• 8 مئی, 2024

امن میں آنے کی راہ نماز ہے

میں انصار کو ایک انتہائی اہم اور بنیادی چیز کی طرف توجہ دلانی چاہتا ہوں اور وہ ہے نماز۔ نماز ہر مومن پر فرض ہے لیکن چالیس سال کی عمر کے بعد جبکہ یہ احساس پہلے سے بڑھ کر پیدا ہونا چاہئے کہ میری عمر کے ہر دن کے بڑھنے سے میری زندگی کے دن کم ہو رہے ہیں ایسی حالت میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اور نماز کی طرف زیادہ توجہ پیدا ہونی چاہئے کہ وقت تیزی سے آ رہا ہے جب میں نے اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونا ہے اور وہاں ہمارے ہر عمل کا حساب کتاب ہونا ہے۔ پس ایسی حالت میں ایک مومن کی، ہر اس شخص کی جس کو مرنے کے بعد کی زندگی اور یوم آخرت پر ایمان ہے، فکر ہونی چاہئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے بھی حق ادا کرنے والے ہوں اور اس کے بندوں کے بھی حقوق ادا کرنے والے ہوں اور ایسی حالت میں اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوں جب اپنی کوشش کے مطابق یہ حقوق ادا کر رہے ہوں۔ نماز کے پڑھنے کی طرف جب بھی اللہ تعالیٰ نے توجہ دلائی ہے تو اس طرف توجہ دلائی کہ نماز میں باقاعدگی بھی ہو، تمام نمازیں وقت پر ادا ہوں اور باجماعت ادا ہوں۔ نماز کے قائم کرنے کا حکم ہے اور نماز کے قائم کرنے کا مطلب ہی نماز کو وقت پر اور باجماعت ادا کرنا ہے۔ لیکن دیکھنے میں آیا ہے، انصار اللہ والے بھی اپنی رپورٹوں سے جائزہ لیتے ہوں گے اور جائزہ لینا چاہئے کہ باوجود اس کے کہ انصار کی عمر ایک پختہ اور سنجیدگی کی عمر ہے نماز باجماعت کی طرف اس طرح توجہ نہیں ہے جو ہونی چاہئے۔ پس انصار اللہ کو خاص طور پر سب سے زیادہ اس بات کی طرف توجہ دینی چاہئے کہ ان کا ہر ممبر نماز باجماعت کا عادی ہو بلکہ ہر ناصر کو خود اپنا جائزہ لینا چاہئے اور کوشش کرنی چاہئے کہ وہ نماز باجماعت کے عادی ہوں۔ سوائے بیماری اور معذوری کی صورت کے نماز باجماعت ادا کرنے کی انتہائی کوشش کرنی چاہئے۔ اگر قریب کوئی مسجد اور نماز سینٹر نہیں ہے تو علاقے کے کچھ لوگ کسی گھر میں جمع ہو کر نماز باجماعت پڑھ سکتے ہیں۔ اگر یہ سہولت بھی نہیں تو گھر کے افراد مل کر نماز باجماعت پڑھیں۔ اس سے بچوں کو بھی، نوجوانوں کو بھی نماز اور باجماعت نماز کی اہمیت کا احساس ہو گا۔

(خطبہ جمعہ 29 ستمبر 2017)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جون 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 جون 2020