• 19 اپریل, 2024

کیا مائیکرو ویو اوَن کا استعمال صحت کے لیے مضر ہے؟

کئی چیزوں کی طرح مائیکرو ویو اون کی ایجاد بھی حادثاتی طور پر ہوئی تھی۔ یہ بلاشبہ ایک جادوئی آلہ ہے جو کسی قسم کی آگ اور بیرونی طور پر حدت پیدا کیے بغیر منٹوں میں کھانا گرم کر دیتا ہے۔ کیونکہ اس میں حرارت پیدا کرنے کے لیے آگ کی بجائے الیکٹرو میگنیٹک ریڈی ایشن کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں مائیکرو ویو اوون کے استعمال کے بارے میں تحفظات پائے جاتے ہیں۔

پرسی اسپینسر جو کہ ایک سائنسدان تھے میگنی ٹران نامی ایک مشین پر تجربات میں مشغول تھے۔ میگنی ٹران طاقتور مائیکرو ویو ریڈی ایشن پیدا کرتی ہے۔تجربہ کے دوران انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ان کی جیب میں پڑی چاکلیٹ بظاہر بغیر کسی بیرونی حرارت کے مکمل طور پر پگھل گئی ہے۔ اس سے پتہ چلا کہ طاقتور مائکرولہروں میں کھانا گرم کرنے کی طاقت موجود ہے۔ یہاں سے مائکروویو اوون میں کھانا پکانے اور گرم کرنے کے خیال نے جنم لیا۔ لیکن یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوا کہ مائیکرو ویو میں ایسا کیا ہے جس کی وجہ سے کھانا گرم ہوجاتا ہے۔؟

مائیکرو ویو الیکٹرو میگنیٹک لہریں ہیں جو ایک مخصوص زاویہ پر حرکت کرتی ہیں۔ ہم جو بھی کھانا کھاتے ہیں اس میں پانی کی کچھ نا کچھ مقدار ضرور ہوتی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ پانی میں پولر مالیکیول ہوتے ہیں۔پانی کے مالیکیولوں میں موجود ہائیڈورجن ایٹم ایک دوسرے سے ایک سو چار ڈگری کے زاویہ پر موجود ہوتے ہیں۔ان پر سے جب مائیکرو لہریں گزاری جاتی ہیں تو ان کے مالیکیول میں حرکت پیدا ہونے لگتی ہے اور وہ گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس مسلسل حرکت کے نتیجے میں پانی کے مالیکول آپس میں رگڑ کھانے کی وجہ سے گرم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں کھانا بھی گرم ہونے لگتا ہے۔ مائیکروویو کی اس خاصیت کا علم ہونے کے بعد اسے کھانا پکانے اور گرم کرنے لیے قابل استعمال بنانے کی ضرورت تھی۔ان لہروں کو ایک بار پیدا کرنے کے بعد اس کی قابلیت کو بڑھانے کے لیے مائیکروویو اوون کے اندر ایسی دھاتی پرتوں کا استعمال کیا گیا جن سے مائیکروویو ٹکرا کر مسلسل منعکس ہوتی ہیں۔ اس طرح الیکٹرو میگنیٹک ریڈی ایشن سے پیدا ہونے والی توانائی کو اپنی ضرورت کے حساب سے کنٹرول کرنا ممکن ہوا۔ الیکٹرو میگنیٹک ویو کی توانائی کو زیادہ بہتر طریقے سے اپنے قابو میں کرنے کے لیے ایک تیکنیک استعمال کی جاتی ہے جسے Resonance Cavity کہا جاتا ہے۔یہ طریقہ کار الیکٹرو میگنیٹک ویو میں زیادہ بہتر طریقے سے ارتعارش کا سبب بنتا ہے۔ لیکن اس میں ایک خامی یہ تھی کہ لہریں جس جگہ سے زیادہ تسلسل کے ساتھ گزرتیں وہاں سے کھانا زیادہ گرم ہوجاتا اور جہاں مائکروویو نہ پڑتیں وہاں کھانا ٹھنڈا رہتا تھا۔اس کی مشکل کا حل مائیکروویو اوون میں ایک گھومنے والی پلیٹ لگا کر نکالا گیا۔ اوون چلانے کے بعد پلیٹ کے گول گھومنے کی وجہ سے لہریں کھانے کے ہر حصہ تک اچھی طرح پڑتی ہیں جس کے نتیجے میں کھانا اچھی طرح گرم ہو جاتا۔ مائیکروویو اوون کے اندر لہریں پیدا کرنے والے آلہ کو میگنڑون کہا جاتا ہے۔اس سے لہریں خارج ہونے کے بعد ہر طرف پھیل جاتی ہیں۔لہروں کو ایک سمت پر مرکوز کرنے کی خاطر میگنٹرون کے سامنے شیشہ لگایا جاتا ہے جسے ویو گائیڈ کہا جاتا ہے۔ویو گائیڈ سے گزر کر لہریں کوکنگ چیمبر میں داخل ہوکر کھانا گرم کرتی ہیں۔

یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا صرف الیکٹرو میگنیٹک ویو ہی میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ کھانا گرم کر سکیں۔؟ یہ بات ذہن نشین رہے کہ الیکٹرو میگنیٹک ویو کی تمام اقسام کھانا گرم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں لیکن ان کی صلاحیت مختلف ہوتی ہے۔جن لہروں کا اسپیکٹرم زیادہ ہوتا ہے وہ کھانے کے اوپر یا نیچے سے گزرجاتی ہیں اور کھانا گرم کرنے لیے درکار توانائی پیدا نہیں کر پاتیں۔اس کے لیے شارٹ لینتھ ویو ہی مناسب رہتی ہیں۔گھریلو مائیکرو ویو میں استعمال ہونے والی لہروں کی فریکوئنسی 2.45 گیگا ہرٹز تک ہوتی ہے اور یہ کھانا پکانے اور گرم کرنے کے لیے کافی ہے اور اس کے لیے کسی قسم کے لائسنس کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔یہ طاقتور مائیکروویو انسانی جسم کے لیے نہایت نقصان دہ ہو سکتی ہیں اگر ان سے براہ راست سامنا ہو جائے۔گھریلو مائیکروویو اس طرح ڈیزائن کیے جاتے ہیں کہ مائیکروویو اوون کے چیمبر سے باہر نہیں نکل سکتیں۔ساتھ ہی انہیں ایسے پروگرام کیا جاتا ہے کہ جب تک آپ اس میں کھانا رکھ کر اس کے دروازے کو بند نہیں کرتے وہ کھانا گرم کرنے کا عمل شروع نہیں کرتا۔

مائیکرو ویو اوون اور سادہ اوون میں فرق

مائیکرو ویو میں کھانا عام اوون کی نسبت لہروں کی مدد سے اندر سے پکتا ہے جس سے کھانا بہتر طریقے سے اور جلدی پک جاتا ہے۔عام اوون میں کھانا بیرونی حرارت سے پکتا ہے جس سے کھانا باہر سے جلنے اور اندر سے کچا رہ جانے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔عام اوون کا فائدہ یہ ہےکہ ایسا کھانا جسے آپ باہر سے خستہ اور اندر سے نرم رکھنا چاہتے ہیں زیادہ بہتر طریقے سے اس مقصد کے حصول کو ممکن بناتا ہے۔البتہ جدید مائیکروویو اوون کو اس مقصد کے لیے بھی ڈیزائن کیا جاتا ہے اور الگ سے سادہ اوون خریدنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

اب آتے ہیں اپنے پہلے سوال کی جانب، کہ کیا مائیکروویو میں پکا، یا گرم کیا ہوا کھانا مضر صحت ہے۔؟

عالمی ادارہ صحت کے مطابق اگر اسے احتیاط سے استعمال کیا جائے تو بظاہرکوئی نقصان نہیں پہنچتا۔ اور ماہرین یہاں تک کہتے ہیں کہ اگر آپ سورج کی شعاؤں سے پکے ہوئے پھل اور سبزیاں وغیرہ کھا سکتے ہیں تو آپ کو مائیکرو ویو میں پکے کھانے پر بھی انقباض نہیں ہونا چاہیے۔ البتہ یہ بات واضح ہے کہ اس میں کھانا گرم کرنے یا پکانے سے کھانے کی غذائیت ضرور متاثر ہوتی ہے۔ لیکن یہ عمل ہر سبزی پرمختلف طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ایک تجربہ میں دیکھا گیا کہ ایسی سبزیاں جنہیں پکنے کے لیے زیادہ پانی اور بھاپ کی ضرورت ہوتی ہے کی غذائیت میں واضح کمی ہوئی جبکہ سبز پھلیوں، شملہ مرچ اور بروکلی وغیرہ میں غذائی اجزاء برقرار رہے۔

احتیاط

حتی المقدور مائیکروویو کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے اور کبھی بھی پلاسٹک کے برتن میں کھانا گرم نہیں کرنا چاہیے۔ پلاسٹک کی کئی اقسام مائیکرویو میں کھانا گرم کرنے کے لیے ڈیزائن نہیں کی گئی ہوتیں۔ پلاسٹ کو نرم رکھنے والے اجزاء کھانا گرم کرنے کے دوران کھانے کے اجزاء میں شامل ہو کر انسانی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ویسے بھی پکے ہوئے کھانے کو دوبارہ گرم کرنے کے اپنے نقصانات ہیں چنانچہ پکے ہوئے کھانے کوایک بار سے زیادہ گرم نہیں کرنا چاہیے۔

(مدثر ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ