’’پانچواں وسیلہ اصل مقصود کے پانے کے لئے خدا تعالیٰ نے مجاہدہ ٹھیرایا ہے یعنی اپنا مال خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے ذریعہ سے اور اپنی طاقتوں کو خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے ذریعہ سے اور اپنی جان کو خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے ذریعہ سے اور اپنی عقل کو خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے ذریعہ سے اس کو ڈھونڈا جائے جیسا کہ وہ فرماتا ہے…… اپنے مالوں اور اپنی جانوں اور اپنے نفسوں کو مع ان کی تمام طاقتوں کے خدا کی راہ میں خرچ کرو اور جو کچھ ہم نے عقل اور علم اور فہم اور ہنر وغیرہ تم کو دیا ہے وہ سب کچھ خدا کی راہ میں لگاؤ۔ جو لوگ ہماری راہ میں ہر ایک طور سے کوشش بجا لاتے ہیں ہم ان کو اپنی راہیں دکھا دیا کرتے ہیں۔‘‘
(اسلامی اصول کی فلاسفی روحانی خزائن جلد۱۰ صفحہ۴۱۸، ۴۱۹)
پھر فرمایا:
’’میرے پیارے دوستو! میں آپ کو یقین دلاتاہوں کہ مجھے خد۱ئے تعالیٰ نے سچا جوش آپ لوگوں کی ہمدردی کے لئے بخشا ہے اور ایک سچی معرفت آپ صاحبوں کی زیادت ایمان و عرفان کے لئے مجھے عطا کی گئی ہے اس معرفت کی آپ کو اور آپ کی ذرّیت کو نہایت ضرورت ہے۔ سو میں اس لئے مستعد کھڑاہوں کہ آپ لوگ اپنے اموال طیّبہ سے اپنے دینی مہمات کے لئے مدد دیں اور ہر یک شخص جہاں تک خدائے تعالیٰ نے اس کو وسعت وطاقت و مقدرت دی ہے اس راہ میں دریغ نہ کرے اور اللہ اور رسول سے اپنے اموال کو مقدّم نہ سمجھے اور پھر میں جہاں تک میرے امکان میں ہے تالیفات کے ذریعہ سے اُن علوم اور برکات کو ایشیاؔ اور یورپؔ کے ملکوں میں پھیلاؤں جو خداتعالیٰ کی پاک روح نے مجھے دی ہیں‘‘۔
(ازالہ اوہام۔ روحانی خزائن جلد۳ صفحہ۵۱۶)