• 8 مئی, 2025

شادیوں پر کھانے کا ضیاع نہ کریں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نصیحت فرمائی:۔

شادیوں پر کھانے کا ضیاع نہ کریں

اسی طرح بعض صاحب حیثیت جو ہیں وہ اپنی شادیوں پر بلاوجہ کھانوں کا ضیاع کر رہے ہوتے ہیں۔ آٹھ دس قسم کے سالن تیار کئے ہوتے ہیں جو کھائے تو جاتے نہیں، ضائع ہو رہے ہوتے ہیں۔ ان میں بہت سے یہاں یورپ سے جانے والے بھی شامل ہیں جو جا کر اپنی شادیاں کرتے ہیں یا اپنے عزیزوں کی شادیاں کرتے ہیں دکھاوے کی خاطر کہ ہم یورپ سے آ رہے ہیں۔ اور بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ وہ کھانا پھر بچ جاتا ہے وہ غریبوں میں بھی تقسیم نہیں ہو سکتا کہ چلو کسی غریب کے کام آ جائے تب بھی کوئی بات ہے۔ اس لئے بہتر یہی ہے کہ اگر اتنی کشائش ہے کہ اتنے کھانے پکا سکتے ہیں اور خرچ بھی کر سکتے ہیں تو جیسا کہ مَیں نے کہا تھا غریبوں کی شادیوں پر خرچ کرنے کے لئے چندہ دے دیں۔

احساس کمتری کا شکار نہ ہوں

پھر عام طور پر غیر معمولی سجاوٹیں کی جاتی ہیں اس کے لئے کوشش ہو رہی ہوتی ہے۔ بعض لوگ ربوہ میں شادی کرنے والے اس احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں۔ یہاں سے، باہرسے جانے والے بھی اور ربوہ کے رہنے والے بھی شاید ہوں، رہنے والوں کے پاس تو کم ہی پیسہ ہوتا ہے اس لئے وہ تو اس طرح نہیں کرتے ایک آدھ کے علاوہ، کہ شادی کا انتظام کرنے کے لئے جو لوگ موجود ہیں، جوکاروبار کرتے ہیں ان سے کام کروانے کی بجائے یا ان سے کھانے پکوانے کی بجائے،باہر سے، لاہور وغیرہ سے منگوائے جاتے ہیں کہ زیادہ اعلیٰ انتظام ہو گا۔ ٹھیک ہے ہر ایک کی اپنی اپنی پسندہے اس کے مطابق کریں۔ لیکن کسی احساس کمتری کے تحت یہ کام نہیں ہونا چاہئے۔ احمدی میں اس قسم کا دکھاوے کے لئے احساس کمتری بالکل نہیں ہونا چاہئے بلکہ کسی قسم کا بھی احساس کمتری نہیں ہونا چاہئے۔ یہی طوق ہیں جو گردنوں کو جکڑے ہوئے ہیں۔

ربوہ کے کاروباری حضرات کے لئے ارشادات

دوسرے یہ بھی ہے کہ ربوہ میں جو شادی بیاہ کے انتظامات کا کام کرنے والے ہیں۔ ان کا بھی خیال رکھنا چاہئے اب وہاں تمام سہولتیں میسر ہیں۔ ربوہ میں جو لوگ اس کاروبار میں بیٹھے ہوئے ہیں یا اور دوسرے جو کاروباری لوگ ہیں ان کی مدد کرنی چاہئے۔ چھوٹا سا ایک شہر ہے۔ وہاں یہ کاروباری لوگ اس سہولت کے لئے بیٹھے ہوئے ہیں تاکہ احمدیوں کو سہولت میسر آ جائے تو احمدی کو بہرحال احمدی کا خیال رکھنا چاہئے۔ اور یہ جوکاروباری لوگ ہیں ربوہ میں،ان کو بھی میں یہ کہتا ہوں کہ اپنی چیزوں کے اعلیٰ معیار قائم کریں۔ اپنی سروسز کے اعلیٰ معیار قائم کریں تاکہ کسی قسم کی کمی نہ رہے ان کا بھی دوسروں سے مقابلہ ہونا چاہئے۔ اپنی قیمتوں کو بھی مناسب رکھیں تاکہ یہ شکوہ نہ ہو کہ زیادہ قیمتیں لیتے ہیں اس لئے ہم نے کام نہیں کروایا۔ تو یہی کاروبار کا گر ہے۔ حضرت مصلح موعود نے جب ربوہ قائم فرمایا، بنیاد ڈالی،تو اس وقت جو دکانداروں کو نصیحت فرمائی تھی وہ بھی یہی تھی کہ ایک تو اشیاء کے معیار اچھے رکھو دوسرے کم سے کم منافع لو۔ کاروبار اس سے چمکے گا۔ کاروبار کسی دھوکے سے کامیاب نہیں ہوتے۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو توفیق دے کہ اس کے مطابق عمل کریں۔……

(خطبہ جمعہ فرمودہ 25 نومبر2005ء) (الفضل انٹرنیشنل 16تا22دسمبر2005ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 اگست 2020