• 27 اپریل, 2024

مساجد اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا ایک نشان ہوتی ہیں

یہ ہے وہ تعلیم جس پر عمل کرتے ہوئے جماعت احمدیہ اپنی مساجد کی تعمیر کرتی ہے اور اس میں عبادت کے لئے جاتی ہے۔ ہماری مساجد اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا ایک نشان ہوتی ہیں۔ اور ہونی چاہئیں اور اسی تعلیم پر عمل کرتے ہوئے ایک لمبے عرصے کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل سے کل آپ کو، کیلگری جماعت کو، اپنی مسجد بنانے کی اللہ توفیق عطا فرما رہا ہے۔ ان شاء اللہ کل بنیاد رکھی جائے گی۔ اللہ کرے کہ آپ کو اس مسجد کی جلد سے جلد تکمیل کی بھی توفیق عطا ہو۔ اور اللہ کرے جن لوگوں نے اس مسجد کی تعمیرمیں حصہ لینے کے لئے وعدے کئے ہوئے ہیں وہ جلد ان وعدوں کو پورا کر سکیں اور جنہوں نے حصہ نہیں لیا وہ جلد اس میں حصہ لینے کی توفیق پائیں۔ اللہ کرے کہ اس مسجد کی تعمیر ان تمام دعاؤں سے حصہ لینے والی ہو اور اس کی تعمیر میں حصہ لینے والے اور اس میں نمازیں پڑھنے والے بھی ان تمام د عاؤں کے وارث ہوں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی بنیادیں اٹھاتے ہوئے کی تھیں۔ آپ کی اولاد در اولاد اور آپ کی آئندہ نسلیں بھی تقویٰ پر قائم رہتے ہوئے اس مسجد میں آنے والی ہوں اور آپ کی یہ مسجد بھی اپنے آقا اور مطاع حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں بنائی جانے والی مسجد میں شمار ہو جس کی بنیادیں تقویٰ پر اٹھائی گئی تھیں۔ وہ ایسی بابرکت مسجد ہے کہ اس کی بنیادیں تقویٰ پر اٹھائے جانے کی گواہی خداتعالیٰ نے دی ہے۔ جیسا کہ فرمایا لَمَسۡجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقۡوٰی مِنۡ اَوَّلِ یَوۡمٍ (التوبۃ:108) یعنی وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے۔ وہ مسجد ایسی تھی کہ جس کی دیواریں کچی تھیں جس کی چھت کھجور کی خشک ٹہنیوں سے ڈالی گئی تھی اور جس کے فرش پر بارش کے موسم میں چھت ٹپک کر کیچڑ ہو جایا کرتا تھا۔ اور جب اس میں نمازیں پڑھنے والے تقویٰ شعار لوگ نمازیں پڑھا کرتے تھے تو ان کے ماتھوں پر کیچڑ لگ جایا کرتا تھا۔ لیکن وہ کیچڑ بھی ان کے تقویٰ پر ایک مہر ہوتا تھا۔ اس مسجد میں اللہ تعالیٰ کے حق ادا کرنے والے اور اللہ کی مخلوق کے حق ادا کرنے والے بیٹھ کر درس دیا کرتے تھے، درس سنا کرتے تھے۔ اور وہاں پر آنے والے نیک او رپاکباز لوگ وہ لوگ تھے جو اپنی نیکی اور تقویٰ کو بڑھانے کے لئے آتے تھے اور اس مقصد کے لئے بے چین رہتے تھے اور ان کی اسی ادا کو خداتعالیٰ بھی پسند کرتا اور ان سے محبت کرتا تھا۔ کیونکہ وہ بے چین ہوتے تھے خدا کی عبادت کرنے کے لئے، کیونکہ وہ بے چین ہوتے تھے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں سننے کے لئے جو کہ خداتعالیٰ کا محبوب ترین نبی تھا۔ ان پاکباز لوگوں کی پاکیزگی کی گواہی خداتعالیٰ نے یوں دی ہے۔ فرمایا فِیۡہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّتَطَہَّرُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُطَّہِّرِیۡنَ۔ (التوبۃ:108) یعنی اس میں آنے والے ایسے لوگ ہیں جو خواہش رکھتے ہیں کہ بالکل پاک ہو جائیں اور اللہ پاکیزگی اختیار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ پس اگر ہم نے مسجدیں بنانی ہیں اور یقیناً بنانی ہیں اور اگر ہم نے ان مسجدوں کو آباد کرنا ہے اور ان شاء اللہ تعالیٰ یقیناً کرنا ہے تو پھر ہماری مسجدیں بھی اس مسجد کی تتبع میں بنائی جانی چاہئیں اور بنائی جاتی ہیں جس کی بنیادیں تقویٰ پر تھیں۔

(خطبہ جمعہ 17 جون 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اگست 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 اگست 2021