جلسہ پہ آنے والو تم پر سلام و رحمت
ہر گام پر خدا کی ہو ساتھ ساتھ نصرت
سایہ کریں سروں پر مھدی کی وہ دعائیں
اے شاملینِ جلسہ جو ہیں تمھاری نسبت
تشنہ لبوں کی ترشا بھجنے کے دن ہیں آئے
راز و نیاز کی ہیں راتیں یہ خوبصورت
بارانِ نور سے دل سیراب ہوں گے پھر سے
عرفان کی مجالس نیکوں کی ہوگی صحبت
تکبیر کی صدائیں ذکرِ خدا بھی لب پر
الفت کے گیت گائیں بانٹیں گلِ محبت
دیدارِ یار سے ہو تسکینِ چشمِ عاشق
گفتارِ یار سے ہو بے چین دل کو راحت
دونوں ہوں جب میسر واللہ عید ہووے
دل جھوم جھوم جائے گویا ملی ہو جنت
لکھ دے مرے نصیبوں میں عید ایسی یارب
یہ خواب جلد میرا بن جائے اک حقیقت
(م مبرور)