خاکسار کو پاکستان سے ایک لمبا عرصہ قریباً ہر سال اپنی اہلیہ کے ہمراہ جلسہ سالانہ یو کے میں شمولیت کی توفیق ملتی رہی ہے۔ 2018ء کا جلسہ پاکستان سے میرا آخری جلسہ تھا۔ 2019ء اور 2020ء کا جلسہ Covid19 کی وبا کے نذر ہو گیا اور 2021ء کے محدود جلسہ میں برطانیہ میں ہوتے ہوئے بھی Covid-19کی وجہ سے جسمانی اعتبار سے شرکت نہ کر سکا اور ایم ٹی اے کے ذریعہ جلسہ میں شمولیت کی۔
اب کی بار ایک جذبہ بھی جواں تھا اور جلسہ کی برکات و فیوض سے وافر حصہ لینے کا پختہ عزم بھی تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ہماری لاج رکھی اور ہمیں جلسہ کے تمام پروگرامز میں حاضر ہو کر استفادہ کی توفیق عطا فرمائی۔ الحمد للّٰہ علیٰ ذالک
یہ ایک حقیقت ہے کہ جلسہ میں فزیکلی شمولیت کا تو ایک الگ سے مزہ ہے لیکن MTA پر گھر بیٹھ کر جلسہ گاہ کی ایسی جگہوں کی بھی زیارت ہو جاتی ہے جہاں ایک شامل جلسہ نہیں پہنچ پاتا۔ آج خاکسار اس آرٹیکل میں کوشش کرے گا کہ جو خاکسار کی کمزور آنکھوں نے اس جلسہ میں دیکھا وہ اپنے پیارے قارئین کے سامنے رکھ دے ۔ وما توفیقی الا با للّٰہ
مقام جلسہ
برطانیہ کا جلسہ سالانہ گزشتہ کئی سالوں سے حدیقۃ المہدی میں منعقد ہو رہا ہے۔ یہ وسیع و عریض جگہ خلافت خامسہ کے بابرکت دور میں اللہ تعالیٰ نے جماعت احمدیہ کو عطا فرمائی اور خلیفۃ المسیح نے اس کا نام ’’حدیقۃ المہدی‘‘ یعنی حضرت مہدی علیہ السلام کا باغیچہ رکھا۔ یہ ایک زرعی فارم ہے جو کہ East Worldham, Alton میں واقع ہے۔
ایک شہر
سال میں صرف ایک بار اس ز رعی فارم میں چند دنوں کے لئے ایک شہر بسا دیا جاتا ہے۔ جس میں زندگی بسر کرنے کی ہر ضروری سہولت مہیا کر دی جاتی ہے۔ میں بسا اوقات سوچتا ہوں کہ صرف ان تین دنوں کے لئے حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کی باریک بین نگاہ کی وجہ سے جلسہ کے شاملین کے لئے ایسی چھوٹی سے چھوٹی سہولت بھی میسر ہو جاتی ہے جو ہمارے ایشیائی معاشرے میں مستقل بنیادوں پر تعمیر ہونے والے شہروں اور قصبوں میں بھی نہیں ہو تی۔
تین دن کے لئے یہ ایک ایسا شہر بس جاتا ہے۔ جس میں ہزاروں شاملین کی ریل پیل نظر آرہی ہوتی ہے۔ مگر ایک دوسرے کا خیال رکھنا اور ایثار عام نظر آتا ہے۔ بھائی چارہ کی فضا ہوتی ہے۔ کوئی لڑائی جھگڑا اور گالم گلوچ نہیں۔ تسبیح و تحمید اور درود شریف سے فضائیں مہکتی نظر آتی ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ فرشتوں نے بسیرا کر رکھا ہے۔ نمازیں ادا ہو رہی ہیں، تلاوت کی آوازیں بلند ہوتی سنائی دیتی ہیں۔ تہجد کی ادائیگی اس شہر کی خوبصورتی کو دوبالا کر رہی ہو تی ہے۔ درس وتدریس، تقاریر اور اس زمانے کے موعود مہدی و مسیح کے نمائندے حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح کے خطابات سے فضا جن میں نعرہ ہائے تکبیر اور لا الہ الا اللّٰہ، محمدﷺ، اسلام احمدیت زندہ باد اور انی معک یا مسرور جیسے دسیوں سلوگن سے معطر ہو جاتی ہے۔
جلسہ سالانہ مارکی
سب سے پہلے ہم اپنے قارئین کو جلسہ سالانہ مارکی جس کو عرف عام میں پنڈال کہا جاتا ہے کی سیر کرواتے ہیں۔ اس طرح کی بے شمار Huge قسم کی مارکیز اس مبارک شہر میں نظر آرہی ہوتی ہیں۔ جن میں سے سب سے اہم اور لوگوں کی نگاہوں کا مرکز مردوں کے لیے مردانہ اور مستورات کے لیے زنانہ مارکیز ہوتی ہیں۔ جنہیں لوہے اور اسٹیل کے ستونوں سے اور چھت پر لوہے کے راڈوں کے ساتھ تعمیر کیا جاتا ہے جس کے ارد گرد مضبوط کپڑا لپیٹ دیا جاتا ہے اور چند خوبصورت گیٹ دخول و خروج کے لیے بنا دئیے جاتے ہیں۔ ان کے نیچے لکڑی کے تختے لگا کر زمین سے اونچا کیا جاتا ہے تا زمین کی نمی بیٹھنے والوں کو تنگ نہ کرے اور بارش کی صورت میں پانی اندر آکر حاضرین کے لئے تکلیف کا باعث نہ ہو۔ لکڑی کے تختوں پر مختلف رنگوں کے کارپٹ بچھا دیے جاتے ہیں جو مختلف قسموں کی تقسیم کی نشاندہی کا کام بھی کرتے ہیں۔ جیسے مین اسٹیج کے سامنے والے حصے پر گرین کارپٹ ہوتا ہے اور اس کو گرین ایریا کہا جاتا ہے اور گرین ایریا کے ہی نام سے پاسز جاری ہوتے ہیں۔ جلسہ کے تیسرے دن ہونے والی عالمی بیعت کے انتظامات اسی گرین ایریا میں ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ نیلے رنگ وغیرہ کے کارپٹس سے مختلف جگہوں کی تمیز ہو رہی ہوتی ہے۔ جیسے Reserve ایریا کے نیچے اس دفعہ نیلے رنگ کا کارپٹ تھا۔
اے سی (ایرکنڈیشن)
دنیا بھر میں موسم کی تبدیلیوں کی وجہ سے حدّت بڑھ رہی ہے اور برطانیہ بھی گرمی کی لپیٹ میں رہتا ہے۔ چنانچہ کچھ سالوں سے کسی فرم کے ذریعہ پنڈال میں AC کا انتظام کروایا جاتا ہے۔ اس دفعہ چونکہ موسم گرم تھا اس لئے ACکے ذریعہ زنانہ و مردانہ مارکیز میں خوشگوار ماحول پیدا کیا گیا تھا۔
اسٹیج کی خوبصورتی
ہمارے قارئین نے ایم ٹی اے کے ذریعہ اسٹیج کی خوبصورتی کو دیکھ لیا ہو گا۔ ایک وسیع و عریض اسٹیج ہر دو مارکیوں کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ جس کے کناروں پر اس دفعہ ٹیوب لائٹس لگا کر ایک خوبصورت بارڈر بنایا گیا تھا جس سے اسٹیج کو خوبصورتی ملی یوں کہ اسٹیج جگ مگ ہوتا دکھائی دیتا رہا۔ اور پھر اس کے اندر گملوں میں پھول نظر آرہے تھے۔ روسٹرم پر لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ اور جلسہ سالانہ برطانیہ 2022ء لکھا ہوا تھا۔
اسٹیج کی ایک اہم خوبصورتی اس کی Back Screenہوتی ہے جو بہت محنت سے تیار کی جاتی ہے۔ ایک وقت تھا کہ اسے ہاتھوں سے تیار کیا جاتا تھا۔ جس میں بہت سے ڈیزائینرز اور مکینک حصہ لے رہے ہوتے تھے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ نماز کے دوران جب سامنے لکھے ہوئے الفاظ سے توجہ ہٹنے کا مسئلہ پیدا ہوا تھا تو پہلے پہل لکڑی کے تختوں کے ساتھ مین اسکرین کے نچلے حصے کو Cover کر دیا جاتا تھا تا امام اور مقتدیوں کی نظر اسکرین پر نہ پڑے۔ پھر جھالر نما پردوں کے ذریعہ مین اسکرین کو Cover کیا جاتا رہا۔ مگر امسال یہ اسکرین ڈیجیٹل تھی۔ جس کے دونوں اطراف میں دو عدد بغلی اسکرینیں مین اسکرین کی معاونت کر رہی تھیں۔ ان کی بہت سی خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ تھی کہ ہر پانچ اسکرینوں پر وقفے وقفے سے مٹیریل بدل جاتا تھا جو ایک حسن بھی پیدا کر رہا تھا اور ناظرین کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول رکھتا تھا اور دوسری بڑی خوبی یہ تھی کہ الیکٹرانک ہونے کی وجہ سے نمازوں کے اوقات میں اسکرین بالکل صاف ہو جاتی تھی صرف گولڈن پنی کے حاشیہ اسکرین پر نظر آتے تھے تا نمازی کامل خشوع و خضوع سے نمازیں ادا کر سکیں۔
ان ڈیجیٹل اسکرینز کی مزید تفصیل یہ ہے کہ مین درمیانی اسکرین پر سب سے اوپر لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ اور نیچے سورۃ الفتح کی آیت نمبر11 یَدُ اللّٰہِ فَوۡقَ اَیۡدِیۡہِمۡ لکھا ہوا تھا۔ اس کے نیچے دنیا کا نقشہ تھا جس میں Dots تھے جو تین مراکز مکہ، مدینہ اور قادیان کی عکاسی کر رہے تھے اور بار بار اس نقشہ کی جگہ خانہ کعبہ، مسجد نبویؐ اور مینارۃ المسیح قادیان کے مناظر نظر آنے لگتے تھے۔ ہمارے آقامحمد رسول اللہ ﷺ کا نام بہت عمدہ کیلی گرافی میں لکھا ہوا اور حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود علیہ السلام کی فوٹو بار بار appear ہوتی رہی۔ جس کے نیچے الہام لکھا ہوتا کہ ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ نیز اس کی تھیم میں چھ براعظموں میں جہاں جہاں جماعتی مشن قائم ہیں وہاں dots سے نشاندہی کی گئی تھی۔ دونوں بغلی اسکرینوں پر بہت خوبصورتی سے اللہ لکھا ہوا تھا جس کے نیچے دنیا بھر کی زبانوں میں وقفے وقفے سے یَدُ اللّٰہِ فَوۡقَ اَیۡدِیۡہِمۡ کا ترجمہ ظاہر ہوتا رہا۔ باہر والی اسکرین پر کلمہ طیبہ آویزاں تھا اور جلسہ سالانہ 2022ء لکھا ہوا تھا۔
یہاں اس حوالہ سے اس اہم امر کا اظہار ازدیاد ایمان کا باعث ہوگا کہ پاکستان میں احمدیوں کے سینوں سے کلمہ طیبہ کے بیجز نوچے گئے۔ احمدیہ مساجد پر لکھے کلمہ طیبہ کو ہتھوڑوں سے توڑا گیا اور ایم ٹی اے و دیگر احمدیہ اخبارات و رسائل پر جب خانہ کعبہ کی تصاویر شائع ہوتی تھیں تو نام نہاد علماء کو یہ بھی اعتراض رہا کہ قادیانیوں کا کیا حق ہے کہ وہ ہمارے شعار کو استعمال کریں۔ مگر آج جلسہ سالانہ کی ان اسکرینز کے ذریعہ کروڑوں تک لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کی تشہیر ہوئی اور خانہ کعبہ کی تصویر کو جماعت احمدیہ نے اپنے اس عالمی پلیٹ فارم کے ذریعہ نشر کیااور شعار اسلامی سے ہماری عیاں محبت کے اظہار کا ذریعہ ہوا۔ کسی دوست نے کیا خوب ترتیب دیا اس ساری تھیم کو کہ خانہ کعبہ کی مناسبت سے اس کی تصویر آتے ہی آیت کریمہ وَمَا خَلَقۡتُ الۡجِنَّ وَالۡاِنۡسَ اِلَّا لِیَعۡبُدُوۡنِ لکھا نظر آتا۔ اور حضورﷺ کا نام مبارک ظاہر ہوتے ہی حضرت مسیح موعودؑ کا یہ شعر نظروں کی زینت بنتا رہا کہ
اس نُور پر فدا ہوں اُس کا ہی میَں ہوا ہوں
وہ ہے مَیں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے
پنڈال کے ذکر میں اس امر کا اظہار بھی ضروری ہے کہ اس کی دونوں اطراف میں مختلف تربیتی و تبلیغی عبارتوں کے بینرز مزین تھے۔ جبکہ اسٹیج کے سامنے دیوار پر لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ بہت بڑے بینر پر لکھا ہال کی زینت و خوبصورتی میں اضافہ کر رہا تھا نیز چھت کے ذریعہ لمبے رُخ کے بینرز بھی ہال کی خوبصورتی میں اضافہ کر رہے تھے۔
ٹی وی اسکرینیں
مین مارکی مردانہ اور زنانہ کی ایک خوبصورتی یہ تھی کہ اسٹیج کے ساتھ دائیں طرف ایک بہت بڑی اسکرین پر پروگرامز نشر ہو رہے تھے۔ مین مارکی کے پچھلے حصہ میں بیٹھنے والوں کے لئے دائیں بائیں ہر دو اطراف میں پھر دو بڑی اسکرینز تھیں جس سے سامعین محظوظ ہوئے۔ ان کے علاوہ بڑی اسکرین والے ٹی وی تو جگہ جگہ پنڈال میں نظر آئے۔ ایک بہت بڑی اسکرین کا انتظام پنڈال سے باہر گراؤنڈ میں بھی تھا۔ تا جلسہ گاہ سے باہر بیٹھنے والے دوست اور خواتین استفادہ کر سکیں نیز ایسے دفاتر میں ٹی وی رکھوائے گئے تھے جہاں 24گھنٹے ڈیوٹی والے افراد موجود ہوتے تھے۔
ان ٹی وی اسکرینز پر جو چیز اس دفعہ نمایاں طور پر دیکھنے کو ملی۔ وہ مقرر کو تقریر کرتے اور سامعین کو گاہے بگاہے دکھلانا تو تھا ہی، مقرر کی تقریر میں اہم اقتباسات کو جلی الفاظ میں اسکرین پر دکھلایا جاتا رہا نیز جس شخصیت یا مقام کے بارے بات ہو رہی ہوتی اس کی فوٹو فوری طور پر اسکرینز پر Appearہو جاتی تھیں۔ جس سے ایک سامع کی تقریر کے contentکی طرف مکمل توجہ رہتی۔ جونہی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اسیری کا ذکر مقرر نے کیا تو حضور انور کی اسیری کی فوٹوز ٹی وی اسکرین پر نمایاں طور پر نظر آنے لگیں۔ جس سے خلافت کے ساتھ ایک احمدی کی محبت کا اضافہ ہوا۔
شُو ریکس
مارکی کے اندر ایک نئی چیز جو دیکھنے کو ملی وہ جوتے رکھنے کے لئے اسٹیل کے خوبصورت شو ریکس تھے۔ جن کے اندر چمڑے کی تہیں جوتے رکھنے کے لئے تھیں۔ ان کا فائدہ یہ ہوا کہ جوتوں کی وجہ سے ایک تو کارپٹ نمازوں کی ادائیگی کے لئے صاف رہے اور دوم نمازوں کے دوران جوتے سامنے نظر نہ آئے۔
مین مارکیز کے ساتھ بغلی مارکیز
ہر دو مارکیز زنانہ و مردانہ کے ساتھ باہر چھوٹی مارکیز کا انتظام تھا جن میں کارپٹ بچھے ہوئے تھے۔ جہاں صحت کے حوالے سے معذور افراد یا چھوٹے بچوں کے ساتھ احباب نے جلسہ کی کاروائی سنی۔
Zip Line Camera
یہ بھی ایک جدت تھی جو جلسہ سالانہ کے دوران دیکھنے کو ملی۔ اس سے قبل کرین کے ذریعہ Vast view کو capture کیا جاتا تھا۔ لیکن اس دفعہ ایسے کیمرے کا انتظام تھا جو لفٹ یا کیبن کی طرح تاروں پر بسا اوقات دوڑتا ہوا اور بسا اوقات چلتا ہوا تمام views کو capture کر کے انتظامیہ کو مہیا کرتا رہا۔
جلسہ سالانہ میں احباب و خواتین کی جوق در جوق شمولیت
امسال جلسہ سالانہ میں ہر اس شخص کو جس کو covid-19 کی ویکسین کی دو ڈوز لگ چکی ہوں شمولیت کی اجازت تھی۔ ایک وقفے کے بعد یہ جلسہ منعقد ہو رہا ہے۔ اس لیے برطانیہ سے دوست احباب نے جوق در جوق شمولیت کی۔ حدیقۃ المہدی آنے والی تمام Roads پر کاروں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آئیں۔ مجھے بتایا گیا کہ بعض کاروں کو منزل مقصود تک پہنچنے میں ڈیڑھ سے دو گھنٹے کا انتظار کرنا پڑا۔
جہاں تک جلسہ گاہ کا تعلق ہے۔ پنڈال کی طرف قریباً ہر وقت ہی بالخصوص کوئی سیشن شروع ہونے سے قبل جوق در جوق لوگوں کو آتے دیکھا۔ مجھے پاکستان میں فیکٹری میں صبح کام پر جانے والے ورکرز کی طرح احباب تیز قدموں کے ساتھ پنڈا ل کی طرف بڑھتے نظر آئے۔
ماسک کی بستی
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت کی تعمیل میں ہر شامل جلسہ خواہ وہ مرد تھا، عورت تھی، بچہ تھا، بچی تھی، نے چہرے پر ایک ماسک پہن کر رکھا۔ ہر طرف ماسک ہی ماسک نظر آتے تھے۔ کسی دوست نے کیا خوب تبصرہ کیا کہ ماسک کی بستی معلوم ہوتی ہے۔ بعض کو ناک کور کرنے سے الجھن بھی ہوتی تھی۔ سانس کا بھی مسئلہ ہوتا تھا۔ لیکن انہوں نے حتیٰ الوسع حضورانور کی ہدایت کی تعمیل کی۔ جلسہ گاہ کے اندر بچے اور بڑے یہ بینر اٹھائے نظر آئے۔
Please wear your face Mask
جہاں یہ ماسک کی بستی نظر آئی وہاں ڈیوٹی پر متعین خدام، لجنہ و ناصرات کے کندھوں کے قریب بیجز (جس کو ہم اپنی زبان میں بلے بولتے ہیں) لگے نظر آتے۔
اسکیننگ اور سیکیورٹی کا انتظام
سیکیورٹی اور اسکیننگ کا بہت اعلیٰ نظام دیکھنے کو ملا۔ جلسہ گاہ کے تمام اطراف سے داخلی راستوں پر مردانہ اور زنانہ الگ الگ انتظام تھا۔ جس میں نوجوان خدام اور بچیاں ہمہ وقت ڈیوٹی پر مستعد نظر آئیں۔ طریق کار یہ تھا کہ داخلی راستے سے پہلے ہر فرد کو یہ یقین کرانا ہوتا تھا کہ وہ گھر سے کرونا ٹیسٹ کر کے آیا ہے۔ تب اس کے AIM Card یا انتظامیہ کی طرف سے جاری ٹکٹ پر کرونا فری کی Chip لگا دی جاتی تھی۔ جو تین دن تک قابل عمل رہی۔ اور اگر کوئی مرد یا خاتون گھر سے ٹیسٹ نہیں کر کے آیا تو اس کا ٹیسٹ کر کےchipلگا دی جاتی۔ اس Chipکے ساتھ ہر ایک کو مین انٹرینس سے داخلے کی اجازت ہوتی۔ اگر اس کے پاس کوئی بیگ، پرس، یا مو بائل فون ہوتا تو اس کو الگ سے اسکیننگ مشین سے گزارا جاتا۔ یوں ائیر پورٹ کی چیکنگ جیسا نظارہ دیکھنے کو ملتا۔ مین مارکی میں داخلے سے قبل ٹمپریچر چیک کرنے کے لئے آٹو میٹک مشینیں آویزاں تھیں جن کے سامنے کھڑے ہو کر ٹمپریچر چیک کر کے اندر گزارا جاتا تھا یہاں بھی واک تھرو گیٹس کا انتظام تھا۔
جلسہ گاہ اور اس کے اطراف میں بھی سیکیورٹی پر مامور نو جوان اور بچیاں ہمہ تن، ہمہ وقت نظر آئیں۔ جہاں تک پنڈال کا تعلق تھا تو پنڈال کی ہر سیشن سے قبل سیکیورٹی چیک ہوتا۔ بالخصوص اسٹیج اور اس کا قریبی حصہ۔ حتیٰ کہ Hireکی گئی ایک فرم کے ذریعہSniff کتوں سے بھی کام لیا گیااور اور جراثیم کے خاتمہ کے لئے Sprayبھی بار بار ہوتا دیکھا گیا۔
ہومیو پیتھی ادویات کا استعمال
کرونا سے بچاؤ کی حضرت صاحب کی تجویز کردہ ہومیو پیتھی ادویات جلسہ گاہ داخلے کے وقت ہر شامل جلسہ کو دی گئیں۔
صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا
تین ایمان افروز واقعات
خاکسار کو Reseve کرسیوں کا پاس جاری ہوا تھا۔ جس کا انکلیو اسٹیج کے بالکل قریب بائیں طرف تھا۔ اس کے ارد گرد نوجوان خدام چاک و چوبند ڈیوٹی دے رہے ہوتے تھے۔ انکلیو سے کسی دوست نے ڈیوٹی پر کھڑے خادم سے قریب سے گزرنے والے دوست کو بلوانے کو کہا۔ ڈیوٹی پر متعین نو جوان نے کہا کہ
I can’t move from here, I am on duty
تاہم اس نوجوان نے کسی اور کو کہہ کر مطلوبہ شخص کو بلوا دیا۔
•اسی طرح انکلیو سے ایک دوست نے ڈیوٹی پر مامور نوجوان کو اپنے مو بائل سے Snape لینے کی درخواست کی۔ اس نوجوان نے یوں جواب دیا۔
I can’t do that right now. I am on duty
•اس سے ملتا جلتا واقعہ جلسہ گاہ سے اگلے روز مسجد مبارک اسلام آباد میں اس وقت دیکھنے کو ملا۔ جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ ظہر و عصر کی نمازوں کی ا مامت کے لئے تشریف لانے والے تھے اور نمازوں کے بعد حضور انور نے نکاحوں کا اعلان فرمانا تھا۔ محراب کے پاس روسٹرم ذرا ٹیڑھا تھا۔ کسی عہدیدار نے سیکیورٹی پر مامور عملہ حفاظت کے ایک دوست سے اسے سیدھا کرنے کو کہا۔ عملہ حفاظت کے اس دوست نے دو خدام کو اشارہ کر کے بلوایا تا وہ اسے سیدھا کر دیں اور خود اپنی ڈیوٹی پر کھڑا رہ کر نگرانی کرتا رہا۔
اللہ اکبر! یہ وہ واقعات ہیں جن سے ملتے جلتے واقعات آج سے 1500 سال قبل آنحضور ﷺ کے دور میں ملتے ہیں اور ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اس مبارک پیش گوئی کو بار بار پورا ہوتا دیکھتے ہیں۔
صحابہ سے ملا جب مجھ کو پایا
آنحضورؐ کے دور میں اس سے ملتے جلتے واقعات
•حضرت طلحہؓ احد کے دن حضور ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے۔ وہ ان لوگوں میں سے تھے جو اس روز رسول اللہﷺ کے ہمراہ ثابت قدم رہے اور آپؐ سے موت پر بیعت کی۔ مالک بن زُھَیر نے رسول اللہ ﷺکو تیر مارا تو حضرت طلحہؓ نے رسول اللہ ﷺ کے چہرے کو اپنے ہاتھ سے بچایا۔ تیر ان کی چھوٹی انگلی میں لگا جس سے وہ بے کار ہو گئی۔ جس وقت انہیں تیر لگا، جو پہلا تیر لگا تو تکلیف سے ان کی‘سی’کی آواز نکلی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ بسم اللہ کہتے تو اس طرح جنت میں داخل ہوتے کہ لوگ انہیں دیکھ رہے ہوتے۔ بہرحال اس روز، تاریخ کی ایک کتاب میں آگےلکھا ہے کہ جنگِ احد کے اس روز حضرت طلحہؓ کے سر میں ایک مشرک نے دو دفعہ چوٹ پہنچائی۔ ایک مرتبہ جبکہ وہ اس کی طرف آ رہے تھے۔ دوسری دفعہ جبکہ وہ اس سے رخ پھیر رہے تھے۔ اس سے کافی خون بہا۔
(الطبقات الکبریٰ لابن سعد جزء 3 صفحہ162-163 طلحہ بن عبید اللہ قریشی دار الکتب العلمیۃ بیروت 1990ء بحوالہ خطبہ جمعہ 13؍مارچ 2020ء)
•حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں کہ جب احد کی جنگ ہوئی تو لوگ شکست کھا کر نبی کریم ﷺ سے جدا ہو گئے اور حضرت ابوطلحہؓ نبی ﷺ کے سامنے آپؐ کو اپنی ڈھال سے آڑ میں لیے کھڑے رہے اور حضرت ابو طلحہؓ ایسے تیر انداز تھے کہ زور سے کمان کھینچا کرتے تھے۔ انہوں نے اس دن دو یا تین کمانیں توڑیں۔ یعنی اتنی زور سے کھینچتے تھے کہ کمان ٹوٹ جاتی تھی اور جو کوئی آدمی تیروں کا ترکش اپنے ساتھ لیے گزرتا تو آنحضرت ﷺ اسے فرماتے کہ ابو طلحہؓ کے لیے پھینک دو یعنی کہ دوسروں کو بھی نصیحت کرتے کہ یہ بہت تیر انداز ہیں۔ اپنے تیر بھی انہی کو دے دو۔ یہ اس وقت آنحضرت ﷺ کے سامنے کھڑے تھے۔ حضرت انسؓ کہتے تھے کہ نبی ﷺ سر اٹھا کر لوگوں کو دیکھتے تو حضرت ابوطلحہؓ کہتے بِأَبِیْ أَنْتَ وَأُمِّیْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، لَا یُصِیْبُکَ سَہْمٌ، نَحْرِیْ دُوْنَ نَحْرِکَ میرے ماں باپ آپؐ پر قربان! سر اٹھا کر نہ دیکھیں۔ مبادا ان لوگوں کے تیروں میں سے کوئی تیر آپؐ کو لگے۔ میرا سینہ آپؐ کے سینے کے سامنے ہے۔
(ماخوذ ازصحیح البخاری کتاب المغازی باب اذ ھمت طائفتان منکم ان تفشلا …الخ حدیث 4064) (ماخوذ از الطبقات الکبریٰ لابن سعد جلد3 صفحہ384-385 دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان 1990ء)
غزوۂ احد میں حضرت ابو طلحہؓ کے اس شعر کے پڑھنے کا بھی ذکر آتا ہے کہ
وَجْہِیْ لِوَجْہِکَ الْوِقَاءُ
وَنَفْسِیْ لِنَفْسِکَ الْفِدَاءُ
میرا چہرا آپؐ کے چہرے کو بچانے کے لیے ہے اور میری جان آپؐ کی جان پر قربان ہے۔
(مسنداحمدبن حنبل، جلد4 مسند انس بن مالک حدیث: 13781 عالم الکتب بیروت لبنان 1998ء، بحوالہ خطبہ جمعہ31جنوری 2020ء)
•جب غارِ ثور تک پہنچے تو حضرت ابوبکرؓ نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ آپؐ ابھی یہاں ٹھہریں پہلے مجھے اندر جانے دیں تاکہ میں اچھی طرح غار کو صاف کر لوں اور کوئی خطرے کی چیز ہو تو میرا اس سے سامنا ہو۔ چنانچہ وہ اندر گئے اور غار کو صاف کیا، جو بھی سوراخ اور بِل وغیرہ تھے ان کو اپنے کپڑے سے بند کیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ کو اندر آنے کی دعوت دی۔ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ حضرت ابوبکرؓ کی ران پر سر رکھ کر لیٹ گئے اور ایک سوراخ جس کے لیے کپڑا نہ تھا یا شاید اس وقت نظر نہ آیا ہو اس پر حضرت ابوبکرؓ نے اپناپاؤں رکھ دیا۔
روایت میں ہے کہ اسی سوراخ سے کوئی بچھو یا سانپ وغیرہ ڈستا رہا لیکن حضرت ابوبکرؓ اس ڈر سے کہ اگر کوئی حرکت کی تو نبی اکرم ﷺ کے آرام میں خلل واقع ہوگا جنبش نہ فرماتے۔
یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آنکھ کھولی تو حضرت ابوبکرؓ کے چہرے کی بدلی ہوئی رنگت کو دیکھ کر پوچھا کہ کیا ماجرا ہے تو انہوں نے ساری بات بتائی۔ آنحضرت ﷺ نے اپنا لعاب مبارک وہاں لگایا اور اس کے بعد پاؤں ایسا تھا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔
(شرح الزرقانی جلد2 صفحہ121 باب ھجرۃ المصطفیٰ و اصحابہ الی المدینۃ۔ دار الکتب العلمیة بیروت 1996ء، بحوالہ خطبہ جمعہ 24دسمبر 2021ء)
•براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ احد کے موقع پر جب مشرکین سے مقابلہ کے لیے ہم پہنچے تو نبی کریم ﷺنے تیر اندازوں کا ایک دستہ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہما کی ماتحتی میں (پہاڑی پر) مقرر فرمایا تھا اور انہیں یہ حکم دیا تھا کہ تم اپنی جگہ سے نہ ہٹنا، اس وقت بھی جب تم لوگ دیکھ لو کہ ہم ان پر غالب آ گئے ہیں پھر بھی یہاں سے نہ ہٹنا اور اس وقت بھی جب دیکھ لو کہ وہ ہم پر غالب آ گئے، تم لوگ ہماری مدد کے لیے نہ آنا۔ پھر جب ہماری مڈبھیڑ کفار سے ہوئی تو ان میں بھگدڑ مچ گئی۔ میں نے دیکھا کہ ان کی عورتیں پہاڑیوں پر بڑی تیزی کے ساتھ بھاگی جا رہی تھیں، پنڈلیوں سے اوپر کپڑے اٹھائے ہوئے، جس سے ان کے پازیب دکھائی دے رہے تھے۔ عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہما کے (تیراندازساتھی کہنے لگے کہ غنیمت غنیمت۔ اس پر عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ مجھے نبی کریم ﷺ نے تاکید کی تھی کہ اپنی جگہ سے نہ ہٹنا (اس لیے تم لوگ مال غنیمت لوٹنے نہ جاؤ) لیکن ان کے ساتھیوں نے ان کا حکم ماننے سے انکار کر دیا۔ ان کی اس حکم عدولی کے نتیجے میں مسلمانوں کو ہار ہوئی اور ستر مسلمان شہید ہو گئے۔
(بخاری كِتَاب الْمَغَازِي. بَابُ غَزْوَةِ أُحُدٍ)
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰٓ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلیٰٓ اِبْرَاہِیْمَ وَعَلیٰٓ اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلیٰٓ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلیٰٓ اِبْرَاہِیْمَ وَعَلیٰٓ اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
عالمی بیعت
جیسا کہ خاکسار اوپر لکھ آیا ہے کہ یہ اہم Event گرین ایریا میں تیسرے روز ظہر و عصر کی نمازوں سے قبل ہوتا ہے۔ اس دفعہ مورخہ7اگست 2022ء کو سوا ایک بجے حضور انور کی مارکی میں آمد اور گرین ایریا میں رونق افروز ہونے کے بعد شروع ہوا۔
Covid-19 کی وجہ سے اس دفعہ بیعت کرنے والوں کی ترتیب مختلف تھی۔ حضرت صاحب کے دست مبارک پر چھ براعظموں کے نمائندوں کی بجائے پاکستان سے آئے مرکزی مہمان مکرم ملک خالد مسعود صاحب نے ہاتھ رکھ کر ساری دنیا کی طرف سے نمائندگی کی۔ آپ کی پشت پر مکرم مرزا محمد الدین ناز صاحب اور مکرم نواب منصور احمد خان صاحب نے اپنے ہاتھ رکھ کر خلیفۃ المسیح سے اپنا جسمانی تعلق جوڑا۔
اس کے پیچھے 22سطور تھیں جس پر وکالت تبشیر کے جاری کردہ کارڈز کے مطابق احباب بیٹھے تھے۔
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ نے پہلے انگریزی اور پھر اردو زبان میں بیعت لی۔ امسال کسی اور زبان میں ترجمہ نہیں کیا گیا۔
امسال بیعت کرنے والوں میں ایک لاکھ 76 ہزار836 سعید روحیں شامل تھیں جن کا تعلق 109 ممالک کی 160 سے زائد قوموں سے تھا۔اس دفعہ بیعت کے اختتام پر سجدہ شکر کی جگہ اجتماعی دعا ہوئی۔
حضور انور کے خطابات اور تقاریر
ہمارے جلسوں اور اجلاسات کی اصل رونق اور مرکز حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطابات اور خطبات ہوتے ہیں۔جنہیں احباب جماعت بہت دور دور سے آکر سنتے اور روحانی لذت محسوس کرتے ہیں اور ان میں ملی ہدایات کو اپنے دلوں میں اتارتے ہیں۔ اس کا نظارہ کرنا ہو تو جلسہ سالانہ کے دوسرے دن لجنہ سیشن اور تیسرے دن کا آخری خطاب حضور انور کو دیکھیں جب حدیقۃ المہدی کی طرف آنے والے تمام راستوں پر گاڑیوں کی قطاریں نظر آتی ہیں۔ جلسہ گاہ کی رونقیں بڑھ جاتی ہیں اور پنڈال میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ملتی۔
حضور کے تمام خطاب سوشل میڈیا پر فوراً جگہ پاتے ہیں اور بار بار نشر ہونے اور شئیر ہونے لگتے ہیں۔ ان کے خلاصہ جات تیار ہو کر سوشل میڈیا پر پھیل جاتے ہیں۔
امسال حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے درج ذیل خطاب تھے۔
1۔ خطبہ جمعہ
2۔ افتتاحی خطاب
3۔ لجنہ سیشن سے خطاب
4۔ دوسرے دن کا خطاب
5۔ اختتامی خطاب
اس کے علاوہ درج ذیل چار دوستوں نے اردو اور تین دوستوں نے انگریزی میں تقاریر کیں۔
1۔ مکرم فرید احمد نویدپرنسپل جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل گھانا (اردو)
2۔ مکرم ڈاکٹر سر افتخار احمد ایاز (اردو)
3۔ مکرم فضل الرحمٰن ناصر استاد جامعہ احمدیہ یو کے (اردو)
4۔ مکرم مولانا عطاء المجیب راشد امام مسجد فضل لندن (اردو)
5۔ مکرم محمد ابراہیم اخلف سیکریٹری تبلیغ جماعت احمدیہ یو کے (انگریزی)
6۔مکرم ایاز محمود خان مربی سلسلہ (انگریزی)
7۔ مکرم رفیق احمد حیات امیر جماعت احمدیہ برطانیہ (انگریزی)
مقررین نے اپنی تقاریر کو نہایت محنت سے تیار کیا تھا۔ انگلش مقررین کی انگریزی بھی بہت سہل و آسان اور عام فہم تھی۔
فجزاھم اللّٰہ تعالیٰ
نظمیں
مردانہ مارکی میں 5سیشن میں 9نظمیں خوش الحانی سے پڑھی گئیں۔ حضور انور کے افتتاحی خطاب سے قبل حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا فارسی کلام اور اختتامی خطاب سے قبل عربی کلام پڑھا گیا۔
جلسہ گاہ مستورات
جلسہ سالانہ کے درمیانے دن 6اگست2022ء کو لجنہ کا الگ سیشن ہوا۔ جس کے آخر پر حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ نے مستورات سے خطاب فرمایا۔
اس سیشن میں درج ذیل تقاریر ہوئیں۔
1۔ مکرمہ ڈاکٹر ملیحہ منصور معاونہ صدر واقفات نو (انگریزی)
2۔ مکرمہ میلیسیا احمدی (نو مبائعہ) (انگریزی)
3۔ مکرمہ ڈاکٹر فریحہ خان صدر لجنہ اماء اللہ برطانیہ (اردو)
تعلیمی اعزازات
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ نے اپنے دور میں اعلیٰ نمبروں سے کوئی ڈگری لینے والوں میں سونے کے تمغے دینے کا سلسلہ شروع فرمایا تھا۔ ایک توقف کے بعد یہ سلسلہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے بھی جاری فرمایا اور خلافت خامسہ میں بھی یہ تسلسل جاری ہے۔ خلیفہ وقت اپنے مبارک ہاتھوں سے یہ تمغے طلبہ و طالبات میں تقسیم فرماتے ہیں جلسہ کے درمیانے دن لجنہ سیشن میں طالبات کو تمغہ حضرت امتہ السبوح بیگم صاحبہ مد ظلہا العالی حرم حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ گلے میں پہناتی ہیں جبکہ حضور انور سند اور قرآن کریم کا تحفہ طالبات کو عطا فرماتے ہیں۔ مردوں میں جلسہ سالانہ کے آخری سیشن سے قبل حضور انور طلبہ میں تمغات و انعامات تقسیم فرماتے ہیں۔
امسال یہ تمغات بوجوہ تقسیم نہیں ہوئے مگر نام اور کامیابی کا اعلان ہر دو اطراف میں ضرور ہوئے۔ لجنہ میں 194اور طلبہ میں 162خوش نصیب طلبہ و طالبات کے ناموں کا اعلان ہوا۔ یہ فہرست کسی وقت الفضل آن لائن میں شائع کر دی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ بہت مبارک کرے۔
دوران سال وفات پا جانے والے مرحومین کا ذکر خیر
حضرت مسیح موعودؑ نے جلسہ سالانہ کے جو مقاصد بیان فرمائے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ دوران سال جو مخلصین اس دنیا سے کو چ کر جائیں انکا ذکر خیر کر کے دعا کی درخواست کر دی جائے۔ اس دفعہ دوران سال وفات پانے والے مرحومین کی فہرست مکرم محمود احمد ملک نے پڑھ کر سنائی۔ اللہ تعالی تمام مرحومین کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔
ان مرحومین کی فہرست الگ سے آئندہ دنوں میں شائع کر دی جائے گی۔
الفضل آن لائن کا خطاب میں ذکر
پیارے حضور نے جلسہ سالانہ کے دوسرے دن جہاں جماعتی ترقیات اور اداروں کی کارگزاری کا ذکر فرمایا تو وہاں روز نامہ الفضل آن لائن کی ترقیات اور کار گزاری کا ذکر ان الفاظ میں فرمایا
’’روزنامہ الفضل آن لائن شائع ہورہا ہے یہاں سے۔ انسٹاگرام اور ٹوئیٹر اور فیس بک کے ذریعہ سے۔ اس کی بھی کہتے ہیں فیس بک اسٹیٹس اور پی ڈی ایف کے ذریعے چار لاکھ سے زائد تک پہنچ چکی ہے قارئین کی تعداد‘‘
اس کے علاوہ 2000کی تعداد میں بروشرز بھی مردانہ حصہ میں تقسیم کروائے گئے۔
پارکنگ
گزشتہ سالوں تک کاریں حدیقۃ المہدی کے قریب واقع کنٹری پارکنگ میں پارک کروائی جاتی رہیں اور وہاں سے ڈبل ڈیکر بسوں کے ذریعہ سواریاں جلسہ گاہ تک پہنچائی جاتی تھیں۔ اس دفعہ یہ سہولت میسر نہ تھی بلکہ تمام کاروں اور گاڑیوں کو حدیقۃ المہدی تک acessدیا گیا تھا اور یوں جہاں انسانوں کا ایک شہر بسا نظر آتا تھا۔ وہاں کاروں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آئیں۔ ہر انکلیو میں قطاروں میں لگی کاریں ایک خوش نما منظر پیش کر رہی تھیں۔ ہمارے نوجوان خدام گاڑیوں کو پارک کروانے کے لئے ہمہ تن مستعد نظر آئے اور شاملین جلسہ سے دعائیں لیں کیونکہ شدید دھوپ میں مستقل کھڑے وہ خدمات بجا لا رہے تھے۔ فجزاھم اللّٰہ تعالٰی
گزشتہ سالوں میں شاملین جلسہ کو جو ایک تنگی کا سامنا کرنا پڑتا تھا وہ یہ تھی کہ جب کبھی بھی جلسہ کے ایام میں بارش برستی تو حدیقة المہدی کی کار پارک چونکہ کچی زمین پر ہے اس وجہ سے وہاں کیچڑ بن جاتا تھا اور اس کیچڑ میں پھر گاڑیاں پھنس جاتی اور ان کو وہاں سے نکالنا انتظامیہ کے لئے ایک چیلنج بنارہتا۔
امسال حضور انور کی ہدایت پر جلسہ سالانہ کی انتظامیہ نے مستقل بنیادوں پر اس مسئلہ کا حل کرتے ہوئے پورے جلسہ گاہ کے احاطہ میں زمین کے نیچے تقریباً ڈیڑھ میٹر کی گہرائی پر PVC Pipes بچھائے ہیں۔ اس پراجیکٹ میں کام کرنے والے ایک انجینئر مکرم نیر احمد صاحب نے بتایا کہ یہ پائپس دس دس میٹر کے فاصلہ پر پورے جلسہ گاہ میں بچھائے گئے ہیں تا کہ بارش کا پانی اکٹھا ہوکر شاملین جلسہ کیلئے کسی قسم کی تنگی کا باعث نہ بنے۔ موصوف نے بتایا کہ یہ پائپس چوڑائی میں 112 میلی میٹر ہیں اور ان کے اوپر بجری ڈالی گئی ہے تاکہ بارش کا پانی فوری بجری سے گزرتا ہوا ان پائپس میں چلا جائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جلسہ گاہ کے تحت پائپس کے اس وسیع و عریض نیٹ ورک کا ایک مفصل نقشہ بھی تیار کیا گیا ہے تا کہ آئندہ اگر کسی ایک خاص حصہ پر کام کرنا پڑے تو کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہ ہو۔
مین اسٹریم کے ذریعہ جلسہ کی کارروائی
دور ثانی کے حوالہ سے پیشگوئیوں میں سے ایک یہ پیشگوئی تھی کہ امام مہدی بہت دور بیٹھے اپنے حواریوں کو دیکھ سکے گا اور حواری امام مہدی کی آواز سن سکیں گے اور امام مہدی کا دیدار بھی کر سکیں گے۔ اس پیشگوئی کی تکمیل ایم ٹی اے کے ذریعہ سے ہو رہی تھی۔ ایم ٹی اے کے آغاز پر تو صرف خلیفۃ المسیح اور ان کے سامنے بیٹھے لوگوں کا دنیا بھر میں پھیلے افراد جماعت دیدار کر رہے تھے۔ پھر قادیان کے جلسہ سالانہ پر جلسہ سالانہ قادیان کے نظارے بیک وقت ساری دنیا میں دیکھے جانے لگے۔ ایک طرف جلسہ سالانہ قادیان کی کارروائی اور دوسری طرف خلیفۃ المسیح کی صدارت میں لندن سے جلسہ سالانہ کی کارروائی بیک وقت دیکھنے کو ملتی رہی۔ اس کے بعد خلافت جوبلی کی مرکزی تقریب اور کئی ایک مواقع پر مین اسٹریم کے ذریعہ مختلف ممالک میں اپنے اپنے مرکز یا مسا جد میں بیٹھ کر لندن میں جاری کاروائی میں شامل ہوتے رہے۔ سو سالہ شوریٰ کے انعقاد پر حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطاب میں بھی ایسا ہی دیکھا گیا۔ یہ صورت This week with Hazoor میں بھی دیکھنے کو ملی۔
اس دفعہ الحمدللہ جہاں دنیا بھر میں انفرادی طور پر احباب نے اپنے گھروں میں جلسہ کی کارروائی سے استفادہ کیا وہاں 53ممالک میں جماعتی سطح پر اپنے مراکز اور مساجد میں بیٹھ کر جلسہ سالانہ برطانیہ کی کارروائی میں شامل ہو کر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں کے وارث ٹھہرے۔ ان ایمان افروز نظاروں کو ہم جلسہ گاہ میں لگی اسکرینوں پر دیکھتے اور محظوظ ہوتے رہے۔
حضرت مسیح موعود ؑکی دعاؤں کے وارث
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسہ سالانہ میں شامل ہونے والوں کے لئے درج ذیل دعا کی :
’’ہریک صاحب جو اس للّہی جلسہ کے لئے سفر اختیار کریں۔ خدا تعالیٰ اُن کے ساتھ ہو اور اُن کو اجرعظیم بخشے اور ان پر رحم کرے اور ان کی مشکلات اور اضطراب کے حالات اُن پر آسان کر دیوے اور اُن کے ہمّ و غم دور فرمادے۔ اور ان کی ہر یک تکلیف سے مخلصی عنایت کرے اور ان کی مُرادات کی راہیں اُن پر کھول دیوے اور روز آخرت میں اپنے اُن بندوں کے ساتھ اُن کو اٹھاوے جن پر اس کا فضل و رحم ہے اور تا اختتام سفر اُن کے بعد ان کا خلیفہ ہو۔ اے خدا اے ذوالمجد و العطاء اور رحیم اور مشکل کُشا،یہ تمام دعائیں قبول کر اور ہمیں ہمارے مخالفوں پر روشن نشانوں کے ساتھ غلبہ عطا فرما کہ ہر یک قوت اور طاقت تجھ ہی کو ہے۔ آمین ثم آمین۔‘‘
(اشتہار 7دسمبر 1882ء، مجموعہ اشتہارات جلد اوّل صفحہ342)
ایک وقت تھا کہ یہ دعا صرف اور صرف مرکز پہنچ کر جلسہ میں شامل ہونے والوں کے حق میں قبول ہوتی تھی۔ ممکن ہے کہ ارادہ باندھ کر شامل نہ ہونے والوں کے حق میں بھی قبول ہو جاتی ہو لیکن ایم ٹی اے کے ذریعہ یہ دائرہ وسیع ہو کر ساری دنیا میں پھیل چکا ہے۔ جو شخص بھی اس للہی جلسہ کے لئے سفر کرے گا خواہ وہ سفر مرکزی طور پر مراکز یا مساجد میں پہنچ کر اجتماعی طور پر جلسہ کی کارروائی سننے سے تعلق رکھے یا اپنے اپنے گھروں میں اپنے بیڈ رومز سے پارلرز (جہاں ٹی وی پڑا ہے) تک پہنچنے کے لئے چند قدم کا سفر کیوں نہ ہو۔ ان کے حق میں دعا قبول ہوتی ہے۔
عالمی السلام علیکم
جلسہ سالانہ برطانیہ کے اسٹیج سے بے شمار دفعہ السلام علیکم کا تحفہ دنیا بھر کو جاتا رہا ۔ جس پر وہ وعلیکم السلام کی دعا دیتے ہوں گے۔
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ نماز جمعہ، خطابات اور نمازوں کی ادائیگی کے لئے جب بھی پنڈال میں تشریف لاتے رہے تو آتے اور جاتے اور روسٹرم پر نمودار ہوتے بلند آواز سے ’’السلام علیکم‘‘ کا تحفہ حاضرین کو پیش کرتے رہے تو حاضرین بلند آواز میں وعلیکم السلام کہہ کر اپنے آقا کی نہ صرف سلامتی والی دعا کو قبول کرتے رہے بلکہ اپنی طرف سے بھی سلامتی کا تحفہ پیش کرتے رہے۔ میں نے محسوس کیا کہ ہم میں سے بہت سے دوست وقت سے قبل پنڈال میں صرف اس لئے تشریف فرما ہوتے کہ اپنے پیارے آقا سے سلامتی کی دعائیں لیں۔
لوائے احمدیت اور مختلف ممالک کے جھنڈوں کا لہرانا
مردانہ مارکی کے سامنے حسب سابق ان ممالک کے جھنڈے لہرائے گئے جن میں احمدیت داخل ہو کر مضبوطی سے اپنے پاؤں گاڑ چکی ہے۔
مورخہ 5اگست کو پہلے سیشن کے آغاز پر شام 4:25 پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اس چبوترے پر قدم رنجہ فرمایا۔ جس پر لوائے احمدیت اور برطانیہ کا جھنڈا تھا۔ حضور انور نے لوائے احمدیت اور مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ برطانیہ نے برطانیہ کا جھنڈا لہرایا اور دعا کروائی۔ اس دوران فضا نعرہ ہائے تکبیر سے گونج اٹھی۔
Dignitaries اور معروف سماجی و ملکی
شخصیات کا اظہار خیال
جلسہ سالانہ کا یہ طرہ امتیاز رہا ہے کہ ملک کے مشہور و معروف سماجی شخصیات، مئیرز، دیگر وزراء و حکومتی نمائندے جلسہ سالانہ پر آکر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ امسال Covid-19 کی وجہ سے ان dignitaries کو فزیکلی تو نہ بلوایا گیا لیکن انہوں نے اپنے آڈیو اور وڈیو پیغامات ریکارڈ کروا کر بھجوائے جن میں جماعت احمدیہ کی ترقیات، خدمات، امن و آتشی کی تعلیمات کو اور احمدیوں کے اخلاق کو سراہا گیا۔ یہ پیغامات دوسرے اور تیسرے دن مکرم رفیق احمد حیات امیر جماعت یو کے کی صدارت میں سنائے اور دکھائے گئے۔ ان پیغامات میں وزیر اعظم برطانیہ، وزیر خارجہ نے حکومت برطانیہ کی طرف سے جلسہ کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔ اس پروگرام کا ایک حسن یہ تھا کہ ان سماجی شخصیات میں بعض خواتین بھی تھیں جن میں بعض پاکستانی لباس میں ملبوس، پردہ کئے ہوئے تھیں اور پیغام کا آغاز السلام علیکم کہہ کر کرتی رہیں۔ ان میں سے اکثر نےہیو مینیٹی فرسٹ کے تحت جماعت کی خدمات کو سراہا۔
جلسہ گاہ کی تشہیر
ہمیں پاکستان میں حکومتی سطح پر جلسہ سالانہ کرنے کی اجازت نہیں۔ تاہم بیرون پاکستان قریباً تمام ممالک میں نہ صرف جلسے کرنے کی اجازت ہوتی ہے بلکہ نجی و سرکاری میڈیا کے پلیٹ فارم پر جلسوں کی تشہیر کے مواقع بھی مہیا کئے جاتے ہیں۔
جیسا کہ میں اپنے ایک آرٹیکل میں لکھ آیا ہوں کہ 2019ء میں مجھے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی نمائندگی میں جلسہ سالانہ سیرالیون میں شمولیت کا موقع ملا تو لنگے ائیر پورٹ پر Land کرنے کے بعد فیری کے ذریعہ سمندر پار کر کے مشن ہاؤس فری ٹاؤن پہنچنا تھا۔ تو فیری میں خاکسار کو جلسہ سالانہ بو کے اعلانات سننے کو ملے۔ یوں لگ رہا تھا کہ جیسے پاکستان میں کسی پارٹی کو اپنے کسی اجلاس کی تشہیر کرنی ہو تو جگہ جگہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ یوں ہی اعلان کرنے والا کہہ رہا تھا کہ چلو چلو Boچلو۔ الحمد للّٰہ
مجھے اس دفعہ جلسہ گاہ برطانیہ تک پہنچنے کے لئے مختلف اطراف کے راستے دیکھنے کا موقع ملا۔ کیونکہ ٹم ٹم یا waze راستے سے لے کر جاتا ہے جس پر رش نہ ہو تو تمام راستوں پر قریباً چار پانچ میل تک ہر چوراہے، گول چکر اور اہم جگہوں پر پیلے رنگ کے بورڈ نظر آتے رہے تھے جن پر جلسہ گاہ کی direction واضح طور پر درج تھیں اور وہ سائن بورڈ رہنما بورڈ تھے جو حکومت کے تعاون سے آویزاں کئے گئے تھے۔
جلسہ ریڈیو
جلسہ سالانہ کا ایک اہم امر ریڈیو جلسہ ہوتا ہے۔ جو ایک Instrument کے ذریعہ قریباً 5میل تک سنا جا سکتا ہے۔ جو دوست lateہو جاتے ہیں یا ان کی گاڑیاں رش میں پھنس جاتی ہیں تو FM ریڈیو کے ذریعہ وہ جلسہ کی کارروائی سے حظ اٹھاتے ہیں۔
ایم ٹی اے
اگر ایم ٹی اے کی خدمات کا ذکر نہ کریں تو یہ مضمون ادھورا رہ جائے گا، ایم ٹی اے کا دفتر جو ایک وسیع وعریض مارکی میں بنایا جاتا ہے۔ جلسہ گاہ کی خوبصورتی کا باعث بنتا ہے۔ جلسہ گاہ کے اندر، باہر اور دنیا بھر میں ہر احمدی ایم ٹی اے کا ممنون احسان ہوتا ہے جس کے ذریعہ جلسہ گاہ سے پروگرام کی صوتی لہروں اور تصویری نظروں سے محظوظ ہوتے ہیں اور دنیا بھر سے الفضل آن لائن کو مبارکباد ی کے جو پیغامات موصول ہوتے ہیں، ان میں جہاں حضور اقدس کو سلام اور مبارکباد پہنچانے کے پیغامات ہوتے ہیں وہاں ایم ٹی اے والوں کو بھی مبارکباد اور حسین مناظر پیش کرنے پر شکریہ کے پیغامات موجود ہوتے ہیں۔
موسم
امسال تینوں دن موسم خوشگوار رہا۔ گو گرمی تھی مگر ایک مومن کے اندر جو روحانی گرمائش نے جگہ بنا رکھی تھی اس کے مقابل پر ظاہری گرمی ہیچ تھی۔ پنڈال کے اندر تو اے سی کی وجہ سے موسم بہت خوشگوار تھا اور پنڈال کے باہر بارش نہ ہونے کی وجہ سے حاضرین کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ نہ تھیں۔ الحمدللّٰہ
Paves راستے
جیسا کہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ میں راستوں کی بہتری کا ذکر فرمایا تھا۔ ہم تمام نے محسوس بھی کیا۔ اس دفعہ راستوں کا انتظام بہت بہتر تھا۔ اس دفعہ بعض جگہوں پر جہاں بارش ہونے کا احتمال زیادہ ہوتا ہے وہاں کے Paveپر لوہے کی سلائیڈز کا سائز چوڑائی کے اعتبار سے زیادہ تھا۔ بعض راستے تو تارکول سے مستقل بنا دئیے گئے اور بعض پر کیری وغیرہ ڈال رکھی تھی۔ ٹینکرز کے ذریعہ سڑکوں پر گرد بٹھانے کے لئے پانی کا چھڑکاؤ بھی جاری رہا۔
حضور انور کا قافلہ
جیسا کہ آغاز پر تحریر کیا جا چکا ہے کہ حدیقۃ المہدی کئی سو کنال پر پھیلا رقبہ ہے۔ حضور انور کی رہائش جلسہ گاہ سے کافی دور ہے۔ اس لئے حضور انور کی آمد کار کے ذریعہ ہوتی ہے۔ جو قافلہ کی صورت میں آتی تھیں۔ اس دفعہ قافلہ میں Land Crusers کا استعمال کیا گیا جو قدرے اونچی ہوتی ہیں اور رف جگہوں سے بھی باآسانی سہولت سے گز ر جاتی تھیں۔
قافلے کو چار بائیک Lead کرتے تھے جو چار نوجوانوں نے اپنی ذاتی بائیک حضور انور کے قافلہ کے لئے وقف کر رکھی ہیں۔
باتھ رومز و ٹائلٹس
کہتے ہیں کہ اگر کسی جگہ کی خوبصورتی کو دیکھنا ہو تو اس کا کچن اور باتھ روم دیکھ کر ان کے رہن سہن کا اندازہ لگا لو۔ اس لئے جب لڑکی کو دیکھنے جاتے ہیں تو لڑکے والے کچن اور ٹائلٹس پر نگاہ ضرور ڈالتے ہیں۔
جلسہ گاہ میں ٹائلٹس کا انتظام اس دفعہ بہت اچھا تھا۔ ان کی صفائی پر خدام اور مستورات کی طرف بچیاں مامور تھیں جو اپنا نفس مار کر باتھ رومز اور ٹائلٹس کی صفائی کرتی تھیں۔ ٹائلٹس دو طرح کی تھیں۔ ایک تو Self madeتھیں۔ مارکی کے اندر چھوٹے چھوٹے لکڑی کے کیبن بنائے گئے تھے۔ جبکہ دوسرے وہ کیبن یا ڈبے تھے جن کے اندر مستقل طور پر ٹائلٹس موجود ہوتی ہیں۔ ان کو جماعت Hire کرتی ہے اور ان کو مختلف جگہوں پر place کیا گیا تھا تا ہر ایک کی approach آسان ہو سکے۔
ٹائلٹس کا فضلہ اور گند ساتھ کے ساتھ جلسہ گاہ کےایک طرف کھڑے دو ٹینکرز میں جا رہا تھا جو بھر جانے کے بعد دور کسی جگہ پھینک آتے تھے۔
اس کے علاوہ جگہ جگہ ڈسٹ بن رکھے گئے تھے۔ جس کو شاملین جلسہ نے استعمال کیا اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد وہ صاف ہو جاتے تھے۔ اس لئے کوئی کچرا، ڈبہ یا بوتل کسی جگہ پڑی نظر نہیں آئی۔
لنگر خانہ
حضرت مسیح موعود علیہ ا لسلام نے لنگر خانہ کی بنیاد رکھی۔ آغاز میں مہمانوں کو کھانا کھلانے کے لئے رقم بھی نہ ہوتی۔ ایک دفعہ حضرت اماں جان ؓ نے اپنا زیور فروخت کیا۔ اب یہ لنگر خانہ 100سے زائد ممالک میں قائم ہے۔ الحمدللّٰہ
جلسہ سالانہ برطانیہ کے موقع پر روٹی پکانے والی مشین مستقل بنیادوں پر نصب ہے جہاں ایک گھنٹہ میں 8000 کے قریب روٹی تیار ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ والے ہال میں دیگوں میں سالن وغیرہ تیار ہو رہا ہوتا ہے۔ معذوروں کے لئے پر ہیزی کھانے کی تیاری ہو رہی ہوتی ہے۔ یہ سارا کام رضاکارانہ ہوتا ہے۔ میں نے ایک دوست سے پوچھا کہ اتنا لذیذ کھانا کہاں سے پکانا سیکھا تو انہوں نے بتایا کہ میں نے لنگر خانہ میں پیاز وغیرہ کاٹنے سے کام شروع کیا تھا اور cooks کو کھانا تیار کرتے دیکھتا رہا اور اب میں خود کھانا تیار کرتا ہوں۔
کھانے کی مارکیز
لنگر خانہ سے کھانا تیار ہو کر گاڑیوں کے ذریعہ جلسہ گاہ میں لگی کھانے کی مارکیز اور دیگر رہائش گاہوں پر پہنچایا جاتا ہے۔ جلسہ گاہ میں مردانہ و زنانہ ہر دو اطراف پر بہت بڑی بڑی مارکیز لگا کر Dinning Tables لگا رکھے تھے۔ جہاں ایک جم غفیر کھانا کھاتا رہا۔ معذوروں اور ادھیڑ عمر کے لوگوں کے لئے ایک الگ مارکی میں میزوں کے ساتھ کرسیاں بھی رکھی گئی تھیں تا وہ بیٹھ کر آسانی سے کھا نا کھا سکیں۔ پرہیزی کھانے والے لوگوں کی الگ مارکی تھی جبکہ تبشیر کے مہمانوں کے لئے بھی الگ سے مارکی موجود تھی۔ ان تمام مارکیز میں 25ہزار لوگوں نے حضرت مسیح موعود علیہ ا لسلام کے لنگر خانہ سے فائدہ اٹھایا۔
ان تین دنوں کے علاوہ اسلام آباد اور بیت الفتوح میں بھی لنگر جاری رہا۔ جہاں سے تمام بوڑھوں، خدام، بچوں اور لجنہ کی طرف سے ممبرات اور ناصرات نے رضاکارانہ طور حضرت مسیح موعودؑ کے مہمانوں کی خدمت جاری رکھی۔ جزاکم اللّٰہ تعالیٰ
چائے، کافی کا انتظام
جماعتی سطح پر الگ سے بوتھ دیکھنے کو ملے۔ جس میں چائے اور کافی موجود تھی۔ بلکہ یہ دیکھ کر حیرانگی ہوئی کہ میٹھے شربت جیسے روح افزاء اور شربت سندل کا الگ سے بوتھ تھا۔
نمائش
کچھ مارکیز الگ سے نمائش کے لئے مختص تھیں۔ جن میں آئی ٹی، ہیومینٹی فرسٹ اور محزن تصاویر کی نمائش کے علاوہ ایک بک اسٹال بھی موجود تھا۔ مکرم عامر محمود ملک نمائندہ روز نامہ الفضل آن لائن شیفیلڈ نے ان نمائش کو دیکھ کر مجھے بتایا کہ بہت اچھی، علمی اور ایمان افروز نمائشیں تھیں۔ خلاصۃً میں یہ کہوں کہ ان نمائشوں میں سے خصوصاً آئی ٹی کی نمائش سے خدا کی موجودگی کا احساس ہوتا تھا کہ کس طرح نامساعد حالات میں جماعت دن بدن ترقی کرتی چلی جا رہی ہے۔ دشمنی اور مخالفت کے باوجود جماعت کا قدم آگے ہی بڑھ رہا ہے۔
امسال Review of Religions اور Ahmadiyya Archive & Research Centre اور الحکم نے بھی اپنی اپنی انگریزی زبان میں نمائشیں لگائی تھیں۔ ہر سال کی طرح ریویو آف ریلجنز کی نمائش اس دفعہ بھی خوبصورت اور دلکش تھی۔ اس نمائش میں انتظامیہ نے خوبصورت انداز میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس جاری شدہ میگزین کی مفصل تاریخ آویزاں کی ہوئی تھی۔ جن میں چند ابتدائی ایڈیٹروں کا بھی ذکر تھا اوراس کے ساتھ ساتھ چند ابتدائی شماروں کے سرورق کے بھی عکس نمایاں طور پر لگے ہوئے تھے۔
نمائش کے ایک کونے میں کچھ pop-up معلوماتی banners بھی تھے جو احمدی احباب اور غیر از جماعت احباب دونوں کی دلچسی کا باعث تھے۔ ان میں سے ایک بینر پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی تصنیف لطیف آسمانی فیصلہ کے اختتام پر جو مختلف ہندسے لکھے ہوئے ہیں ان کا عکس تھا۔ اس عکس کے نیچے انگریزی میں قارئین کو دعوت دی گئی تھی کہ وہ ان ہندسوں کے بارے میں تحقیق کریں اور اس بات کا حل نکالیں کہ کیا ان ہندسوں سے مراد کوئی خاص پیغام ہے؟ یا پھر کسی ریاضی یا سائنسی دریافت کی طرف اشارہ کرتے ہیں؟
نمائش کے عین وسط میں شیشے کے بکس میں سجے ہوئے ریویو آف ریلجنز کے چند ابتدائی شمارے پڑے ہوئے تھے جو نمائش کی زینت کو بڑھا رہے تھے۔
ہیومینٹی فرسٹ کی نمائش میں بھی اسی قسم کے بڑے بڑے معلوماتی بینرز تھے۔ ان پر ہیومینٹی فرسٹ کے انواع اقسام کے پراجیکٹس کے بارے میں معلومات تھیں۔ تصاویر کی مدد سے یہ معلومات پرکشش انداز میں زائرین کے لئے آویزاں تھیں۔
الحکم اور Ahmadiyya Archive & Research Centre کی نمائش ایک ہی مارکی میں تھی۔ الحکم کی نمائش میں بینرز پر احمدیہ خلافت اور سلطنتِ عثمانیہ کا تقابلی جائزہ لکھا ہوا تھا۔ ان کے ساتھ ساتھ اسکرینز پر حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے برطانیہ دورہ کے حوالہ سے معلوماتی ویڈیوز چل رہی تھیں۔ حضورؓ کے اسی دورہ کے بارے میں مختلف اخباروں سے تراشے لگے ہوئے تھے۔
ایک بورڈ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی تین انگوٹھیوں کے بارے میں تھا۔ یہ وہی تین انگوٹھیاں ہیں جنہیں حضور علیہ السلام نے اپنی حیات مبارکہ میں تیار کروائی تھیں اور پھر آپؑ کے بعد آپؑ کی مبشر اولاد میں تقسیم ہوئیں۔
ٹی وی و اخبارات کے نمائندگان
آخری روز نیشنل اخبارات و نجی ٹی وی کے نمائندگان جلسہ گاہ پر آئے اور حضور انور کے اختتامی خطاب کے دوران مختلف مناظر Capture کیے۔
ایمرجنسی کے انتظامات
جلسہ گاہ میں یہ انتظام دیکھ کر خوشی ہوئی کہ آگ لگنے کی صورت میں آگ بجھانے کا مناسب انتظام تھا نیز کسی ایمر جنسی کی صورت میں ایمبو لینس کا ہمہ وقت انتظام موجود تھا۔
حاضری
جلسہ کی مکمل حاضری جس کا حضور انور نے آخری روز اعلان فرمایا وہ 26649رہی جن میں مستورات 10687 تھیں۔
دفاتر
روزانہ کے جماعتی کام اسی طرح ساتھ کے ساتھ جاری رہے۔ لہذا جلسہ گاہ میں تبشیر کا دفتر دیکھنے کو ملا۔ امارت جماعت احمدیہ برطانیہ اور PS کا دفتر بھی فعال نظر آیا۔
من لا یشکر الناس لا یشکر اللّٰہ
ان تمام انتظامات میں مکرم چوہدری ناصر احمد افسر جلسہ سالانہ اور مکرم ڈاکٹر زاہد احمد خان افسر جلسہ گاہ نے اپنے اپنے نائبین اور معاونین سے حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کی مکمل رہنمائی میں خدمات سر انجام دیں اور یہ روحانی اور علمی و تربیتی مائدہ ہمیں دستیاب فرمایا۔ فجزاھم اللّٰہ تعالیٰ خیراً
خلاصہ خطبہ جمعہ حضور انور ایدہ اللہ
حضرت امیر المؤمنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی نے جلسہ کے بود حسب سابق مؤرخہ 12 اگست 2022ء کو خطبہ ارشاد فرمایا جس میں دوران جلسہ اللہ تعالی کی تائیدات اوربرستے فضلوں کا ذکر کیا۔ اس کا خلاصہ ہمارے قارئین کےلئے جرمنی میں الفضل آن لائن کے نمائندہ مکرم قمر احمد ظفر نے تیار کیا ہے جسے مؤرخہ 25 اگست کی اشاعت میں شامل کیا گیا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں PDF میں تقسیم ہوا۔ ایک بار پھر شکر الہی کا حق ادا کرنے کی کوشش میں مکرر اشاعت کی جا رہی ہے کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ اس کے بغیر ہماری رپورٹ مکمل نہیں ہوتی۔
حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت کے بعدارشاد فرمایا! الحمدلله الله تعالیٰ نے ہمیں جلسۂ سالانہ برطانیہ منعقد کرنے کی توفیق عطاء فرمائی، ہم نے تین دنوں میں الله تعالیٰ کے فضلوں کو برستے دیکھا۔ جلسہ کا بڑا اور سارا سال انتظار رہتا ہے، بڑی تیاریاں بھی انتظامیہ کو کرنی پڑتی ہیں لیکن پھر جب جلسہ شروع ہوتا ہے تو پتا ہی نہیں چلتا کہ یہ تین دن کس طرح پلک جھپکتے میں گزر گئے۔
الله تعالیٰ نے تمام تحفظات اور خوفوں کو امن میں بدل دیا
اِس سال لوگوں اور مجھے بھی مختلف حوالوں سے بعض تحفظات تھے، بعض نے خط لکھے اور فکر کا اظہار کیا۔ لوگ خود، مَیں اور افراد جماعت بھی دعائیں کر رہے تھے، بہرحال الله تعالیٰ نے تمام تحفظات اور خوفوں کو امن میں بدل دیا۔پھیلی وباء Covid بھی ایک وجہ تھی ، بہرحال اِس کا کچھ اثر تو بعض شاملین پر ہولیکن عمومی طور پر الله تعالیٰ کا بہت فضل ہے۔
بندوں کی شکرگزاری ہی الله شکرگزاری کی طرف لے کر جاتی ہے
حضور انور ایدہ الله نے جلسہ کے اگلے خطبہ کی مناسبت سے کارکنا ن کے شکریہ، شاملین کے تاثرات نیز الله تعالیٰ کے فضلوں کی بابت ارشاد فرمایا! پہلے تو مَیں تمام کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے تیاری جلسہ سے لے کر وائنڈ اَپ تک بے لوث ہو کر کام کیا اور اب تک کسی نہ کسی صورت میں جاری وائنڈ اَپ کا کام کر رہے ہیں۔ پھر دوران جلسہ مختلف شعبہ جات میں کارکنان اور کارکنات نے عمومًا اپنی صلاحتیوں کے مطابق اچھا کام کیا جس کے لئے تمام شاملین کو شکرگزار ہونا چاہئے۔
بعض خامیاں اور کمزوریاں بھی سامنے آئی ہیں
اتنے بڑے نظام میں یہ کمزوریاں ہو جاتی ہیں لیکن انتظامیہ کا کام ہے کہ اِن کمزوریوں اور خامیوں کو دُور کرے، مثلًا لجنہ کے کھانا کھلانے کے شعبہ کی بعض شکایات یا بعض اور باتیں ہیں۔ لوگوں کے خطوط جو اِس بارہ میں آئے ہیں وہ مَیں ساتھ ساتھ انتظامیہ کو بجھوا رہا ہوں، اِس کے مطابق جائزہ لے کراپنی لال کتاب میں یہ کمیاں درج کر کے اگلے سال ہر شعبہ میں بہتر انتظام کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
ایم ٹی اے نے بھی بہت اچھی کوریج دی ہے
اِس دفعہ اسٹوڈیو بھی تمام کا تمام اِنہوں نے خود تیار کیا اور اِس سے کئی ہزار پاؤنڈز کی بچت بھی ہوئی۔اِس سال یہ بھی تھا کہ بہت سے ترقی یافتہ اور غیر ترقی یافتہ ملکوں کو جلسہ کی کاروائی کے دوران ملا دیا، جس سے یہاں بیٹھے ہوئے لوگ بھی دوسرے ملکوں میں بسنے والے اپنے بھائیوں کو دیکھ رہے تھے، ایک وحدت تھی جس کا نظارہ ہم نے ایم ٹی اے کے کیمرہ کی آنکھ کے ذریعہ کیا۔ یہ الله تعالیٰ کا خاص فضل ہے، ایم ٹی اے کے کارکنان اِس بات پر شکریہ کے مستحق ہیں کہ اُنہوں نے جماعت احمدیہ کی اکائی کو ایم ٹی اے کے ذریعہ سے تمام دنیا کو دکھا کر اُن کےمنہ بند کئے۔
الله تعالیٰ کے فضلوں کا تفصیلی تذکرہ
بعدازاں حضور انور ایدہ الله نے بعض اپنوں،غیروں، نومبائعین اورصحافیوں کے متفرق تاثرات کی روشنی میں الله تعالیٰ کے فضلوں کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بذریعہ جلسہ کس طرح الله تعالیٰ نے دنیا میں پیغام اسلام پہنچایا۔
لوگوں کا خلیفۂ وقت سے پیار اور محبت کا تعلق
نائیجر کے غیر احمدی عالم ونیامے شہر کی ایک مسجد کے امام ابوبکر صاحب کہتے ہیں کہ مجھے سب سے زیادہ جس بات نے متاثر کیاوہ لوگوں کا خلیفۂ وقت سے پیار اور محبت کا تعلق ہے اور کس طرح لوگ خلیفۂ وقت کے ایک اشارے پر کامل اطاعت کا مظاہرہ کر رہے تھے(تقریروں کے دوران مکمل خاموشی اور سکوت طاری تھا) یوں گمان ہوتا ہے کہ یہ محبت خود خدا تعالیٰ نےلوگوں کے دلوں میں ڈالی ہے کیونکہ اِس میں بناوٹ کا کوئی شائبہ نہیں۔
کوئی مانے یا نہ مانے آج حقیقی اسلام احمدیت ہی ہے
برکینا فاسو کے ایک غیر ازجماعت دوست اسحٰق صاحب کہتے ہیں۔ آپ کا جلسۂ سالانہ بہت شاندار تھا اِس کی مثال نہیں ملتی، اتنے لوگوں کا ایک جگہ جمع ہونا کسی معجزہ سے کم نہیں اور ایک امام کی پیروی ، یہ جلسہ اپنی مثال آپ ہے۔ کوئی مانے یا نہ مانے آج حقیقی اسلام احمدیت ہی ہے اور وہ دن دُور نہیں جب لوگ اِس حقیقت کو پہچان لیں گے اور اِس میں داخل ہو جائیں گے۔
مَیں احمدیہ خلیفہ کا خطاب سن کر بہت متاثر ہوا ہوں
لائبیریا کے ایک غیر مسلم مہمان کہتے ہیں۔ مَیں احمدیہ خلیفہ کے خطاب کو سن کر بہت متاثر ہوا ہوں۔۔۔ اِس سے پہلے مَیں نے سن رکھا تھا کہ احمدیہ جماعت بڑی منظم جماعت ہے، آج اپنی آنکھوں سے بھی دیکھ لیا ہے کہ کس طرح احمدیہ جماعت ایک لیڈرکے ہاتھ پر متحد اور دنیا میں امن کی کوشش میں مصروف ہے۔
آج خلیفۂ وقت کا خطاب سن کر میرا نظریہ بدل گیا
زیمبیا کے ایک عیسائی پادری صاحب جلسہ کے آخری روز حضور انور ایدہ الله کا اختتامی خطاب سن کر بہت متاثر ہوئے نیز اپنے جذبات کا اظہار کیا کہ آپ کے خلیفہ کا خطاب بہت حیرت انگیز تھا۔۔۔ مَیں یہی سمجھتا تھا کہ اسلام نے عورت کے حقوق ضبط کئے ہیں اور عورت کو کسی قسم کی آزادی نہیں دی مگر آج یہ خطاب سن کر میرا نظریہ بدل گیا ہے اور مَیں اِس بات کو کرتے ہوئے قطعًا نہیں شرماؤں گا کہ اسلام نے عورت کو جو حقوق دیئے ہیں وہ عیسائیت نے نہیں دیئے۔
آج خلیفہ کے ہاتھ پر لوگوں کو بیعت کرتا دیکھ کر دل پر گہرا اَثر ہوا
آئیوری کوسٹ کے ایک زیر تبلیغ دوست کہتے ہیں کہ اُنہوں نے پہلی مرتبہ کوئی جلسہ بذریعہ ٹی وی براہ راست دیکھا اور انتظامات جلسہ دیکھ کر بہت متاثر ہوئے، اتنی بڑی تعداد کا منظم اور با سلیقہ طریق پر ایک پروگرام میں شرکت کرنا بتاتا ہے کہ خلافت کی تربیت کا اُن پر گہرا اثر ہے۔ اُنہیں معلوم تو نہیں تھا کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ہاتھ لوگ کیسے بیعت کرتے ہیں لیکن آج خلیفہ کے ہاتھ پر لوگوں کو بیعت کرتا دیکھ جو گہرا اَثر دل پر ہوا اَور جو کیفیت ہے وہ ناقابل بیان ہے۔
ہماری خوش قسمتی کہ ہمارے پاس ایم ٹی اے ہے
جلسہ کے تینوں دنوں سے استفادہ کرنے والی کیمرون کی مقامی جماعت کی ایک خاتون نےاختتام جلسہ پر لوگوں کو نصیحت کی! ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے پاس ایم ٹی اے ہے، یہ ایک ٹی وی چینل نہیں بلکہ ایک اسکول اور یونیورسٹی ہے جہاں انسان روزانہ علم سیکھتا ہے، ہم نے بھی اِن تین دنوں میں بہت علم پایا ہے۔۔۔ہر ایک کو اِس سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور باقاعدگی سے گھروں میں اِسے دیکھنا نیز بچوں کو بھی دکھانا چاہئےتا کہ سب کا اسلامی علم بڑھے، خاص طور پر خلیفۂ وقت کے خطبات اور خطابات ضرور سنیں تاکہ ہمارا ایمان بڑھے۔
جلسۂ سالانہ یُوکے سے مجھے تحریک ہوئی
ایک البانین زیر تبلیغ مسلم لڑکی کہنے لگیں کہ جلسۂ سالانہ یُوکے ایک عظیم الشان جلسہ تھا جس میں شاملین کی تعداد غیر معمولی تھی، مَیں ابھی تک جماعت میں شامل تو نہیں ہوئی لیکن اِس جلسہ سے مجھے تحریک ہوئی کہ مَیں اِس کی اہمیت اور سچائی کے متعلق سنجیدگی سے غور کروں۔
کاروائی جلسہ دیکھ کر لوگوں میں مضبوطی ایمان بھی پیدا ہوتی ہے
آسٹریلیا کے ایک نو مبائع کہتے ہیں کہ عالمی بیعت میرے لئے ایک حیرت انگیز تجربہ تھا ، اِس وقت مَیں جس روحانی کیفیت سے گزرا اِس سے قبل مَیں نے وہ کیفیت کبھی محسوس نہیں کی، ایک ایسا روحانی ماحول تھا جس نے مجھے اطمنان قلب اور سکون عطاء کیا۔
جلسہ کی کاروائی دیکھی ایسا لگتا تھا کہ ہم جنت میں ہیں
یمن سے شیما قاسم صاحبہ کہتی ہیں کہ ہم نے جلسہ کی کاروائی دیکھی ایسا لگتا تھا کہ ہم جنت میں ہیں، اسلام کا سورج ہم پر دوبارہ طلوع ہوا ہے اور ہمارے دلوں اور روح کو تازگی بخشی ہے۔ ہم میں حقیقی ایمان، محبت و وحدت اور اخلاق کی روح پھونکی گئی ہے، ہم اپنے آپ سے دُور تھے لیکن ہمارے دل آپ کے ساتھ تھے، ہم ایک ہی گھر میں موجود تھے، ایک احمدی کے سواء کوئی اور اِس تعلق کو محسوس نہیں کر سکتا۔۔۔ مولیٰ کریم خلافت کو دَوام بخشے اِس کے بغیر نہ ہمارا کوئی وجود ہے نہ مقصد۔
مجھے لگ رہا تھا کہ اِس قدراحساس خوشی سے میرا دل پھٹ جائے گا
کبابیر کی ایک عرب خاتون دعا صاحبہ کہتی ہیں کہ بیعت کے وقت مجھے احساس تھا کہ ہم حقیقت میں خلیفۂ وقت کے ساتھ ہیں اور ہمارے درمیان نہ کوئی ملک اور نہ کوئی سمندر ہے۔
آئندہ بھی آپ لوگوں کے ساتھ کام کروں گا
نمائندہ جرنلسٹ بی بی سی ساؤتھ ایڈورڈ سالٹ نے کہا کہ مَیں نےجلسہ میں بہت اچھا وقت گزارا ، مہمان نوازی بہت عمدہ تھی۔ مختلف تقاریر سن کر بھی بہت اچھا لگا، آئندہ بھی آپ لوگوں کے ساتھ کام کروں گا۔
ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم
(حنیف احمد محمود ۔ برطانیہ)
(معاونت: قاسم محمود۔ اسکاٹ لینڈ)