• 3 مئی, 2024

ایڈیٹر کے نام خط

مکرم شمس الدین تحریر کرتے ہیں۔
موٴرخہ 26اگست کے روزنامہ الفضل لندن میں ایک نہایت ہی اہم امر کی طرف توجہ دلائی گئی ہے کہ قرآنی آیت کو الخ…. لکھنے کی بجائے پوری آیت لکھنی چاہئے اسی طرح حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کیساتھ ’’صلعم‘‘ کی بجائے پورا دعائیہ کلمہ صلی اللہ علیہ وسلم لکھنا چاہئے۔

ادارہ الفضل کی یہ درخواست بہت ہی عمدہ اور مناسب ہے۔اس پر اور دوسری مختصر اصطلاحات جو آہستہ آہستہ معاشرے میں راہ پا رہی ہیں اور ہمارے بعض احمدی دوست استعمال بھی کرتے ہیں۔ خاکسار کافی عرصہ سے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش میں مصروف تھا۔ان میں سب سے اہم جو میں نے اکثر دوستوں کو بتانے کی کوشش کی وہ کچھ اس طرح تھی کہ کچھ لوگ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز لکھنے کی بجائے aba لکھنا شروع ہو گئے ہیں جو مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ اسی طرح اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ کی بجائے aoa لکھ کر بھیج دیتے ہیں۔ بِسْمِ اللّٰہِ کی بجائے 786 لکھ دیتے ہیں۔ صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے صلعم اور رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بجائے رضی اور آجکل ra لکھ دیتے ہیں۔

اسلام میں بدعتیں بھی ایسے ہی شروع ہوئی ہیں کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر شروع میں توجہ نہ دی گئی اور چند نسلوں بعد وہی چھوٹی سی غلطی ان لوگوں کے نزدیک اسلام کا حصہ بن گئی۔ میرے نزدیک aba اس دعا کا کبھی بھی قائم مقام نہیں ہو سکتا اور نہ ہی دعا دینے والے کو اور نہ ہی یہ دعا سننے والے کو aba کا مفہوم سمجھ آ سکے گا۔

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 ستمبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ