• 13 مئی, 2024

سو سال قبل کا الفضل

19؍اکتوبر 1922ء پنج شنبہ (جمعرات)
مطابق 27 صفر1341 ہجری

صفحہ اول پر حضرت مصلح موعودؓ کی صحت کے بارے میں خبر درج ہے۔اسی طرح مدینۃ المسیح کی خبروں میں تحریر ہے کہ حضرت میر محمد اسحٰق صاحبؓ کے متعلق ذکر ہے کہ آپؓ روزا نہ مہمان خانہ حضرت مسیحِ موعودؑ میں حدیث کا درس دیتے ہیں۔

صفحہ اول و دوم پر زیرِ عنوان ’’مغربی افریقہ میں تبلیغِ اسلام‘‘ حضرت مولانا عبدالرحیم صاحب نیرؓ کا 15اگست کو تحریر کردہ ایک خط شاملِ اشاعت ہے۔اس خط میں آپؓ نائیجیریا میں تبلیغی و تربیتی مساعی کا ذکرفرمایا ہے۔آپؓ لکھتے ہیں کہ ’’چونکہ ہم نے ملک میں کام کرنا ہے اور مشن اس لیے نہیں کہ ایک جگہ چند آدمی مسلمان بنانے پر کام ختم ہو گیا بلکہ مسیحی مشنری کے نقشِ قدم پر چل کر اُس کا تعاقب یا شکریہ کے ساتھ اس کا تیار کردہ کھیت کاشت کرنا ضروری ہے۔اس لیے میں نے باوجود ضعفِ طبعیت،کثرتِ اخراجات اور صعوبتِ سفر مناسب سمجھا کہ اندرونِ ملک کا سفر کروں اور حالات کا مطالعہ کرنے کے بعد صوبہ جات شمال میں اشاعت و حفاظتِ اسلام کے مقدس فرض کی تکمیل کے لیے بادیہ پیمائی کر کے آئندہ مبلغین کے لیے راستہ صاف کر دوں۔‘‘ ازاں بعد آپؓ نے آئندہ کے پروگرام دورہ نائیجیریا نیز اپنی گزشتہ مساعی اور اس کے نتیجہ میں ہونے والے خداتعالیٰ کے فضلوں کا ذکر کیا ہے۔آخر میں آپؓ تحریر فرماتے ہیں ’’برادران! میں تنہا، بہت دور، کمزور اور نالائق، صعوباتِ سفر اور بے زر ہونے کے باعث تکلیف میں ہوں۔ انسان جان قربان کر سکتا ہے مگر مال کے بغیر آجتبلیغ کا کام نا ممکن ہے۔آپ دعا کریں۔‘‘

صفحہ نمبر3 اور 4 پر اداریہ تحریر ہے۔اداریہ میں تین مختلف عناوین کے تحت لکھا گیا ہے۔ پہلا آرٹیکل اس عنوان کے تحت ہے۔ ’’اسلامی دنیا کیا چاہتی ہے اور جماعتِ احمدیہ کا کیا مقصد ہے۔‘‘

اداریہ کا دوسرا حصہ زیرِ عنوان ’’ایک شفا بخش چشمہ‘‘ ہے۔ اس عنوان کے تحت اخبار ’’پیٹرسنز ویکلی‘‘ نامی اخبارمیں 17جون 1922ء کو شائع ہونے والی ایک خبر کا ذکر کیا گیا ہے جس میں فرانس کے علاقہ میں ایک حیرت انگیز چشمہ کا ذکر ہے۔اس چشمہ کے پانی کو استعمال کرنے سے بدترین مرضوں کے شکار افراد شفا پاتے ہیں۔ ساری خبر کا ذکر کرنے کے بعد اخبار تحریر کرتا ہے کہ ’’اِس زمانہ میں حضرت مسیحِ موعودؑ کی دعا سے بھی کئی خطرناک مریض شفایاب ہوئے۔لیکن وہ لوگ جو بیماروں کو چنگا کرنے کا معجزہ خاص طور پر حضرت مسیح (عیسیٰؑ) کی طرف منسوب کرتے ہیں انہیں غور کرنا چاہیے کہ جب خدا نے چشموں میں ایسی خاصیتیں رکھ دی ہیں جو بیماریوں کو دور کر دیتی ہیں تو ا س بات کو حضرت مسیح کی خدائی یا اُن میں دیگر انبیاء سے علیحدہ خصوصیت ثابت کرنے کے لیے کس طرح پیش کیا جاسکتا ہے۔‘‘

اداریہ کا تیسراحصہ ’’ترجمہ اذان اور سکھ صاحبان‘‘ کے عنوان سے ہے۔اس عنوان کے تحت لاہور سے شائع ہونے والے ایک سکھ اخبار ’’پنتھ‘‘ کی 9اکتوبر 1922ء کی اشاعت میں شامل ایک نوٹ کا ذکر کیا گیا ہے۔اس کی اجمالی تفصیل کچھ یوں ہے کہ مکرم شیخ محمد یوسف صاحب ایڈیٹر ’’نور‘‘ اخبار نے اذان کا گورمکھی زبان میں ترجمہ شائع کیا جس پر مذکورہ سکھ اخبار نے اپنے بعض تحفظات کا اظہارکیا۔چنانچہ الفضل لکھتا ہے کہ ’’اذان کا گورمکھی ترجمہ شائع کرنے اور مقدس گروبابا نانکؒ کی تعلیم کو پیش کرنے میں ہمارا صرف یہ مقصد ہے کہ ہمارے شدہ سکھ بھائی بانی سکھ مذہب کی اصل تعلیم سے واقف ہو جائیں پھر ترجمہ اذان سے یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ ہم اس سے خدا کی طرف دنیا کو بلاتے ہیں۔جس کی طرف حضرت بابا نانکؒ نے تمام دنیا کو بلایا ہے۔۔۔اذان وہ مقدس کلمات ہیں جنہیں خود بابا نانکؒ نے اسی طرح ادا کیا جس طرح مسلمان ادا کرتے ہیں۔چنانچہ جنم ساکھی میں آتا ہے کہ ’کن وچ انگلاں پا کے بابا دتی بانگ‘ یعنی بابا نانکؒ نے کان میں انگلیاں دے کر اذان کہی۔‘‘

صفحہ5 تا 7 پر حضرت مصلح موعودؓ کا خطبہ جمعہ ارشاد فرمودہ 6؍اکتوبر 1922ء درج ہے۔

صفحہ8 پر ایک دوست سرور شاہ صاحب (از مقام داتہ، ڈاکخانہ مانسہرہ، ہزارہ) کا ایک خط بعنوان ’’بیعت خلافت ثانیہ‘‘ درج ہے جس کی ابتداء میں انہوں نے تحریر کیا کہ ’’خاکسار سے چند احباب نے بلکہ کئی غیر احمدی دوستوں نے سوال کیا اور وجہ دریافت کی ہے کہ میں نے بیعت کیوں کی۔اس لیے میں مناسب سمجھتا ہوں کہ اخبار کے ذریعہ جواب دیا جائےتا کہ سب دیکھ لیویں۔‘‘

صفحہ نمبر9 پر ایک مضمون زیرِ عنوان ’’آریہ سماج پر اعتراض۔ آریہ مسافر دہلی جواب دے‘‘ شائع ہوا ہے۔ یہ مضمون حضرت مولانا ابوالعطا صاحب جالندھری کا تحریر فرمودہ ہے جب آ پ مدرسہ احمدیہ کے طالبعلم تھے۔

مذکورہ بالا اخبار کے مفصل مطالعہ کےلیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں۔

https://www.alislam.org/alfazl/rabwah/A19221019.pdf

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 اکتوبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ