حضرت مصلح موعود نے الفضل کے مطالعہ اور اس کی قدرو قیمت کا متعدد بار ذکر کیا۔ فرماتے ہیں:
’’ آج لوگوں کے نزدیک الفضل کوئی قیمتی چیز نہیں مگر وہ دن آ رہے ہیں اور وہ زمانہ آنے والا ہے جب الفضل کی ایک جلد کی قیمت کئی ہزار روپیہ ہو گی لیکن کوتہ بین نگاہوں سے یہ بات ابھی پوشیدہ ہے۔‘‘
(الفضل 28مارچ 1946ء)