• 26 اپریل, 2024

اپنے بچوں کے نام ’’الفضل‘‘ جاری کراؤ

حضرت مولانا جلال الدین شمس

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ ہر بچہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتا ہے۔ پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی اور نصرانی اور مجوسی بنا لیتے ہیں۔
اس قول سے ہمیں یہ سبق دیا گیا ہے کہ والدین کی تربیت کا بچوں کی آئندہ زندگی پر بڑا اثر پڑتا ہے۔ پس مسلمانوں کو چاہئے وہ اپنی اولاد کی ایسے طور پر تربیت کریں۔ کہ جب وہ بڑے ہوں تو حقیقی مسلمان ہوں۔ اسی طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماؤںکے متعلق فرمایا ہے۔ اَلْجَنَّۃُ تَحْتَ اَقْدَامِ الْاُمَّھَات کہ جیسے ماںبچہ کی تربیت کرے گی ویسا ہی بچہ بڑا ہو کر کام کرے گا پس اگر وہ چاہتی ہیں کہ ان کے بچے جنت کے وارث ہوں۔ تو جنت ان کے قدموں کے نیچے ہے۔ انہیں چاہئے وہ اپنے بچوں کی ایسے طور پر تربیت کریں کہ وہ بڑے ہو کر جنتیوں والے اعمال بجا لائیں۔ تا جنت کے وارث ہوں۔
بنا بریں افراد جماعت احمدیہ پر واجب ہے کہ وہ اپنی اولاد کی احمدیت کے طریقہ پر تربیت کریں۔ تا ایسا نہ ہو کہ جب ان کے بچے سن رشد کو پہنچیں۔ تو وہ بھی دیگرمسلمانوںکی طرح سوائے احمدیت کے نام کے اور کچھ نہ جانتے ہوں۔ پس بچپن سے ہی انہیں احمدیت کے عقائد و اعمال سے واقف کرنا چاہئے۔
اس کے لئے میں ایک تجربہ شدہ طریق پیش کرتا ہوں اور وہ یہ ہے کہ جس قدر سلسلہ کے اخبارات و رسائل قادیان سے شائع ہوتے ہیں۔ والدین کو اپنی اولاد سے پڑھوا کر سننے چاہئیں۔ میرے والد صاحب کا یہی طریق تھا کہ جب میں ابتدائی مدرسہ کی تیسری جماعت میںپڑھتا تھا۔ اس وقت سے اخبار الحکم والبدر و رسالہ ریویو آف ریلیجنز و تشحیذالاذہان کے پرچوں میں سے جب کوئی پرچہ آتا تو آپ مجھ سے سنا کرتے تھے۔ اس طرح بچپن میں ہی مجھے بہت سی باتیں سلسلہ کے متعلق معلوم ہو گئیں اور اس کا نتیجہ یہ تھا کہ حضرت مسیح موعودؑ کے حق میں کسی سے برا کلمہ سننا گوارا نہیں تھا۔
پس احمدی دوستوں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو بچپن سے ہی سلسلہ کے اخبارات اور کتب کے مطالعہ کا شوق دلائیں اور بعض اوقات خود پڑھنے کی بجائے ان سے اپنے سامنے پڑھوایا کریں۔

(الفضل 19فروری 1929ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 دسمبر 2019

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 دسمبر 2019