• 16 مئی, 2024

اسباب پر بھروسہ کرنا

حضرت مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں ۔
’’جب انسان حد سے تجاوز کرکے اسباب ہی پر پورا بھروسہ کرے اور سارا دارو مدار اسباب پر ہی جا ٹھہرے تو یہ وہ شرک ہے جو انسان کو اس کے اصل مقصد سے دور پھینک دیتا ہے۔ مثلاً اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اگر فلاں سبب نہ ہوتا تو میں بھوکا مرجاتا،یا اگر یہ جائیداد یا فلاں کام نہ ہوتا تو میرا بُراحال ہو جاتا،فلاں دوست نہ ہوتا تو تکلیف ہوتی۔ یہ امور اس قسم کے ہیں کہ خداتعالیٰ ان کو ہرگز پسند نہیں کرتا کہ جائیداد یا اور اور اسباب واحباب پر اس قدر بھروسہ کیا جاوے کہ خداتعالیٰ سے بکلّی دور جا پڑے۔ یہ خطرناک شرک ہے جو قرآن شریف کی تعلیم کے صریح خلاف ہے…قرآن شریف اس قسم کی آیتوں سے بھرا پڑا ہے کہ وہ متقیوں کا متولّی اور متکفّل ہو تا ہے۔ تو پھر جب انسان اسباب پر تکیہ اور توکّل کرتا ہے تو گویا خداتعالیٰ کی ان صفات کا انکار کرنا ہے اور ان اسباب کو ان صفات سے حصہ دینا ہے اور ایک اور خدا اپنے لئے ان اسباب کا تجویز کرتا ہے۔ چونکہ وہ ایک پہلو کی طرف جھکتا ہے۔ اس سے شرک کی طرف گویا قدم اٹھاتا ہے۔ جو لوگ حکاّم کی طرف جھکے ہوئے ہیں اور ان سے انعام یا خطاب پاتے ہیں اُن کے دل میں اُن کی عظمت خدا کی سی عظمت داخل ہو جاتی ہے۔ وہ ان کے پرستار ہو جاتے ہیں اور یہی ایک امر ہے جو توحید کا استیصال کرتا ہے اور انسان کو اس کے اصل مرکز سے ہٹا کر دُور پھینک دیتا ہے… اس لئے مقدم ہے کہ خداتعالیٰ کی توحید ہو۔ رعایت اسباب کی جاوے۔ اسباب کو خدا نہ بنایا جاوے۔‘‘

(ملفوظات جلد دوم صفحہ58۔57)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 دسمبر 2019

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 دسمبر 2019