• 26 اپریل, 2024

اخبار ’’فضل‘‘ کا پراسپکٹس

قادیان سے نیا اخبار شائع کرنے کی آٹھ اہم ضروریات کی تفصیل

ہم نے ارادہ کیا ہے کہ ایک اخبار قادیان سے نکالا جائے۔ جو ان ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ دیگر ضروری امور میں احمدی جماعت کی خدمت بجالائے

(نوٹ:اس سے ’’الفضل‘‘ اخبار مراد ہے۔پہلےاس کا حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ کی طرف سے ’’فضل‘‘ نام عطاء ہوا تھا۔ایڈیٹر)

ایک نئے اخبار کی ضرورت

ان بڑھنے والی ضروریات میں سے ایک نئے اخبار کی ضرورت ہے۔بے شک ایک وہ زمانہ تھا کہ جماعت قلیل تھی۔ اور پھر اکثر لوگ زمینداروں کے طبقہ میں سے تھے۔ لیکن اب علاوہ اس مخلص جماعت کی ترقی کے ہزاروں مخلص تعلیم یافتہ پیدا ہو گئے ہیں جن کے علوم کو وسعت دینے کے لئے اخبار کی اشّدضرورت ہے ۔ پر یس کی موجودہ آسانیوں نے ساری دنیا کی خبروں سے آگاہی کو ایک سہل الحصول امر بنا دیا ہے اس لئے علم دوست طبقہ اس فائدہ سے محروم رہنا پسند نہیں کرتا۔ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ سلسلوں کے افراد کو ہر معاملہ میں دوسروں سے بڑھ کر قدم مارنا چاہئے اور سب مفید علوم میں ان کا نمبر دوسروں پر فائق ہونا ضروری ہے

دوسری ضرورت

ایک نئے اخبار کی ضرورت یہ ہے کہ بہت سے احمدی ہیں کہ جو احمد ی تو ہو گئے ہیں ۔ لیکن ان کو بھی معلوم نہیں کہ احمد ی ہو کر ہم پر کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں اور کس طرح ہمیں دوسروں کی نسبت رسومات و بدعات اور مقامات اسراف سے بچنا چاہئے ۔ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے بھی ایک سخت کوشش کی ضرورت ہے۔

تیسری ضرورت

یہ ہے کہ ترقی کرنے والی قوم کے لئے اپنے اسلاف کے نیک کاموں، بلندارادوں،وسیع الحوصلگیوں، صبرو استقلال کے کارناموں سے واقف ہونا اور اپنے کام کو پورا کرنے کے لئے ہر قسم کی مشقت اٹھانے کے لئے تیار ہونا ضروری ہو تا ہے۔اس لئے احمد ی جماعت کو تاریخ اسلام سے واقفیت بھی ضروری ہے۔خصوصاً رسول کریم ﷺ(فدا ہ ابی و امی ) اور صحابہؓ کی تاریخ سے۔

چوتھی اشد ضرورت

اس وقت یہ ہے کہ ہندوستان نہیں بلکہ دنیا کی اکثر قوموں میں اس وقت سخت بے چینی پھیلی ہوئی ہے اور ایک دوسرے کے خلاف بغض و عناد کا دریا جوش مار رہا ہے اور اس سلسلہ میں ہندوستان میں بھی ایک گروہ ایساپیدا ہو گیا ہے کہ جو گورنمنٹ انگلشیہ کے خلاف عجیب عجیب رنگ سے بد ظنیاں پھیلا رہا ہے اور وفاداری کے پر دہ میں اس حکومت کو کمزور کرنے کی فکر میں ہے اور چونکہ ہمارا کوئی ایسا اخبار نہیں کہ جو سیاست کے اہم مسائل پر اس نقطۂ خیال سے روشنی ڈالے کہ جو حضرت صاحب نے قائم کیا ہے اس لئے خطرہ ہے کہ ہم میں سے بعض احباب اس رو میں نہ بہہ جائیں اس لئے ضروری ہے کہ بڑے زور سے اس معاملہ پر حضرت صاحب کی تحریروں سے روشنی ڈالی جائے اور احمد یوں میں اس سیاست کو رائج کیاجائے جسے حضرت صاحب نے پیش کیا ۔اور ان اصولوں کو شہرت دی جائے جن پر حضرت صاحب ؑ احمد ی جماعت کو چلانا چاہتے تھے ۔ اور احمدی جماعت کو اس موقعہ پر اس کے اہم فرائض بار بار یاد دلائے جائیں تاکہ وہ اپنے امام کے پیش کردہ معیار وفاداری پر قائم رہیں۔

پانچویں نہایت اشدضرورت

احمدی جماعت میں تعلیم کا پھیلانا ہے۔ میں دیکھتا ہوں کہ جس طرح ہندوستان میں اور قومیں تعلیم میں پیچھے رہی ہوئی ہیں ۔ اسی طرح احمد ی بھی تعلیم میں سست ہیں حالانکہ اللہ فرماتا ہے هل يَسْتَوِيْ الَّذِيْنَ یَعْلَمُوْنَ والَّذِيْنَ لایَعْلَمُوْنَ (الزمر:10) رسول کریم ﷺ فرماتے ہیں۔ کَلِمَةُ الْحِكْمَةِ ضَالَّةُ الْمُؤمِنِ اَخَذَھَا حَيْثُ وَجَدَ ھَا پس احمدی جماعت کا اہم فرض تھا کہ اس معاملہ میں دو سروں سے بڑھ کر قدم مارتی اور اس جماعت کا کوئی فرد نہ رہتا جو تعلیم یافتہ نہ ہو۔ اور نہ صرف خود تعلیم حاصل کرتے بلکہ دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیتے۔

چھٹی ضرورت

یہ ہے کہ احمدی جماعت اب ہندوستان کے ہر گوشہ میں پھیل گئی ہے لیکن آپس میں ایک دوسرے سے واقفیت پیدا کرنا اور میل ملاپ کو ترقی دینا بہت ضروری ہے اور اس کے علاوہ یہ کوشش بھی ضروری ہے کہ وہ آپس کے جھگڑے آپس میں ہی فیصلہ کیا کریں۔

ساتویں ضرورت

احمدی جماعت کو دنیا کی ترقی سے آگاہ کرنا ہے تاکہ وہ بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے محروم نہ رہیں ۔ اور دین دنیا میں ترقی حاصل کریں ۔ اور اس کے لئے ضروری ہے کہ تجارت حرفت و صنعت اور ایجادات جدیدہ سے انہیں آگاہ کرنے کا کوئی ذریعہ نکالا جائے۔

آٹھویں ضرورت

تبلیغ کے لئے کوشش کرنا اور جن ممالک میں تبلیغ نہیں ہوئی ان کی طرف توجہ دینا اور دشمنان اسلام کی تبلیغی کو ششوں سے مسلمانوں کو آگاہ کرنا۔

ان ضروریات کو پورا کرنے کا سامان

ضروریات کو مدنظر رکھ کر ہم نے ارادہ کیا ہے کہ ایک اخبار قادیان سے نکالا جائے۔ جوان ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ دیگر ضروری امور میں احمدی جماعت کی خدمت بجالائے اور اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہماری اس خواہش کو پورا کرے اور اس اخبار کو مفیدبنائے۔

قوم پر بوجھ نہیں پڑنا چاہئےایک سوال جو ہر نئے کام کے اجراء پر لوگوں کے دل میں پیدا ہوا کرتا ہے یہ ہے کہ کیا اس نئے اخبار کابوجھ قوم پر نہیں پڑے گا اور کیا آگے ہی بڑھتی ہوئی ضروریات کو مد نظر رکھ کر یہ ضروری نہیں کہ قوم پر مزید بوجھ نہ ڈالا جائے ؟ لیکن اس کے جواب میں مجھے صرف اتنا کہنے کی ضرورت ہے کہ تمہارے کام خدانےکرنے ہیں اور جب خدا نے اس سلسلہ کو قائم کیا ہے تو اس کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے وہ سامان بھی ضرور مہیا کرے گا۔ جس مولیٰ نے بچے کی پیدائش سے پہلے ماں کی چھاتیوں میں دودھ اتارا ہے۔ اور انسان کی پیدائش سے پہلے سورج، چاند، ستارے ،پانی اور ہوا پیدا کئے ہیں کیا وه ہماری ضرورتوں کے پورا کرنے کے لئے کوئی تدبیرنہ کرے گا؟ جرأت اور ہمت اور استقلال سے کام لیتے ہوئے اس کے حضور میں گر جاؤ تو وہ تمہاری ہر مشکل کو آسان کر دے گا اور ہر طرف سے آسمان کے دروازے تم پر کھل جائیں گے ۔ کیا یہ سچ نہیں کہ وہ ہر احمدی کی مدد کرتا ہے اور بہت سے ہیں کہ جو زمین سے اٹھا کر آسمان پر بٹھادیئے گئے ہیں اور سینکڑوں ہیں کہ جنہیں گڑ ھوں سے نکال کر بلند پہاڑوں کی چوٹیوں پر جگہ دی گئی ہے ۔ پھر کیاوه خدا تمہاری ان ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کچھ سامان نہ کرے گا۔ مجھے خوب یاد ہے کہ جب تعلیم الاسلام ہائی سکول کے لئے بورڈنگ کی تجویز ہوئی اور پچاس ہزار کی ضرورت بتائی گئی تو ہزاروں تھے جو کہتے تھے کہ اس کمزور جماعت سے یہ کب ہو سکتا ہے۔ لیکن کیا پھر صرف بورڈنگ ہی نہیں بلکہ سکول بھی تیار نہ ہو گیااور کیا تعمیر کے اخراجات کے ہوتے ہوئے تمہاری ہی جیبوں سے دوسرے بیسیوں کاموں کے لئے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں روپے نہیں نکلے۔یہ سب کچھ کیونکر ہواخداکے حکم سے اور اس لئے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے اور جب تم دین کی راہ میں خرچ کرتے ہو تو وہ تمہارے لئے آمدن کے اور کئی دروازے کھول دیتا ہے ۔ پس جس نے یہ شک کیا کہ یہ جماعت اتنے بوجھ کیونکر اٹھائے گی اس نے اس بات کو جھٹلا دیا کہ یہ جماعت اللہ کے فضل سے آخَرِیْنَ مِنْھُمْ کی مصداق ہے اور اس نے اس کی ناقدری کی۔ ابھی ایک اخبار کیا بیسیوں کام تم نے کرنے ہیں اور تمہیں کرنے پڑیں گے اور وہ ضرور ہو کر رہیں گے کیو نکہ خد اکے منشا پورے ہو کر رہتے ہیں۔ لیکن یہ سب ترقی اسی طرح غیر معلوم طور سے ہوگی جس طرح ایک بیج سے جنگل بن جاتا ہے اور عقل اس کو نہیں سمجھ سکتی۔

اس اخبار کے کیا اغراض ہوں گے

میں مختصراً اس اخبار کے اغراض بیان کر دینا بھی اس جگہ ضروری سمجھتا ہوں۔

  1. مذہب اسلام کى خوبىوں کو مخالفىن کے سامنے پىش کرنا۔ قرآن شرىف کے  کمالات سے آگاہ کرنا۔
  2. حضرت صاحبؑ کى تعلىم اور آپؑ  کى جماعت کى خصوصىات کو لوگوں پر ظاہر کرنا۔
  3. جماعت کومذ ہب اسلام سے واقف کرنا اور ہر قسم کى بدعات اور رسومات کى ظلمتوں سے نکالنے کى کوشش کرنا اور اخلاق کى درستى کى طرف توجہ دلانا۔
  4. تارىخ ِاسلام کے ان مفىد حصوں کو شائع کرنا جن سے ہمت، استقلال ، قربانى ، جرأت، اىثار ، اىمان ، وفادارى وغىره خصالِ حسنہ مىں ترقى کى تحرىک ہو۔
  5. تعلىم کى ترغىب دىنا اور اس کے لئےمفىد تجاوىز پىش کرنا۔
  6. تبلىغ اسلام کى ترغىب دىنا اس کے لئے ذرائع کى تلاش کرنا اور مخالفىن کى تبلىغى  کوششوں سے آگاہ کرنا۔
  7. سىاست مىں جماعت کو ان اصولوں پر چلنے کى تعلىم  دىنا کہ جن پر حضرت صاحبؑ قوم کو چلانا چاہتے تھے اور حضرت خلىفۃ المسىحؓ چلانا چاہتے ہىں اور گورنمنٹ کى و فادارى کى تعلىم دىنا۔
  8. ضرورى مفىد اخبار کى واقفىت بہم پہنچانا جن سے عموماً خبروں کے لئے اور کسى اخبار کى احتىاج نہ رہے خصوصاً عالم اسلام کى خبروں سے آگاہ کرنا۔
  9. احمدى جماعت مىں آپس مىں مىل ملاپ اور و اقفىت کےبڑھانے اور مرکزى حىثىت مىں ملانے کى کو شش کرنا۔
  10. صنعت و حرفت تجارت وغىرہ کے متعلق اور اىجادات جدىدہ کے متعلق بقدر امکان واقفىت بہم پہنچانا۔

اس پر حضرت خلیفۃ المسیحؓ کی رائے

میں نے اس امر کے متعلق حضرت خلیفۃ لمسیحؓ سے مشورہ لیا تو آپؓ نے جو کچھ اس پر تحریر فرمایا ہے وہ جماعت کی آگاہی کے لئے نقل کیا جا تاہے۔

’’ہفتہ وار پبلک اخبار کا ہونا بہت ہی ضروری ہے جس قدر اخبار میں دلچسپی بڑھے گی خریدار خود بخود پیدا ہوں گے۔ ہا ں تائید الہیٰ حسن نیت اخلاص اور ثواب کی ضرورت ہے زمیندار، ہندوستان، پیسہ اخبار میں اور کیا اعجاز ہے ؟ و ہاں تو صرف د لچسپی ہے اور یہاں دعا، نصرت الہیہ کی امید بلکہ یقین تَوکُّلاً عَلَی اللّٰہِ کام شروع کردیں۔‘‘

(دستخط) نور الدین

اس تحریر کو پڑھ کر کوئی شک کی گنجائش نہیں رہتی کہ ایک ایسے اخبار کی ضرورت ہے اس لئے بموجب ارشاد حضرت خلیفۃ المسیحؓ تَوَکلُّاً عَلَی اللّٰہِ اس اخبار کو شائع کرنے کا اعلان کیا جاتا ہے ہمارا کام کوشش ہے برکت اور اتمام خدا تعالیٰ کے اختیار میں ہے لیکن چونکہ یہ سلسلہ خدا کی طرف سے ہے اس لئے اس کی مدد کایقین ہے۔بے شک ہماری جماعت غریب ہے لیکن ہمارا خدا غریب نہیں ہے اور اس نے ہمیں غریب دل نہیں دیئے پس میں امید رکھتا ہوں کہ جماعت اس طرف پوری توجہ کرے گی اور اپنی بے نظیر ہمت اور استقلال سے کام لے کر جو وہ اب تک ہر ایک کام میں و کھاتی رہی ہے اس کام کو بھی پورا کرنے کی کوشش کرے گی اور میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مذکورہ بالا تحریر کو صرف ارادوں اور خواہشوں تک ہی نہ رہنے دے اور سلسلہ کی ضروریات کے پورا کرنے میں ہمارا باتھ بٹا ئے ۔ کام کرنے والے آدمی کم ہیں اس لئے بے شک شروع میں دقت پیش آئے گی لیکن اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے اَلَّذيْنَ جَاهَدُوْافِيْنَالَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا (العنکبوت:70) خدا تعالیٰ ہمیں جہاد فی اللہ کی توفیق دے اور لوگوں کے دلوں میں الہام کرے کہ وہ اس کام میں مد دیں۔

اخبار کے متعلق ضروری اطلاع

یہ اخبار انشاء اللہ گورنمنٹ کی شرائط کو پورا کرنے کےبعداللہ تعالیٰ کو منظور ہوا تو ماہ جون کی کسی تاریخ کو شائع ہو گا بارہ صفحہ کا اخبار ہو گا ۔ اور سردست ابتدائی اخراجات کو مدنظر رکھ کر اس کی قیمت چار روپے رکھی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہے تو اس میں کمی کرنے کا موقعہ بھی اگلے سال مل سکتا ہے چونکہ اخبار کے شروع کرنے سے پہلے اس بات کا اطمینان بہت ضروری ہے کہ کچھ خریدار مہیا ہو جائیں اس لئے میں امید کرتا ہوں کہ جن دوستوں کی خدمت میں یہ اشتہار پہنچے وہ اس کی خریداری کے متعلق اطلاع دیں۔ اخبار کا پہلا پرچہ ایسے سب دوستوں کے نام وی پی کیا جائے گا اور امید ہے کہ احباب اپنے دوستوں میں بھی اس کی خریداری کی کوشش کریں گے۔ فی الحال اس کا ایڈیٹر میں ہی ہوں گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کوئی مناسب آدمی بھیج دے۔ کل خط و کتابت متعلق اخبار و اطلاع خریداری قاضی محمد ظہور الدین صاحب اکمل قادیان ضلع گورداسپور کے نام ہونی چاہئے۔ لَنُ تَنَالُوْا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ
(آل عمران :93) رَحِمَكُمُ اللَّهُ وَاٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْن

المشتہر مرزا محموداحمد

حسن اتفاق

سب انتظام مکمل ہو چکا تھا کہ لاہور سے ایک دوست نے پیغام صلح کا پراسپکٹس ارسال کیا پیغام صلح کا ذکر تو پہلے سن چکا تھا لیکن پہلے تو ایک دوست نے بتایا کہ ابھی اس کی تجویز معرض التواء میں رکھی گئی ہے جب تک کہ خواجہ صاحب کے رسالہ کا انتظام مکمل نہ ہو جائے بعد میں معلوم ہوا کہ وہ جا ری تو ہو گا لیکن یہ نہ معلوم ہوا کہ کب۔ لیکن پراسپکٹس سے معلوم ہوا کہ اس کا اعلان ہو چکا ہے گو کہ پہلے ایک سے زیادہ اخبار موجود ہیں لیکن ایک وقت میں دو اخبار کا نکالنا مناسب نہ جان کر حضرت خلیفۃ المسیحؓ کی خدمت میں معاملہ دوبارہ پیش کر دیا کہ وہ اخبار بھی شائع ہو رہا ہے اس لئے اگر مناسب ہو تو فی الحال اسے بند رکھا جائے لیکن حضرت خلیفۃ المسیح نے اس پر ذیل کی عبارت تحریر فرمائی
’’مبارک ہے ۔ کچھ پروا نہ کریں وہ اور رنگ ہے اور یہ اور۔کیا لاہور اخبار بہت نہیں‘‘

(دستخط) نور الدین

اس لئے’’فضل‘‘ (جو نام کہ اس اخبار کا حضرت خلیفہ المسیح نے رکھا ہے) کا پراسپکٹس بھی شائع کیا جا تا ہے اللہ تعالیٰ پیغام صلح اور فضل دونوں کو جماعت کے لئے مفید اور بابرکت بنائے۔ آمین۔

یہ اشتہار مختلف جماعتوں کے سیکرٹریوں کے نام بھیجا جائے گا۔ میں امید کرتا ہوں کہ وہ کسی ایسے موقعہ پر جب کہ جماعت کے سب احباب جمع ہوں اسے پڑھ کر سنا دیں تاکہ جماعت کے سب احباب اس سے آگاہ ہو جائیں اور پھر دوسرے لوگوں میں اسے تقسیم کر دیں اور چونکہ کم اشاعت کی صورت میں اخبار کو بہت نقصان پہنچتا ہے اس لئے جہاں تک ہو سکے اس کی خریداری کے بڑھانے میں کوشاں ہوں۔ میں دیکھتا ہوں کہ ہندو اخباروں اور عیسائی اخباروں کو مسلمان خریدتے ہیں پھر کیا وجہ ہے کہ ہمارے اخبارات کو نہ خریدیں ۔ لیکن میرے خیال میں اس امر کی طرف جماعت کے احباب کو پوری توجہ نہیں ہوئی اگر وہ اس طرف توجہ کریں تو اللہ تعالیٰ چاہے تو اس میں بہت کچھ کامیابی ہو سکتی ہے کوئی اخبار اسی وقت اپنے پاؤں پر کھڑا ہو سکتا ہے کہ کم سے کم تین ہزار خریدار اسے مل جائیں اور ایک ہزار خریدار میں تو اس کی چھپائی کے اخراجات مشکل سے چل سکتے ہیں۔ اعلیٰ مضامین کا حاصل کرنا اور مفید معلو مات کا پیش کرنا اور بھی مشکل ہے اور اگر ہزار سے بھی کم ہوں تو خساره ہی خسارہ ہے۔ پس جس دوست تک یہ اشتہار پہنچےاگر پورے زورسے اس کی خریداری کے بڑھانے میں کوشش کرے تو جماعت میں سے ہی تین ہزار خریدار کا مل جانا کچھ بڑی بات نہیں ۔ کیا چار لاکھ کی جماعت میں سے چار ہزار خوانده آدمی جو اخبار خرید سکے نہیں مل سکتا؟ ضرور مل سکتا ہے لیکن اول تو کوشش نہیں کی گئی دوم ان کوششوں کے ساتھ دعاؤں کی مدد نہیں لی گئی۔ میں امید کرتا ہوں کہ اس اخبار میں دلچسپی لینے والے احباب دعائیں کرتے اوراللہ تعالیٰ سےمدد مانگتے ہوئے اس کے لئے کوشش شروع کریں گے تو پھر دیکھیں گے کہ خدا تعالیٰ ان کی کس طرح مدد کر تا ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسے تمام احباب پر اپنے فضل کی بارشیں نازل کرے آمین

(مرزا محمود احمد)
(انوار العلوم جلد 1ص437تا444)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 17 دسمبر 2019

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 دسمبر 2019