• 1 مئی, 2024

مسلمانوں کی ابتر حالت

مسلمانوں کی ابتر حالت کی وجہ اسوۂ رسول ﷺ کو ترک کرنے کی وجہ سے ہے۔

کیا اللہ تعالیٰ جس سے محبت کرے اس کا یہی حال ہوتا ہے جو آجکل کے مسلمانوں کا ہے۔ علماء جن کو عامّة المسلمین عام طور پر اللہ تعالیٰ کا پیارا سمجھتے ہیں، اس کے قریب سمجھتے ہیں، وہ سب سے زیادہ دنیا میں فساد پیدا کر رہے ہیں۔ اب تو خود پاکستان میں بعض تجزیہ نگار اور کالم نویس اخباروں میں بھی لکھنے لگ گئے ہیں، دوسرے میڈیا پر بھی کہنے لگ گئے ہیں کہ مسلمانوں کی یہ حالت ان نام نہاد علماء نے ایسی کر دی ہے۔ پس اس وقت مسلمان علماء کی عمومی حالت اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ کوئی قرآن اور سنت کی حقیقت بتانے والا ہو اور وہ اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدہ کے مطابق بھیج دیا ہے۔ لیکن علماء نہ خود اس کی بات سننا چاہتے ہیں، نہ عوام کو سننے دیتے ہیں۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والے کے خلاف کفر کے فتوے دے کر ایک عمومی خوف و ہراس اور فتنہ و فساد کی صورت پیدا کر دی ہے۔

یہ الزام حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ہر روز لگتا ہے کہ آپ نے نعوذ باللہ دنیاوی خواہشات کی تکمیل اور اپنی بڑائی کے لئے جماعت کا قیام کیا ہے۔

بہرحال ہم جانتے ہیں کہ آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشق صادق تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی تجدید و تکمیل اشاعت کے لئے ہی اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھیجا تھا۔ قرآن کریم کے علوم و معارف کا فہم وادراک آپ کے ذریعہ سے ہی ہمیں حاصل ہوا۔ آپ نے ہر موقع پر قرآن کریم کی تعلیم کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائی۔

(خطبہ جمعہ 20؍اکتوبر 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی