درد ہے دل میں میرے نہاں دیکھیے
ہو گیا کیا سے کیا یہ جہاں دیکھیے
جل رہے ہیں یہاں پر مکاں دیکھیے
چپ ہیں سادھے ہوئے حکمراں دیکھیے
چور، ڈاکو سبھی ہیں نہاں دیکھیے
کیسے ملت کے ہیں پاسباں دیکھیے
جن کا دعویٰ تھا فرعونیت کا کبھی
مٹ گئے اُن کے نام و نشاں دیکھیے
ہر قدم پر مصائب کا ہے سامنا
زندگی بن گئی امتحاں دیکھیے
ابتدا سے ہوئی انتہا دوستو!
ظلم سے ہے بھری داستاں دیکھیے
نفرتوں میں سلگتا ہے سارا چمن
جل رہا ہے مرا آشیاں دیکھیے
پھول کلیوں سے ہم نے سجایا تھا جو
کیسا اجڑا ہے وہ گلستاں دیکھیے
کب تلک یہ چلے گا یونہی سلسلہ
رات دن ہو رہی ہے فغاں دیکھیے
ہونے والا ہے تقدیر کا فیصلہ
یہ بدلتا ہوا آسماں دیکھیے
وہ بچائے گا بشرؔیٰ! کڑی دھوپ سے
سر پہ رحمت کا ہے سائباں دیکھیے
(بشریٰ سعید عاطف۔ مالٹا)