• 20 اپریل, 2024

ہونے والا ہے تقدیر کا فیصلہ

درد ہے دل میں میرے نہاں دیکھیے
ہو گیا کیا سے کیا یہ جہاں دیکھیے

جل رہے ہیں یہاں پر مکاں دیکھیے
چپ ہیں سادھے ہوئے حکمراں دیکھیے

چور، ڈاکو سبھی ہیں نہاں دیکھیے
کیسے ملت کے ہیں پاسباں دیکھیے

جن کا دعویٰ تھا فرعونیت کا کبھی
مٹ گئے اُن کے نام و نشاں دیکھیے

ہر قدم پر مصائب کا ہے سامنا
زندگی بن گئی امتحاں دیکھیے

ابتدا سے ہوئی انتہا دوستو!
ظلم سے ہے بھری داستاں دیکھیے

نفرتوں میں سلگتا ہے سارا چمن
جل رہا ہے مرا آشیاں دیکھیے

پھول کلیوں سے ہم نے سجایا تھا جو
کیسا اجڑا ہے وہ گلستاں دیکھیے

کب تلک یہ چلے گا یونہی سلسلہ
رات دن ہو رہی ہے فغاں دیکھیے

ہونے والا ہے تقدیر کا فیصلہ
یہ بدلتا ہوا آسماں دیکھیے

وہ بچائے گا بشرؔیٰ! کڑی دھوپ سے
سر پہ رحمت کا ہے سائباں دیکھیے

(بشریٰ سعید عاطف۔ مالٹا)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 جنوری 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی