اس پیشگوئی کی عظمت بیان فرماتے ہوئے حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ: ’’آنکھیں کھول کر دیکھ لینا چاہیے کہ یہ صرف پیشگوئی ہی نہیں بلکہ ایک عظیم الشان نشان آسمانی ہے۔ جس کو خدائے کریم جل شانہ نے ہمارے نبی کریم رؤف رحیم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت وعظمت ظاہر کرنے کے لئے ظاہر فرمایا ہے۔۔۔ اس جگہ بفضلہ تعالیٰ واحسانہ وببرکت حضرت خاتم الانبیاء خداوندکریم نے اس عاجز کی دعا کو قبول کر کے ایسی بابرکت روح بھیجنے کا وعدہ فرمایا جس کی ظاہری وباطنی برکتیں تمام زمین پر پھیلیں گی‘‘۔ ۔۔ بعض لا علم احمدی جو مختلف جگہوں سے خطوں میں لکھ دیتے ہیں، یہاں بھی سوال کر دیتے ہیں کہ ہم یوم مصلح موعود کیوں مناتے ہیں؟ باقی خلفاء کے دن کیوں نہیں مناتے؟ ان پر واضح ہوگیا ہوگا کہ مصلح موعود کی پیشگوئی کا دن ہم ایمانوں کو تازہ کرنے اور اس عہد کو یاد کرنے کے لیے مناتے ہیں کہ ہمارا اصل مقصد اسلام کی سچائی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت دنیا پر قائم کرنا ہے یہ کوئی آپؓ کی پیدائش یا وفات کا دن نہیں ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں کو قبول کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے آپؑ کی ذریت میں سے ایک شخص کو پیدا کرنے کا نشان دکھلایا تھا۔جو خاص خصوصیات کا حامل تھا اور جس نے اسلام کی حقانیت دنیا پر ثابت کرنی تھی اوراس کے ذریعہ نظام جماعت کے لئے کئی اور ایسے راستے متعین کر دیے گئے کہ جن پر چلتے ہوئے بعد میں آنے والے بھی ترقی کی منازل طے کرتے چلے جائیں گے۔ پس یہ دن ہمیں ہمیشہ اپنی ذمہ داری کا احساس کرواتے ہوئے اسلام کے ترقی کے لیے اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کی طرف توجہ دلاتا ہے اور دلانے والا ہونا چاہئے۔ نہ کہ صرف ایک نشان کے پورا ہونے پر علمی اور ذوقی مزہ لے لیا اللہ تعالیٰ اس کی توفیق عطا فرمائے۔
(خطبات مسرور جلد ہفتم صفحہ 104)