• 5 مئی, 2024

آج کی دعا

مَنۡ یَّقۡنَطُ مِنۡ رَّحۡمَۃِ رَبِّہٖۤ اِلَّا الضَّآلُّوۡنَ

(سورۃ الحجر:57)

ترجمہ: اور گمراہوں کے سوا اپنے رب کی رحمت سے کون مایوس ہوتا ہے؟ یہ قرآنِ مجید کی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہونے کی خوبصورت تعلیم ہے۔

ہمارے پیارے امام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں :
ہمارا فرض ہے کہ خدا تعالیٰ کی رحمت سے کبھی مایوس نہ ہوں۔ اُس سے مانگتے چلے جائیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری رحمت سے مایوس نہ ہوں۔ ہم تو اس بات پر یقین رکھتے ہیں جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک نبی کے حوالے سے قرآنِ کریم میں ذکر فرمایا ہے کہ مَنۡ یَّقۡنَطُ مِنۡ رَّحۡمَۃِ رَبِّہٖۤ اِلَّا الضَّآلُّوۡنَ (الحجر: 57) اور گمراہوں کے سوا اپنے رب کی رحمت سے کون مایوس ہوتا ہے؟ ہمیں یہ مایوسی تو نہیں کہ وہ دن لوٹ کر نہیں آئیں گے یا کس طرح آئیں گے؟ وہ دن تو جیسا کہ میں نے کہا ان شاء اللہ لوٹ کر آئیں گے۔ کیونکہ ہمیں اُس خدا کی قدرتوں پر یقین ہے۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’جب سختی اپنی نہایت کو پہنچ جاتی ہے اور کوئی صورت مخلصی کی نظر نہیں آتی تو اس صورت میں اُس کا یہی قانونِ قدیم ہے کہ وہ ضرور عاجز بندوں کی خبر لیتا ہے۔‘‘

(براہین احمدیہ۔ روحانی خزائن جلد1 صفحہ664)

پس اگر ہم عاجزی دکھاتے ہوئے اُس سے مانگتے رہیں گے تو وہ ضرور مدد کو آتا ہے اور آئے گا۔ جب سب حیلے ختم ہو جاتے ہیں تو تب بھی حضرتِ توّاب کا حیلہ قائم رہتا ہے۔ جیسا کہ خدا تعالیٰ ایک جگہ فرماتا ہے۔ وَ ہُوَ الَّذِیۡ یُنَزِّلُ الۡغَیۡثَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا قَنَطُوۡا وَ یَنۡشُرُ رَحۡمَتَہٗ ؕ وَ ہُوَ الۡوَلِیُّ الۡحَمِیۡدُ (الشوریٰ: 29) اور وہی ہے جو مایوسی کے بعد بارش اتارتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے۔ وہی کارساز اور سب تعریفوں کا مالک ہے۔ تو یہ خدا تعالیٰ کا روحانی زندگی میں بھی، جسمانی زندگی میں بھی عموم ہے۔ جب خدا تعالیٰ عمومی طور پر مایوس لوگوں کو رحمت سے نوازتا ہے تو جو مومن ہیں، جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کہ اللہ تعالیٰ اُن کا ولی ہے جو ایمان لانے والے ہیں۔ جو سچے مومن ہیں اُن کو مایوسیوں میں نہیں ڈالتا بلکہ ایسے مومنوں کو جو اس کے آگے جھکنے والے ہیں، جو عاجزی کی انتہا کو پہنچے ہوئے ہیں اُن کی ضرور خبر لیتا ہے، اُن کی مدد کے لئے ضرور آتا ہے۔ اپنی رحمت کو ان کے لئے وسیع تر کر دیتا ہے۔ جس کا اعلان اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں کیا ہے کہ وَیَسْتَجِیْبُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَیَزِیْدُہُم مِّنْ فَضْلِہٖ (الشوریٰ: 27) اور مومنوں اور نیک عمل کرنے والوں کی دعاؤں کو قبول کرتا ہے اور اپنے فضل سے بہت بڑھا کر انہیں دیتا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ کے نوازنے کے طریقے اور معیار انسانی سوچوں سے بہت بالا ہیں۔ پس جب ایسے خدا پر ہم ایمان لانے والے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ حالات اور پُرانی یادیں ہمیں مایوس کریں۔

(خطبہ جمعہ 24؍ دسمبر 2010ء)

بارگاہ ایزدی سے تو نہ یوں مایوس ہو
مشکلیں کیا چیز ہیں مشکل کشا کے سامنے
حاجتیں پوری کریں گے کیا تیری عاجز بشر
کر بیاں سب حاجتیں حاجت روا کے سامنے

(مرسلہ: مریم رحمٰن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 مارچ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 مارچ 2021