خلاصہ خطبہ جمعہ
سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 17؍مارچ 2023ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یو کے
یاد رکھنا چاہئے کہ ہم تو قرآن شریف پیش کرتے ہیں جس سے جادو بھاگتا ہے، اِس کے بالمقابل کوئی باطل اور سحر نہیں ٹھہر سکتا، ہمارے مخالفوں کے ہاتھ میں کیا ہے جس کو وہ لئے پھرتے ہیں؟ یقینًا یاد رکھو کہ قرآن شریف وہ عظیم الشان حربہ ہے کہ اُس کے سامنے کسی باطل کو قائم رہنے کی ہمت ہی نہیں ہو سکتی، یہی وجہ ہے کہ کوئی باطل پرست ہمارے سامنے اور ہماری جماعت کے سامنے نہیں ٹھہرتا اور گفتگو سے انکار کر دیتا ہے، یہ آسمانی ہتھیار ہے جو کبھی کُند نہیں ہو سکتا
حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ نیز سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد گزشتہ خطبات کے تسلسل میں قرآن کریم کے مقام و مرتبہ اور محاسن کا مزید تذکرہ فرمایا۔
قرآن کے نزدیک مذہب کا تصرف انسانی قویٰ پر کیاہے؟
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ارشاد فرماتے ہیں: انجیل نے اِس کا کوئی جواب نہیں دیا کیونکہ انجیل حکمت کے طریقوں سے دُور ہے لیکن قرآن شریف بڑی تفصیل سے بار بار اِس مسئلہ کو حل کرتا ہے کہ مذہب کا یہ منصب نہیں ہے کہ انسانوں کی فطرتی قویٰ کو تبدیل کرے اور بھیڑئے کو بکری بنا کر دکھلائے (یعنی طاقتور کو بالکل ہی کمزور بنا کر دکھائے) مگر مذہب کی صرف علت غائی یہ ہے کہ جو قویٰ اور ملکات فطرتًا انسان کے اندر موجود ہیں (جو صلاحیتیں اور طاقتیں الله تعالیٰ نے اُسے دی ہوئی ہیں) اُن کو اپنے محلّ اور موقع پر لگانے کے لئے رہبری کرے۔ کوئی بھی قوت بُری نہیں بلکہ افراط اور تفریط اور بد استعمالی بُری ہےاور جو شخص قابل ملامت ہے وہ صرف فطری قویٰ کی وجہ سے قابل ملامت نہیں بلکہ اُن کی بداستعمالی کی وجہ سے قابل ملامت ہے۔
آپؑ کا مقصد بعثت صداقت قرآن کو ثابت اور قائم کرنا ہے
آپؑ فرماتے ہیں: یہ بات واقعی سچی ہے کہ جو مسلمان ہیں یہ قرآن کو بالکل نہیں سمجھتے لیکن اب خدا کا ارادہ ہے کہ صحیح معنی قرآن کے ظاہر کرے۔ خدا نے مجھے اِسی لئے معمور کیا ہے اور مَیں اِس کے الہام اور وحی سے قرآن شریف کو سمجھتا ہوں۔ قرآن شریف کی ایسی تعلیم ہے کہ اِس پر کوئی اعتراض نہیں آ سکتا اور معقولات سے ایسی پُر ہے کہ ایک فلاسفر کو بھی اعتراض کا موقع نہیں ملتا۔
عظمت قرآن شریف
آپؑ جماعت کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں: قرآن شریف پر تدبر کرو اُس میں سب کچھ ہے، نیکیوں اور بدیوں کی تفصیل ہے اور آئندہ زمانہ کی خبریں ہیں وغیرہ۔ بخوبی سمجھ لو کہ یہ وہ مذہب پیش کرتا ہے کہ جس پر کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا کیونکہ اِس کے برکات اور ثمرات تازہ بتازہ ملتے ہیں، انجیل میں مذہب کو کامل طور پر بیان نہیں کیا گیا۔ یہ فخر قرآن مجید کو ہی ہے کہ الله تعالیٰ نے اُس میں ہر مرض کا علاج بتایا ہے اور تمام قویٰ کی تربیت فرمائی ہے اور جو بدی ظاہر کی ہے اُس کے دُور کرنے کا طریق بھی بتایا ہے، اِس لئے قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہو اور دعاء کرتے رہو اور اپنے چال چلن کو اُس کی تعلیم کے ماتحت رکھنے کی کوشش کرو۔
وظائف کی بجائے تدبر قرآن شریف پر وقت صَرف کرو
آپؑ فرماتے ہیں: رسم اور بدعات سے پرہیز بہتر ہے، اِس سے رفتہ رفتہ شریعت میں تصرف شروع ہو جاتا ہے، بہتر طریق یہ ہے کہ ایسے وظائف میں جو وقت اُس نے صَرف کرنا ہے وہی قرآن شریف کے تدبر میں لگا دے۔ حضور انور ایدہ الله نےبیان فرمایا! لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وظیفہ بتا دیں، چھوٹی سی بات بتا دیں تاکہ اُسی میں ہم وقت لگائیں،آپؑ نے فرمایا کہ نہیں ! قرآن شریف پر غور کرنے پر وقت لگاؤ۔
قرآن شریف کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کی طرف زیادہ توجہ دینی چاہئے
غیر احمدی مسلمانوں میں تو بہت سی بدعات اِس ذریعہ سے راہ پا گئی ہیں لیکن بعض احمدی بھی اِس کے زیر اثر آ گئے ہیں، اِس لئے ہمیں بچنا چاہئے اور قرآن شریف کا ترجمہ اور تفسیر پڑھنے کی طرف زیادہ توجہ دینی چاہئے۔ اگلے ہفتہ جمعرات سے اِنْ شَآءَ اللهُ یا بدھ سے بعض جگہ رمضان بھی شروع ہو رہا ہے تو اِس رمضان میں خاص طور پر قرآن کریم کو پڑھنے، پڑھانے اور سمجھنے کی ہمیں کوشش کرنی چاہئے۔
قرآن شریف کی مثال ایک باغ کی ہے
آپؑ فرماتے ہیں: دل کی اگر سختی ہو تو اُس کے نرم کرنے کے لئے یہی طریق ہے کہ قرآن شریف کو ہی بار بار پڑھے، جہاں جہاں دعاء ہوتی ہے وہاں مؤمن کا بھی دل چاہتا ہے کہ یہی رحمت الٰہی میرے بھی شامل حال ہو، قرآن شریف کی مثال ایک باغ کی ہے کہ ایک مقام سے انسان کسی قسم کا پھول چنتا ہے پھر آگے چل کر ایک اور قسم کا پھول چنتا ہے۔ پس چاہئے کہ ہر ایک مقام کے مناسب حال فائدہ اٹھاوے۔
یہی پھول ہیں جو اِس باغ سے انسان چنتا ہے
حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! آپؑ نے فرمایا کہ اِس سے روحانی ترقی ہوتی ہے کہ احکامات اور نواہی کو انسان اپنے اوپر لاگو کرے جو الله تعالیٰ نے حکم دیئے ہیں کرنے کے اُن کو کرے ، جن سے روکا ہے اُن سے رکنے کی کوشش کرے، اِس چیز کو دیکھے یہی پھول ہیں جو اِس باغ سے انسان چنتا ہے۔ سورۂ یٰسین کی مثال دیتے ہوئے آپؑ بیان فرماتے ہیں: بعض لوگ تو اِس حد تک بڑھ گئے ہیں کہ اپنی علمیت کے زعم میں قرآن کریم کی بعض سورتوں کے متعلق کہتے ہیں کہ فلاں طریق پر پڑھو تو برکت ہو گی ورنہ نہیں، یہ باتیں تو خدائی کے دعوے ہیں، پس اِس قسم کی باتوں سے ہمیں خاص طور پر پرہیز کرنا چاہئے۔اکثریت تو عامۃ المسلمین کی جاہل ہے، نام نہاد علماء اُن کو جس طرف لے جاتے ہیں وہ چل پڑتے ہیں اور بدعات پھیلتی چلی جاتی ہیں لیکن اِس کے باوجود الزام ہم پر کہ ہم قرآن کریم کی تحریف کرتے ہیں۔
قرآن شریف پر عمل ہی ترقی اور ہدایت کا موجب ہے
آپؑ فرماتے ہیں: جب تک مسلمان قرآن شریف کے پورے متبع اور پابند نہیں ہوتے وہ کسی قسم کی ترقی نہیں کر سکتے۔ جس قدر وہ قرآن شریف سے دُور جا رہے ہیں اِسی قدر وہ ترقی کے مدارج اور راہوں سے دُور جا رہے ہیں۔ قرآن شریف پر عمل ہی ترقی اور ہدایت کا موجب ہے۔ حضور انور ایدہ الله نے توجہ دلاتے ہوئے ارشاد فرمایا! پس ایک مؤمن کو مقصد صرف دنیا کمانا نہیں رکھنا چاہئے بلکہ جو الله تعالیٰ نے مقصد پیدائش انسان کا بتایا ہے کہ صحیح عابد بن کر رہنا اور الله تعالیٰ کے حکموں پر چلنا،اُس کی تلاش ہمیں کرنی چاہئے۔
قرآن شریف کو ذو المعارف کہنا چاہئے
آپؑ فرماتے ہیں: جن لوگوں نے قرآن کریم کو ذو الوجوہ کہا مَیں اُن کو پسند نہیں کرتا اُنہوں نے قرآن شریف کی عزت نہیں کی، قرآن شریف کو ذو المعارف (معارف سے پُر) کہنا چاہئے۔ ہر مقام میں سے کئی معارف نکلتے ہیں اور ایک نقطہ دوسرے نقطہ کا نقیض (توڑ) نہیں ہوتا۔
قرآن شریف بلا ریب غیر محدود معارف پر مشتمل ہے
پھر آپؑ نے فرمایا! ہمارا تو مذہب یہ ہے کہ علوم طبعی جس قدر ترقی کریں گےاور عملی رنگ اختیار کریں گے قرآن کریم کی عظمت دنیا میں قائم ہو گی۔ حضور انور ایدہ الله نے اِس حوالہ سے تاکیدی نصیحت فرمائی! پس ہمارے دنیاوی علوم کےتحقیق کرنے والےجو ہیں اُن کو بھی قرآن کریم سے مدد لینی چاہئے اور الله تعالیٰ کے فضل سے بہت سے ایسے ہیں جو لیتے ہیں، لکھتے بھی ہیں اپنے مضامین اور قرآن کریم کی برتری ثابت کرنی چاہئے کہ کس طرح اِس میں علوم چھپے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام صاحب بھی ہمیشہ اِسی اصول پر کام کرتے رہے۔
پس ہر احمدی کا یہ بھی کام ہے
آپؑ تنبیہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: یقینًا یاد رکھو! جو گناہ سے باز نہیں آتا وہ مرے گا اور ضرور مرے گا، الله تعالیٰ نے انبیاء اور رسل کو اِس لئے بھیجا اور اپنی آخری کتاب قرآن مجید اِس لئے نازل فرمائی کہ دنیا اِس زہر سے ہلاک نہ ہو بلکہ اِس کی تاثیرات سے واقف ہو کر بچ جاوے۔ حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! پس ہر احمدی کا یہ بھی کام ہے کہ جہاں وہ اپنی حالت قرآن کریم کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرے وہاں دنیا کو بھی اِس تعلیم سے آگاہ کرے نیز روحانی اور مادی تباہی سے اُنہیں بچائے۔
کاش کہ یہ بات عامۃ المسلمین کو بھی سمجھ آ جائے
آپؑ فرماتے ہیں: آنحضرتؐ خاتم النبیین ہیں اور قرآن شریف خاتم الکتب، اب کوئی اور کلمہ یا کوئی اور نماز نہیں ہو سکتی، جو کچھ آنحضرتؐ نے فرمایا یا کر کے دکھایا اور جو کچھ قرآن شریف میں ہے اِس کو چھوڑ کر نجات نہیں مل سکتی، جو اِس کو چھوڑے گا وہ جہنم میں جائے گا۔ یہ ہمارا مذہب اور عقیدہ ہے۔ حضور انور ایدہ نے ارشاد فرمایا! جو یہ عقیدہ رکھتا ہو وہ قرآن کریم اور آنحضرتؐ کی توہین کا مرتکب کس طرح ہو سکتا ہے؟ کاش کہ یہ بات عامۃ المسلمین کو بھی سمجھ آ جائے اور وہ شر پسند علماء کے چنگل سے نکل کر زمانہ کے امام کو پہچاننے والے بنیں۔
دعائیہ تحریک
خطبۂ ثانیہ سے قبل حضور انور ایدہ الله نے پاکستان، برکینا فاسو اور بنگلہ دیش کے احمدیوں نیز عمومی ملکی حالات کی بابت دعائیہ تحریک کرتے ہوئے ارشاد فرمایا! دنیا کے ہر ملک میں جہاں جہاں احمدی ہیں اُن کے لئے دعاء کریں۔ رمضان بھی اب شروع ہو رہا ہے، اِس میں جہاں قرآن کریم کو خاص طور پر پڑھنے اور سمجھنے کی طرف توجہ دیں وہاں دعاؤں کی طرف بھی خاص توجہ دیں، الله تعالیٰ ہم سب کو اِس کی اور رمضان کے فیض سے بھی فیضاب ہونے کی توفیق عطاء فرمائے۔
(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ الفضل آن لائن جرمنی)