• 4 مئی, 2024

حضرت سلطان القلم کے مقابل پر تھکی ہاری مذہبی پیشوائیت کی داستان

پیارے حضور حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے تازہ خطبہ جمعہ فرمودہ 3؍فروری 2023ء میں امام آخر الزماں مسیح دوراں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے الفاظ میں آسان اورسلیس زبان میں خاتم النبیین اور خاتم الکتب کی عارفانہ تفسیر سمجھاتے ہوئے فرمایا ’’ہمیں اللہ نے وہ نبی دیا جو خاتم المومنین، خاتم العارفین اور خاتم النبیین ہے اور اسی طرح پر وہ کتاب اُس پر نازل کی جو جامع الکتب اور خاتم الکتب ہے۔ رسول اللہ ﷺ جو خاتم النبیین ہیں اور آپ پر نبوت ختم ہو گئی تو یہ نبوت اس طرح پر ختم نہیں ہوئی جیسے کوئی گلا گھونٹ کر ختم کر دے،ایسا ختم قابل فخر نہیں ہوتا بلکہ رسول اللہ ﷺ پر نبوت ختم ہونےسے یہ مراد ہے کہ طبعی طورپر آپ ﷺ پرکمالات نبوت ختم ہو گئے۔ یعنی وہ کمالات متفرقہ جو آدم سے لے کر مسیح ابن مریم تک نبیوں کودئیے گئےتھے،کسی کو کوئی اور کسی کو کوئی، وہ سب کے سب آنحضرت ﷺ میں جمع کر دئیے گئےاور اس طرح پر طبعاًآپ خاتم النبیین ٹھہرے۔‘‘

محترم قارئین! آج سے سوا صدی پہلے حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے گلا گھونٹ کرنبوت کو ختم کرنے کے جس نامناسب اور خلاف علو شانِ مصطفےٰمفہوم لینےسے مخالفین کو منع کیا تھا آج سوا صدی کی مسا فت کے بعد تھکی ہاری مذہبی پیشوائیت اس بات کا برملا اظہار کر رہی ہے کہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں، اس کے بغیر ہم احمدیت کا راستہ روک نہیں سکتے۔ اور حیرت کی بات ہے ہر گروہ دوسرے پر ناراض ہو رہا ہے کہ ’’آپ کو سمجھ کیوں نہیں آتی ختم نبوت کے وہ معنی نہ کریں اس سے قادیانیوں کو فائدہ ہو رہا ہے‘‘ ’’قبلہ! آپ ختم نبوت کی یہ تفسیر نہ کریں اس سے قادیانی جیت جائیں گے‘‘ ’’خدا را ختم نبوت کے یہ معنی کرکے قادیانیوں کو space نہ دیں‘‘۔ صرف اور صرف گھلا گھونٹ کر نبوت ختم کرنے کی سعی لا حاصل میں اب تک ’’اول الانبیاء ہونے کا انکار کرچکے ہیں۔ لولاک لما خلقت الافلاک کا بھی انکار کر دیا ہے۔ اور اب تو متیٰ وجبت لک النبوۃ کا بھی انکار کنت عند اللّٰہ خاتم النبیین وان آدم بین المآء والطین اور انی عند اللّٰہ لخاتم النبیین و ان آدم لمنجدل فی طینہ کا بھی انکار کر دیا۔ آئیے! میں آپ کو اس اجمال کی تفصیل سے متعارف کرواتا ہوں۔

آج سے سوا صدی پہلے ہندوستان کی ایک چھوٹی سی بستی قادیان میں 1889ء میں ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اس زمانہ کی اصلاح کے لئے آنحضور ﷺ کی غلامی میں اور آنحضور ﷺ کی پیشگوئیوں کے مطابق مہدی مسعوداور مسیح موعود بناکر بھیجا ہے اور ایک جماعت کی بنیاد رکھی۔ 23؍مارچ 1889ء میں بیعت لینے کا اعلان کیا ہی تھا کہ ہر طرف سے مخالفت کے جھکڑ چلنے لگ گئے۔ اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے، دشمن تو دشمن اپنے بھی اس سے بیگانے ہو گئے۔ ایک طرف جہاں سعید روحیں حلقہ بیعت میں شامل ہونا شروع ہوئیں تو وہیں دوسری طرف تمام فرقوں کے عمائدین کفر کے فتاویٰ کے ساتھ یک مشت اور یک جان ہو گئے۔ ہر ’’شیخ عجم‘‘ کا دعویٰ تاریخ نے نوٹ کیا کہ ’’اس فرقے کی موت میرے ہاتھوں لکھی ہے‘‘ ’’میں نے ہی اسے آسمان پر بٹھایا تھا اب میں ہی اسےنیچے گرائوں گا‘‘ ’’میرے ہی ہاتھوں قادیانیت کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنا لکھا ہے‘‘ وقت گزرتا گیا۔ وعدے اوردعوے بڑھتے گئے۔ 1933ء آیا پھر 1947ء آیا پھر 1953ء آیا پھر 1974ء آیا پھر 1984ء آیا اور پھر زمانہ 2023ء تک سمٹ آیا۔ تباہ و برباد کرنے کے دعوے تو پورے نہ ہوئے لیکن وہ آواز جوایک چھوٹی سی دور افتادہ بستی سے اٹھی تھی ایک طرف تو دنیا کے شش جہت میں مثل خوشبوپھیل گئی تو دوسری طرف کا مخالف کیمپ، صرف دنیا داروں کی اسمبلیوں سے کفر کے فتاویٰ اور دائرہ اسلام سے خروج کی بھیک اکھٹی کرتے رہ گئے۔

اس پس منظر کے ساتھ جب ہم 2023ء سے پیشوائی افکار کے افق پرنظر ڈالتے ہیں تو ایک عجیب سراسیمگی کی فضا نظر آتی ہے ایک طرف جب اس جماعت کی تعداد کے بارہ میں اعلان کیا جاتا ہے تو بتایا جاتا ہےکہ یہ توچند لاکھ ہیں اور اب اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسے مزید REDUCE کرکے چند ہزار تک لے آئے ہیں اور دوسری طرف اس جماعت سے خوف کا یہ عالم ہے کہ پہلے بریلوی دیوبندیوں کو احمدیہ جماعت کی ختم نبوت کی تفسیرسے ڈرا رہے تھے پھر بریلوی دیوبندیوں کوڈرانا شروع ہوئے اور اب بریلوی بریلویوں کے چلا چلاکر سمجھا رہے ہیں۔ عجیب نفسا نفسی بنی ہوئی ہوئی ہے۔

ختم نبوت کے کوئی ایسے نئے سے معنے بنانے کی جد وجہد میں جو کسی طرح سے احمدیت کا راستہ روک سکیں فیصل آباد اور لاہور کی بریلوی دنیا کے ’’فخرین اسلاف اور کنوز الاعمال علماء‘‘ اور ان ’’پہاڑوں جیسے علماء‘‘ کے حامیان، اور شاگردان اور ان کے گروپ ایک دوسرے سے بری طرح دست و گریبان ہیں۔ ایک دوسرے کو للکارنے اور پھر مناظروں اور مباحثوں کے لئے مدرسوں اور ان کے پنڈالوں کی تیاریاں۔ اور ایک دوسرے پر قادیانی نواز کے تبرے۔ ایک قیامت ہے جو سوشل میڈیا پردیو بندی دنیا کے بعد اب بریلوی دنیا کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے۔ آئیے آپ کو مَثَلُ کَلِمَۃٍ خَبِیۡثَۃٍ کَشَجَرَۃٍ خَبِیۡثَۃِ ۣاجۡتُثَّتۡ مِنۡ فَوۡقِ الۡاَرۡضِ مَا لَہَا مِنۡ قَرَارٍ کی عملی تصویر دیکھاتا ہوں۔

احمدیوں کو تو پسنا چاہئے تھا مگر یہ ابھر رہے ہیں

4؍جون 2018ء کو فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے بریلوی دنیا کے شیخ الحدیث و امام المناظرین جناب سعید احمد اسد صاحب نے ایک وفد کے ساتھ دیو بندی شیخ الحدیث مولانا الیاس گھمن صاحب سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کی ویڈیو یو ٹیوب پر موجود ہے جس میں آپ فرماتے ہیں کہ ‘‘ یہاں آنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ اس وقت ملک میں دین دشمن لابیاں بڑی تیزی سے سرگرم عمل ہیں۔۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ قادیانی پستے مگر وہ ابھر رہے ہیں اور ان کو اُبھارا بھی جا رہاہے اور جو لوگ ان باطل چیزوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں وہ آپس میں لڑ رہے ہیں۔ آگے پھر ان کی اتحاد اور مل جل کر کام کرنے کی اپیل ہے۔

بریلویو! ہمیں احمدیت کا راستہ روکنے کے لئے آپؐ کےاول الانبیاء ہونے کاانکار کرنا ہو گا۔۔
دیوبندی مولوی صاحب کی اپیل

اسی دوران ایک دیوبندی مولوی صاحب نے بریلویوں کو مخاطب کرتے ہوئے سمجھایا کہ اگر احمدیوں کا راستہ روکنا ہے تو ملاقاتوں سے کچھ نہیں ہوگا اپنی ختم نبوت کی تفسیر بدلنا ہو گی ہمیں آپ ﷺ کے اول الانبیاء ہونے کا انکار کرنا ہو گا۔ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی صاحب اپنی تقریر میں اس ویڈیو کلپ کو پیش کرتے ہیں۔ دیوبندی مولوی صاحب جماعت احمدیہ کے علم کلام سے ڈراتے ہوئے تجویز دے رہا ہے اور سوال پوچھ رہا ہے آپ کہتے ہو آپ ﷺ کو نبوت اس وقت ملی جب آدم ؑ مٹی گارے میں تھے۔ آدم کو نبوت بعد میں ملی۔ نوح کو نبوت بعد میں ملی۔ موسیٰ کو نبوت بعد میں ملی۔ عیسیٰ کو نبوت بعد میں ملی۔ ایک لاکھ 24 ہزار انبیاء کو نبوت بعد میں ملی اور ان سب نبیوں سے پہلے نبوت محمد مصطفےٰ ﷺ کو ملی۔ میں یہ پو چھنا چاہتا ہوں کہ اگر سب سے پہلے آپ ﷺ کو نبوت ملی تو ختم نبوت کا کیا معنیٰ ہوا ؟ پھر تو آپ ﷺ پہلے نبی ہوئے آخری کیسے بن گئے؟ اگرچہ یہ عقیدہ ہے کہ جب آپ ﷺ کو نبوت مل گئی تو آپ کے بعد اب نیا نبی کوئی نہیں بن سکتا۔ قادیانی نے کہا ایک نبی میں بعد میں آیا۔ انہوں نے کہا اگر ایک مانیں تو وہ ہے ختم نبوت کا منکر اور جو سوا لاکھ مانے وہ ختم نبوت پر دھرنا دے رہا ہے۔ میں نے یہ مسئلہ چلایا تھا کہ جب تم سب سے پہلا نبی مانتے ہو تو خاتم النبیین اور آخر النبیین کے منکر بن جاتے ہو۔ جب میری یہ بات ان بریلویوں کے مولویوں تک پہنچی تو سرگودھا کا ایک شیخ الحدیث جو سیالوی بھی ہے اس کو اس بات کی سمجھ آ گئی اور فیصل آباد کا ایک سعید اسد ہے اس کو بھی بات سمجھ آگئی۔ انہوں نے کہا کہ یار !بات تو واقعی تیری درست ہے ہم تو آخری نبی نہیں مانتے اس اشرف سیالوی نے پھر ایک کتاب لکھی کہ نبی کریم ﷺ کو نبوت 40 سال کی عمر میں ملی۔ وہ سعید اسد اور اشرف سیالوی انہوں نے کہا کہ ’’تم جو پہلا نبی مانتے ہو تم ختم نبوت کے منکر ہو۔ آج بریلویت دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔ میں نے کہا مولویو! جب آپ کو اس وقت نبوت ملی تھی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ سوا لاکھ نبی کو نبوت آپ ﷺ کے بعد ملی بتاوٴ پھر ختم نبوت کا کیا معنی ہے؟‘‘ احمدیت کا راستہ روکنے کا کیا خوبصورت حل نکالاہے۔ مالھا من قرار کا سفر جاری ہے۔

ہمیں احمدیت کا راستہ روکنے کے لئے آپ ؐ کے اول الانبیاء ہونے کا انکار کرنا ہوگا۔ آپ کو بات سمجھ کیوں نہیں آرہی؟ایک بریلوی مولوی کی دوسرےبریلویوں کو اپیل

فیصل آباد کے بریلوی امام المناظرین کو دیوبندی عالم کی یہ تجویز پسند آگئی کہ احمدیت کا راستہ روکنے کا آسان حل یہی ہے کہ آپ ﷺ کے اول الانبیاء ہونے کا انکار کر دیا جائے مگر لاہور سے تعلق رکھنے والےبریلوی دنیا ہی کے ’’کنز العمال، فخر اسلاف،‘‘ جناب ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی صاحب ان کےخلاف آڑے آ گئے۔ دونوں میں شدید ٹھن گئی۔دونوں صاحبان بڑے بڑے مدرسوں کے مہتمم صاحبان بھی ہیں۔ دونوں کے ہزاروں شاگرد ہیں۔ بزرگوں میں ٹھنی تو شاگردوں میں بھی ٹھن گئی۔ دونوں طرف سے مورچے بن گئے اور یو ٹیوب پر اکابرین کے کلپس کے ساتھ ساتھ ان کے شاگردوں نے بھی میدان سجا لیا۔مناظروں کے چیلنج در چیلنج یوٹیوب کا حصہ بننے لگے۔ 23؍جولائی 2019ء کی ڈاکٹر جلالی صاحب کی ویڈیو کے جواب میں جناب سعید احمد اسد کی درد بھری اپیل سنیئے اور پھر بتائیےاحمدیت کا نام لے کر ایک مولوی دوسرے مولوی کو کیوں ڈراتا ہے۔ فرمایا ’’حضرت صاحب آپ کو کیوں سمجھ نہیں آ رہی؟ آپ قادیانیوں کو تقویت دے رہے ہیں۔ اس سوال کاآپ کے پاس کیا جواب ہے کہ سرکار تو ازلی نبی تھے پھر ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی بعد میں آئے اور ختم نبوت میں کوئی فرق نہیں پڑا تو ایک مرزا قادیانی کے آنے سے نبوت میں کیسے فرق پڑتا ہے؟آپ قادیانیوں کو خدا را SPACE نہ دیں۔ میری خواہش ہے کہ بزرگ درمیان میں آئیں اور ہماری بات سنیں کہ کس طرح قادیانیوں کو دعوت دی جارہی ہے۔ آپ کو ابھی تک سمجھ نہیں آئی؟؟ آپ خاتم النییین کے کیا معنی کرتے ہیں کہ جس کے بعد کوئی نبی نہ آئے تو یہ معنی کیا درست ہے ؟ یہی تو قادیانی پورا زور لگاتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ تم کہتے ہو کہ نبی کریم ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو پھر جناب عیسیؑ کیسے آئیں گے؟ تو تمہاری بات کہنے سے قادیانیوں کو SPACE ملتی ہے۔ جو بات میں کہتا ہوں (معنی اول الانبیاء کا انکار) اُس سے قادیانیت کا دروازہ بند ہوتا ہے۔‘‘

خدارا جاگیئے اور اپنی ختم نبوت کی تفسیروں کو نئے سرے سے سوچئے ورنہ احمدیت کا دروازہ کبھی بند نہیں ہو گا

پھر25؍جولائی 2019ء کو آپ نے ایک اور درد بھری اپیل بریلوی دنیا کے سامنے رکھی کہ خدا را جاگئے اور اپنی ختم نبوت کی تفسیروں کو نئے سرے سے سوچئے ورنہ احمدیت کا دروازہ کبھی بند نہیں ہو گا۔ احمدیت کا دروازہ بند کرتے ہوئے مولوی صاحب کی ما لھا من قرار کی ایک اور تصویر دیکھئے۔ فرمایا ’’خاتم النبیین کا مطلب ہے آخر من نُبی اور مرزائی کیا ترجمہ کرتے ہیں کہ نبیوں کی مہر۔ یعنی جس کی مہر لگ لگ کے آگے نبی بنیں۔تو پھر سوچئے ہماری تقریروں نے کیا اسلام پھیلانے میں اضافہ کیا ہے یا مرزائیت کو فائدہ پہنچایا ہے تو خدا کے لئے میں ان سے ہاتھ باندھ کر عرض کرتا ہوں کہ جب میں ختم نبوت کا مسئلہ بیان کرتا ہوں تو میری سوچ کو سوچو (یعنی احمدیت کا درواز بند کرنا ہے چاہے کوئی عقیدہ ختم کردو) میں ختم نبوت کا محافظ بن کر کھڑا ہوں۔‘‘

آپ ؐ کو اول الانبیاء ماننے والے سارے ختم نبوت کے مخالف ہیں۔ احمدی دروازہ بند کرنے کے لئے آخری اپیل

پھر 27؍جولائی 2019ء کو مولانا سعید احمد اسد صاحب نےناسمجھ بریلوی علماء کی آنکھیں کھولنے کے لئے احمدیت کی ترقیات سے ڈراتےہوئے یہ اعلان فرمادیا کہ ’’جو یہ کہتا ہے کہ آپ ﷺ کو سب سے پہلے نبی بنایا گیا وہ ختم نبوت کے غدار ہیں۔ اگر آپ ﷺ کو نبوت ملی تھی عالم ارواح میں تو جناب آدم ؑ کو تو آپ ﷺ کے بعد ملی۔ جناب نوح ؑ کو جناب ابراہیم ؑ کو نبوت آپ ﷺ کے بعد ملی جناب موسیٰؑ کو تو آپ کےبعد ملی اور جناب عیسیٰ ؑ کو بھی بعد میں ملی۔ ان ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کو نبوت سرکار ﷺ کی نبوت کے بعد ملی اور جناب اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی سرکار کیا فرماتے ہیں کہ جو آپ ﷺ کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت ملنا مانے تو وہ کافر و محلہ فی النار‘‘

اول الانبیاء کا انکار کروانا یہ دیوبندی سازش ہے۔۔۔بریلوی عالم دین کی دوسرے بریلوی عالم دین کے خلاف بریلویوں کو وارننگ

31؍جولائی 2019ء کو جناب ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی صاحب کے دو کلپ یو ٹیوب کا حصہ بنے اور آپ نے جناب سعید احمد اسد صاحب اور ان کے کیمپ کو دیوبندی سازش کا شکار بتا کر مالھا من قرار کے ایک اور روپ کو ہمارے سامنے پیش کر دیا۔ فرمایا ’’اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔جن جملوں سے وہ دیوبندی اہل سنت کو معاذ اللہ منکر ختم نبوت گردان رہا ہے اور طعنے دے رہا ہے وہ جملے ہو بہو آج زبان مولانا سعید احمد اسد کی ہے اور جملے اس دیوبندی کے ہیں۔ یہ تو دیوبندیوں کا قول ہے کہ اگرآپ ﷺ اول النبیین ہیں تو آپ خاتم النبیین نہیں ہو سکے۔ ان لفظوں پر دیوبندی اپنے گھروں میں جشن منا رہے ہیں۔ سُنیوں! یہ دیوبندیت پھیلائی جا رہی ہے یہ وہابیت پھیلائی جا رہی ہے۔ ابن تیمیہ کی زبان پھیلائی جا رہی ہے اور مہرہ بنا ہوا ہے یہ بریلوی۔‘‘

پھر مولانا سعید احمد اسد کے ایک اور کلپ پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا ’’آج کے کلپ میں انہوں نے بڑا زور لگایا ہے کہ جو اول ہوتا ہے وہ آخر نہیں ہوتا اور جو آخرہوتا ہے وہ اول نہیں ہوتا مگر یہ کہ جب تم رسول کریم ﷺ کو اول الانبیاء کہتے ہو تو پھر آخرالانبیاء کیسے مان سکتے ہو۔ پھر یہ کہتے (مولانا سعید اسد صاحب) ہیں کہ قرآن کہتا ہے کہ آخری نبی اور حدیث کہتی ہے اول النبی۔ اب اول اور آخر تو ضدیں ہیں جو اول ہوتا ہے وہ اس اعتبار سے آخری نہیں ہوتا اور آخر ہوتا ہے وہ اس اعتبار سے اول نہیں ہوتا۔

پھر جلالی صاحب نے سعید اسد صاحب کا ایک پرانا کلپ چلایا اور فرمایا کہ آج میں نئے سعید اسد کو پرانے سعید اسد کے سامنے کھڑا کر رہا ہوں۔ پھر ان کا پرانا کلپ چلایا جس میں آپ دیوبندیوں کو للکارتے ہوئے فرماتے ہیں ’’آپ اول بھی سرکار ہیں اور آخربھی سرکار ہیں۔ مولوی نانوتوی صاحب نے جو معنی کیا ہے و ہ یہ ہے کہ خاتم النبیین وہ ہے جس سے فیض لے کر دوسرے نبی بنیں خلاصہ یہ ہے کہ خاتم النبیین کون ہوتا ہے جس کے فیض سے دوسرے نبی بنیں۔ مرزا (حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام) نے کیا کہا کہ جس کی مہر لگ کر نبی بنیں اور یہ ترجمہ کہاں سے لیا اسی تحذیر الناس سے کہ خاتم النبیین کا مطلب جس کے فیض سے نبی بنیں۔۔ آغاز بھی اعزاز کی بات ہے اور اختتام بھی۔ لیکن آغاز آغاز اور اختتام اختتام میں فرق ہوتا ہے جو پہلے آئے وہ بعد میں تقریر نہیں کرتا اور جوآخر پر آئے وہ پہلے تقریر نہیں کرتا لیکن نبی کریم ﷺ وہ ہیں جو اول بھی ہیں اور آخر بھی‘‘

یوں دیوبندی اثر کے تحت بریلویت کا ایک کیمپ اس درجہ تک کھسک آیا ہے کہ احمدی احباب سے مناظرہ جیتنے کے لئے ضروری ہے کہ پرانی تمام تفسیریں، تمام تشریحات تمام معنی، یعنی آخری نبی۔۔افضل نبی۔۔نبیوں کی مہر۔وغیرہ سب کینسل کرکے نیامعنی یعنی بالکل نیا نکورمعنی اختراع کیا جائے۔۔ آخر من نُبی۔۔۔ یعنی جس کو سب سے آخر میں نبی بنایا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے بغیر کسی بھی طرح سے ہم احمدی معنوں کو نہ جھٹلا سکتے ہیں اور نہ ا ن کا راستہ روک سکتے ہیں۔ اب ظلم یہ ہو گیا کہ مولانا سعید احمد اسد کے جوڑے ہوئے ہاتھ اور ترلے اور کُرلانے کے باوجود نہ صرف باقی بریلویوں نے یہ ‘‘ خدمت اسلامی’’ قبول نہیں کی بلکہ اُلٹا انہیں ہی ختم نبوت کا منکر قرار دے دیا ہے۔

جس طرح زیادہ بارش رحمت سے زحمت بن جاتی ہے اسی طرح اب نبوت ختم ہونا رحمت ہے ورنہ (نعوذ باللّٰہ)۔۔۔

‘‘5؍ربیع الاول 1444ءھ مطابق 2؍اکتوبر 2022ء کو گلستانِ انیس، شہید ملت روڈ کراچی میں تحفظِ ختمِ نبوت سیمینار منعقد ہوا، جس میں نائب رئیس جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن مولانا احمد یوسف بنوری نے بعنوان ’’حق وباطل کی آویزش میں ختمِ نبوت اُمت کی آخری پناہ گاہ‘‘ خطاب فرمایا، آپ کا یہ خطاب ادارہ بینات نےتحریری صورت میں شائع کیا ہے۔ آپ ختم نبوت کی مثال دیتے ہوئے سمجھاتے ہیں کہ دیکھو! بارش تو نعمت خداوندی ہے اگر ایک حد تک ہو اور اگر زیادہ ہوجائے تو کیا ہوتا ہے زحمت بن جاتی ہے تو اس لحاظ اب نبوت کا رکنا ہی رحمت ہے ورنہ۔۔۔۔استغفراللّٰہ۔ آپ کا پورا بیان پیش خدمت ہے:
’’عزیزانِ گرامی! قادیانیت نے یہ فریب دیا کہ نبوت ایک خدائی نعمت ہے، جسے جاری رہنا چاہیے، مگر انہیں یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ بارش نعمت ہے، رحمت ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ بارش زحمت کیسے بن جاتی ہے! ہم جانتے ہیں کہ دھوپ اللہ کی نعمت ہے، جب وہ ایک خاص موقع میں ایک خاص مناسبت سے اپنی جلوہ سامانیاں دکھائے، یہی دھوپ اپنی حدود سے بڑھ جائے اور بے وقت ہوجائے تو یہ دھوپ زحمت بن جاتی ہے، یہی روشنی انسانوں کو راہ دکھانے کا باعث بنتی ہے، جب وہ ایک خاص زاویے سے بڑھے اور راستہ دکھائے اور اگر یہ روشنی آپ کی آنکھوں کا رخ کرلے تو آنکھیں چندھیا جاتی ہیں، جو صلاحیت موجود بھی ہے وہی نکل جاتی ہے۔ نبوت، پیغمبریت اوراللہ تعالیٰ کا شرفِ کلام، اللہ تعالیٰ کی غیر معمولی رحمت تب تھے جب یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آتے تھے، اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت فرماتے تھے، ورنہ اس کا ختم اور مکمل ہوجانا اُمت کے لیے غیر معمولی رحمت ہے۔

(ماہنامہ بینات نومبر 2022ء)

(یہ مضمون آپ جامعۃالعلوم الاسلامیہ کی ویب سائٹ پر نومبر 2022ء میں بھی دیکھ سکتے ہیں)

مولانا احمد یوسف بنوری صاحب تو ’’زحمت‘‘ تک ہی زبان روک گئے ہیں مگر جناب مولانا مودودی صاحب 1953ء کے ہنگاموں میں جماعت کے خلاف ’’ختم نبوت‘‘ نامی کتابچہ لکھتے ہوئے نبوت کے لئے لعنت تک پہنچ گئے۔

’’نئی نبوت اب امت کے لیے رحمت نہیں بلکہ لعنت ہے‘‘

آپ جناب اپنی کتاب ’’ختم نبوت‘‘ میں زیرعنوان ’’نئی نبوت اب امت کے لیے رحمت نہیں بلکہ لعنت ہے‘‘ کے تحت فرماتے ہیں:
’’ختم نبوت امت مسلمہ کے لیے اللہ کی ایک بڑی رحمت ہے جس کی بدولت ہی اس امت کا ایک دائمی اور عالمگیر برادری بننا ممکن ہوا ہے۔اس چیز نے مسلمانوں کوا یسے ہر بنیادی اختلاف سے محفوظ کردیا ہے جوان کے اندر مستقل تفریق کا موجب ہوسکتا ہے۔‘‘

(صفحہ44)

یعنی امتی نبی۔ امام مہدی، یا کسی بھی آسمانی مصلح کے انکار کی برکت سے ہی یہ تحفہ امت کو مل سکتا تھا۔ اور اگر یہ دروازہ بند نہ کیا جاتا تو یہ آزادی کیسے ممکن تھی۔کہ جو چاہے عقیدہ رکھو اور جس چاہے فرقہ میں رہو۔ چنانچہ آپ مزید فرماتے ہیں:
’’یہ وحدت امت کو کبھی نصیب نہ ہوسکتی تھی اگر نبوت کا دروازہ بند نہ ہو جاتا کیونکہ ہر نبی کے آنے پر یہ پارہ پارہ ہوتی رہتی۔‘‘

(صفحہ44)

کسی امتی نبی کی آمد سے امت مسلمہ کو کیا فائدہ ہو گا؟ سوائے اس کے کہ تفرقہ سازی جیسی مکروہ رسم کو ہی مزید ہوا ملے گی…آپ مزید غورکرنے کے بعد اس نکتے پر پہنچتے ہیں کہ کسی بھی نئے مصلح کی آمد کا کوئی مفید حاصل تو ہو نہیں سکتا ماسوائے اس کے کہ وہ تفرقہ سازی میں مزید اضافہ کرنے والا ہو گا۔ اور ہمارے موجودہ فرقوں اور ہمارے موجودہ عقائد کے خلاف رد عمل ظاہر کرنے کی وجہ سے ہم اہل ایمان کی وحدت کو توڑنے والا ہی ہوگا۔اس لیے آپ فرماتے ہیں:
’’آدمی سوچے تواس کی عقل خود یہ کہہ دے گی نبوت کا دروازہ بند ہو جانا چاہیے تاکہ اس آخری نبی کی پیروی پر جمع ہوکر تمام دنیا میں ہمیشہ کے لیے (تمام فرقوں کے ناقل) اہل ایمان کی ایک ہی امت بن سکے۔اور بلا ضرورت نئے نئے نبیوں کی آمد سے اس امت (بریلوی، دیوبندی، اہل حدیث، اہل قرآن، اہل تشیع وغیرہ) میں بار بار تفرقہ برپا نہ ہوتا رہے۔‘‘

(صفحہ45)

کفروایمان کی کشمکش سے مکمل آزادی

یوں آپ آخری فیصلہ کے طور پر اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ اگر صرف کہیں امتی نبی یا واجب الاطاعت مصلح کی آمد کا انکار کردیا جائے تو حتمی طور پر ایک Long life رحمت کے طور پر یہ بات بھی ہاتھ آجاتی ہے کہ اس طرح سب فرقوں کے سب عقائد مشرف بہ اسلام ہوجائیں گے چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
’’اس کی رحمت سے یہ بات قطعی بعید ہے کہ وہ خواہ مخواہ اپنے بندوں کو کفروایمان کی کشمکش میں مبتلا کرے اور انہیں ایک امت نہ بننے دے۔‘‘

(صفحہ45)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام ایسے ہی علماء کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’مسلمانو! آؤ خداسے شرماؤ اوریہ نمونہ اپنی مولویت اور تفقہ کا مت دکھلاؤ۔ مسلمان تو آگے ہی تھوڑے ہیں تم ان تھوڑوں کو اَور نہ گھٹاؤ اور کافروں کی تعداد نہ بڑھاؤ۔ اور اگر ہمارے کہنے کا کچھ اثر نہیں تو اپنی تحریرات مطبوعہ کو شرم سے دیکھو اور فتنہ انگیز تقریروں سے باز آؤ۔‘‘

(ازالہ اوہام حصہ دوئم، روحانی خزائن جلد3 صفحہ422)

(ذوالکفل اصغر بھٹی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ