• 2 مئی, 2024

رمضان کے آخری عشرہ میں ایک مومن کی کیفیت

شعور کے آئینہ میں دیکھیں تو ماہ رمضان سال کے بارہ مہینے میں ایک مہمان مہینہ کے طور پر آتا ہے جو سراپا نعمت ورحمت ہے۔ قرآن نے اَیَّامًامَّعۡدُوۡدٰتٍ کہہ کر اس طرف اشارہ بھی کیا ہے۔ مہمان کا لفظ ذہن میں آتے ہی درج ذیل امور سامنے آتے ہیں۔

مہمان کچھ دن یا پھر کچھ عرصہ قیام کرنے کے بعد واپس چلا جاتا ہے۔

اس کی خاطر تواضع کی جاتی ہے۔

مہمان کے جب جانے کے دن قریب آتے ہیں تو گھر اور گھر کے نفوس پر اُداسی چھانے لگتی ہے۔

اگر مہمان کوئی فیملی بزرگ ہو یا جماعتی بزرگ ہو تو جاتے جاتے وہ کوئی نصیحت بھی کر جاتا ہے اورچھوٹے بچوں کو نقدی کی صورت میں تحفہ بھی دے دیتا ہے۔ اوربچے میزبانوں میں سے کیا ہر کوئی مہمان سے فیض کی جھولیاں بھرنے لگتا ہے بعینہ رمضان جب ڈھلتا ہے ان دنوں کا count down شروع ہوتا ہے تو مومنوں کی فکر بڑھتی جاتی ہے مومنوں کے گھروں میں اُداسی چھانے لگتی ہے۔ اکثر لوگوں کو کہتے سنائی دیا جاتا ہے کہ رمضان ابھی کل ہی تو شروع ہوا تھا۔ پھر مومن، رمضان کے فیوض و برکات سے حصہ لینے کے لئے سر توڑ کوشش کرتا ہے تا اپنے کھیسے بھر لے۔ اندوختے میں اتنا اضافہ کرے کہ سارا سال ہی مستفیض ہو ا جا سکے۔ بالخصوص جب آخری 10 دن باقی رہ جاتے ہیں تو ایک مومن اپنی نیندیں اپنے اوپر حرام کر کے اپنی تمام تر طاقتوں کو اللہ تعالیٰ کے سامنے عبادات کے لئے اس دکاندار کی طرح جھونک دیتا ہے جو عید الفطر سے قبل اپنی تمام تر پونجی، planning کے ساتھ اپنی دکان میں ڈال دیتا ہے کہ عید پر profit آئے گا اور میری جمع پونجی ڈبل ہوجائے گی۔ وہ دکان کے اوقات بڑھا دیتا ہے اور over time لگاتا ہے اس طرف زیادہ توجہ دیتا ہے بعینہ ایک مومن تمام استعد اووں، کو ششوں اور طاقتوں کو صرف کرتا ہے۔ پھر اس دکاندار کی طرح کہ دکان میں جمع پونجی کو چورنہ لے جائے حفاظت کی غرض سے تالے لگاتا ہے۔ بعینہ ایک مومن اپنے اند وختے کو شیطان سے بچانے کے لئے پھر خداسے حفاظت اور اپنے خاتمہ بالخیر کے لئے دعا کرتا ہے۔

ان آخری دنوں میں سہانی راتوں کی طرح رمضان پہلے سے زیادہ بھیگتا ہے۔ عبادات میں اضافہ ہوتا ہے۔ روحانی جد و جہد بڑھتی ہے اور روحانی پھلوں کے پکنے کے دن قریب آرہے ہوتے ہیں اور بعضوں کے پھل پک بھی جاتے ہیں اور بزرگ مہمان کی طرح رمضان جاتے ہوئے آنحضورﷺ کی زبان اِذَاسَلِمَ الرَّمَضَاَنَ سَلِمَتِ السَّنَۃُ کہ اگر رمضان خیریت سے گزرا تو سارا سال سلامتی کے ساتھ گزرے گا، کی نصیحت بھی کر جاتا ہے اور اس بزرگ مہمان کی طرح اللہ تعالی جو انعامات سے نوازتا ہے اس میں سے ایک انعام عید کی خوشی کی صورت میں مومن کو ملتا ہے۔

مندرجہ بالا فرمان رسولؐ کے تحت ہم تمام کو خدا کو ملانے کا ایک پُل تعمیر کرنا چاہئے جو ایک رمضان سے دوسرےرمضان تک کا ہو۔ اگر اس پُل کی تعمیر در میان میں چھوڑ دیں گے تو اتھا گہرائیوں میں گر کر تباہی ہی، تباہی ہے اگر اپنی جد و جہد سے اسے مکمل تعمیر کر لیا تو اس پر سے گزر کر اگلے رمضان میں بھی ہم اللہ تعالیٰ کےحضور سر خرو ہو کر داخل ہوں گے۔ آنحضرتﷺ کے متعلق حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریمﷺ اپنی کمر ہمت کس لیتے اور اپنی راتوں کو زندہ کرتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار کرتے۔

(بخاری کتاب الصوم)

ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیﷺ کی اقتداء و تقلید میں رمضان کے آخری 10 دنوں کو عبادات سے رونق بخشیں۔ اپنی راتوں کو بیدار کریں۔ تلاوت قرآن کثرت سے کریں۔ دعائیں کریں اپنی سجدہ گاہوں کوتر کریں۔ صدقات و خیرات کثرت سے دیں۔ فطرانہ و عید فنڈ کی جلد ادائیگی کریں اور عشرہ مبارکہ کی درج ذیل عبادات کو سامنے رکھ کر یہ دن گزارنے کی کو شش کر یں۔

قرآن کی سالگرہ

اس عشرہ میں قرآن کے نزول کا آغاز ہوا یعنی24 رمضان کو۔ گویا ہر ماہ نزول قرآن کی سالگرہ رمضان میں آتی ہے۔ قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کر کے ماحول کو سجاوٹ دیں۔

اعتکاف کی عبادت

آنحضورﷺ ہر سال اعتکاف کیا کرتے تھے۔ آخری دفعہ آپ کا اعتکاف 20 دن کا تھا۔ آپؐ کی وفات کے بعد آپ کی ازواج مطہرات اعتکاف کیا کرتی تھیں۔ احادیث میں آتا ہے کہ اعتکاف سے پہلے کے تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں۔

لیلة القدر

قرآن کریم میں اسے بہترین رات اورہزار مہینوں سے بہتر رات قرار دیا گیا ہے۔ آنحضورﷺ نے فرمایا ہے کہ اِسے رمضان کے آخری 10 دنوں کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔

صدقات و خیرات

ویسے تو آنحضرت ﷺ سارا سال ہی صدقات کا سلسلہ جاری رکھتے تھے۔ تاہم رمضان بالخصوص رمضان کے آخری حصہ میں اس میں بہت تیزی آجاتی تھی۔

فطرانہ کے متعلق آنحضورﷺ نے فرمایا کہ یہ روزہ کی پاکیزگی اور مسکینوں کا کھانا ہے اس کے بغیر روزے مقبول نہیں ہوتے۔ بلکہ ایک حدیث میں آتا ہے کہ روزے زمین و آسمان کے درمیان معلق ہو جاتے ہیں۔ فطرانہ ہی آسمان تک لے کر جاتا ہے۔ (کنزالعمال)

یہ مبارک دن آنے کو ہیں۔ ان سے فائدہ اُٹھانے کے لئے ہمیں کمر ہمت کس لینی چاہئے۔ اللہ تعالی ہم سب کو اپنا مقرب بنائے آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

تربیتی سیمینار مجلس خدام الاحمدیہ یونان

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اپریل 2022