• 1 اگست, 2025

حضرت شیخ منظور علی شاکر صاحب رضی اللہ عنہ

تعارف صحابہ کرام ؓ
حضرت شیخ منظور علی شاکر صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت شیخ منظور علی شاکر صاحبؓ 1306 ہجری (1888ء یا 1889ء) میں پیدا ہوئے، آپ حضرت ڈاکٹر فیض علی صابر صاحبؓ (بیعت: 1900ء ۔ وفات: جنوری 1955ء) کے سب سے چھوٹے بھائی تھے جنھوں نے آپ کو اور آپ سے بڑے بھائی حضرت اقبال علی غنی صاحب کو حضرت اقدسؑ کی زندگی میں ہی قادیان سکول میں داخل کر ا دیا تھا۔ (الحکم 28 ستمبر 1934ء صفحہ10 کالم1) اس طرح آپ کو حضرت اقدس علیہ السلام کی زیارت اور صحبت کا شرف حاصل تھا۔ مورخہ 7؍اپریل 1908ء کو امریکن میاں بیوی سیاح قادیان آئے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے سوال جواب کیے، جس کے بعد مدرسہ دیکھنے گئے ’’جہاں ایک طالب علم ہائی کلاس محمد منظور علی شاکر نے سورہ مریم کی چند ابتدائی آیات نہایت خوش الحانی سے پڑھ کر سنائیں۔‘‘ (ملفوظات جلدپنجم صفحہ 521) حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی کتاب حقیقۃ الوحی (روحانی خزائن جلد 22) میں صفحہ نمبر 489 پر پیشگوئی ’’سخت زلزلہ آیا اور آج بارش بھی ہوگی۔ خوش آمدی نیک آمدی‘‘ کا ذکر فرمایا ہے جس کے آخر پر قادیان کے صحابہ کی گواہیاں بھی درج ہیں جن میں مدرسہ احمدیہ کے بھی بعض طلبہ کے نام شامل ہیں، آپ کا نام ’’منظور علی‘‘ بھی بطور گواہ درج ہے۔ (روحانی خزائن جلد22 صفحہ492) قادیان سے میٹرک پاس کرکے پھر پولیس کی ٹریننگ لی اور صوبہ اتر پردیش میں بطور سب انسپکٹر متعین ہوئے اور یہیں سے اندازًا 1937ء میں ملازمت سے ریٹائر ہوئے۔ رسالہ تشحیذ الاذہان جون 1910ء میں آپ کا ایک مضمون ’’دعا اور اسلام‘‘ شائع شدہ ہے اور ساتھ ہی انجمن ممبران تشحیذ الاذہان سے مضمون لکھنے کی اپیل کی ہے، اس مضمون میں آپ کا نام شیخ منظور علی شاکر۔ مراد آباد درج ہے۔

ریٹائر ہونے کے بعد چند ماہ قادیان میں رہے اور پھر ولایت کی سیر کو نکل گئے اور انگلستان سمیت یورپ کی سیر کر کے واپس قادیان آگئے۔ چند ماہ قیام کے بعد دوبارہ سیر اور تجارت کی غرض سے امریکہ جانے کی نیت سے اسلامی ممالک کی سیر کرتے ہوئے پھر لنڈن پہنچے، لنڈن میں ایک دکان کھول لی جو اچھی چل پڑی لیکن تھوڑے ہی عرصہ بعد مورخہ 18؍اکتوبر 1938ء بعمر 51 سال آپ نےنمونیہ سے لندن میں اپنے کرایہ کے مکان میں وفات پائی۔ 22؍اکتوبر کو آپ کا جنازہ مسجد فضل لندن کے احاطہ میں پڑھا گیا، بعد ازاں آپ کی تدفین Brookwood قبرستان میں ہوئی۔

آپ کے متعلق حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ، حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ اور حضرت مولوی جلال الدین شمس صاحبؓ کے مضامین بالترتیب درج ذیل اخبار الفضل میں شائع شدہ ہیں: (الفضل 27؍اکتوبر 1938ء صفحہ6) (الفضل 28؍اکتوبر 1938ء صفحہ2) (الفضل 10؍نومبر 1938ء صفحہ10) حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ اپنے مضمون میں لکھتے ہیں:
’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ میں امرتسر کا ایک خاندان احمدی ہوا اور قادیان رہائش کے لیے آیا، یہ خاندان چھ بھائیوں، ایک بہن اور ایک والدہ پر مشتمل تھا۔ اس خاندان میں ….. سب سے چھوٹے بھائی شیخ منظور علی صاحب شاکر تھے۔ شاکر صاحب میرے اور حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الثانی ایدہ اللہ بنصرہ العزیز کے ہم عمر تھے، اس لیے بچپن میں ہمارے ساتھ اکٹھے اٹھتے بیٹھتے اور کھیلتے تھے ….. خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں۔ شیخ صاحب نہایت خوش آواز اور قرآن مجید نہایت خوش الحانی سے پڑھتے تھے۔ خوش شکل اور جامہ زیب تھے۔ پولیس کی ملازمت کی طرف قطعًا طبیعت راغب نہ تھی صرف ذریعہ معاش کے طور پر اس سلسلہ میں منسلک رہے ….. عملًا نہایت شریفانہ زندگی بسر کرتے تھے۔ یہ میرا اچھی طرح کا تجربہ ہے کہ یتامیٰ اور مساکین کی امداد کا ان میں بہت جذبہ تھا، کسی شخص کی مفلوک الحالی جو اس کے چہرہ یا کپڑوں سے ظاہر ہو رہی ہو وہ برداشت نہ کر سکتے تھے اور ضرور امداد کرتے تھے، خواہ اُن کا واقف ہو یا نا واقف، یہاں تک کہ لنڈن کے اس دوسرے سفر میں انھوں نے ایک آوارہ مگر مفلوک الحال شخص کی امداد کبھی بذریعہ ہوٹل میں کھانا کھلانے کے اور کبھی کپڑے پھٹنے پر کپڑوں کے ذریعہ کی مگر اس نے ایک بدمعاش کے ذریعہ انھیں لوٹنے کے لیے اُن پر قاتلانہ حملہ کر دیا جس سے وہ بال بال بچ گئے۔ مرحوم کو مختلف علوم سے ایسی دلچسپی تھی کہ جب وہ شہر علی گڑھ کے تھانہ میں متعین تھے تو افسرانِ بالا کی اجازت سے اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کرتے ہوئے کالج میں داخل ہوگئے اور ایف اے پاس کیا پھر بی اے تک انگریزی عربی اور فلسفہ کی تکمیل کی، اس سے مرحوم کے خیالات میں بہت وسعت پیدا ہوگئی تھی ….. مرحوم نے نہایت شوق و ذوق سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ و السلام اور آپ کے ہر دو خلفاء کی تمام تصنیفات نہایت عمدہ جلدیں بندھوا کر اور ان پر اعلیٰ سے اعلیٰ چولیاں چڑھوا کر نہایت سجا کر رکھی ہوئی تھیں۔ افسوس ہے کہ مرحوم کے کوئی اولاد نہیں اور نہ بیوی۔ پہلی بیوی کی جدائی اور اکلوتی لڑکی کی وفات کے بعد ان کے رشتہ دار اور دوست ان کو دوبارہ شادی کے لیے کہتے تھے مگر کسی مصلحت سے …. دوبارہ شادی نہیں کی …..‘‘

(الفضل 27؍اکتوبر 1938ء صفحہ6)

نوٹ: آپ کی تصویر محترم محمد اجمل شاہد صاحب حال امریکہ نے مہیا کی ہے، فجزاہ اللہ احسن الجزاء۔

(غلام مصباح بلوچ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 مئی 2021