• 4 مئی, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 17؍جون 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آبادٹلفورڈ یوکے

حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے عہد خلافت میں مرتدین کے خلاف بجھوائی گئی دس مہمات میں پہلی کے تفصیلی تذکرہ کے بعد بالترتیب دوسری تا چھٹی مہم کا بیان

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت بعد زمانۂ حضرت ابوبکر صدیقؓ میں ہتھیار اُٹھانے والے مرتدین کے خلاف دوسری اور تیسری مہم کے تناظر میں ارشاد فرمایا! حضرت حُذَیفہ اور حضرت عَرفجہ رضی الله عنہما کے ذریعہ عمان کے مرتد باغیوں کے خلاف یہ مہم سر کی گئی، یہاں بت پرست قبیلہ اَزَدْ و دیگر آ باد مجوسی المذہب تھے۔ مسقط، صُحار اور دَبَاء یہاں کے ساحلی شہر تھے۔

آنحضرت صلی الله علیہ و سلم کے عہد مبارک میں

عمان ایرانیوں کی عملداری میں شامل اور اُن کی طرف سے جیفر نامی شخص عامل مقرر تھا۔ آپؐ نے 8ہجری میں حضرت ابوزید انصاری رضی الله عنہ کو بغرض تبلیغ اسلام اور حضرت عَمرو ؓبن العاص کو یہاں کے دو رئیس بھائیوں جیفر بن جُلَندی اور عباد بن جُلَندی کے نام خط دے کر بھیجا۔ خط کا مضمون بیان کرنے کے بعد حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! بعض روایات کے مطابق کافی دن کی بحث کے بعد اِن بھائیوں نے اسلام قبول کیا۔ حضرت عَمروؓ یہاں دو سال تک مقیم رہے اور لوگوں کو تبلیغ اسلام کرتے رہے، آپؓ کی اِس کامیاب تبلیغی مساعی سے اُس علاقہ کے اکثر لوگوں نے اسلام قبول کر لیا۔

جب آنحضرت صلی الله علیہ و سلم کی وفات ہوئی

عرب کے چاروں طرف ارتداد و بغاوت پھیل گئی تو حضرت ابوبکرؓ نے حضرت عَمروؓ بن العاص کو عمان سے مدینہ طلب فرما لیا۔ دوسری طرف آپؐ کی وفات کے بعد ذوالتاج لقیط بن مالک ازدی اُن میں اُٹھا اوریہ دَور جاہلیت میں شاہ عمان جُلَندی (عمان کے بادشاہوں کا لقب) کے ہم پلہ سمجھا جاتا تھا، اِس نے نبوت کا دعویٰ کر دیا اور عمان کے جاہلوں نے اُس کی پیروی کی، یہ عمان پر قابض ہو گیا اور جیفر اور اُس کے بھائی عباد کو پہاڑوں میں پناہ لینی پڑی نیز جیفر نے حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کو اِس ساری صورتحال سے باخبر کیا اور مدد طلب کی۔ حضرت ابوبکرؓ نے حُذَیفہؓ بن محصن غلفانی حمیری کو عمان اور عَرفجہ ؓبن ہرثمہ بارقی ازدی کو مَہرہ (یمنی قبیلہ) کی طرف بھیجا نیز حکم دیا کہ وہ دونوں ساتھ ساتھ سفر کریں اور آغاز جنگ عمان سے کریں، جب عمان میں جنگ ہو تو حُذَیفہؓ قائد ہوں گے اور جب مَہرہ میں جنگ ہو تو آپؓ سپۂ سالاری کے فرائض سر انجام دیں گے۔

بغرض مدد، دونوں اُمراء روانگی حضرت عکرمہؓ

بابت تفصیلات جنگ یمامہ مُسَیْلمہ کذّاب کے ذکر میں بیان ہو چکا ہے، حضرت ابوبکرؓ کے حکم کہ عکرمہؓ مدد کے لئے آنے والے شُرَحْبِیْلؓ سے پہلے حملہ نہیں کریں گے لیکن اُنہوں نے اِس کا انتظار کئے بغیر حملہ کر دیا جس کے نتیجہ میں اُنہیں شکست کھانا پڑی جس پر حضرت ابوبکر ؓ اُن سے ناراض ہوئے، عمان جانے اور اہل عمان سے لڑائی، مدد حُذَیفہ اور عَرفجہ رضی الله عنہما کی ہدایت نیز ارشاد فرمایا! فراغت پر تم لوگ مَہرہ اور پھر یہاں سےیمن چلے جانا یہاں تک کہ یمن اور حضر موت کی کاروائیوں میں مُہاجرؓ بن ابو اُمَیّہ کے ساتھ رہنا، عمان اور یمن کے درمیان جن لوگوں نے ارتداد اختیار کیا ہے اُن کی سرکوبی کرنا اور مجھے جنگ میں تمہارے کارہائے نمایاں کی خبر پہنچتی رہے۔ بارشاد حضرت ابوبکرؓ اپنی فوج کے ساتھ عکرمہؓ عمان کی طرف عَرفجہ اور حُذَیفہ رضی الله عنہما کے پیچھے پیچھے روانہ ہوئے اور قبل اِس کے کہ وہ عمان پہنچتے آپؓ عمان کے قریب ایک مقام لجام میں اِن سے جاملے۔

عمان میں بھی فتنہ کا خاتمہ اور مسلم حکومت کا پائیدار بنیادوں پر قیام

مسلمان لشکر کے سرداروں کا پیغام ملنے کے بعدجیفر اور عباد اپنی اپنی قیام گاہوں سے نکلےاور اُنہوں نے صُحارمیں آ کر پڑاؤ کیا اور حُذَیفہ، عَرفجہ اور عکرمہ رضی الله عنہم کو کہلا بھیجا کہ آپ سب ہمارے پاس آ جائیں چنانچہ مسلمانوں کا لشکر صُحار میں جمع ہو گیا اور متصلہ علاقے مرتدین سے پاک کر دیئے۔اُدھر لقیط بن مالک کو اسلامی لشکر کے پہنچنے کی خبر ملی تو وہ اپنی فوج لے کر مقابلہ کے لئے نکلا اور دَبَاء کے مقام پر فروکش ہوا ، مسلمان اُمراء اورلقیط کے ساتھی سرداروں کے مابین باہمی مراسلت کے نتیجہ میں وہ مسلمانوں کے ساتھ آملے۔ دَبَاء کے مقام پر ہی دونوں افواج میں گھمسان کی جنگ ہوئی۔ ابتداء میں لقیط کا پلہ بھاری رہا، قریب تھا کہ مسلمانوں کو شکست ہو جاتی لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے لطف وکرم سے احسان اور اِس نازک گھڑی میں مدد نازل فرمائی، بحرین کے مختلف قبائل اور بنو عبد القیس کی طرف سے بھاری کمک پہنچی جس سے اُن کی قوت و طاقت میں اضافہ ہو گیا اور اُنہوں نے آگے بڑھ کر لقیط کی فوج پر شدید حملہ کر دیا، اُن کے پاؤں اُکھڑ گئے اور وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔ مسلمانوں نے اُن کا پیچھا کیا اور دس ہزار مقاتلین کو تہ تیغ کیا، بچوں اور عورتوں کو قید کر لیا، مال و بازار پر قبضہ کر لیا اور اِس کا خمس عَرفجہ کےہاتھ بخدمت حضرت ابوبکرؓ روانہ کر دیا۔

ہمراہ لشکر حضرت عکرمہ رضی الله عنہ بطرف قبیلہ مَہرہ روانگی

آپؓ نے اہل عمان اور اِس کے اردگرد کے لوگوں سے اپنی اِس مہم کے لئے مدد طلب کی، یہاں تک کہ مَہرہ قبیلہ اور اُس کے مضافاتی علاقوں پر چڑھائی کر دی۔ اِن کے مقابلہ کے لئے مَہرہ کے لوگ دو گروہوں میں تقسیم تھے، ایک گروہ بمقام جروت ایک شخص شخریت کی سرکردگی میں مورچہ زن جبکہ دوسرا گروہ نجد میں بنو محارب کے ایک شخص مُصبح کی سرکردگی میں تھا، دراصل تمام مَہرہ اِسی لشکر کے سرادر کے تابع تھا سوائے شخریت اور اُس کی جمیعت کے۔ یہ دونوں سردار باہمی مخالف نیز فوجوں میں سے ہر ایک یہ چاہتا تھا کہ اِن کے سردار کو ہی کامیابی حاصل ہو۔ یہی وہ بات تھی جس کے ذریعہ الله تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد کی، دشمنوں کے خلاف مضبوط کیا اور دشمنوں کو کمزور کر دیا۔ حضرت عکرمہ رضی الله عنہ کی دعوت کے نتیجہ میں شخریت نے قبول اسلام کیا مگر مُصبح کے ساتھ لوگوں کی کثیر تعداد اُس کے کفر سے لَوٹنے کی راہ میں حائل ہوئی۔ بہرحال آپؓ نے شخریت کے ہمراہ اُس کی طرف پیش قدمی کی، دونوں کا نجد میں مقابلہ ہوا اور اُنہوں نے یہاں دَبَاء سے بھی شدید جنگ کی، الله نے مرتد باغیوں کے لشکر کو شکست دی اور اُن کا سردار مُصبح مارا گیا۔

حضرت عکرمہ رضی الله عنہ کی یمن کی طرف پیش قدمی

حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کے ارشاد کی تعمیل میں آپؓ نے مَہرہ سے نکل کر ایک بہت بڑے لشکر کے ہمراہ یمن کی طرف پیش قدمی کی یہاں تک کہ اَبْیَن جا پہنچے۔ آپؓ نے اپنا مکمل قیام جنوبی یمن میں ہی رکھا اور وہاں نخّع اور حمیر قبائل کی سرکوبی میں مشغول رہے اور شمالی یمن تک بڑھنے کی نوبت ہی نہ آئی۔ اِس طرح آپؓ کے مشرق کی طرف سے آنے نے لہج میں موجود مرتدین کی جماعتوں کے خاتمہ میں اہم کردار ادا کیا۔یمن کے ساتھ ہی حضر موت کے علاقہ میں کندہ قبیلہ آباد تھا، عامل علاقہ حضرت ز یادؓ بن لبید نے زکوٰۃ کے بارہ میں سختی کی تو اُن کے خلاف بغاوت برپا ہو گئی۔ چنانچہ حضرت عکرمہؓ اور حضرت مُہاجرؓ بن اُمَیّہ اُن کی مدد کے لئے پہنچے۔

حضرت عکرمہ رضی الله عنہ کی نعمان بن جون کی بیٹی اسماء سے شادی

اِس سے پہلے اُمّ تمیم اور مُجاعہ کی بیٹی سے شادی کے باعث حضرت ابوبکر صدیقؓ، حضرت خالدؓ بن ولید پر سخت ناراض ہوئے تھےلیکن اِس کے باوجود حضرت عکرمہؓ نے ایسا ہی کیا۔اِس پر فوج کے کئی افرادنے آپؓ سے علیحدگی اختیار کر لی، یہ معاملہ حضرت مُہاجرؓ کے سامنے پیش کیا گیا مگر وہ بھی کوئی فیصلہ نہ کر سکےاور یہ تمام حالات بخدمت حضرت ابوبکرؓ تحریر نیزببابت رائے دریافت کرنےپر ارشاد موصول ہوا ! عکرمہ نے شادی کر کے کوئی نامناسب کام نہیں کیا۔ معاملہ کا پس منظر یہ تھا چونکہ رسول اللهؐ اِس لڑکی کو رَدّ کر چکے تھے اِس لئے فوج کے ایک حصہ کا خیال تھا کہ آپؐ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے آپؓ کو بھی اِس لڑکی سے شادی نہیں کرنی چاہئے تھی۔

کندہ اور حضر موت سے براستہ مکہ حضرت عکرمہؓ واپس مدینہ پہنچے

تو حضرت ابوبکرؓ نے آپؓ کو نئی تیارکردہ فوج کے ہمراہ حضرت خالدؓ بن سعید کی مدد کے لئے شام روانگی کا ارشاد فرمایا۔

پانچویں مہم حضرت شُرَحْبِیْلؓ بن حَسَنَہ کی مرتد باغیوں کے خلاف مہم

خلافت راشدہ کے مشہور سپۂ سالاروں میں سے ایک جنہوں نے 18 ہجری میں بعمر67 سال طاعون عَمْوَاس میں وفات پائی۔ جب حضرت ابوبکرؓ نے خالدؓ بن ولید کو یمامہ کی مہم پر مامور کیا تو شُرَحْبیلؓ بن حَسَنَہ کو حکم دیا کہ جب خالدؓ تم سے آ ملیں اور یمامہ کی مہم سے تم بخیرو خوبی فارغ ہو جاؤ تو قبیلہ قُضَاعَہ کا رُخ کرنا اور حضرت عَمروؓ بن العاص کے ہمراہ ہو کر اُن باغیوں کی خبر لیناجو اسلام لانے سے انکار ی اور اُس کی مخالفت پر کمر بستہ ہوں۔ زیر ہدایت بعد از فراغت مہم یمامہ آپؓ قُضَاعَہ میں حضرت عَمروؓ سے جا ملے۔

چٹھی مہم حضرت عَمروؓ بن العاص کی مرتد باغیان قُضَاعَہ کے خلاف مہم

حضرت ابوبکرؓ نے ایک جھنڈا آپؓ کو دیا تھا اور آپؓ کو تین قبائل قُضَاعَہ، وَدِیْعَہ اور حارث کے مقابلہ پر جانے کا حکم دیا تھا۔ رسول اللهؐ نے 8 ہجری میں آپؓ کو عمان کا عامل مقرر فرمایا اور آپؐ کی وفات تک آپؓ اِسی منصب پر رہے، اِس کے بعد آپؓ شام کی فتوحات میں شامل ہوئے اور حضرت عمرؓ کے دَور خلافت میں فلسطین کے حاکم رہے نیزاِن کے کارناموں میں سے ایک نمایاں کارنامہ مصر کی فتح بھی ہے۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 18 جون 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ