• 25 اپریل, 2024

یاد رکھو کہ خدا تعالیٰ بڑا بے نیاز ہے۔ جب تک کثرت سے اور بار بار اضطراب سے دعا نہیں کی جاتی وہ پروا نہیں کرتا (حضرت مسیح موعود علیہ السلام)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اس وقت جماعت احمدیہ جہاں دوسرے مذاہب کے سامنے اسلام کی برتری ثابت کرنے کے لئے سینہ سپر ہے اور دونوں طرف سے ظاہری اور چھپے ہوئے مخالفین کا سامنا کر رہی ہے۔ دنیا کے سامنے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خوبصورت چہرہ اور آپ کی سیرت کے حسین پہلو پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ دشمن کے آپؐ پر حملوں کے نہ صرف جواب دے رہی ہے۔ بلکہ آپؐ پر اعتراض کرنے والوں کو اُن کا اپنا چہرہ بھی دکھا رہی ہے۔ قرآنِ کریم پر اعتراضات کے جواب دے رہی ہے۔ بلکہ قرآنِ کریم کی برتری دنیا کی دوسری مذہبی کتابوں پر ثابت کر رہی ہے۔ چند سال پہلے جب یہاں جرمنی میں ہی پوپ نے اسلام اور قرآنی تعلیم پر اعتراض کیا تھا تو مَیں نے جرمنی کی جماعت کو کہا تھا کہ اُس کا جواب کتابی صورت میں شائع کریں اور جرمن جماعت کے بہت سارے لوگوں نے مل کے یہ جواب تیار کیا اور اللہ کے فضل سے بڑا اچھا جواب تیار کیا۔ کسی اور مسلمان فرقے کو اس طرح تفصیلی جواب کی بلکہ مختصر جواب کی بھی توفیق نہیں ہوئی۔ پھر امریکہ میں جو پادری اسلام کی تعلیم کے خلاف بڑا شور مچاتا رہتا ہے، اس کے علاوہ بعض اور جو اسلام پر اعتراض کرنے والے ہیں اور لکھنے والے ہیں، اُن کے اعتراضات کے جواب دئیے، اُن کو چیلنج دیا لیکن مقابلے پر نہیں آئے۔ ہالینڈ، ڈنمارک وغیرہ میں اعتراضات کے جواب دئیے بلکہ اُن کو اُن کا آئینہ دکھایا کہ وہ کیا ہیں۔ پس اسلام مخالف طاقتوں سے تو ہم نبرد آزما ہیں ہی لیکن اس کے ساتھ ہمارے اپنے بھی ہمارے مخالف ہیں اور مخالفت میں تمام حدوں کو پھلانگ رہے ہیں۔ مسلمان کہلا کر پھر اسلام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کے نام پر آپ کے عاشقِ صادق پر ظالمانہ حملے کر رہے ہیں۔ آپ کی جماعت پر ظالمانہ اور بہیمانہ حملے کر رہے ہیں اور پاکستان کے نام نہاد علماء اس میں سب سے پیش پیش ہیں، آگے بڑھے ہوئے ہیں۔ جس طرح حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے تذکرۃ الشہادتین میں یہ لکھا ہے کہ امیرِ کابل بھی مولویوں سے خوفزدہ ہے اور مولویوں کے کہنے پر صاحبزادہ صاحب کی شہادت بھی ہوئی۔ شاید اُس کے دل میں اُن کا کوئی احترام تھا۔ باوجود یکہ وہ وہاں کابادشاہ تھا مگر اس امیر کی ڈور اُن مولویوں کے ہاتھ میں تھی۔ (ماخوذ از تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد20 صفحہ60) بعینہٖ اسی طرح آج پاکستان میں حکومت اور اس کی وجہ سے عوام بھی، کیونکہ عوام توخوفزدہ رہتے ہیں، ان ظالم علماء کے ہاتھوں میں کھلونا بنے ہوئے ہیں۔ یا یہ حکومتی کارندے اکثروہ لوگ ہیں جو اِن مولویوں کی انسانیت سوز باتوں کو ماننے پر مجبور ہیں۔ بہر حال آج پاکستان میں بسنے والا احمدی صرف اپنی جان و مال کے نقصان کی وجہ سے ہی پریشان نہیں ہے یا فکر مندنہیں ہے۔ بہت سے احمدی لکھتے ہیں کہ اب تو لگتا ہے کہ یہ ہماری زندگیوں کا حصہ ہے۔ ہم تو اپنی جانیں ہتھیلی پر لئے پھر رہے ہیں۔ اب تو یہ معمول بن گیا ہے۔ یہ خوف تو کوئی اتنا زیادہ نہیں رہا لیکن ہمیں زیادہ بے چین کرنے والی چیز یہ ہے کہ یہ ظالم لوگ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے متعلق انتہائی نازیبا الفاظ میں اشتہار چھاپ کر تقسیم کرتے ہیں۔ بڑے بڑے پوسٹر لگاتے ہیں اور سرکاری عمارتوں پر لگا دیتے ہیں بلکہ نازیبا تو ایک عام لفظ ہے، انتہائی گٹھیا اور لچر الفاظ استعمال کرتے ہیں جن کو ایک شریف آدمی پڑھ اور سُن بھی نہیں سکتا۔ یہ لکھنے والے لکھتے ہیں کہ یہ الفاظ جو ہیں، یہ اشتہارات جو شائع ہوتے ہیں یہ ہمارے نقصانوں سے زیادہ ہمارے دلوں کو زخمی کرنے والے ہیں۔ ہمیں بے چین کر رہے ہیں۔ یہ گندی زبان لاؤڈ سپیکروں پر سُن کر اور گندہ لٹریچر دیکھ کر ہمارا دل خون کے آنسو روتا ہے اور جب حکومتی کارندوں اور اربابِ حکومت کو کہو تو یا سُن کر دوسرے کان سے اُڑا دیتے ہیں یا پھر کہہ دیتے ہیں کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے، مجبوریاں ہیں۔ بہر حال صبر اور حوصلے کی بڑی عظیم اور نئی داستانیں ہیں جو پاکستان میں رہنے والے احمدی رقم کر رہے ہیں۔ پس ان صبر کے جذبات کو نتیجہ خیز بنانے کا ایک ہی ذریعہ ہے کہ خدا تعالیٰ کے آگے جھک جائیں۔ دعاؤں سے اپنی سجدہ گاہیں تَر کر لیں۔ اللہ تعالیٰ کے عرش کے پائے ہلانے کے لئے وہ حالت پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس نے صحابہ رضوان اللہ علیہم کے لئے فتوحات کے دروازے کھول دئیے تھے۔ آج دعائیں ہی ہیں جو ہمارے دلوں کو ان لوگوں کے چَرکے لگانے اور حملوں سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔ یہ دعائیں ہی ہیں جو ہمیں ان لوگوں سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔ مخالفین کی اسلام کے نام پر، حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر، احمدیت دشمنی میں جس قدر تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اُسی قدر تیزی سے ہمیں دعاؤں کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے بلکہ اس سے بڑھ کر ہونی چاہئے تا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے فضلوں کو جلد جذب کرنے والے بنیں۔ پاکستان میں رہنے والے احمدیوں کو مَیں خاص طور پر توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ دعاؤں کی طرف، صرف عام دعائیں نہیں بلکہ خاص دعاؤں کی طرف پہلے سے بڑھ کر توجہ دیں بلکہ ان دعاؤں کے ساتھ ہفتے میں ایک نفلی روزہ بھی رکھنا شروع کر دیں۔ اسی طرح دنیا میں بسنے والے پاکستانی احمدی بھی اپنے پاکستانی احمدی بھائیوں کے لئے بہت زیادہ دعائیں کریں۔ اسی طرح دنیا بھر کے احمدی بھی جو پاکستانی نہیں ہیں اپنے پاکستانی احمدی بھائیوں کے لئے بہت دعائیں کریں۔ اللہ تعالیٰ ان ظلم کرنے والوں کی جلد صفیں لپیٹ دے تا کہ ملک میں جلد امن و سکون قائم ہو سکے، تا کہ خدا تعالیٰ کے فرستادہ کے متعلق جھوٹ اور مغلظات کے جو طومار باندھے جا رہے ہیں اُن کا خاتمہ ہو اور ملک بچ جائے ورنہ ملک کے بچنے کی کوئی ضمانت نہیں۔ یقینا ًپاکستانی احمدیوں کا یہ حق ہے کہ اُن کے لئے غیر پاکستانی احمدی بھی دعائیں کریں کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا پیغام آپ تک پہنچایا ہے۔ یقیناً جب اضطراری کیفیت میں دعائیں کی جائیں تو خدا تعالیٰ سنتا ہے اور آج جب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے خلاف دریدہ دہنی کی انتہا ہو رہی ہے، اس سے زیادہ اور کونسی تکلیف ہے جو ہم میں اضطرار پیدا کرے گی۔ پس آج ہر احمدی کو مضطر بن کر دعا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ مضطر کی دعا خدا تعالیٰ کبھی ردّ نہیں کرتا۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اس بارے میں ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’خدا تعالیٰ نے قرآنِ شریف میں ایک جگہ پر اپنی شناخت کی یہ علامت ٹھہرائی ہے کہ تمہارا خدا وہ خدا ہے جو بیقراروں کی دعا سنتا ہے۔ جیسا کہ وہ فرماتا ہے، اَمَّنۡ یُّجِیۡبُ الۡمُضۡطَرَّ اِذَا دَعَاہُ (سورۃ النمل: آیت 63)‘‘

(ایّام الصلح، روحانی خزائن جلدنمبر14 صفحہ259-260)

پھر فرماتے ہیں: ’’یاد رکھو کہ خدا تعالیٰ بڑا بے نیاز ہے۔ جب تک کثرت سے اور بار بار اضطراب سے دعا نہیں کی جاتی وہ پروا نہیں کرتا۔ دیکھو کسی کی بیوی یا بچہ بیمار ہویا کسی پر سخت مقدمہ آ جاوے تو ان باتوں کے واسطے اُس کو کیسا اضطراب ہوتا ہے۔ پس دعا میں بھی جب تک سچی تڑپ اور حالتِ اضطراب پیدا نہ ہو تب تک وہ بالکل بے اثر اور بیہودہ کام ہے۔ قبولیت کے واسطے اضطراب شرط ہے جیسا کہ فرمایا اَمَّنۡ یُّجِیۡبُ الۡمُضۡطَرَّ اِذَا دَعَاہُ …‘‘

(ملفوظات جلدنمبر5 صفحہ455 ۔ ایڈیشن 2003ء)

(خطبہ جمعہ 7 اکتوبر 2011ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 جولائی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 جولائی 2021