• 7 مئی, 2024

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے (قسط 53)

تبلیغ میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جاسکتا ہے
ذاتی تجربات کی روشنی میں
قسط 53

ویسٹ سائڈ سٹوری نیوز

ویسٹ سائڈ سٹوری نیوزنے اپنی 2 دسمبر 2010ء صفحہ 4کی اشاعت میں ایک تصویر کے ساتھ ہماری خبر شائع کی۔ اس کا عنوان ہے کہ:
’’آنحضرت ﷺ کی عاجزی و انکساری‘‘ گراؤنڈ زیرو کے پاس مسجد کی تعمیر ہونی چاہئے کہ نہیں۔

اس ایک خبر میں دراصل دو خبریں ایک ساتھ اخبار نے شائع کی ہیں۔ ایک تو ہماری عید الاضحیہ کی خبر ہے کہ ایک ہزار کے قریب احمدی مسجد بیت الحمید میں نماز عید کے لئے اکٹھے ہوئے، یہ خبر اس سے قبل دیگر اخبارات کے حوالہ سے گزر چکی ہے۔

دوسری خبر میں آنحضرت ﷺ کے عجز و انکسار کا پہلو بیان کرکے بنایا گیا ہے کہ ہمیں ہر صورت امن کو قائم کرنا ہے۔ جس طرح آنحضرت ﷺ نے حدیبیہ کے مقام پر امن کے مقام کی خاطر بظاہر ایسی شرائط کو قبول کر لیا جو صحابہ کرامؓ کے نزدیک مسلمانوں کی ہتک تھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اس عاجزی و انکساری کے نتیجہ میں فتح مکہ کر دیا۔

ڈیلی بلٹن

ڈیلی بلٹن نے اپنی 3 دسمبر 2010ء کی اشاعت صفحہ A9 پر ایک رنگین تصویر شائع کی ہے۔ اس تصویر میں مسجد بیت الحمید کے سامنے کے دو مینارے اور مسجد کے اندر داخلی دروازے کی ہے۔ خاکسار کو بھی تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ سیڑھیوں پر سے ہوتے ہوئے مسجد کے اندر جاتے ہوئے۔ اس تصویر کے نیچے اخبار نے لکھا:
اس مسجد بیت الحمید نے محکمہ زراعت کے فاؤنڈیشن اور افسران کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی جو مصر، مراکش اور ترکی کے دورہ پر ٹریننگ حاصل کرنے کے لئے جارہے ہیں اور اس کا ایک مقصد یہ ہے کہ جانے سے قبل وہ اس مسجد میں امام شمشاد ناصر سے بھی ٹریننگ حاصل کریں۔

نیویارک عوام

نیویارک عوام کی اشاعت 3تا9 دسمبر 2010ء صفحہ 12 پر خاکسار کا ایک مضمون خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع ہو اہے۔

جس کا عنوان ہے ’’اسلامی لٹریچر میں خوفناک تحریف‘‘

یہ کتابچہ مکرم مولانا دوست محمد شاہد صاحب کا ہے۔ جس میں انہوں نے مختلف اسلامی کتب میں تحریک کا زبردست انکشاف کیا ہے۔ یہ بڑا دلچسپ کتابچہ ہے اس میں انہوں نے معراج نامہ، تذکرۃ الاولیاء، اربعین، تعطیر الانام، ارشادات فریدی، شمائل ترمذی، تفسیر مجمع البیان، ترجمہ قرآن مجید (حضرت شاہ رفیع الدین) اور بہت سی دیگر کتب کے تراجم میں تحریف کی نشاندہی فرمائی ہے۔ اس کتاب سے چند ایک حوالے بھی خاکسار نے درج کئے ہیں۔

تذکرۃ الاولیاء کے بارے میں لکھا کہ اصل کتاب فارسی زبان میں ہے۔ اس کا پہلا مستند ترجمہ جناب عطاء الرحمان صاحب صدیقی دہلوی کے قلم سے ہے۔ چنانچہ ملک عبدالرحمٰن کے شوق نے کتاب کے بعض فرمودات کو اپنے معتقدات کے مطابق نہ پاکر ایک اور ترجمہ کیا جس کا دوسرا ایڈیشن ملک سراج الدین اینڈ سنز نے 1956ء میں شائع کیا۔ اب اس کی چند مثالیں بھی اس مضمون میں خاکسار نے لکھیں۔

1۔ منقول ہے کہ کسی آدمی سے آپ نے (حضرت ابویزید بسطامی) پوچھا کہ کہاں جاتے ہو۔ کہا حج کو۔ پوچھا کچھ پاس ہے۔؟ اس نے کہا دو سو درہم۔ فرمایا یہ مجھے دے دو کیونکہ عیال دار ہوں اور سات بار میرے گرد پھر کر واپس چلا جا۔ تیرا حج یہی ہے۔ اس نے ویسا ہی کیا اور پھر واپس چلا گیا۔

2۔ ایک اور واقعہ حضرت ابوبکرواسطی کے حوالہ سے صفحہ 477 پر یوں درج ہے۔

’’جس طرح عورتوں کو (قول حضرت ابوبکر واسطی) حیض آتا ہے اسی طرح مریدوں کے لئے راہ ہدایت میں حیض ہے، مرید کی راہ کا حیض گفتگو سے آتا ہے۔ بعض ایسے ہیں جو ناپاک حالت میں رہتے ہیں کبھی پاک ہی نہیں ہوتے اور بعض ایسے ہیں جن کو یہ حیض لاحق ہی نہیں ہوتا وہ ساری عمر پاک رہتے ہیں۔‘‘ (صفحہ 477)

رئیس احمد صاحب جعفری نے بھی ایک اور ترجمہ کیا جسے نیا تذکرۃ الاولیاء کے نام سے لکھا۔ ایک واقعہ اس ضمن میں یہ لکھا:منقول ہے کہ حسن بصریؒ کا ایک آتش پرست ہمسایہ تھا۔ جن کا نام شمعون تھا بیمار ہو گیا کسی نے آپ کو (یعنی حضرت حسن بصریؒ) کو اس کی اطلاع دی کہ جا کر اس کا حال تو پوچھیں۔ جب آئے تو دیکھا کہ دھوئیں کے مارے اس کا چہرہ سارا سیاہ ہو گیا ہے۔ آپ نے اس سے فرمایا کہ اب تو خداتعالیٰ سے ڈرو۔ ساری عمر آگ اور دھوئیں میں بسر کی اب تو اسلام قبول کر لو۔ ممکن ہے اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے۔ شمعون نے کہا 3 باتیں مجھے اسلام سے روکتی ہیں ایک تویہ کہ تم دنیا کو برا کہتے ہو پھر بھی دن رات اسی کی تلاش میں رہتے ہو۔ دوسرے یہ کہ موت کو برحق سمجھتے ہو پھر بھی اس کی تیاری نہیں کرتے۔ تیسرے یہ کہ دیدار حق کے قائل ہو مگر ساری عمر اس کی رضا کے خلاف کام کرتے ہو۔ اگر میں اسلام قبول کر لوں تو اس بات کی کیا دلیل ہے کہ خداتعالیٰ مجھے عذاب سے بچا لے گا۔ ہاں اگر آپ مجھے ایک تحریر لکھ کر دے دیں کہ خدا مجھے عذاب نہیں دے گا تو میں مسلمان ہو جاتا ہوں۔ چنانچہ آپ نے شمعون کے نام خط لکھ دیا۔ شمعون نے کہا کہ اس پر عمائدین کے دستخط بھی ہونے چاہئیں۔ چنانہ جب دستخط ہو گئے تو وہ خط شمعون کو دے دیا گیا۔ شمعون زار زار رویا اور مسلمان ہو گیا اور حسن بصری کو وصیت کی کہ جب میں مر جاؤں تو آپ اپنے ہاتھ سے مجھے غسل دیں اور قبر میں دفن کر کے یہ خط میرے ہاتھ میں دیں تاکہ میرے پاس دلیل ہو۔

چنانچہ اسلام لا کر وہ فوت ہو گیا آپ نے اس کی وصیت کے مطابق کام کیا خود غسل دیا اور نماز جنازہ پڑھی اور دفن کیا اور ہاتھ میں وہ خط دے دیا۔

رات بھر آپ کو نیند نہ آئی۔ ساری رات نوافل ادا کرتے رہے کہ یہ میں نے کیا کیا۔ اسی اندیشے میں آنکھ لگ گئی تو کیا دیکھتے ہیں کہ شمعون سر پر تاج رکھے اور حلّہ زیب تن کئے ہوئے بہشت میں ہنسی خوشی ٹہل رہا ہے۔ آپ نے پوچھا کہ کیا حالت ہے؟ کہا دیکھ لو پوچھتے کیا ہو۔ اللہ نے اپنے فضل سے مجھے اس مقام پر پہنچا دیا ہے اور اپنا دیدار بھی کرایا اور جو کچھ اور کہا میں اسے الفاظ میں ادا نہیں کر سکتا۔ اب آپ بری الذمہ ہیں یہ لو اپنا خط مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ جب آپ بیدار ہوئے تو وہی خط ہاتھ میں تھا۔

(تذکرۃ الاولیاء فارسی صفحہ23)

ایک اور دلچسپ واقعہ

کسی نے آپ سے پوچھا (بایزید بسطامی) کہ عرش کیا ہے؟ فرمایا میں ہوں۔ پوچھا کرسی کیا ہے؟ فرمایا میں ہوں۔ پوچھا لوح و قلم کیا ہے؟ فرمایا میں ہوں۔ لوگوں نے کہا کہ کہتے ہیں ابراہیم، موسیٰ، محمد علیہم السلام اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں۔ فرمایا: میں ہی ہوں۔ لوگوں نے کہا اللہ تعالیٰ کے بندے جبرائیل، میکائیل، اسرافیل علیہم السلام جیسے بھی ہیں۔ فرمایا میں ہوں۔ وہ شخص خاموش ہو گیا تو آپ نے فرمایا جو شخص حق میں محو ہو جاتا ہے تو حق بن جاتا ہےا ور جو کچھ ہے حق ہے، اگر ایسی صورت میں وہ سب کچھ ہو تو کوئی تعجب نہیں۔

افسوس اسلامی علم و معرفت کے گنجینہ جو صدیوں سے ہمارے بزرگوں نے اپنے سینہ سے لگا کر محفوظ کر رکھا تھا اور پوری دیانت داری سے ہم تک منتقل کیا تھا اب اسے تحریف کی شکل دے کر پیش کیا جارہا ہے۔ خدا جانے اس سے کون سی خدمت دین اور خدمت اسلام ہوتی ہے۔

انڈیا پوسٹ

انڈیا پوسٹ نے اپنی اشاعت 3 دسمبر 2010ء صفحہ 42 پر دو تصاویر کے ساتھ ہماری عید کی خبر شائع کی ہے۔ جس کا عنوان یہ ہے۔

’’مسلمانوں کو حقیقی عید کی طرف توجہ کرنی چاہئے‘‘ دو تصاویر احباب جماعت کی ہیں۔ جو خطبہ عید کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ عید مل رہے ہیں اور اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ و عید مبارک کہہ رہے ہیں۔ عید کی خبر وہی ہے جو اس سے قبل دیگر اخبارات کے حوالہ سے پہلے گزر چکی ہے۔

پاکستان ایکسپریس

پاکستان ایکسپریس نے اپنی اشاعت 3 دسمبر 2010ء صفحہ 13 پر خاکسار کا ایک مضمون خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ اس مضمون کا عنوان ہے۔

’’پھلو رام…… اور ہمارے معاشرہ کی بے حسی‘‘ یہ مضمون اس سے قبل دیگر اخبارات کے حوالہ سے آچکا ہے۔

انڈیا ویسٹ

انڈیا ویسٹ نے اپنی اشاعت 3 دسمبر 2010ء صفحہ B21 پر ہماری یہ خبر شائع کی ہے کہ ’’احمدی مسلم خواتین نے رمضان میں (غرباء کی) مدد کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔

اس خبر میں جماعت احمدیہ مسلمہ کی خواتین نے دیگر فلاحی آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر غرباء، یتامیٰ اور ضرورت مندوں کی مدد فراہم کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔ کھانے پینے کپڑے اور دیگر اشیاء کو اکٹھا کر کے تقسیم کیا جائے گا۔

ویسٹ سائڈ سٹوری

ویسٹ سائڈ سٹوری اخبار نے اپنی اشاعت 9 دسمبر 2010ء صفحہ 3 پر خاکسار کا مضمون خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ جس کا عنوان ہے آنحضرت ﷺ کی عاجزی و انکساری کی تیسری قسط شائع کی ہے۔ نفس مضمون وہی ہے جو اس سے قبل گزر چکا ہے۔

انڈیا پوسٹ

انڈیا پوسٹ نے اپنی اشاعت 10 دسمبر 2010ء صفحہ 22 پر 4 تصاویر کے ساتھ ہماری ایک خبر شائع کی ہے۔ خبر کا عنوان ہے کہ ‘‘محکمہ زراعت کے کارکن اورہائی آفیشلز چینو کی مسجد کا ٹریننگ کے لئے وزٹ کرتے ہیں۔’’4 تصاویر میں ایک میں تمام مہمان خاکسار کی تقریر سن رہے ہیں۔ا یک سب کے ساتھ گروپ فوٹو ہے۔ ایک میں ایک خاتون سوال کر رہی ہیں اور ایک میں خاکسار پوڈیم پر تقریر کر رہا ہے۔ جبکہ ہاتھ میں پمفلٹ ہے جس پر لکھا ہے ‘‘Muslims for Peace’’ اور حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر بھی دکھائی جارہی ہے۔ خبر کا نفس مضمون وہی ہے جو اس سے قبل گزر چکا ہے۔

انڈیا ویسٹ

انڈیا پوسٹ نے اپنی اشاعت 10 دسمبر 2010ء صفحہ B۔ 18 پر اس عنوان سے خبر شائع کی۔

’’مسلم فار پیس‘‘ اپ لینڈ کے لئے پیغام‘‘

اخبار نے لکھا کہ مسجد بیت الحمید کے سات لوگوں نے بشمول امام شمشاد ناصر، نے فائر سٹیشن اپ لینڈ کے ایک پروگرام میں شرکت کی جس میں علاقہ کے مذہبی لیڈروں اور کونٹی سطح کے اعلیٰ افسران شامل تھے۔ جس کا مقصد دعائیہ تقریب تھی۔ اس میں امام شمشاد ناصر نے یہ پیغام دیا کہ ’’مسلمان صرف امن کے لئے ہیں‘‘

نیویارک عوام

نیویارک عوام نے اپنی اشاعت 10 تا 16 دسمبر 2010ء صفحہ 12 پر خاکسار کا ایک مضمون بعنوان ’’کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْاٰنَ‘‘ خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ خاکسار نے اس مضمون کو اس طرح شروع کیا۔

خاکسار اپنے نہایت پیارے استاد جناب میر محمود احمد ناصر صاحب کا شکر گزار ہے کہ انہوں نے خاکسار کو ایک بہت قیمتی کتاب ہدیۃً ارسال کی ہے جس کا نام ہے ’’کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْاٰنَ‘‘ اس کتاب کانام دراصل حضرت عائشہ ؓ کی ایک روایت سے لیا گیا ہے۔ کتب احادیث میں یہ واقعہ درج ہے کہ ایک شخص نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا کہ آپ ﷺ کے اخلاق کیا تھے۔؟ تو انہوں نے جواب میں کہا ’’کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْاٰنَ‘‘ یعنی آپ کی ساری زندگی آپ کے تمام اخلاق قرآن کریم کے احکامات کی عملی تصویر تھے۔ اس کتاب میں قرآنی احکامات اور آنحضرت ﷺ کے اسوہ حسنہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس سے ہی چند احادیث درج ہیں۔ اس کتاب سے جو حصہ انتخاب کیا ہے وہ عبادات سے تعلق رکھتا ہے اور عبادات میں بھی نماز مقدم ہے۔

1۔ اگر قرآن یہ حکم دیتا ہے کہ جب نماز پڑھنے لگو تو اپنے چہرے اور بازو دھو لیا کرو۔ اپنے سر کا مسح کرو اور اپنے پاؤں دھو لیا کرو۔ اس کا مقصد ’’لِیُطَھِّرَکُمْ‘‘ ہے۔ آپ اس حکم کی تعمیل اس طرح کرواتے تھے کہ ایک سفر کے دوران جب عصر کی نماز کا وقت تنگ تھا، بعض صحابہ نے جلدی جلدی پوری طرح پاؤں دھونے کی بجائے ان پر پانی سے مسح کر لیا۔ جب آپ ﷺ کے مشاہدہ میں یہ بات آئی تو آپ نے بلند آواز سے فرمایا۔ ایڑیوں کو (جو خشک رہ گئی ہیں) آگ کے عذاب سے بچاؤ۔ یہ آواز آج تک امت محمدیہ میں گونج رہی ہے اور وضو کرنے والے اس کے نتیجے میں احتیاط سے کام لیتے ہیں۔ پس دینی احکامات بجا لاتے ہوئے جلدی میں بھی کوئی حصہ نظرانداز نہ ہونا چاہئے۔

ایک اور بات یہ لکھی کہ اگر قرآن نماز باجماعت کا حکم دیتا ہے تو آپ کو اس کا اس قدر خیال تھا کہ آپ شدید بیمار تھے۔ آپ نے دریافت فرمایا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے، عرض کیا نہیں وہ آپؐ کا انتظار کر رہے ہیں آپ نے فرمایا میرے لئے لگن میں پانی رکھو ہم نے ایسا ہی کیا۔ آپ نے غسل فرمایا اور اٹھنے لگے تو آپ پر بے ہوشی طاری ہوئی۔ آپ کو جب افاقہ ہوا تو آپ نے پھر دریافت فرمایا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے ہم نے کہا نہیں۔ وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا میرے لئے لگن میں پانی رکھو۔ آپ نے غسل فرمایا پھر اٹھنے لگے تو بے ہوشی ہو گئی۔ پھر آپ نے پوچھا اور لوگوں نے وہی جواب دیا۔ پھر آپ نے فرمایا میرے لئے لگن رکھو۔ آپ نے غسل فرمایا۔ مگر پھر اٹھنے لگے تو بے ہوشی ہو گئی…… اور لوگوں سے پوچھا کہ کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی۔ لوگوں نے جواب دیا کہ نہیں وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔

یہ تھا آپ کا اہتمام بیماری کے باوجود نماز باجماعت کی تمنا اور خواہش بار بار نماز باجماعت کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔

ایک دفعہ تو آپ نماز باجماعت کے اہتمام میں حضرت فضل کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر مسجد تشریف لے گئے۔

الاخبار

الاخبار نے اپنی 15 دسمبر 2010ء کی اشاعت صفحہ9 پر حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ بعنوان ’’اَلصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ‘‘ سیدھا راستہ حضور انور کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔ یہ خطبہ جمعہ اس سے قبل بھی شائع ہو چکا ہے۔ اس کی افادیت کے پیش نظر دوبارہ شائع ہوا ہے۔ اس میں صراط مستقیم اور اسکے معانی اور مقاصد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

الانتشار العربی

الانتشار العربی نے اپنی اشاعت 15 دسمبر 2010ء صفحہ20 پر خاکسار کا ایک مضمون بعنوان انسان کی طبعی، اخلاقی اور روحانی حالتوں کے بارے میں خاکسار کی تصویر کے ساتھ شائع کیا ہے۔

اس مضمون میں خاکسار نے حضرت مسیح موعودؑ کی کتاب اسلامی اصول کی فلاسفی سے لکھا ہے۔

الانتشار العربی کی 20 دسمبر 2010ء صفحہ20 پر حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ایک خطبہ جمعہ کا خلاصہ حضو رانور کی تصویر کے ساتھ شائع ہوا ہے۔

اس خطبہ جمعہ میں حضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے شہداء کے مقام کے بارے میں بیان فرمایا ہے اور خصوصیت کے ساتھ شہادت حضرت امام حسینؓ کے بارے میں جماعت احمدیہ اور حضرت مسیح موعودؑ کے حوالہ جات پیش کئے ہیں۔

آپ نے اس ضمن میں فرمایا کہ تاریخ اسلام کا یہ بڑا دردناک واقعہ ہے جو محرم کے مہینہ بھی وقوع پذیر ہوا۔ اگرچہ یہ ایسا واقعہ ہے کہ الفاظ میں اس کے بارے میں کہنا بڑا مشکل ہے جو مظالم یزید پلید نے نواسہ رسول حضرت امام حسینؓ اور اہل بیت پر ڈھائے۔ اس کو سن کر اور پڑھ کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ قرآن کریم کی سورۃ النساء میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَمَنۡ یَّقۡتُلۡ مُؤۡمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَہَنَّمُ خٰلِدًا فِیۡہَا وَغَضِبَ اللّٰہُ عَلَیۡہِ وَلَعَنَہٗ وَاَعَدَّ لَہٗ عَذَابًا عَظِیۡمًا (النساء: 94) یعنی جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا ٹھکانا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہتا چلا جائے گا اور اس پر خدا کا غضب اور اس کی لعنت بھی ہو گی اور اللہ تعالیٰ نے عذاب عظیم ایسے شخص کے لئے تیار کیا ہے۔

لیکن جو شہید ہوئے خدا کی راہ میں ان کے لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اَحۡیَآءٌ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ یُرۡزَقُوۡنَ کہ وہ اپنے رب کے نزدیک زندہ ہیں اور انہیں خدا کے حضور سے رزق دیا جاتا ہے۔

آنحضرت ﷺ نے حضرت امام حسن اور حضرت امام حسینؓ کے بارے میں فرمایا ہے کہ اے اللہ میں ان دونوں سے محبت رکھتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔ حضور نے تاریخی واقعات بھی بیان کئے کہ کس طرح حضرت امام حسینؓ کی شہادت واقع ہوئی۔

آپ نے فرمایا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے فرمایا تھا کہ محرم الحرام کے مہینہ میں احمدیوں کو کثرت سے آنحضرت ﷺ اور آپ کی آل پر درود شریف بھیجنا اور پڑھنا چاہئے۔ آپ پر درود پڑھنا یہ سکینت اور طمانیت کا موجب ہے۔

حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کا حوالہ بھی اس ضمن میں پیش فرمایا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یزید پلید نے بہت ظلم کیا وہ یقیناً دنیا کا کیڑا تھا اور ظالم تھا اس کے اندر کوئی مومن ہونے کی صفت نہیں ہے۔ اور بلاشبہ و شک حضرت امام حسین متقین اور مخلصین میں سے تھے۔

خطبہ کے آخر میں آپ نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم آنحضرت ﷺ اور اپ کی آل سے صحیح معنوں میں محبت کرنے والے ہوں اور اسی مہینہ میں جو شیعہ اور سنی کے درمیان فسادات ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان سے بھی سب کو محفوظ رکھے۔ اور خداتعالیٰ سب مسلمانوں پر رحم فرمائے۔ انہیں راہ حق کی ہدایت دے۔ آمین

(باقی آئندہ بدھ ان شاءاللہ)

(مولانا سید شمشاد احمد ناصر۔ امریکہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 جولائی 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ