• 27 جون, 2025

درود شریف کی اہمیت و برکات

قسط دوم

درود شریف کتنی دفعہ پڑ ھا جائے

حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں:
’’اور کسی تعداد کی پابندی ضروری نہیں۔ اخلاص اور محبت اور حضور اور تضرع سے پڑھنا چاہئے۔ اور اس وقت تک ضرور پڑھتے رہیں کہ جب تک ایک حالت رقت اور بے خودی اور تاثر کی پیدا ہوجائے۔ اور سینہ میں انشراح اور ذوق پایا جائے۔‘‘

(مکتوبات احمدیہ جلد اول صفحہ 18)

حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحبؓ فرماتے ہیں:
’’قادیان مقدس میں جب میں سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصوٰۃ والسّلام کی بیعتِ راشدہ سے مشرف ہوا تو حضور اقدس علیہ السلام نے ازراہ ِنصیحت فرمایا کہ نمازوں کو سنوار کر پڑھنا چاہئے اور مسنونہ دعاؤں کے علاوہ اپنی مادری زبان میں بھی دعا کرنی چاہئے۔ مولوی امام الدین صاحب ؓ نے عرض کیا کہ حضور!کیا مادری زبان میں دعا کرنے سے نماز ٹوٹ تو نہ جائے گی ؟ حضور اقدس فداہ نفسی علیہ الصلوٰ ۃ والسلام نے فرمایا: نماز ٹوٹی ہوئی تو پہلے ہی ہے ہم نے تو نماز جوڑنے کے لئے یہ بات کہی ہے۔ اس کے بعد حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں کثرت سے درود شریف اور استغفار پڑھنے کا ارشاد فرمایا۔ مجھے ایک عرصہ تک درود و استغفار کی کثرت کے متعلق خلجان رہا کہ کثرت سے نہ معلوم کتنی تعداد مراد ہے۔ تب سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصوٰ ۃ والسّلام مجھے بحا لت کشف ملے اور میری بیعت لی اور فرمایا: کہو اَسْتَغفِرُاللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہِ مِا ئَۃَ مَرَّۃٍ۔ یعنی سو مرتبہ استغفار پڑھو۔ اس سے مجھے معلوم ہوگیا کہ کثرت سے مراد عام حالات میں کم ازکم سو مرتبہ استغفار کا ورد ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔‘‘

(حیات قدسی حصہ دوم)

حضرت مسیح موعود ؑکی تعلیم کا اثر

ایک موقعہ پرمکرم مصلح الدین راجیکی صاحب نے ایک غیر احمدی معترض کو جس نے اپنے خیال خام میں یہ سمجھ رکھا تھا کہ نعوذ باللہ احمدی آنحضرت ﷺ کی تعظیم نہیں کرتے، کو لاجواب کیا۔ پشاور میں مقیم سلسلہ کے مربی مکرم مولوی چراغ دین صاحب اس چشم دید واقعہ کی تفصیل یوں بیان کرتے ہیں: ’’پشاور میں جب 1956ء میں آپ کو پانچ چھ ماہ قیام کا موقع ملا تو ایک روز احمدیہ مسجد میں ایک غیراحمدی مولوی صاحب نے دوران گفتگو میں کہا کہ احمدی لوگ آنحضرت ﷺ کی تعظیم نہیں کرتے۔ یہ بات سن کر مولوی مصلح الدین صاحب پاس آگئے اور غیر احمدی سے کہنے لگے کہ کیا وہ لوگ جو نبی کریمﷺ پر دن میں ہزار دفعہ درود بھیجتے ہیں، آپ ان کے متعلق کہتے ہیں کہ وہ حضورﷺ کی تعظیم نہیں کرتے؟غیر احمدی نے کہا کہ کون حضور ﷺ پر دن میں ہزار مرتبہ درود بھیجتا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ایک احمدی تو میں ہوں کہ روزانہ کم از کم ہزار بار درود بھیجتا ہوں۔ یہ سن کر وہ صاحب دیر تک آپ کی طرف دیکھتے رہے اور پھر خاموشی سے اٹھ کر چلے گئے۔

(تابعین اصحاب احمد جلد دوم صفحہ 13)

درود اجابت دعا کی کلید ہے

حضرت مصلح موعود ؓفرماتے ہیں:
’’پھر درود سے ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ جو شخص درود کثرت سے پڑھتا ہے اس کی دعائیں کثرت سے قبول ہوتی ہیں۔ دنیا میں یہ طریق ہے کہ اگر کسی سے کچھ کام کرانا ہو تو اس کی پیاری چیز سے پیار کیا جاتا ہے۔ کسی عورت سے اگر کوئی کام کرانا ہو تو اس کے بچے سے محبت کرو۔ پھر دیکھو وہ کیسی مہربان ہوتی ہے۔ فقیر بھی جب خیرات لینے کے لئے دروازہ پر جاتا ہے تو یہ صدا کرتا ہے: ’’مائی تیرے بچے جیئیں۔‘‘ کیونکہ فقیر بھی جانتے ہیں کہ اس صدا کا ماں پر بہت اثر ہوتا ہے۔ جب ماں یہ آواز سنتی ہے تو دوڑی آتی ہے اور فقیر کو خیرات دیتی ہے۔ دیکھو اس آواز کے سنتے ہی جو اس کے پیارے بچے کے لئے ایک دعا ہوتی ہے وہ کس طرح دوڑی آتی ہے۔ اسی طرح درود پڑھنے والے شخص کے متعلق جب خدا دیکھتا ہے کہ اس نے اس کے پیارے کے لئے دعا کی ہے تو کہتا ہے تو نے میرے پیارے کے لئے دعا کی، آ میں تیری دعا بھی قبول کرتا ہوں …… ہم مسجدوں میں جب آئیں تب بھی درود پڑھیں۔ اور گھروں میں جب جائیں تب بھی آ نحضرت ﷺ پر درود پڑھیں۔‘‘

(الفضل جلد 13 نمبر 68 پرچہ 11 دسمبر 1925ء)

درود شریف میں تمام دعائیں آجاتی ہیں

حضرت مفتی محمد صادق صاحب ؓسے روایت ہے: ’’میں درود شریف کثرت سے پڑھتا تھا۔ اور اس میں بہت لذت اور سرور حاصل کرتا تھا۔ انہی ایام میں میں نے ایک حدیث میں پڑھاکہ ایک صحابی نے رسول کریم ﷺ کے حضور میں عرض کیا کہ میری ساری دعائیں درود شریف ہی ہوا کریں گی۔ یہ حدیث پڑھ کر مجھے بھی پر زور خواہش پیدا ہوئی کہ میں بھی ایسا ہی کروں۔ چنانچہ ایک روز جب کہ میں قادیان آیا ہوا تھا۔ اور مسجد مبارک میں حضرت مسیح موعود ؑکی خدمت میں حاضر تھا۔ میں نے عرض کیا کہ میری یہ خواہش ہے کہ میں اپنی تمام خواہشوں اور مرادوں کی بجائے اللہ تعالیٰ سے درود شریف ہی کی دعا مانگا کروں۔ حضورؑنے اس پر پسندیدگی کا اظہار فرمایا اور تمام حاضرین سمیت ہاتھ اٹھا کر اسی وقت میرے لئے دعا کی۔ تب سے میرا اس پر عمل ہے کہ اپنی تمام خواہشوں کو درود شریف کی دعا میں شامل کرکے اللہ تعالیٰ سے مانگتا ہوں۔ اور یہ قبولیت دعا کا ایک بہت بڑا ذریعہ میرے تجربہ میں آیا ہے۔ وما توفیقی الا با اللّٰہ العلی العظیم ۔ محمد صادق 18 اپریل 1934ء‘‘

(بحوالہ رسالہ درود شریف صفحہ 138)

درود شریف سے اجرائے نبوت کا استدال

درود میں جو دعا مانگی جاتی ہے اس کا صحیح مطلب یہ ہوا کہ الہٰی! حضرت ابراہیم ؑنے آپ سے جو مانگا، انہیں آپ نے اس سے بڑھ کر دیا۔ اب محمدﷺ نے جو مانگا، انہیں بھی مانگنے سے بڑھ کر عطا کیجئے۔ دوسرے لفظوں میں اس کے یہ معنیٰ ہوئے کہ جو کچھ حضرت ابراہیم ؑکو ملا، محمد ﷺ کو اس سے بڑھ کر دیا جائے۔ اور وہ چیز جس کے لئے حضرت ابراہیم ؑ سے بڑھ کر رسول کریمﷺ کو دینے کی دعا کی گئی ہے، یہی ہے کہ حضرت ابراہیمؑ نے امت مسلمہ مانگی۔ ان کی نسل میں نبوت قائم کردی گئی۔ رسول کریمﷺ نے اپنی امت کے لئے ان سے بڑھ کردعا کی۔ اس لئے آپؐ کی امت کو ان کی امت سے بڑھ کر نعمت دی جائے۔اس نکتہ کو مد نظر رکھتے ہوئے درود شریف کو دیکھیں تو معلوم ہوسکتا ہے کہ کتنے عظیم الشان مدارج کے حصول کے لئے اس میں دعا سکھائی گئی ہے۔ درود شریف کی اس عظیم الشان برکت کا ذکر حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمدصاحبؓ نور اللہ مرقدہ کے الفاظ میں ملاحظہ فرماویں:
’’اور جب ہم درود پڑھتے ہیں تو رسول کریمﷺ پر احسان نہیں کر رہے ہوتے ہیں۔ کیونکہ اس میں رسول کریمﷺ کی امت کی ترقی کی دعا ہے… … کہ وہ رحمتیں جو حضرت ابراہیم ؑ کے ذریعہ ظاہر ہوئیں ان سے بڑھ کر رسول کریمﷺ کے ذریعہ نازل کی جائیں۔ یعنی جس طرح ان کو مانگنے سے بڑھ کر دیا گیا اسی طرح رسول کریمﷺ نے جو کچھ مانگا اس سے بڑھ کر دیا جائے۔‘‘

(الفضل 13 جنوری 1928ء صفحہ 8 کالم 2)

ایک مرتبہ حضرت قاضی محمد نذیر صاحب فاضل (المعروف لائل پوری) کی ایک فاضل دیو بندی مولوی سے ختم نبوت پر دو دن بحث ہوتی رہی۔اس بحث میں دو ثالث بھی مقرر کئے گئے تھے۔ با لآخر قاضی صاحب نے اس مولوی سے کہا کہ کل سے آپ مجھ سے یہ بحث کر رہے ہیں کہ رسول کریمﷺ کے بعد کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آسکتا۔ مگر میں حیران ہوں کہ کہتے آپ کچھ ہیں اور عمل آپ کا کچھ اور ہے ۔آپ نے اپنی اس بات کی وضاحت یوں فرمائی:
قاضی صاحب : خداتعالیٰ کے حضور پانچ وقت نماز میں تو آپ دعا کرتے ہیں کہ خدایا! امت میں نبی بھیج اور مجھ سے آپ یہ بحث کررہے ہیں کہ اب امتی نبی بھی نہیں آسکتا۔
مولوی صاحب : (جھنجھلا کر ) میں ایسا کب کرتا ہوں ؟
قاضی صاحب : ذرا وہ درود شریف تو پڑھ کر سنائیں جو آپ نماز میں پڑھتے ہیں۔
مولوی صاحب : (درود شریف پڑھنے لگے)
قاضی صاحب : مولوی صاحب وہ رحمتیں اور برکتیں جو آل محمد ﷺ کے لئے آپ طلب کرتے ہیں، آیا وہ وہی رحمتیں اور برکتیں ہیں جو آل ِ ابراہیم ؑکو ملی تھیں ؟
مولوی صاحب : ہاں۔ ٹھیک وہی ہیں۔
قاضی صاحب : مولوی صاحب ان رحمتوں اور برکتوں میں تو نبوّت بھی شامل ہے جو آپ آل محمدؐ کے لئے طلب کرتے ہیں۔
یہاں تک بات ہوئی تھی کہ مولوی صاحب کا مقرر کردہ ثالث بول اٹھا۔ وہ کہنے لگا۔ قاضی صاحب آپ ذرا تشریف رکھیں۔ میں مولوی صاحب سے کچھ پو چھنا چاہتا ہوں۔ یہ کہہ کراس ثالث اور مولوی صاحب کے درمیان مندرجہ ذیل مکالمہ چل پڑا:
ثالث: مولوی صاحب !کیا آپ درود شریف میں آل محمد ؐ کے لئے حلوہ مانڈہ طلب کرتے ہیں ؟
مولوی صاحب : نہیں۔ روحانی نعمتیں طلب کرتا ہوں۔
ثالث: اچھا یہ بتائیں کہ آپ آل محمدؐ کے لئے وہی رحمتیں اور برکتیں طلب کرتے ہیں جو آلِ ابراہیم ؑکو ملیں یا کچھ اور ؟
مولوی صاحب : وہی رحمتیں اور برکتیں طلب کرتا ہوں۔
ثالث : اچھا، مولوی صاحب فرمائیے آل ابراہیم ؑکو کون کون سی رحمتیں اور برکتیں ملیں ؟
مولوی صاحب : آل ابراہیم ؑمیں بڑے بڑے اولیاء کرام پیدا ہوئے۔
ثالث : الحمد للہ۔ تو پھر درود شریف کی دعا سے آل محمدؐ میں بھی بڑے بڑے اولیاء ہونے چاہئیں۔
مولوی صاحب : ہاں۔
ثالث : اچھا فرمائیے ۔ آل ابراہیم ؑ کو اور کیا کیا رحمتیں اور برکتیں ملیں ؟
مولوی صاحب : ان میں بڑے بڑے مقربین بار گاہ ِالہٰی پیدا ہوئے۔
ثالث: پھر درود شریف کی دعا سے آل محمد ؐ میں بھی مقربین بار گاہِ الہٰی پیدا ہوسکتے ہیں یا نہیں ؟
مولوی صاحب : ہو سکتے ہیں۔
ثالث: اچھا مولوی صاحب یہ بھی بتائیے کہ آل ابراہیم ؑ میں کوئی نبی بھی ہوا ہے یا نہیں ؟
مولوی صاحب : ہاں نبی بھی ہوئے ہیں۔

حضرت قاضی صاحب موصوف فرماتے ہیں:
’’اس پر وہ ثالث فی الفور کہنے لگا کہ اچھا، مولوی صاحب اگر یہ بات ہے تو پھر میں آپ کے خلاف، اور قاضی صاحب کے حق میں ڈگری دیتا ہوں۔ کیونکہ جب آل ابراہیم ؑ میں نبی ہوتے رہے، تو آل محمدﷺ میں بھی نبی ہونے چاہئیں۔‘‘

(ماخوذاز شانِ خاتم النبییّن ؐ صفحہ 104-107مصنفّہ قاضی محمد نذیر صاحب فاضل سابق پرنسپل جامعہ احمدیہ ربوہ)

اب سنئے کہ حضرت مسیح موعود ؑ اپنی نبوت اور اپنے دعویٰ کے متعلق کیا فرماتے ہیں:
ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ درود شریف کے پڑھنے میں یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے میں ایک زمانہ تک مجھے بہت استغراق رہا۔ کیونکہ میرا یقین تھا کہ خدا تعالیٰ کی راہیں نہایت دقیق راہیں ہیں وہ بجز وسیلہ نبی کریم کے مل نہیں سکتیں جیسا کہ خدا بھی فرماتا ہے۔ وَ ابۡتَغُوۡۤا اِلَیۡہِ الۡوَسِیۡلَۃَ تب ایک مُدّت کے بعد کشفی حالت میں میں نے دیکھا کہ دو سقے یعنی ماشکی آئے اور ایک اندرونی راستے سے اور ایک بیرونی راہ سے میرے گھر میں داخل ہوئے ہیں اور اُن کے کا ندھوں پر نور کی مشکیں ہیں اور کہتے ہیں ھٰذَا بِمَا صَلَّیْتَ عَلٰی مُحَمَّدٍ

(حاشیہ حقیقۃ الوحی صفحہ 131)

اسی طرح آپؑ نے فرمایا:
’’یاد رہے کہ بہت سے لوگ میرے دعوے میں نبی کا نام سن کر دھو کہ کھاتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ گویا میں نے اُس نبوت کا دعویٰ کیا ہے جو پہلے زمانوں میں براہ راست نبیوں کو ملی ہے لیکن وہ اس خیال میں غلطی پر ہیں۔ میرا ایسا دعویٰ نہیں ہے بلکہ خدا تعالیٰ کی مصلحت اور حکمت نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے افاضہ روحانیہ کا کمال ثابت کرنے کے لئے یہ مرتبہ بخشا ہے کہ آپ کے فیض کی برکت سے مجھے نبوت کے مقام تک پہنچایا۔ اس لئے میں صرف نبی نہیں کہلا سکتا بلکہ ایک پہلو سے نبی اور ایک پہلو سے اُمّتی اور میری نبوت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ظل ہے نہ کہ اصلی نبوت۔ اِسی وجہ سے حدیث اور میرے الہام میں جیسا کہ میرا نام نبی رکھا گیا ایسا ہی میرا نام اُمتی بھی رکھا ہے تا معلوم ہو کہ ہر ایک کمال مجھ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور آپ کے ذریعہ سے ملا ہے۔‘‘

(حاشیہ حقیقۃ الوحی صفحہ154)

حضرت مسیح موعودؑنے کیا خوب فرمایا : ؎

اس نور پر فداہوں اس کا ہی میں ہوا ہوں
وہ ہے میں چیز کیا ہوں بس فیصلہ یہی ہے
مصطفٰیؐ پر تیرا بے حد ہو سلام اور رحمت
اس سے یہ نور لیا بار خدایا ہم نے
درود شریف کے بعض ظاہری فوائد
درود شریف تنگی دور ہونے کا ذریعہ ہے

عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ السَّوَائِیْ عَنْ اَبِیْہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ کَثْرَۃُ الذِّ کْرِ وَالصَّلوٰۃِ عَلَیَّ تَنْفِی الْفَقْرَ

(جلاء الا فہام بحوالہ حلیہ ابی نعیم اختصار ا صفحہ51)

ترجمہ : حضرت جابر بن سمرہ سوائی ؓاپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کثرت سے اللہ تعالیٰ کو یاد کرنا اور مجھ پر درود بھیجنا تنگی کے دور ہونے کا ذریعہ ہے۔

درود شریف دماغی پریشانی کا علاج ہے

عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ اَبِیْ رَافِعٍ مَوْلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ اِذَا طَنَّتْ اُذُنُ اَحَدِکُمْ فَلْیَذْکُرْنِیْ وَ لْیُصَلِّ عَلَیَّ

(جلاء الا فہام بحوالہ طبرانی)

ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن ابی رافع ؓجو آنحضورؐ کے آزاد کردہ غلام تھے ان سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کسی شخص کو (دماغی پریشانی کے باعث) سوائے پریشان سی آواز کے (جو مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی سی ہوتی ہے) اور کچھ سنائی نہ دے۔ تو وہ میرے تعلق (اور میرے احسانات) کو یاد کرکے مجھ پر درود بھیجے۔ (اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس کی اس پریشانی کو دور کرکے اسے چین بخشے گا)

درود شریف بھولی ہوئی بات کے یاد آنے کا ذریعہ ہے

عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ اِذَا نَسِیْتُمْ شَیْئًا فَصَلُّوْ عَلَیَّ تَذْکُرُوْہُ اِنْ شَاءَاللّٰہُ

(جلاء الا فہام صفحہ 357)

ترجمہ : حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا: کہ جب تمہیں کوئی بات بھول جائےتو اس کا خیال چھوڑ کر مجھ پر درود بھیجو۔ اس کی برکت سے اللہ چاہے گا تو تمہیں وہ بات (بھی) یاد آجائے گی۔

درود شریف حل مشکلات کی کلید ہے

حافظ نبی بخش صاحب متوطن فیض اللہ چک (والد حکیم فضل الرحٰمن صاحب مبلغ) جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ سابقین اولین میں سے ہیں۔ اور براہین کے زمانہ کے اصحاب میں سے ہیں۔ بیان کرتے ہیں کہ میں نے متعدد مرتبہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے سنا ہے کہ درود شریف تمام فیوض کے حصول کی کلید ہے۔ اور یہ کہ جو مشکل اور جو حاجت پیش آئے۔ اس کے لئے درود کا پڑھنا اس کے حل ہونے کا ذریعہ ہے۔

(رسالہ درود شریف صفحہ 295)

سر درد کاعلاج

ایک مرتبہ مولانا غلام رسول راجیکی صاحب ؓکو خواب میں بتایا گیا کہ جس شخص کے سر میں درد ہو اس کے لئے یوں عمل کیا جائے کہ اس کی پیشانی پر لا کا حرف لکھتے جائیں اور درود شریف پڑھتے جائیں تو ان شاء اللہ درد دور ہو جائے گا۔ چنانچہ جب میں نے اس خواب کا ذکر ایک مرتبہ موضع پٹی مغلاں میں کیا تو وہاں کے ایک احمدی دوست مرزا فضل بیگ صاحب نے اس کا بارہا تجربہ کیا اور لوگوں کو فائدہ پہنچایا ہے۔الحمد للہ علیٰ ذالک

(حیات قدسی حصہ دوم صفحہ 45-47)

علاج بے روز گاری

ایک احمدی خاتون نے ایک دفعہ مولانا غلام رسول راجیکی صاحبؓ کو خط لکھا کہ میرے دو لڑکے باوجود اچھی تعلیم رکھنے کے ابھی تک بیکار ہیں۔ آپؓ ان کے لئے دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی روز گار کی صورت پیدا کردے ۔مولانا صاحب نے اس کے لڑکوں کے لئے متواتر کئی روز تک دعا کی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رویاء کے ذریعہ انہیں بتایا گیا کہ اگر اس کے لڑکے تین لاکھ مرتبہ درود شریف کا ورد کریں گے تو ان کی تین سو روپیہ تنخواہ لگ جائے گی اور اگر ڈیڑھ لاکھ مرتبہ درود شریف کا ورد کریں گے تو ڈیڑھ سو روپیہ ان کی تنخواہ لگ جائے گی۔

(حیات قدسی حصہ اول صفحہ 61-62)

درود نہ پڑھنے والوں کے لئے لمحہ فکریہ

عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ مَنْ لَّمْ یُصَلِّ عَلَیَّ فَلَا دِیْنَ لَہٗ

(جلاء الافہام بحوالہ محمد بن حمدان مروزی)

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے کہ آ نحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص مجھ پر درود نہیں بھیجتا، اس کا کوئی دین ہی نہیں۔

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمَا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ مَنْ نَسِیَ الصَّلٰوۃَ عَلَیَّ خَطِیَٔ طَرِیْقَ الْجَنَّۃِ

(سنن ابی ماجہ)

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہےکہ جس شخص نے مجھ پر درود بھیجنا چھوڑا وہ جنت کی راہ کو کھو بیٹھا۔

عَنْ قَتَادَۃَ (تَا بِعِیٌّ) قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ مِنَ الْجَفَآءِ اَنْ اُذْکَرَ عِنْدَالرَّجُلِ فَلَا یُصَلِّیَ عَلَیَّ۔

(جلاء الافہام بحوالہ سعید بن الا عرابی)

حضرت قتادہ (جو تابعی ہیں) سے (مرسلاً) روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے: یہ ایک کج خلقی اور بد اطواری کی بات ہے کہ ایک شخص کے پاس میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا اس شخص کی ناک خاک آلودہ ہو جس کے پاس میرا نام لیا گیا لیکن اس نے مجھ پر درود نہ بھیجا۔

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ ا للّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمَا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ ثُمَّ تَفَرَّقُوْاعَنْ غَیْرِ ذِکْرِاللّٰہِ عَزَّوَ جَلَّ وَ صَلٰوۃٍ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ اِلَّا قَامُوْا عَنْ اَنْتَنِ جِیْفَۃٍ

(جلاء الافہام بحوالہ سنن کبیر نسائی)

حضرت جابر بن عبدا للہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا۔ جس مجلس میں لوگ جمع ہوں اور اس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے اور خدا کے نبیﷺ پر درود بھیجنے کے بغیر چلے جائیں۔ وہ ایک نہایت سڑے ہوئے اور سخت بدبو دار مردار کی طرح ہوگی۔ اور اس میں شامل ہونے والے لوگ مردار خور جانور وں میں شمار ہونے کے قابل ہوں گے۔

درود شریف انسان کو خدا تعالیٰ سے بے نیاز نہیں کر دیتا

حضرت مولوی محمد اسماعیل صاحب حلالپوری نے اپنے رسالہ ’’درود شریف‘‘ میں لکھا ہے کہ مکرم شیخ کرم الہٰی صاحب پٹیالوی جو حضرت مسیح موعود ؑ کے بہت پرانے مخلصین میں سے تھے انہیں اپنے ایک خط میں لکھا کہ حضور ؑ نے فرمایا۔
’’درود شریف کے جس قدر بھی فضائل بیان کئے جائیں کم ہیں۔ میں خود اس کا صاحب تجربہ ہوں۔ مجھ پر جو خدا تعالیٰ کے انعامات ہیں۔ درود شریف کی برکات اور تاثیر ات کا اس میں زیادہ حصہ ہے۔ درود شریف کا ورد کرنے والا نہ صرف ثواب اخروی پاتا ہے بلکہ وہ اس دنیا میں بھی عزت پاتا ہے۔ لیکن باوجود اس کے میں کسی ایسے درود کا قائل نہیں کہ جو انسان کو خدا سے بے نیاز کردے۔ اور جس کے ورد کے بعد قضاء وقدر کے احکام خدا تعالیٰ کے ہاتھ میں نہ رہیں بلکہ درود خواں ان پر حاکم ہوجائے۔ اس مقام پر حضور کے کلام میں جوش کے آثار نمایاں ہوگئے اور چہرہ پر سرخی آگئی۔ اور فرمایا کہ بے شک درود شریف کی بڑی برکات اور تاثیرات ہیں اور اس کی کثرت سے انسان پر برکات نازل ہوتی ہیں۔ اور اس کی برکت سے دعائیں قبول ہوتی ہیں اور اس کے بے شمار فضائل ہیں۔ لیکن باوجود اس کے انسان کو خدا تعالیٰ کی بے پروائی اور بے نیازی سے کبھی غافل نہیں ہونا چاہئے کبھی ایسا بھی وقت ہوتا تھا کہ جس نبی اکرمﷺ پر درود بھیج کر لوگ خیرو برکت پاتے ہیں خود اسے بھی خدا کے احکام کے آگے تسلیم و رضا کے سوا چارہ نہ تھا پس درود خوب پڑھو اور کثرت سے پڑھو مگر اس بات کو بھی ہمیشہ پیش نظر رکھو اور خدا تعالیٰ کو قادر مطلق اور بے نیاز خدا سمجھو اور تسلیم اور رضاپر ایمان کی بنیاد رکھو۔‘‘

(رسالہ درود شریف صفحہ 293-294)

میں اپنے مضمون کو حضرت رسول کریمﷺ کے عاشق صادق حضرت مسیح موعود ؑ کے دو اقتباسات پر ختم کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اس عظیم محسن پر درود بھیجنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کی برکات سے بھی مستفیض فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

’’اے لوگو اس رسول پر درود اور سلام بھیجو جس کے قدم پر تمام لوگوں کو جمع کیا گیا اور وہ اپنے خداوند رحیم و کریم کی طرف کھنچے چلے آئے۔ جس نے بہت سی مخلوق کو مہلک اور پر مشقت جنگلوں سے نکال کر امن وامان کے سبزہ زاروں اور باغوں میں پہنچایا۔ اور دہشت زدہ دلوں کو دلیری اور بہادری بخشی۔ تھک کر چور ہو چکی ہوئی اور درماندہ ہمتوں کو قوی کیا۔ اور مفقود ہوچکے ہوئے انوار کو پھر موجود کیا۔ اور حقائق و معارف کے نہایت درخشاں اور خوبصورت موتی اور یاقوت اور مر جان لایا۔ اور اصول قائم کئے اور عقول کو آداب سے زینت بخشی۔ اور پھر لوگوں کو کفر اور گمراہی اور سرکشی کی زنجیروں سے نکالا۔ اور مومنوں اور اسلام لانے والوں کو جو آپ کی خیرو برکت کے طالب تھے اور ہیں یقین اور جمیعت اور اطمینان کا پیالہ پلایا اور انہیں شر اور خسارہ کی راہوں سے بچایا اور خیر اور سعادت اور نیکو کاری کی تمام راہوں پر چلایا۔‘‘

(آئینہ کمالات اسلام صفحہ 4)

ایک اور عربی کتاب میں بھی اس کے متعلق فرماتے ہیں جس کا ترجمہ یہ ہے۔

’’اس محسن نبی پر درود بھیجو جوخداوند رحمان و منان کی صفات کا مظہر ہے کیونکہ احسان کا بدلہ احسان ہی ہے اور جس دل میں آ پ کے احسانا ت کا احساس نہیں اس میں یا تو ایمان ہے ہی نہیں اور یا پھر وہ اپنے ایمان کو خود تباہ کرنے کے درپے ہے۔ اے اللہ اس امی رسول اور نبی پر درود بھیج جس نے آخرین کو بھی سیراب کیا ہے جیسا کہ اس نے اولین کو سیراب کیا تھا اور اپنے رنگ میں رنگین اور پاک لوگوں میں داخل کیا تھا۔‘‘

(ترجمہ ازعربی عبارت اعجازالمسیح صفحہ 3-4)

بھیج درود اُس محسن پر تُو دن میں سوسو بار
پاک محمد مُصطفٰے نبیوں کا سردار
حضرت سید ولد آدمﷺ
سب نبیوں میں افضل و اکرمﷺ
نام محمد کام مکرم ﷺ
ہادی کامل رہبر اعظم ﷺ
یَا رَبِّ صَلّی عَلَی نَبِیِّکَ دَائِمًا
فِیْ ھٰذِہِ الدُّنْیَا وَ بَعْثٍ ثَانٖ

(حیدر علی ظفر۔ جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 اگست 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اگست 2020