• 19 اپریل, 2024

پاک جماعت کا قیام

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
گزشتہ جمعہ کے خطبہ میں شرائط بیعت کے حوالے سے مَیں نے افرادِ جماعت کو ایک احمدی کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی تھی جس میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مختلف اقتباسات سے ہی ہر شرط کی وضاحت بیان ہوئی تھی۔ ان شرائط کو پڑھ کر اور آپ علیہ السلام کی کتب اور ملفوظات کو پڑھ کر، سُن کر اور ان پر غور کر کے ہی پتہ چلتا ہے کہ آپ ہمارے اندر اسلام کی حقیقی تعلیم داخل کر کے، ہماری اعتقادی اور عملی اصلاح کر کے ہم میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کرنا چاہتے تھے۔ کیونکہ اس کے بغیر وہ عظیم مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا جو آپ کی بعثت کا مقصد تھا، جو زمانے کی اہم ضرورت تھی اور ہے۔ جس سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہو سکتا ہے۔

آپ ایک جگہ فرماتے ہیں کہ:
’’اس سلسلہ سے خدا تعالیٰ نے یہی چاہا ہے اور اُس نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ تقویٰ کم ہو گیا ہے۔ بعض تو کھلے طور پر بے حیائیوں میں گرفتار ہیں اور فسق و فجور کی زندگی بسر کرتے ہیں اور بعض ایسے ہیں جو ایک قسم کی ناپاکی کی ملونی اپنے اعمال کے ساتھ رکھتے ہیں۔ مگر انہیں نہیں معلوم کہ اگر اچھے کھانے میں تھوڑا سا زہر پڑ جاوے تو وہ سارا زہریلا ہوجاتا ہے۔ اور بعض ایسے ہیں جو چھوٹے چھوٹے (گناہ) ریاکاری وغیرہ جن کی شاخیں باریک ہوتی ہیں اُن میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔‘‘

’’اگرچہ ظاہری طور پر ہر انسان سمجھتا ہے کہ یہ بڑے دیندار ہیں لیکن عُجب اور ریا اور باریک باریک معاصی میں مبتلا ہیں جو کہ عارفانہ خوردبین سے نظر آتے ہیں۔‘‘

فرماتے ہیں کہ: ’’اب اللہ تعالیٰ نے یہ ارادہ کیا ہے کہ دنیا کو تقویٰ اور طہارت کی زندگی کا نمونہ دکھائے۔ اسی غرض کے لیے اس نے یہ سلسلہ قائم کیا ہے۔ وہ تطہیر چاہتا ہے اور ایک پاک جماعت بنانا اس کامنشاء ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد3 صفحہ83۔ ایڈیشن 2003ء)

پس اللہ تعالیٰ نے جو یہ جماعت قائم فرمائی تو وہ اس میں شامل ہونے والوں کو خاص طور پر پاک کرنا چاہتا ہے تا کہ پاک جماعت کا قیام ہو اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہم میں سے ہر ایک سے یہ چاہتے ہیں کہ یہ عارفانہ خوردبین ہم لگائیں۔ اس سے ہم اپنے نفس کو دیکھیں۔ اپنے نفس کا محاسبہ کریں۔ اپنی اعتقادی غلطیوں کی جہاں اصلاح کریں وہاں ہر قسم کی چھوٹی سے چھوٹی عملی غلطیوں کی بھی اصلاح کریں۔ اپنے اعمال کی طرف بھی نظر رکھیں۔ اور یہ عارفانہ خوردبین ہی ہے جو معمولی قسم کی غلطیوں کو بڑا کر کے دکھائے گی کیونکہ خوردبین کا یہی کام ہے کہ باریک سے باریک چیز بھی بڑی کر کے دکھاتی ہے۔

پس اپنے گناہوں کو دیکھنے کے لئے، اپنی غلطیوں کو دیکھنے کے لئے، اپنی کمزوریوں کو دیکھنے کے لئے ہمیں وہ خوردبین استعمال کرنی پڑے گی جس سے ہم اپنے نفس کے جائزے لے سکیں۔ اسی سوچ کے ساتھ ہمیں اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے۔ پس ہمارا احمدی ہونے کا دعویٰ اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قائم کردہ جماعت کوئی معمولی دعویٰ اور یہ معمولی جماعت نہیں ہے۔ نہ ہی ہمارا احمدی ہونے کا دعویٰ معمولی دعویٰ ہے، نہ یہ جماعت ایک معمولی جماعت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس جماعت کے افراد کو پاک کر کے ایک پاک جماعت بنانا چاہتا ہے جس کے لئے اُس نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھیجا ہے۔ ہر احمدی کو یہ پیشِ نظر رکھنا چاہئے کہ یہ تقویٰ اور طہارت کی زندگی کے نمونے ہی ہیں جو وہ انقلابی تبدیلی پیدا کر سکتے ہیں، اور یہ انقلابی تبدیلی ہمارے اعتقاد کی اصلاح اور اعمال کی اصلاح کے ساتھ وابستہ ہے۔ صرف اعتقادی اصلاح فائدہ نہیں دے سکتی جب تک کہ اعمال کی اصلاح بھی ساتھ نہ ہو۔ جب تک ہم میں سے ہر ایک کو اپنے اعمال کی فکر نہ ہو۔ کیاعقیدہ ہمارا ہونا چاہئے اور کونسے اعمال ہیں جن کی طرف ہمیں توجہ رکھنی چاہئے، جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اقتباس میں مَیں نے پڑھا۔ ہم نے دیکھا کہ معمولی سے معمولی نیکی کی طرف بھی توجہ اور اُس کے بجا لانے کی کوشش کی ضرورت ہے۔ یہی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے۔

(خطبہ جمعہ 30؍ مارچ 2012ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ )

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 17؍ ستمبر 2021ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 ستمبر 2021