• 2 مئی, 2024

فقہی کارنر

طلاق کا موجب صرف زنا نہیں

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
انجیل کہتی ہے کہ اپنی بیوی کو بجز زنا کے ہر گز طلاق نہ دے۔ مگر قرآن شریف اس بات کی مصلحت دیکھتا ہے کہ طلاق صرف زنا سے مخصوص نہیں بلکہ اگر مرد اور عورت میں باہمی دشمنی پیدا ہو جاوے اور موافقت نہ رہے یا مثلاً اندیشہ ٴجان ہو یا اگرچہ عورت زانیہ نہیں مگر زنا کے مقدمات اُس سے صادر ہوتے ہیں اور غیر مردوں کو ملتی ہے تو ان تمام صورتوں میں خاوند کی رائے پر حصر رکھا گیا ہے کہ اگر وہ مناسب دیکھے تو چھوڑ دے۔ مگر پھر بھی تاکید ہے اور نہایت سخت تا کید ہے کہ طلاق دینے میں جلدی نہ کرے۔ اب ظاہر ہے کہ قرآن شریف کی تعلیم انسانی حاجات کے مطابق ہے اور اُن کے ترک کرنے سے کبھی نہ کبھی کوئی خرابی ضرور پیش آ ئے گی۔ اسی وجہ سے بعض یورپ کی گورنمنٹوں کو جواز طلاق کا قانون پاس کرنا پڑا۔

(چشمہٴ معرفت، روحانی خزائن جلد23 صفحہ413۔414)

(مرسلہ:داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

ایڈیٹر کے نام خط

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اکتوبر 2022