• 25 اپریل, 2024

زندگی اُس کے نام کر بیٹھے

اسکو مانا سلام کر بیٹھے
اسکو اپنا امام کر بیٹھے
اپنی منزل کو مارنے کے لئے
راہ کا انتظام کر بیٹھے
بادشاہوں سے ہے وہ افضل جو
خود کو اُسکا غلام کر بیٹھے
جو غلامِ غلامِ احمد ہو
آگ خود پر حرام کر بیٹھے
زندگی مل گئی ہے جب سے ہم
زندگی اُس کے نام کر بیٹھے
اپنی نسلوں کی عافیت کے لئے
جو ضروری تھا کام کر بیٹھے
دان لے کر ہی اُس سے جائیں گے
اُس کے دَر پر قیام کر بیٹھے
ہاں محبت ہے تم سے بے حد ہے!
بات ہم دل کی عام کر بیٹھے
کیا دکھائیں گے جا کے مُنہ اپنا
باتوں باتوں میں شام کر بیٹھے
کوئی خوش ہے ظفرؔ کوئی نالاں
تم یہ کیسا کلام کر بیٹھے

(مبارک احمد ظفر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 نومبر 2020

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 نومبر 2020