• 25 اپریل, 2024

آگ سے بچنے کے لئے انتظام

ان کو تو اس بات پر خوش ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بچیاں دے کر ان کے لئے آگ سے بچنے کے لئے انتظام کر دیا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
پھر ہمارے معاشرے کی ایک یہ بھی بیماری ہے کہ جس کے ہاں صرف بیٹیاں پیدا ہو جائیں یا زیادہ بیٹیاں پیدا ہو جائیں وہ بیٹیوں کے حقوق اس طرح ادا نہیں کرتے جس طرح اولاد کے کرنے چاہئیں۔ بلکہ بعض تو باقاعدہ اپنی بیٹیوں کو کوسنے بھی دیتے رہتے ہیں اور بعض بچیاں تو اتنی تنگ آ جاتی ہیں کہ لکھتی ہیں کہ لگتا ہے کہ ہم ماں باپ پر بوجھ بن گئے ہیں، ہمیں تواب اپنی موت کی خواہش ہونے لگ گئی ہے۔ تو ایسے ماں باپ کو جو بیٹیوں سے اس قسم کا سلوک کرتے ہیں خوف کرنا چاہئے۔ ان کو تو اس بات پر خوش ہونا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں بچیاں دے کر ان کے لئے آگ سے بچنے کے لئے انتظام کر دیا ہے۔

حدیث میں آتا ہے حضرت عائشہ ؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ جسے زیادہ بیٹیوں سے آزمایا گیا اور اس نے ان پر صبر کیا تو اس کی بیٹیاں اس کے لئے آگ سے پردے یاڈھال کا باعث ہوں گی۔

(ترمذی کتاب البر والصلۃ باب ما جاء فی النفقۃ علی البنات والأخوات)

حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ایک یتیم یا دو یتیموں کو پناہ دی اور پھر اس پر ثواب کی نیت سے صبر کیا تو آپﷺ نے ہاتھ کے اشارے سے بتایا کہ میں اور وہ جنت میں اس طرح ساتھ ہوں گے جس طرح شہادت کی انگلی اور ساتھ والی انگلی ساتھ ساتھ ہوتی ہیں۔

(المجمع الاوسط جلد ۸ صفحہ ۲۲۷)

تو یتیموں کی پرورش کرنا اور ان کو حوصلے اور ہمت سے اپنے گھروں میں رکھنا اور اپنے بچوں کی طرح ان سے سلوک کرنا، یہ بڑی نیکی کا کام ہے اور اس حدیث میں ایسا کام کرنے والوں کے لئے بہت بڑی خوشخبری ہے جو یتیموں کو پا لتے ہیں کیونکہ پیار اور محبت سے کسی کے بچے کو پالنا اور پھر اس کی سب باتوں کو حوصلے اور صبر سے برداشت کرنا اور ان کی تربیت کرنا اور اپنی کمائی میں سے حوصلے اور ہمت سے خرچ کرنا اپنی بعض خواہشات پر صبر کرتے ہوئے ان کو دبانا اور یتیم بچوں کے اخراجات پورے کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے یہ بہت بڑی نیکی ہے اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے بہت بڑی خوشخبری فرمائی ہے۔

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں قرآن کریم کی یہ تعلیم ہرگز نہیں ہے کہ عیب دیکھ کر اسے پھیلاؤ اور دوسروں سے تذکرہ کرتے پھرو ہ بلکہ وہ فرماتا ہے تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَۃِ کہ وہ صبر اور رحم سے نصیحت کرتے ہیں۔ مَرْحَمَہ یہی ہے کہ دوسرے کے عیب دیکھ کر اسے نصیحت کی جاوے۔ اور اس کے لئے دعا بھی کی جاوے۔ دعا میں بڑی تاثیر ہے اور وہ شخص بہت ہی قابل افسوس ہے کہ ایک کے عیب کو بیان تو سو مرتبہ کرتا ہے لیکن دعا ایک مرتبہ بھی نہیں کرتا۔ عیب کسی کا اس وقت بیان کرنا چاہئے جب پہلے کم از کم چالیس دن اس کے لئے رو رو کر دعا کی ہو۔

(ملفوظات جلد۴ صفحہ ۶۰، ۶۱۔ البدر ۸ جولائی ۱۹۰۴)

اگر اس اصول پہ عمل کریں تو ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی کسی کا عیب بیان کرے۔ نہ آپ چالیس دن دعا کریں گے اور نہ عیب بیان ہو گا۔ یہ بہت اہم نصیحت ہے کہ اگر کسی سے کوئی تکلیف بھی پہنچے اس میں کوئی عیب بھی دیکھو تو بجائے لوگوں میں پھیلانے کے ان کے لئے دل میں رحم پیدا کرو، ان کے لئے دعا کرو، اس پر صبرکرو اور صبر اور مستقل مزاجی سے اس کے لئے دعا کرو، اگر یہ باتیں کسی معا شرے میں پیدا ہو جائیں تو کیا اس معاشرے میں کوئی مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے؟ بہت ساری برائیاں معاشرے سے ختم ہو جائیں۔ اب جماعتی زندگی میں انسان کو صبر کا کس طرح مظاہرہ کرنا چاہئے۔ یعنی ہمارے اندر جو نظام ہے اس کے اندر وہ یہی ہے کہ امیرکی یا کسی عہدیدار کی طرف سے اگر زیادتی بھی ہو جائے تو برداشت کریں، صبر کریں، حوصلہ دکھائیں۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ خلیفہ وقت تک اس کی شکایت پہنچا دیں لیکن اپنی اطاعت میں کبھی فرق نہ آنے دیں۔ حدیث میں آیا ہے، حضرت ابن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنے امیر میں ایسی بات دیکھی جسے وہ ناپسند کرتاہے تو اسے چاہئے کہ وہ صبر کرے یاد رکھو کہ جس نے جماعت سے بالشت بھر بھی انحراف کیا اور وہ اسی حالت میں مر گیا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہو گی۔

(مسلم کتاب الامارۃ باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین عند ظہور الفتن)

ہمیں ان حدیثوں میں مختلف صورتوں میں اور مختلف موقعوں پر صبر کی تلقین کی گئی ہے۔ اور ساتھ یہ بھی کہ اگر صبر کرو گے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرا قرب پاؤ گے، میری جنتوں کے وارث ٹھہرو گے۔ لیکن جب دعا کرنے کے طریقے اور سلیقے سکھائے تو یہ نہیں فرمایا کہ مجھ سے صبر مانگو بلکہ فرمایا کہ مجھ سے میرا فضل مانگو اور ہمیشہ ابتلاؤں سے بچنے کی دعا مانگو۔

(خطبہ جمعہ 13؍ فروری 2004ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 جنوری 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جنوری 2021