تمہیں زمانہ جو گالیاں دے تو چپ ہی رہنا خدا سے کہنا
یہی تو سچوں کا راستہ ہے کہ ظلم سہنا خدا سے کہنا
میں کیا ہوں میری بساط کیا ہے مجھے سکھایا گیا یہی ہے
ہمیشہ پلکوں پہ موتیوں کا سجا کے گہنا خدا سے کہنا
زمانے والے جو تنگ کریں تو خدا کی رسی کو تھام رکھنا
پکڑ کے رکھا ہے تیری رحمت کا ہم نے ٹہنا خدا سے کہنا
یہ طور میں نے اُنہی سے سیکھا حضورِ انور کا ہے طریقہ
خدا کے آگے بہانا آنسو بہاتے رہنا خدا سے کہنا
نبی کی سنت بھی جانتے ہیں اُسی پہ اپنا عمل ہے پیہم
لباسِ تقویٰ وہ دے گئے تھے جو ہم نے پہنا، خدا سے کہنا
جو مار ڈالیں گے میرے دشمن یہ موت آخر انہی کی ہو گی
مجھے تو اچھا لگے تمہارا شہید کہنا خدا سے کہنا
یہی دعا ہے کہ تجھ سے قائم ہو اِن کا رشتہ محبتوں کا
ہوں تیرے پیارے یہ میرے بچے یہ بھائی بہنا خدا سے کہنا
مرے بزرگوں کی آخری بس یہی وصیت تھی مجھ کو احمد
ہے خوش نصیبی رہِ خدا میں لہو کا بہنا ، خدا سے کہنا
(مبارک احمد سید)