کوئی مجھ کو بتلائے
کون سے صحیفے میں
کس نے ایسا لکھا ہے
اختلافِ رائے پر
دوسرے مذاہب کے
پُر سکون لوگوں کی
زندگی کی مشعل کو
بے جواز فتووں سے
نفرتوں کی آندھی سے
یک بہ یک بُجھا ڈالو
دکھ کی انتہا یہ ہے
شر پسند عناصر نے
اپنے ہی اصولوں سے
دوسروں کے جیون کی
ڈور کاٹ ڈالی ہے
اس سے بڑھ کے دکھ ہے جو
جان کو جلاتا ہے
رحمتِ دوعالم کے نام پر
درندوں نے
بستیاں جلائی ہیں
زندگی کے میلے میں
مشعلیں بُجھائی ہیں
پیکرِ محبت نے
جنگ کی بھی حالت میں
سب نہتے لوگوں کو
جان کی اماں دی ہے
دوسرے مذاہب کے
معبد و کلیسا کو
امن کی زباں دی ہے
حیف ہے ہزاروں حیف
قوم سب ہے شرمندہ
ہائے ان درندوں نے
رحمتِ مجسم سے
نسبتیں جتا کر یوں
عہد کیسے توڑا ہے
ظلم کتنا توڑا ہے
اے خدا! ترے در پر
التجا یہ لایا ہوں
یا انہیں ہدایت دے
یا انہیں فنا کردے
(نجیب احمد فہیم)