• 4 مئی, 2024

فقہی کارنر

حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خدا تعالیٰ کے خاص اذن سے ایک مرتبہ آٹھ نو ماہ کے مسلسل روزے رکھے۔ ان روزوں کا ذکر کرتے ہوئے آپ نے فرمایا:
میں نے ان مجاہدات کے بعد اپنے نفس کو ایسا پایا کہ میں وقت ضرورت فاقہ کشی پر زیادہ سے زیادہ صبر کرسکتا ہوں۔ میں نے کئی دفعہ خیال کیا کہ اگر ایک موٹا آدمی جو علاوہ فربہی کے پہلوان بھی ہو میرے ساتھ فاقہ کشی کے لئے مجبور کیا جائے تو قبل اس کے کہ مجھے کھانے کے لئے کچھ اضطرار ہو، وہ فوت ہوجائے۔ اس سے مجھے یہ بھی ثبوت ملا کہ انسان کسی حد تک فاقہ کشی میں ترقی کرسکتا ہے اور جب تک کسی کا جسم ایسا سختی کش نہ ہوجائے میرا یقین ہے کہ ایسا تنعم پسند روحانی منازل کے لائق نہیں ہوسکتا لیکن میں ہر ایک کو یہ صلاح نہیں دیتا کہ ایسا کرے اور نہ میں نے اپنی مرضی سے ایسا کیا۔ میں نے کئی جاہل درویش ایسے بھی دیکھے ہیں جنہوں نے شدید ریاضتیں اختیار کیں اور آخر یبوست دماغ سے وہ مجنون ہوگئے اور بقیہ عمر ان کی دیوانہ پن میں گذری یا دوسرے امراض سل اور دق وغیرہ میں مبتلا ہوگئے۔ انسانوں کے دماغی قویٰ ایک طرز کے نہیں ہیں۔ پس ایسے اشخاص جن کے فطرتا قویٰ ضعیف ہیں۔ ان کو کسی قسم کا جسمانی مجاہدہ موافق نہیں پڑ سکتا اور جلد تر کسی خطرناک بیماری میں پڑ جاتے ہیں۔ سو بہتر ہے کہ انسان اپنی نفس کی تجویز سے اپنے تئیں مجاہدہ شدید میں نہ ڈالے اور دین العجائز اختیار رکھے۔ ہاں اگر خدا تعالیٰ کی طرف سے کوئی الہام ہوا اور شریعت غراء اسلام سے منافی نہ ہو تو اس کو بجا لانا ضروری ہے لیکن آج کل کے اکثر نادان فقیر جو مجاہدات سکھلاتے ہیں ان کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔ پس ان سے پرہیز کرنا چاہیے۔

(کتاب البریہ، روحانی خزائن جلد13 صفحہ199 – 200 حاشیہ)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ یوکے)

پچھلا پڑھیں

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 جنوری 2022