بآواز بلند اپنی زبان میں دعا
ایک شخص نے سوال کیا کہ حضورؑ! امام اگر اپنی زبان میں (مثلاً اُردو میں) بآواز بلند دُعا مانگتا جائے اور پچھلے آ مین کرتے جائیں تو کیا یہ جائز ہے جبکہ حضور کی تعلیم ہے کہ اپنی زبان میں دعائیں نماز میں کر لیا کرو؟
(حضورؑ نے) فرمایا:
دعا کو با آواز بلند پڑھنے کی ضرورت کیا ہے۔ خدا تعالیٰ نے تو فر مایا: تَضَرُّ عًا وَ خُفْیَةً (الاعراف: 56) اور دُوْنَ الْقَوْلِ (الاعراف: 206)
عرض کیا کہ قنوت تو پڑھ لیتے ہیں:۔ فرمایا:
ہاں ادعیہٴ ماثورہ جو قرآن و حدیث میں آ چکی ہیں وہ بے شک پڑھ لی جاویں۔ باقی دعائیں جو اپنے ذوق و حال کے مطابق ہیں وہ دل ہی دل میں پڑھنی چائیں۔
(بدر یکم اگست 1907ء صفحہ12)
(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)