• 2 مئی, 2024

ہم یومِ مسیح موعود کیوں مناتے ہیں؟

23؍مارچ کو ہم سب احمدی یومِ مسیح موعود بہت جوش اور جذبے سے مناتے ہیں۔ جلسے منعقد کیے جاتے ہیں تقاریر تیار کی جاتی ہیں منظوم کلام پڑھا جاتا ہے اور جسے اس تقریب میں کچھ پڑھنے کی سعادت حاصل ہو جائے اس کی خوشی کا عالم ہی کچھ اور ہوتا ہے۔

مگر سوچنے والی بات یہ ہے کہ ہم سب یومِ مسیح موعود کیوں مناتے ہیں؟

تو اس کا سادہ سا جواب تو یہ ہے کہ 23؍مارچ کو ہماری جماعت کی بنیاد رکھی گئی اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پہلی دفعہ اپنے ہاتھ پر بیعت لی۔

آپ علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’بیعت سے اصل مدعا یہ ہے کہ اپنے نفس کو اپنے رہبر کی غلامی میں دے کر وہ علوم اور معارف اور برکات اس کے عوض میں لیوے جن سے ایمان قوی ہو اور معرفت بڑھے اور خدا تعالیٰ سے صاف تعلق پیدا ہو اور اسی طرح دنیوی جہنم سے رہا ہوکر آخرت کے دوزخ سے مخلصی نصیب ہو…‘‘

(ضرورۃ الامام، روحانی خزائن جلد13 صفحہ498)

ان الفاظ کی تشریح میں ہمارے پیارے امام سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’انبیاء دنیا میں بندے کو خدا کے قریب کرنے کے لئے بندے کو اللہ تعالیٰ کی بتائی ہوئی تعلیم پر چلانے کے لئے آتے ہیں اور ان سب انبیاء میں کامل اور مکمل تعلیم لے کر ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے۔ آپؐ نے اپنے اوپر اتری ہوئی تعلیم کو دنیا میں پھیلانے کا حق ادا کر دیا اور پھر چودہ سو سال بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدے کے مطابق آنحضرتؐ کے غلام صادق حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مبعوث فرمایا۔جنہوں نے پھر اس عظیم کام کی تجدید کی اور دنیا کو خدا تعالیٰ کی طرف بلایا۔دنیا کو بتایا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ کس طرح تلاش کرنی ہے،کس طرح اس تک پہنچا جاسکتا ہے اور اگر اللہ تعالیٰ کی تلاش ہے اس تک پہنچنے کی خواہش ہے تو اب صرف اور صرف مذہب اسلام ہے جو اللہ تعالیٰ تک پہنچاتا ہے۔پھر آپ نے غیر مذہبوں کو بھی یہی دعوت دی اپنی ایک نظم کے ایک مصرعے میں آپؑ فرماتے ہیں: ’’آئو لوگو کہ یہیں نور خدا پائو گے‘‘

(خطبہ فرمودہ 9؍مارچ 2012ء)

یومِ مسیح موعود منانے کا اصل مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے جائزے لیں کہ کیا ہم ان دس بیعتِ شرائط پر عمل کرتے ہوئے اپنی اور اپنے اہل وعیال کی دین و دنیا سنوارنے والے بن رہے ہیں؟

کیا ہم حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت کے مقصد کو مدِّ نظر رکھ کر دنیا والوں کو وہ پیغام پہنچانے میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں جو خدا نے اپنے نبی سے کیا تھا کہ ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔‘‘

ہمیں اپنا وہ کردار اور چہرہ دنیا کے سامنے رکھنا ہے جس میں ایسی مقناطیسی کشش ہو کہ لوگ خود آپ کی طرف کھچتے چلے آئیں کہ اس وقت دنیا میں صرف احمدی طبقہ ہی ہے جسے خدا کے بنائے ہوئے خلیفہٴ وقت کے ذریعہ وہ روحانی خزائن ہر وقت ملتے ہیں جو خزائن بانٹنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے وقتِ مقررہ پر حضرت مسیح موعود ؑکو مبعوث فرمایا تھا آج دنیا بےچین ہے ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے کوئی راہنمائی کرنے والا نہیں آج ہم ہی ہیں جنہیں اپنی ذمے داری سمجھتے ہوئے خدا کے راستےکی طرف لانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے سعادت اور توفیق عطا فرمائی ہے اور یہ جو تمام ترقیات ہیں مثلاً یہ ڈیجیٹل رابطے یہ علم کی فراوانی یہ کمپیوٹر کی سہولت ہر قسم کی معلومات لمحوں میں ہمارے پاس ہوتی ہیں اس لیے یاد رکھنا چاہیے کہ ہمیں ان بےچین روحوں کو سکون دینے کے لیے اس راستے پر لے کر جانا ہے جہاں خدا مل جائے خدا کی رضا مل جائے۔

ہم یومِ مسیح موعود اسی یاد دہانی کے لیے مناتے ہیں کہ ہم جائزہ لیں کہ جو دوہری ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے بیعت کرکے (ایک تو اپنے آپ کو بیعت کی شرائط کا مصداق بنائیں اور دوسرے لوگوں کو اس درندہ نما دنیا کے چُنگل سے چھڑا کر عافیت کے حصار کی طرف لائیں) ہم اسے پورا کرنے کے لیے ہم کتنی کوشش کر رہے ہیں۔

آپ علیہ السلام صدقِ دل سے ساری دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ

صدق سے میری طرف آؤ اسی میں خیر ہے
ہیں درندے ہر طرف میں عافیت کا ہوں حصار

(از درثمین صفحہ 167)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:
’’خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کوجو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا۔ ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دین واحد پر جمع کرے۔ یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کے لئے میں دنیا میں بھیجا گیا ہوں۔‘‘

(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد20 صفحہ306-307)

اللہ تعالیٰ کرے کہ ہم اپنے پیارے مسیح کے مددگار بن کر خدا کے حضور سُرخُرو ہونے والے ہوں ہر آنے والا دن ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلانے والا ہو اور ہمیں اپنی ذات کے جائزے لیتے ہوئے یوم مسیح موعود منانے والا بنائے۔ آمین

اپنے پیارے امام سیّدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے اس ارشاد پر اپنے مضمون کا اختتام کرتی ہوں۔ آپ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ کرے کہ ہم صرف رسمی طور پر یوم مسیح موعود منانے والے نہ ہوں بلکہ مسیح موعود کو قبول کرنے کا حق ادا کرنے والے ہوں اور ہر قسم کے اندرونی اور بیرونی فتنوں سے بچنے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہمیں اپنی پناہ میں رکھے اور ہر بلا اور ہر مشکل سے بچائے۔

(خطبہ جمعہ 23؍مارچ 2018ء)

آمین ثم آمین

(مغفورہ درانی۔ روسلز ہائم، جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 مارچ 2023

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ