• 13 جولائی, 2025

سورۃ التکاثر، العصر، الھمزاۃ، الفیل، القریش، الماعون، الکوثر، الکافرون، النصر، اللھب، الاخلاص، الفلق اور النّاس کا تعارف (حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ) (آخری قسط)

سورۃ التکاثر، العصر، الھمزاۃ، الفیل، القریش، الماعون، الکوثر، الکافرون، النصر، اللھب، الاخلاص، الفلق اور النّاس کا تعارف
ازحضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ
آخری قسط

ادارہ الفضل مکرمہ عائشہ چوہدری آف جرمنی کا شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے ہمارے قارئین کے لئے حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ کے تحریر فرمودہ تعارف سورتہائے قرآن کو از سر نو کمپوز کر کے بطور مائدہ پیش کیا۔ جو قارئین نے بے حد پسند کیا اور اسے سراہا۔

فَجَزَاہَا اللّٰہُ تَعَالٰی

(ایڈیٹر)

سورۃ التکاثر

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی نو آیات ہیں۔

اس سورت میں انسان کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ دولت کی محبت کے نتیجہ میں قبروں تک پہنچ جائے گا۔ اس میں ایک طرف تو بڑی قوموں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اس دوڑ کا نتیجہ سوائے ہلاکت کے اور کچھ نہیں ہوگا اور بعض کمزور قوموں کا حال بھی بیان ہوا ہے کہ وہ اپنی مال و دولت کی طلب اور آرزوؤں کو پورا کرنے کے لئے قبروں کی زیارت سے بھی باز نہیں آئیں گے۔ اس کے نتیجہ میں انسان کو دو دفعہ خبردار کیا گیا ہے، دنیاوی قوموں کو بھی اور توہم پرست مذہبی قوموں کو بھی کہ اس کا آخری انجام یہ ہو گا کہ تم اس آگ کا علم پا لو گے جو تمہارے لئے بھڑکائی گئی ہے۔ اور پھر تم اسے اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ لو گے۔ پھر جب اس میں جھونکے جاؤ گے تو تم سے پوچھا جائے گا کہ اب بتاؤ کہ دنیا کی نعمتوں کی اندھا دھند طلب نے تمہیں کیا دیا؟

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ 1206)

سورۃ العصر

یہ ابتدائی مکی سورت ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی چار آیات ہیں۔

اس سورت میں یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ گزشتہ سورتوں میں جس قسم کے انسانوں کا ذکر ہے اور جس دنیا طلبی سے ڈرایا گیا ہے اس کے نتیجہ میں ایک ایسا وقت آئے گا کہ جب سارا زمانہ گواہ ہو گا کہ وہ انسان گھاٹے میں ہے سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اور انہوں نے حق پر قائم رہتے ہوئے حق کی نصیحت کی اور صبر پر قائم رہتے ہوئے صبر کی نصیحت کی۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1208)

سورۃ الھمزۃ

یہ مکی سورت ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی دس آیات ہیں۔

سورۃ العصر کے بعد سُوْرَۃُ الْھُمَزَۃ آتی ہے جو اموال کی حریص قوموں کے لئے اب تک بیان فرمودہ انتباہات میں سے سب سے بڑا انتباہ ہے۔ فرمایا کیا اس زمانہ کا بڑا انسان یہ گمان کرے گا کہ اس کے پاس اس کثرت سے دولت اکٹھی ہو چکی ہے اور وہ اسے بے دریغ اپنے دفاع میں خرچ کر رہا ہے گویا اب اسے اس دنیا میں ابدی برتری حا صل ہو گئی ہے؟ خبردار وہ ایک ایسی آگ میں جھونکا جائے گا جو چھوٹے سے چھوٹے ذرّوں میں بند کی گئی ہے اور تجھے کیا پتہ کہ وہ کونسی آگ ہے؟

یہ سوال طبعی طور پر اٹھتا ہے کہ چھوٹے سے ذرّہ میں آگ کیسے بند کی جاسکتی ہے؟ لازماًاس میں اس آگ کا ذکر ہے جو ایٹم میں بند ہوتی ہے اور لفظ حُطَمَۃ اور ایٹم (Atom) میں صوتی مشابہت ہے۔ یہ وہ آگ ہے جو دلوں پر لپکے گی اور ان پر لپکنے کے لئے ایسے ستونوں میں بند کی گئی ہے جو کھینچ کر لمبے ہو جائیں گے۔

یہ ساری سورت انسان کو سمجھ آہی نہیں سکتی جب تک اس ایٹمی دَور کے حالات اس پر روشن نہ ہوں۔ وہ ایٹمی مادہ جس میں یہ آگ بند ہے وہ پھٹنے سے پہلے عَمَدٍ مُّمَدَّدَۃٍ کی شکل اختیار کرتا ہے یعنی بڑھتے ہوئے اندرونی دباؤ کی وجہ سے پھیلنے لگتا ہے اور اس کی آگ انسانوں کے بدن جلانے سے پہلے ان کے دلوں پر لپکتی ہے اور انسانوں کی حرکت ِ قلب بند ہو جاتی ہے۔ تما م سائنسدان گواہ ہیں کہ بالکل یہی واقعہ ایٹم بم پھٹنے سے رونما ہوتا ہے۔ اس کے آتش گیر مادہ کے پہنچنے سے پہلے پہلے نہایت طاقتور ریڈیائی لہریں دلوں کی حرکت بند کر دیتی ہیں۔

اس کا ایک اور معنی یہ بھی ہے کہ انسانی جسم کے ذرّات میں بھی ایک آگ مخفی ہے۔ جب وہ ظاہر ہو گی تو پھر انسانی دل پر لپکے گی اور اسے ناکارہ بنا دے گی۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1210)

سورۃ الفیل

یہ ابتدائی مکی سورت ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی چھ آیات ہیں۔

دنیاوی قوموں کی ترقی آخر اس نقطۂ عروج پر ختم ہو گی کہ وہ ساری عظیم طاقتیں اسلام کو نیست و نابود کرنے کے در پے ہو چکی ہوں گی۔ قرآن کریم ماضی کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ اس سے پہلے بھی اُمُّ الْقُریٰ یعنی مکّہ کو بڑی بڑی ظاہری حشمت والی قوموں نے تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ وہ اصحاب الفیل یعنی بڑے بڑے ہاتھیوں والے تھے لیکن پیشتر اس کے کہ وہ ان بڑے بڑے ہاتھیوں پر مکہ پہنچتے، ان پر ابابیل نے جو سمندری چٹانوں کی کھوہوں میں گھر بناتی ہیں، ایسے کنکر برسائے جن میں چیچک کے جراثیم تھے اور ساری فوج میں وہ خوفناک بیماری پھیل گئی اور آناً فاناً وہ ایسی لاشوں کے ڈھیر ہو گئے جیسے کھایا ہوا بھُوسا ہو۔ ان کے جسموں کو مردار خور پرندے پٹک پٹک کر زمین پر مارتے تھے۔ پس آئندہ بھی اگر کسی قوم نے طاقت کے برتے پر اسلام کی یا مکّہ کی بے حرمتی کا اور تباہی کا ارادہ کیا تو وہ بھی اسی طرح تباہ کر دی جائے گی۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1212)

سورۃ قریش

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی پانچ آیات ہیں۔

سورۃ الفیل کے معاً بعد اس سورت میں یہ خوشخبری دی گئی ہے کہ جس طرح اس واقعہ سے پہلے اہلِ مکّہ کے تجارتی قافلے گرمیوں اور سردیوں میں سفر کرتے تھے اور ہر قسم کے پھلوں کے ذریعہ ان کو بھوک اور خوف سے امن عطا کیا کرتے تھے۔ یہی سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1214)

سورۃ الماعون

یہ ابتدائی مکّی سورت ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی آٹھ آیات ہیں۔

اس سورت کا گزشتہ سورت سے بظاہر یہ تعلق معلوم ہوتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو کثرت سے نعمتیں عطا فرمائے گا تو وہ اس کی راہ میں خرچ کرنے سے گریز نہیں کریں گے اور وہ عبادت جو ربّ کعبہ نے سکھائی اس میں ہر گز دکھاوے سے کام نہیں لیں گے ورنہ ان کی نمازیں ان کے لئے ہلاکت کا موجب بن جائیں گی کیونکہ ایسی نمازیں دکھاوے کی ہوں گی۔ اسی طرح ان کا خرچ بھی دکھاوے کا ہوا کرے گا۔ حال یہ ہو گا کہ وہ بڑے بڑے خرچ کریں جس کے نتیجہ میں ان کو شہرت حاصل ہو لیکن غرباء کو ادنیٰ ادنیٰ ضرورت کی چیزیں دینے میں بھی تردّد کریں گے۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1216)

سورۃ الکوثر

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی چار آیات ہیں۔

سورۃ الماعون کے معاً بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی کوثر عطا کرنے کی خوشخبری دی گئی ہے جو کبھی ختم نہیں ہو گی۔ ایک تو یہ معنی ہے کہ وہ اموال جو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کریں گے اگر وہ انہیں بے دریغ بھی خرچ کریں تو پھر بھی اللہ تعالیٰ مزید اموال عطا فرماتا چلا جائے گا۔ اور سب سے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ آپؐ کو قرآن عطا ہوا جس کے مضامین کبھی نہ ختم ہونے والے خزانہ کی طرح قیامت تک بنی نوع انسان کے فائدہ کے لئے جاری و ساری رہیں گے۔ اس کے مضامین کا کوئی احاطہ نہیں کر سکے گا۔

اس کے بعد یہ فرمایا گیا ہے کہ تُو اس عظیم انعام کے شکرانے کے طور پر عبادت کر اور قربانی دے۔ یقیناً تیرا دشمن ہی ابتر رہے گا اور تیرا فیض کبھی ختم ہونے والا نہیں۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1218)

سورۃ الکافرون

یہ مکّی سورت ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی سات آیات ہیں۔

اس سورت میں کفّار کو مکرّر متنبہ فرمایا گیا ہے کہ نہ کبھی میَں تمہارے دین کی پیروی کروں گا، نہ کبھی تم میرے دین کی۔ پس تم اپنے دین پر چلتے رہو اور میَں اپنے دین پر گامزن رہوں گا۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1220)

سورۃ النصر

یہ سورت مدنی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی چار آیات ہیں۔

اس سورت میں دراصل کوثر ہی کی ایک دوسری شکل بیان فرمائی گئی یعنی جیسا کہ قرآنی انعامات کبھی ختم ہونے والے نہیں اسی طرح اسلامی فتوحات کا سلسلہ بھی لا متناہی سلسلہ ہو گا اور لازماً وہ وقت آئے گا جب فوج در فوج قومیں اسلام میں داخل ہوں گی۔ یہ وقت فتح کے شادیانے بجانے کا نہیں بلکہ استغفار کا ہو گا کیونکہ ان فتوحات کے نتیجہ میں تکبر نہیں پیدا ہونا چاہئے بلکہ اور بھی زیادہ انکساری کے ساتھ اس یقین پر قائم رہنا چاہئے کہ یہ محض اللہ کے فضل کے ساتھ نصیب ہوا ہے۔ پس ایسے موقع پر پہلے سے بڑھ کر استغفار میں مشغول رہنا چاہئے اور پہلے سے بڑھ کر حمد باری تعالیٰ کے ترانے گانے چاہئیں۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1222)

سورۃ اللّھب

یہ ابتدائی مکی سورتوں میں سے ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی چھ آیات ہیں۔

ابو لہب، آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک چچا کا نام تھا جو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہر جگہ نفرت کی آگ بھڑکاتا پھرتا تھا اور اس کی بیوی بھی اس میں ممد تھی۔ فرمایا: اس کے دونوں ہاتھ کاٹے جائیں گے یعنی اسلام کے خلاف آئندہ بھی جنگ کے شعلے بھڑکانے والوں کو خواہ وہ دائیں بازو کے ہوں یا بائیں بازو کے،ذلّت اور رسوائی کے سوا کچھ نصیب نہیں ہو گا۔ اور وہ مطیع قومیں جو جنگ کا ایندھن مہیا کرنے میں ان کی مدد کریں گی ان کے نصیب میں تو پھانسی کے پھندے کے سوا کچھ نہیں۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1224)

سورۃ الاخلاص

یہ سورت مکی ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی پانچ آیات ہیں۔

یہ ایک بہت چھوٹی سی سورت ہے لیکن اس میں عظیم الشان فتوحات کا وعدہ دیا گیا ہے جو عیسائیت کےخلاف اسلام کو نصیب ہوں گی اور یہ خبر دی گئی ہے کہ نہ اللہ کا کوئی باپ تھا نہ اُس کا کوئی بیٹا ہو گا۔ اس ایک جملہ سے عیسائیت کی تمام عمارت منہدم ہو جاتی ہے یعنی اگر اللہ تعالیٰ کا باپ نہیں تو اس میں بیٹا پیدا کرنے کی صفات کیسے آئیں؟ اور عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام جو اللہ تعالیٰ کا فرضی بیٹا بیان کیے جاتے ہیں، انہوں نے باپ سے صفات کا حصہ کیوں نہ لیا؟ اور اگر باپ نے بیٹا پیدا کیا تھا تو پھر آگے ان کے بیٹے کیوں پیدا نہ ہوئے ؟ اس کے بعد یہ فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی کُفُو نہیں ہے۔ اس لئے اس قسم کی لغو باتیں اللّٰہ جَل َّ شانہُ کی گستاخی کے سوا کوئی نتیجہ پیدا نہیں کریں گی۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1226)

سورۃ الفلق

یہ مدنی سورت ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی چھ آیات ہیں۔

اس سورت میں خبردار کیا گیا ہے کہ ہر تخلیق کے نتیجہ میں خیر کے علاوہ شر بھی پیدا ہو تا ہے پس ان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگتے رہو۔ اور اس اندھیری رات کے شرّ سے بھی اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو جو ایک دفعہ پھر دنیا پر چھا جانے والی ہے۔ اور ان قوموں کے شرّ سے پناہ مانگو جو انسان کو انسان سے اور قوموں کو قوموں سے پھاڑ کر الگ کر دیتی ہیں۔ گویا ان کا اصول ہی یہ ہے Divide and Rule کہ اگر حکومت کرنا چاہتے ہو تو قوموں میں افتراق پیدا کردو۔ یہ تمام Imperialism کا خلاصہ ہے جس نے دنیا پر قبضہ کرنا تھا۔ اس کے باوجود اسلام ضرور ترقی کرے گا ورنہ ایسی حالت میں کہ وہ نیست و نابود ہو جائے اس پر حسد تو پیدا نہیں ہو سکتا۔ حسد کا مضمون بتاتا ہے کہ اسلام نے ترقی کرنی ہے اور جب بھی وہ ترقی کرے گا دشمن اس سے حسد کرے گا۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1228)

سورۃ النَّاس

یہ مدنی سورت ہے اور بسم اللہ سمیت اس کی سات آیات ہیں۔

یہ سورت یہودیت اور عیسائیت کی ان تمام مجموعی کوششوں کو خلاصتہً پیش کرتی ہے جن کے خدّو خال یہ ہوں گے کہ وہ بنی نوع انسان کی ربوبیت کا دعویٰ کریں گے یعنی ان کی اقتصادیات کے بھی مالک بن بیٹھیں گے۔ اور اسی طرح ملوکیت کا بھی دعویٰ کریں گے یعنی ان کی سیاست پر قبضہ کر لیں گے۔ اور پھر گویا خود معبود بن جائیں گے اور جو اُن کی عبادت کرے اس کو تو وہ عطا کریں گے اور جو اُن کی عباد ت کا انکار کرے اس کو وہ رُسوا کر دیں گے۔

ان کا سب سے خطرناک ہتھیار یہ ہوگا کہ ایسے وسوسے پیدا کرنے والے کی طرح ہوں گے جو خنَّاس ہو گا یعنی دلوں میں وسوسہ پیدا کر کے پھر آپ غائب ہو جائیں گے۔ یہی حال اس زمانہ کی بڑی طاقتوں یعنی Capitalism کا بھی ہو گا اور عوامی طاقتوں یعنی اشتراکیت (communism) کا بھی ہو گا۔ پس جو بھی ان تمام امور سے اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آئے گاا اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا۔

(قرآن کریم اردو ترجمہ مع سورتوں کا تعارف از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ صفحہ1230)

(عائشہ چودہری۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اپریل 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ