• 16 مئی, 2024

خطبہ جمعہ مؤرخہ 28؍جنوری 2022ء (بصورت سوال و جواب)

خطبہ جمعہ حضور انور ایدہ الله مؤرخہ 28؍جنوری 2022ء
بصورت سوال و جواب

سوال: رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس دن اُحد سے واپس تشریف لائے نیز کس نے ابو سفیان اور اُس کے ساتھیوں کو یہ کہتے ہوئے سُنا کہ تم لوگوں نے تو کچھ نہیں کیا، اُنہیں نقصان پہنچایا اور تکلیف پہنچائی اور پھر تم نے اُنہیں چھوڑ دیا اور تباہ نہیں کیا۔ اِن میں کئی ایسے بڑے بڑے لوگ باقی ہیں جو تمہارے مقابلہ کے لیے اکٹھےہوں گے پس واپس چلو تاکہ ہم اُن لوگوں کو جڑ سے اُکھیڑ دیں جو اِن میں باقی رہ گئے ہیں؟
جواب: ہفتہ؛ حضرت عبداللهؓ بن عَمروبن عوف المُزنی

سوال: رسول اللهؐ نے حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کو بُلایا اور مُزنی صحابیؓ کی بات بتائی تو اُن دونوں نے کیاعرض کیا؟

جواب: یا رسول اللهؐ! دشمن کی طرف چلیں تاکہ وہ ہمارے بچوں پر حملہ آور نہ ہوں۔

سوال: جب رسول اللهؐ صبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو آپؐ نے لوگوں کو بلوایا نیز حضرت بلالؓ سے کیا اعلان کرنے کا ارشاد فرمایا؟

جواب: رسول اللهؐ تمہیں یہ حکم دے رہے ہیں کہ دشمن کے لیے نکلو اور ہمارے ساتھ وہی نکلے جو گزشتہ روز لڑائی میں شامل تھا۔

سوال: مسلمانوں کاقافلہ مدینہ سے آٹھ میل کے فاصلہ پر کہاں پہنچا تومشرکین کو خوف محسوس ہؤا اَور مدینہ کی طرف لَوٹنے کا اِرادہ ترک کر کے وہ واپس مکّہ روانہ ہو گئے؟

جواب: حمراء الاسد

سوال: غزوۂ بنو نضیر کب کا ہے نیز آنحضرتؐ صحابہؓ کی مختصر جماعت کے ساتھ اِن کے ہاں کیوں تشریف لے گئے؟

جواب: چار ہجری، اِس بارہ میں مختلف روایات ملتی ہیں کہ آپؐ وہاں کیوں تشریف لے کر گئے تھے، بمطابق ایک روایت آپؐ اُن کے پاس بنو عامر کے دو مقتولوں کی دیّت وصول کرنے کے لیے گئے تھے۔

سوال: یہودیوں نے آپس میں کیا سازش کی جس کی خبر آنحضرتؐ کے پاس آسمان سے آئی؟

جواب: کہنے لگے اِس شخص یعنی آنحضرتؐ کو ختم کرنے کے لیے تمہیں اِس سے بہتر موقع نہیں ملے گا۔

سوال: آنحضرتؐ سے نجات حاصل کرنے کی غرض سےمکان پر چڑھ کر آپؐ پر ایک بڑا پتھر گرانے کے لیے یہودیوں کے کس سردار نے حامی بھری نیز اُسی وقت سلام بن مِشْکَمْ نامی ایک دوسرے یہودی سردار نے اِس اِرادہ کی مخالفت کرتے ہوئے کیا کہا؟

جواب: عَمرو بن جحاش؛ یہ حرکت ہرگز مت کرنا، خدا کی قسم!تم جو کچھ سوچ رہے ہو اِس کی اُنہیں ضرور خبر مِل جائے گی، یہ بات بدّ عہدی کی ہے جبکہ ہمارے اور اُن کے درمیان معاہدہ موجود ہے۔

سوال: مدینہ پہنچنے کے بعدآنحضرتؐ نے کن کو بنو نضیر کے پاس بھیجا، کیا پیغام دیا نیز یہود کے کس پیغام پر مسلمان جنگ کی تیاری پر لگ گئے؟

جواب: حضرت محمدؓ بن مَسلِمہ، میرے شہر یعنی مدینہ سے نکل جاؤ، تم لوگ اب میرے شہر میں نہیں رہ سکتے اور تم نے جو منصوبہ بنایا تھا وہ غدّاری تھی؛ یہود کو دس دن کی مہلت دی لیکن اُنہوں نے انکار کر دیا اور کہا کہ ہم اپنا وطن ہرگز نہیں چھوڑیں گے۔

سوال: رسول اللهؐ نے انصار کی اجازت سے غزوۂ بنو نضیر سے حاصل ہونے والا سارا کا سارا مالِ غنیمت مہاجرین میں تقسیم کر دیا تو حضرت ابوبکرؓ نے کیا ارشادفرمایا؟

جواب: اَے انصار کی جماعت! الله تمہیں جزائے خیر عطاء کرے۔

سوال: غزوۂ بدر الموعِد کب ہؤا نیز اِس کا سبب کیا تھا؟

جواب: چار ہجری، ابو سفیان بن حرب جب غزوۂ اُحد سے واپس آنے لگا تو اُس نے با آوازِ بُلند کہا کہ آئندہ سال ہماری اور تمہاری ملاقات بدر الصّفراء کے مقام پر ہو گی، ہم وہاں جنگ کریں گے۔ رسول اللهؐ نے حضرت عمر فاروقؓ کو فرمایا! اُسے کہو ہاں، اِنْ شآء الله!

سوال: زمانۂ جاہلیت میں کس جگہ ہر سال یکم ذو القعدہ سے آٹھ روز تک ایک بڑا میلہ لگا کرتا تھا؟

جواب: بدر

سوال: رسول اللهؐ کو جب ابو سفیان وغیرہ کے لشکر کی تیاری کی خبر ملی تو آپؐ نے کن کو اپنے پیچھے مدینہ کا امیر مقرر کیا، اپنا جھنڈا کن کو عطاء فرمایا نیز کتنے مسلمانوں کے ہمراہ بدر کی جانب روانہ ہوئے؟

جواب: حضرت عبداللهؓ بن رواحہ جبکہ بمطابق ایک روایت حضرت عبداللهؓ بن عبداللہ بن اُبَیّ بن سَلُول کو، حضرت علیؓ؛ 1500

سوال: غزوۂ بنو مُصْطَلِقْ کادوسرا نام کیا ہے؟

جواب: غزوۂ مُرَیْسِیْع

سوال: جب نبیٔ کریمؐ تک یہ بات پہنچی کہ بنو مُصْطَلِقْ نے مسلمانوں پر حملہ کرنے کا اِرادہ کیا ہے تو آپؐ نے اُن کی طرف کب نیز کتنے اصحابؓ کے ساتھ پیش قدمی فرمائی؟

جواب: شعبان پانچ ہجری؛ 700

سوال: غزوۂ بنو مُصْطَلِقْ سے واپسی پر حضرت عائشہؓ بنتِ حضرت ابوبکرؓ پر منافقین کی طرف سے تہمت لگائی گئی، یہ واقعہ تاریخ میں کس نام سے معروف ہے نیز اِس کا بانی کون تھا؟

جواب: واقعۂ اِفک؛ عبداللہ بن اُبَیّ بن سَلُول

سوال: حضرت عائشہؓ مدینہ پہنچ کر ایک ماہ بیمار رہیں،آپؓ کے بقول آپؓ کو اپنی بیماری میں کیا بات بے چین کرتی؟

جواب: مَیں نبیؐ سے وہ مہربانی نہ دیکھتی جو مَیں آپؐ سے دیکھتی تھی۔

سوال: جب وحی میں تاخیر ہوئی تورسول اللہ ؐ نے کن کو بُلا کر اپنی بیوی کو چھوڑنے کے بارہ میں مشورہ کیا؟

جواب: حضرت علیؓ بن ابی طالب اور حضرت اُسامہؓ بن زید

سوال: کن کی تجویز پر آنحضرتؐ نے حضرت عائشہؓ کی خادمہ بَرِیرہؓ کو بُلایا اوردریافت کیا کہ کیا تم نے اِس میں کوئی بات دیکھی ہے جو تمہیں شک میں ڈالے، اِس پربَرِیرہؓ نے کیا عرض کیا؟

جواب: حضرت علیؓ؛ اُس کی قسم! جس نے آپؐ کو حقّ کے ساتھ بھیجا ہے مَیں نے اُن میں اِس سے زیادہ کوئی اور بات نہیں دیکھی جس کو مَیں عیب سمجھوں کہ وہ کم عمر لڑکی ہے، گوندھا ہؤا آٹا چھوڑ کر سو جاتی ہے، بکری آتی ہے اور وہ اُسے کھا جاتی ہے۔

سوال: مذکورۂ بالا تناظر میں رسول اللهؐ اُسی روز کھڑے ہوئے، بانیٔ اِفک کے بارہ میں معذرت چاہی نیز کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: کون مجھے اِس شخص کے بارہ میں معذور سمجھے گا جس کی ایذا ء رسانی میرے اہل کے بارہ میں مجھے پہنچی ہے۔ الله کی قسم! مَیں اپنے اہل میں سوائے بھلائی کے اور کوئی بات نہیں جانتا۔

سوال: واقعۂ اِفک سے متعلقہ، لوگوں کی باتیں دلوں میں بیٹھ جانے کے تناظر میں حضرت عائشہؓ نے اپنے والدین سے کیاکہا؟

جواب: اللہ کی قسم! مَیں اپنی اور آپ لوگوں کی مثال نہیں پاتی سوائے یوسف ؑکے باپ کے کہ جب اُنہوں نے کہا تھا۔ فَصَبۡرٌ جَمِیۡلٌ ؕ وَاللّٰہُ الۡمُسۡتَعَانُ عَلٰی مَا تَصِفُوۡنَ (یوسف: 19)؛ اب اچھی طرح صبر کرنا (ہی میرے لیے مناسب ہے) اور جوبات تم بیان کرتے ہو اُس (کے تدارک) کے لیے الله ہی سے مدد مانگی جا سکتی ہے( اور اُسی سے مانگی جائے گی)۔

سوال: حضرت عائشہؓ مزید اِس ضمن میں کیا بیان فرماتی ہیں، مَیں اُمّید کرتی تھی کہ الله تعالیٰ میری بریّت ظاہر کرے گا لیکن بخدا مجھے گمان نہ تھا کہ وہ میرے متعلق وحی نازل کرے گا؟

جواب: مَیں اپنے خیال میں اِس سے بہت ادنیٰ تھی کہ میرے معاملہ میں قرآن میں بات کی جائے گی لیکن مجھے امّید تھی کہ رسول اللهؐ نیند میں کوئی رؤیا دیکھیں گے کہ الله مجھے بَری قرار دیتا ہے۔

سوال: الله تعالیٰ نے رسول اللهؐ پر حضرت عائشہؓ کی بریّت کی نسبت کیا وحی نازل فرمائی؟

جواب: اِنَّ الَّذِیۡنَ جَآءُوۡ بِالۡاِفۡکِ عُصۡبَةٌ مِّنۡکُمۡ (النّور: 12)؛ یقینًا وہ لوگ جنہوں نے ایک بڑا اِتّہام باندھا تھا تمہیں میں سے ایک گروہ ہے۔

سوال: کس نے کہا! اور وہ مِسْطَحؓ بن اُثَاثہ کو بوجہ اُس کے قریبی ہونے کے خرچ دیا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم! مَیں مِسْطَحؓ کو کبھی خرچ نہیں دوں گا بعد اِس کے جو اُس نے حضرت عائشہؓ کے بارہ میں کہا ہے؟
جواب: حضرت ابوبکر صدّیقؓ

سوال: کن کا فرمان ہے کہ اسلامی اخلاق میں یہ داخل ہے کہ اگر وَعید کے طور پر کوئی عہد کیا جائے تو اُس کا توڑنا حُسنِ اخلاق میں داخل ہے۔۔۔ مگر وعدہ کا تخلّف جائز نہیں، ترکِ وعدہ پر بازپرس ہو گی مگر ترکِ وَعید پر نہیں؟

جواب: سیّدنا حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہِ الصّلوٰۃ والسّلام

سوال: قریشِ مکّہ اور مسلمانوں کے درمیان ہونے والا تیسرا بڑا معرکہ کیا کہلاتا ہے، یہ کب ہؤا نیز کس لیے قرآنِ کریم میں مذکور نام احزاب سے بھی یہ معرکہ منسوب ہے؟

جواب: غزوۂ خندق، شوال پانچ ہجری؛ کیونکہ قریش، یہودِ خیبر اور بہت سے گروہ اِس میں جتھا بندی کر کے مدینہ ٔ منورہ پر چڑھ آئے تھے۔

سوال: قریش اور اِس کے دسّ ہزار کے لشکر نے مدینہ کے مسلمانوں کا جب محاصرہ کر لیا تو اِس محاصرہ کے زمانہ میں حضرت ابوبکرؓ مسلمانوں کے لشکر کے ایک حصّہ کی قیادت کر رہے تھے بعد میں اِس جگہ جہاں آپؓ نے قیادت فرمائی ایک مسجد بنا دی گئی، اُسےکیا کہا جاتا تھا؟

جواب: مسجدِ صدّیق

(قمر احمد ظفر۔نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اپریل 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ