انسانی قلوب میں ایک عظیم روحانی انقلاب پیدا کرنے والا با برکت ماہِ رمضان اپنی تمام برکتوں اور رحمتوں کو اپنے دامن میں لئے ایک بار پھر ہماری زندگیوں میں آ گیا۔
یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر ایک بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں رمضان المبارک کا یہ مہینہ عنایت فر مایا جس میں تمام دنیا ئے مسلمان روزہ رکھ کر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور فضلوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں کثرت سے آسمانی رحمتوں اور فضلوں کا نزول ہوتا ہے۔ اس ماہ کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس ماہ تمام شیاطین جکڑ دئے جاتے ہیں۔ اس کے پہلے عشرہ میں خدا تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں، درمیانی عشرہ میں گناہوں کی بخشش اور مغفرت ہوتی ہے، اور آخری عشرہ میں لوگوں کو دوزخ کے عذاب سے نجات دی جاتی ہے بشرط کہ وہ روزے سچے دل اور اخلاص سے رکھیں اور اپنے ربّ کے حضور بہت دعائیں کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ درد سے بھری ہوئی دعائیں کبھی ردّ نہیں کرتا۔
یہ مہینہ وہ ہے جس میں انسان روزہ رکھ کر اپنے نفس پر قابو پانا سیکھتا ہے، اور مسلسل ذکر الہٰی، نوافل اور تہجد کے ادا کرنے سے انسان اپنے ربّ کے اور بھی قریب ہو جاتا ہے۔ اس مہینے کی برکت سے اُس کے دل میں ہمدردی خلق اور انسانیت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اس ماہِ مقدس کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی شریعت کو تمام کر کے قرآن پاک کی صورت میں آ نحضورﷺ پرنازل فر مایا۔ اللہ تعالیٰ قرآن ِ مجید میں فر ماتا ہے:۔ تَبٰرَکَ الَّذِیۡ نَزَّلَ الۡفُرۡقَانَ عَلٰی عَبۡدِہٖ
(الفرقان: 2)
ترجمہ۔ بس ایک وہی برکت والا ثابت ہوا جس نے اپنے بندے پر فرقان (قرآن پاک) اُتارا۔
فضائل ِرمضان از روئے قرآن پاک
1۔ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کے روزوں کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فر ماتا ہے:۔ ’’یہ ہی وہ پاک بابرکت مہینہ ہے جس میں قرآن پاک کا نزول ہوا جو تمام نبی نوع انسان کے لئے ہدایت کا سر چشمہ ہے، یہ وہ کتاب ہے جس میں ہدایت کی تفصیل اور حق و باطل میں فرق کر دینے والے تمام امور موجود ہیں‘‘
(البقرہ: 186)
2۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں روزے کے نتیجہ میں حاصل ہونے والی عظیم نعمت الہیٰ (تقویٰ) کا ذکر کرتے ہوئے فر ماتا ہے:۔
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ (البقرہ: 184) ترجمہ: اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم پر روزے اسی طرح فرض کر دئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم تقویٰ اختیار کرو۔
3۔ اللہ تعالیٰ مزید فر ماتا ہے:۔ پس جو بھی تم میں سے اس مہینے کو دیکھے تو اس کے روزے رکھے اور جو مریض ہو یا سفر پر ہو تو اُس کی گنتی دوسرے ایام میں پوری کرے اللہ تمہارے لئے آ سانی چاہتا ہے اور تنگی نہیں چاہتا اور چاہتا ہے کہ تم (سہولت سے) گنتی کو پورا کرو اُس ہدایت کی بنا پر اللہ کی بڑائی بیان کرو جو اُس نے تمہیں عطا کی اور تاکہ تم شکر کرو۔ (البقرہ: 18)
4۔ اللہ تعالیٰ روزوں کی فضیلت بیان کرنے کے ساتھ ہی اپنے بندوں کو دعا کرنے کا درس دیتا ہے۔ کیونکہ روزہ کا مقصد ہی سراسر تقرب الٰہی ہے۔ جو بغیر دعا کے نہ ممکن ہے۔ روزے کی حالت میں جب انسان بھوکا پیاسا بار گاہِ الہٰی میں گڑ گڑا کر دعائیں کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فر ماتا ہے: اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَادَعَانِ مَیں دعا کرنے والے کی دعا کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے۔
لہذا رمضان المبارک کا مہینہ بڑا ہی فضیلت کا حامل ہے کیونکہ اس ماہ میں بہت ہی عبادات جمع ہو جاتی ہیں اور لوگ عام دِنوں کے مقابلے سے بڑھ کر رمضان میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔
فضائل ِرمضان ازروئے احادیث نبویؐ
احا دیث نبوی کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور ﷺ کے دل میں شدید تڑپ تھی کہ لوگ رمضان المبارک کی فضیلت اور اہمیت کو سمجھیں اور پورے شوق اور جذبے سے اسلام کے تیسرے رکن(روزہ) کو پورے اہتمام کے ساتھ رکھیں اور اُس کے فضائل سے مستفیض ہوں۔ فضائل رمضان کے حوالے سے چند احادیث پیشِ خدمت ہیں۔
1۔ اعرج نے حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’روزے ڈھال ہیں، سو کوئی شخص فحش بات نہ کرے اور جہالت کی بات، اور اگر کوئی آدمی اس سے لڑے یا گالی دے تو چاہئے کہ اُس سے دوبار کہے کہ مَیں روزہ دار ہوں، اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، روزہ دار کے مُنہ کی بو اللہ تعالیٰ کو مشک سے زیادہ پسند ہے۔ (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) کہ وہ اپنا کھانا اور اپنا پینا اور اپنی شہوت میری خاطر چھوڑ دیتا ہے روزے میرے لئے ہیں اور میں ہی اُس کا بدلہ ہوں اور نیکی کا بدلہ دس گُنا ہے
(صحیح البخاری جلد 3، باب 2: فضل الصوم صفحہ 560۔561)
اس مفصل حدیث نبویؐ سے ہمیں روزوں کی فضیلت کا اندازہ ہو جاتا ہے یعنی رمضان المبارک وہ بابرکت مہینہ ہے جو انسان کو اللہ تعالیٰ کا محبوب بنا دیتا ہے، جس کے مُنہ کی بو اللہ تعالیٰ کو مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پیاری ہو جاتی ہے۔
2۔ حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آ نحضرتﷺ نے فر مایا جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے۔
(حدیث نمبر 270 ماخوذ از کتاب حدیقۃ الصالحین صفحہ312)
اس حدیث ِ مبارکہ میں رمضان المبارک کی کتنی بڑی فضیلت بیان فر مائی ہے کہ انسان کا سب سے بڑا دشمن شیطان کو اس ماہ میں جکڑ دیا جاتا ہے تا کہ وہ کسی کو بہکا نہ سکے اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں تا انسان اس ماہ میں اپنے ربّ کی خوب عبادت کر کے اور جنت کا وارث بن جائے۔
3۔حضرت ابو ہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آ نحضرت ﷺ نے فرمایا:۔ ’’جو شخص ایمان کے تقاضے اور ثواب کی نیت سے رمضان کی راتوں میں اُٹھ کر نماز پڑھتا ہے اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘
(حدیقۃ الصالحین)
رمضان کی فضیلت حضرت مسیح موعود ؑ کی نظر میں
حضور فر ماتے ہیں:۔ ’’شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ سے ماہِ رمضان کی عظمت معلوم ہوتی ہے، صوفیا نے لکھا ہے کہ ماہِ تنویر قلب کے لئے عمدہ مہینہ ہے، کثرت سے اس میں مکاشفات ہوتے ہیں۔ صلوٰة تزکیہ نفس کرتی ہے، اور صوم تجلئ قلب کرتا ہے، تزکیہ نفس سے مراد یہ ہے کہ نفس امارہ کی شہوات سے بُعد حاصل ہو جائے اور تجلئ قلب سے مراد یہ ہے کہ کشف کا دروازہ اس پر کھلے کہ خدا کو دیکھ لے‘‘
( ملفوظات جلد 4 صفحہ 256۔257 ایڈیشن 1984ء)
رمضان کی فضیلت خلفاء احمدیت کی نظر میں
1۔ حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل ؓ فر ماتے ہیں کہ۔
’’یاد رکھو اسی مہینہ میں قرآن مجید نازل ہونا شروع ہوا تھا اور قرآن مجیدلوگوں کے لئے ہدایت اور نور ہے …. روزہ سے فارغ البالی پیدا ہوتی ہے اور دنیا کے کاموں میں سُکھ حاصل کرنے کی راہیں حاصل ہوتی ہیں….. روزہ سے انسان قرب حاصل کرسکتا اور متقی بن سکتا ہے، اور اگر لوگ پوچھیں کہ روزہ سے کیسے قرب حاصل ہو سکتا ہے تو کہہ دے۔ترجمہ یعنی میں قریب ہوں اور اس مہینہ میں دعائیں کرنے والوں کی دعائیں سنتا ہوں۔‘‘
( خطبات ِ نور صفحہ 263)
حضور مزید فر ماتے ہیں۔ ’’غرض روزہ جو رکھا جاتا ہے تو اس لئے کہ انسان متقی بننا سیکھے۔ ہمارے امام فر مایا کرتے ہیں کہ بڑا ہی بد قسمت ہے وہ انسان جس نے رمضان تو پایا مگر اپنے اندر کوئی تغیر نہ پایا‘‘
(خطباتِ نور صفحہ 265 خطبہ یکم نومبر 1907ء)
2۔حضرت خلیفۃ ا لمسیح الثانی ؓ فر ماتے ہیں کہ:۔
’’یہ رمضان کا مہینہ بڑے انعامات کا بڑے خوف کا مہینہ ہے۔ پس تم رمضان سے پہلے پہلے فیصلہ کر کے اپنے نفسوں میں تبدیلی کرو اور اِتَّقُوْا رَبَّکُم کے ارشاد کی تعمیل کرو‘‘
*حضورؓ احباب جماعت کو مزید نصحیت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:۔ ’’پس تم اس مبارک گھڑی میں عہد کر لو کہ ہماری نمازیں، ہمارے روزے، ہمارے سب عمل خدا کے لئے ہوں گے نہ کہ رسم و عادت کے طور پر، کون جانتا ہے کہ مجھے اگلا مہینہ ملے گا یا نہیں، شائد یہ دن آ خری دن، یہ مہینہ آ خری مہینہ، یہ سال آ خری سال ہو، زندگیوں کا کوئی اعتبار نہیں اس بابرکت گھڑی سے فائدہ اٹھاؤ۔‘‘
(خطبات ِ محمود جلد 4 صفحہ 6)
3۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ فر ماتے ہیں کہ:۔
’’ماہِ رمضان بہت ہی برکتیں لے کر آتا ہے …. اس ماہ میں صرف روزے ہی رکھنے کا حکم نہیں …. یہ ماہ دعائیں کرنے کا ہے، نوافل ادا کرنے کا ہے، ذکر الہٰی سے اپنے اوقات کو معمور کرنے کا ہے، نیز مستحقین کا خاص طور پر خیال رکھنے کا مہینہ ہے اور اگر انسان غور کرے تو یہ ایک ایسا مہینہ ہے جو بڑے اور چھوٹے کو ایک مقام پر لا کھڑا کر دیتا ہے اور برابر کر دیتا ہے‘‘
*حضور رمضان کی عظمت بیان کرتے ہوئے فر ماتے ہیں:۔
’’اس ماہ کی ایک عظمت یہ بھی ہے کہ احادیث میں آتا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ماہِ رمضان میں جتنا قرآن کریم اس وقت تک نازل ہو چکا ہوتا تھا نبی اکرم ﷺ کے ساتھ اُس کا دور کیا کرتے تھے‘‘
(خطبات ِ ناصر جلد ہفتم صفحہ 145-146 خطبہ جمعہ بیان فرمودہ 19؍ اگست 1977ء)
4۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ فر ماتے ہیں:۔
’’رمضان شریف تمام عبادتوں کا خلاصہ ہے، رمضان شریف تمام عبادتوں کا ارتقا ہے، رمضان شریف انسان کو اس مقصد کی طرف لے کر جاتا ہے جس کی خاطر انسان پیدا کیا گیا ہے۔ یہ انسان کو بنی نوع انسان کے حقوق ادا کرنے میں بھی درجہ کمال تک پہنچاتا ہے، اور اللہ کے حقوق ادا کرنے میں بھی درجہ کمال تک پہنچاتا ہے، اس کے باوجود بڑے بد قسمت ہوں گے وہ لوگ جو رمضان کو پائیں اور خالی ہاتھ اس میں سے نکلیں لیکن یہ پانی ان کو نہ چھوئے اور چکنے گھڑے کی طرح ویسے کے ویسے وہاں سے آ گے چلے جائیں، یہ بڑی بد قسمتی ہے، ایسی بدقسمتی ہے کہ آپ کروڑوں مسکینوں کو بھی کھانا کھلا دیں تو بھی یہ نیکی اس نعمت کی محرومی کا بدلہ نہیں ہو سکتی اس لئے ہر وہ احمدی جو استطاعت رکھتا ہے اور اپنے نفس کا تجزیہ کر کے جانتا ہے کہ وہ بیمار نہیں ہے بلکہ صرف کمزوری محسوس کر رہا ہے، اس کو لازماً آگے بڑھنا چایئے اور روزے رکھنے چائیں۔‘‘
(خطبات طاہر جلد 2 صفحہ 326-327)
- حضور رمضان المبارک کی مزید فضیلت بیان کرتے ہوئے فر ماتے ہیں:۔ ’’رمضان شریف بے انتہا کمزویاں دور کر جاتا ہے اور بے انتہا نعمتیں عطا فر مادیتا ہے۔ روزے میں سے گزرنے کے بعد جس طرح ہلکے پھلکے بدن کے ساتھ انسان قدم اٹھاتا ہے روزہ نہ رکھنے والے اس کا تصور بھی نہیں کر سکتے‘‘
(خطبات طاہر جلد2 صفحہ327)
5۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فر ماتے ہیں:۔
’’الحمد للّٰہ کہ ہمیں اپنی زندگی میں ایک اور رمضان کے مہینہ میں سے گزرنا نصیب ہو رہا ہے۔ آ نحضرت ﷺ نے ایک موقع پر فر مایا کہ ’’اگر لوگوں کو رمضان کی فضیلت کا علم ہوتا تو میری اُ مت اس بات کی خواہش کرتی کہ سارا سال ہی رمضان ہو۔ اس پر ایک شخص نے عرض کیا کہ اے اللہ تعالیٰ کے نبی! رمضان کے فضائل کیا ہیں؟ آپؐ نے فر مایا یقیناً جنت کو رمضان کے لئے سال کے آ غاز سے آ خر تک مزین کیا جاتا ہے‘‘
*نیز فرمایا:۔ ’’رمضان کی فضیلت کے پھل بھی تقویٰ میں بڑھے بغیر حاصل نہیں ہو سکتے، تقویٰ بڑھے گا تو ایمان بڑھے گا‘‘
(خطبہ جمعہ 2 جون 2017ء)
*حضور مزید فرماتے ہیں:۔
’’ہمیں اس رمضان میں کوشش کرنی چایئے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے قرب کو پانے کے لئے اُس کے حکموں پر چلنے والے ہوں۔ اپنے ایمانوں کو مضبوط کرتے چلے جانے والے ہوں، دعا کی حکمت اور فلاسفی کو سمجھنے والے ہوں، اپنے اعمال کی اصلاح کرنے والے بنیں اور اُن لوگو میں شامل ہوں جن کی دعائیں اللہ تعالیٰ کے حضور مقبول ہوتی ہیں، دوسروں کے لئے دعائیں کرنے سے بھی اپنی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔‘‘
(خطبہ جمعہ 16 اپریل 2021ء الفضل انٹر نیشنل 7 مئی 2021ء)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ رمضان المبارک کی فضیلت بے شمار ہیں، جن کو چند صفحوں میں مَیں نے قلم بند کرنے کی کوشش کی ہے، قرآن و حدیث اور حضرت مسیح موعودؑ اور اُن کے خلفاء کے چند پُر معارف اقتباسات سے ہمیں رمضان المبارک کی فضیلت کا باخوبی اندازہ ہو گیا ہوگا، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِن ارشادات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فر مائے اور اِس رمضان میں ہم پہلے سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والے بنیں۔ آمین
میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اِس رمضان کو تمام احباب جماعت بلکہ تمام عالم اسلام کے لئے رحمتوں اور برکتوں کا باعث بنائے، اس عالمی وباء کو دنیا سے دور فر مائے، حضور اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو صحت و تندرستی والی لمبی عمر عطا فر مائے، خدا ہم سب کو رمضان المبارک کے فضلوں کو سمیٹنے والا بنائے ہماری محدود مساعی میں ایسی برکت ڈالے جو اس کی رضا اور خوشنودی کا باعث ہو۔ اللّٰھُمَّ آمین
(ڈاکٹر نجم السحر صدیقی۔جرمنی)