• 28 اپریل, 2024

مقدر کی رات

ایک طفل حارث محمود بعمر 12 سال نے لیلة القدر پر انگریزی زبان میں ایک مضمون قلمبند کر کے بھیجا۔ فجزاہ اللّٰہ تعالیٰ

قارئین کے افادہ کے لئے اس کا ترجمہ اور اسے قابل اشاعت بنانے کے لئے مکرمہ عفت وہاب بٹ آف ڈنمارک نے خدمات سرانجام دی ہیں۔ فجزاہا اللّٰہ تعالی۔ دیگر اطفال و ناصرات کی حوصلہ افزائی کے لئے بھی یہ کالم مختصر مضامین کا منتظر رہے گا۔

رمضان کے مبارک مہینے کے آتے ہی ہر ایمان لانے والےاور خدا تعالیٰ سے ملاقات کی خواہش رکھنے والے دلوں میں ایسی عبادت کرنے کا دل کرنے لگتا ہے جس سے کسی بھی طرح اپنے پیارے اللہ کو دیکھنے کی سعادت نصیب ہو جائے۔

سُوْرۃالْقَدر وہ عظیم الشان سورۃہے جس نے ہمیں لیلۃالقدر کی بابرکت رات کا پتہ بتایا۔ یہ بھی ہمیں سمجھایا کہ یہ رات کوئی عام راتوں کی طرح ہر گز نہیں بلکہ یہ تقدیروں کو بدل دینے والی رات ہے۔ اس رات کے سامنے ہزار راتوں کی کوئی اہمیت نہیں رہتی۔ اللہ تعالیٰ نے خود قرآن کریم میں فرمایا کہ یہ (عظیم الشان) تقدیروں والی رات تو ہزار مہینے سے بھی بہتر ہے۔

لیلۃ القدر ایک بڑی ہی برکت والی رات ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے ان پیاروں پر اپنی رحمت نازل فرماتا ہے جوخلوص اور وفاداری سے اس پر ایمان لائے ہیں اور اپنے پیارے خدا سے محبت کرتے ہیں اور اپنے پیارے اللہ کی جو بھی مرضی ہو اس کو پوری طرح مانتے ہیں۔ یہ ایک ایسی رات ہے جس کا تعلق عام طور پر قرآن کریم کےنازل ہونے سے جوڑا جاتا ہے لیکن اس کے ایک دوسرے معنی بھی ہیں جس کا تعلق اللہ تعالی کی عظیم ترین خوبی یعنی اس کے رحمٰن ہونے سے جڑی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی خوبی رحمانیت وہ ہے جو اپنے اندر بے مثال گہرائی رکھتی ہے۔

قرآن کریم سے ہم سمجھتے ہیں کہ لیلۃ القدر کا یہ مطلب یہ ہے کہ یہ ’’قدر کی رات‘‘ ہے۔ یہ رات وہ ہے جس کو ہزار راتوں سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ اور جس میں فرشتے زمین پر اترتے ہیں اور انسانوں میں نئی زندگی ڈال دیتے ہیں۔ ہم قرآن پاک کی ایک اور آیت میں اس رات کو بابرکت رات کا نام دیا گیا ہے۔

سورۃ القدر میں اللہ تعالیٰ ان بابرکت ترین راتوں کی طرف اشارہ کر رہا ہے جن میں حضرت خاتم الانبیاء ﷺ پر قرآن مجید نازل ہوا اور آپ نےوہ مبارک آیات تلاوت فرمائیں جو ہمیشہ ایمان لانے والے کے دلوں میں زندہ رہیں گی۔

حضرت خلیفہ الثانیؓ فرماتے ہیں لفظ ’’ایک ہزار مہینے‘‘ (اَلفِ شہَر) کے بہت سے مطلب ہیں جن میں سے دو یہ ہیں۔

1۔لیلۃ القدران گنت راتوں سے بہتر ہے اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ تمام دوسرے زمانوں سے زیادہ بہتر ہے۔

2۔ قرآن کریم کی مکمل تعلیم اور اس کی قیمت دنیا کے تمام اہل علم کی مشترکہ تحقیق اور کوششوں سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہے۔

رمضان کے بابرکت مہینے میں شیطان کو بند کر دیا جاتا ہے اسی لئے خدا پر ایمان لانے والے شیطان کے خوف سے آزاد ہو کر نیکیاں کر سکتے ہیں کیونکہ اب ان کو خدا کےراستے سے دور لے جانے والا کوئی نہیں۔ خاص طور پر رمضان کے آخری دس دنوں کو گناہوں سےنجات پانے کے دن بھی کہا جاتا ہے اور اسی لئے لیلۃالقدر کو رمضان کےآخری دس دنوں میں حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ہمارے پیارے خلفاء رمضان کے مہینے کی عظمت اور برکات لیلۃالقدر کی اہمیت اوراس بابرکت ترین رات کے حاصل کرنے کی جانب ہمیشہ اپنے خطبات میں توجہ دلاتے رہے ہیں۔

حضرت خلیفہ رابع رحمہ اللہ تعالیٰ اپنے 23 جنوری 1993 کے خطبہ جمعہ میں فرماتے ہیں کہ ’’خصوصیت سے اس ماہ مقدس کے آخری عشرہ میں وہ لیلۃالقدر بھی آتی ہے جس میں خدا تعالیٰ اپنے بندوں کی مضطریانہ دعاؤں اور فریادوں کو سنتے ہوئے ایسا نور عطا فرماتا ہے جو اس رات کی تاریکی کو کافور کر کے انہیں نور سے بھر دیتا ہے۔ ان کی زندگیاں سنورنے لگتی ہیں۔ ان کی آنکھیں روشن اور دل نورانی ہو جاتے ہیں اور پھر ان کا نور ان کے آگے آگے چلتاہے اور وہ دوسروں کے لئے بھی اندھیروں سے نجات کا ذریعہ بنتے ہیں۔ پس آئیے! رمضان کے ان مبارک ایام میں خصوصیت کے ساتھ نہایت عاجزی و زاری اور تضرع وابتہال کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے حضور دعائیں کرتے ہوئے اس کے فضل او ررحم کو طلب کریں۔‘‘

حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطبہ جمعہ فرمودہ 14 جنوری 2003 میں فرمایا کہ ’’حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا کہ جس نے ماہ رمضان کے شروع سے آخر تک تمام نمازیں باجماعت ادا کیں تو اس نے لیلۃ القدر کا بہت بڑا حصہ پا لیا۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا رمضان کا مہینہ شروع ہو گیاہے جو ایک بابرکت مہینہ ہے۔ خداتعالیٰ نے اس کے روزے رکھنا تم پر فرض کئے ہیں۔ اس میں جنت کے د روازے کھول دئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں اور شیطان جکڑ دئے جاتے ہیں۔ اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ جو اُس کی خیر سے محروم کیا گیا وہ محروم کردیا گیا‘‘۔ (مسند احمد بن حنبل جلد 2 صفحہ425) رسول کریمﷺ نے بیسویں رمضان کی صبح کو تقریر فرمائی اور فرمایاکہ مجھے لیلۃ القدر کی خبردی گئی تھی مگر مَیں اُسے بھول گیا ہوں اس لئے اب تم آخری دس راتوں میں سے وتر راتوں میں اس کی تلاش کرو۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ لیلۃ القدر آئی ہے اور مَیں مٹی اور پانی میں سجدہ کررہاہوں۔ اس وقت مسجد نبوی کی چھت کھجور کی شاخوں سے بنی ہوئی تھی اور جس دن آپ نے یہ تقریر فرمائی بادل کانشان تک نہ تھا۔ پھر یہ روایت کرنے والے کہتے ہیں کہ اچانک بادل کاایک ٹکڑا آسمان پر ظاہر ہوا اور بارش شروع ہو گئی۔ پھر جب نبی کریمﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی تو مَیں نے دیکھا کہ آپ کی پیشانی پر مٹی اور پانی کے نشانات ہیں، ایسا خواب کی تصدیق کے لئے ہوا۔۔۔۔۔

پھر حضرت عائشہ ؓ روایت کرتی ہیں کہ مَیں نے رسول اللہﷺ سے عرض کی کہ یارسول اللہ! اگرمجھے علم ہوجائے کہ کون سی رات لیلۃ القدر ہے تو مَیں اس میں کیا دعاکروں۔ فرمایا کہ تویہ دعا کرکہ: اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ۔ اے اللہ، تو بہت معاف کرنے والا اور معاف کرنے کو پسند فرماتاہے پس تو مجھے بھی بخش دے اور معاف فرما دے۔ (ابن ماجہ کتاب الدعا باب الدعا بالعفو…)‘‘

ہمارے پیارے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ ’’سورۃ القدر نےاس طرف اشارہ فرمایاہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لوگوں سے وعدہ فرمایاتھاکہ وہ انہیں کبھی ضائع نہیں کرے گا بلکہ جب وہ گمراہ ہوجائیں گے اور اندھیروں میں گر جائیں گے تو ان پر لیلۃ القدر کا زمانہ آئے گا اور روح زمین پر نازل ہوگا۔ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے گا اسے اتارے گا اور اسے مجد د بنا کر مبعوث فرمائے گا اور روح کے ساتھ ملائکہ بھی نازل ہوں گے جو لوگوں کے دلوں کوحق اور ہدایت کی طرف کھینچ کر لائیں گے او ر یہ سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا‘‘

(حمامۃ البشریٰ صفحہ92-93)

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ مزید فرماتے ہیں کہ ہم احمدی خوش قسمت ہیں کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو مان کر اس زمانہ میں ہم نے ایک لیلۃ القدر کا نظارہ دیکھ لیا۔ اللہ تعالیٰ رمضان میں آنے والی لیلۃ القدرکے نظارے بھی ہمیں دکھائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس عشرہ سے بھرپورفائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائے اور جن مقاصد کے ساتھ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مبعوث ہوئے ان مقاصد کو پورے ہوتے ہوئے ہم اپنی زندگیوں میں دیکھ سکیں۔ اللہ تعالیٰ تمام دنیا کو حضرت خاتم الانبیاءﷺ کے جھنڈے تلے لانے کے نظارے ہمیں دکھائے آمین ثم آمین۔

(حارث محمود۔ایسٹ لندن)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اپریل 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ