• 5 مئی, 2024

انسان کے تین طبقات

’’اسلام میں انسان کے تین طبقے رکھے ہیں۔ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ، مُقْتَصِدٌ، سَابِقٌ بِالْخَیْرَاتِ۔ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ تو وہ ہوتے ہیں جو نفسِ امّارہ کے پنجے میں گرفتار ہوں۔ اور ابتدائی درجہ پر ہوتے ہیں۔ جہاں تک ان سے ممکن ہوتا ہے وہ سعی کرتے ہیں کہ اس حالت سے نجات پائیں۔ مُقْتَصِدٌ وہ ہوتے ہیں جن کو میانہ رَو کہتے ہیں۔ ایک درجہ تک وہ نفس امّارہ سے نجات پا جاتے ہیں۔ لیکن پھر بھی کبھی کبھی اس کا حملہ اُن پر ہوتاہے اور وہ اس حملہ کے ساتھ ہی نادم بھی ہوتے ہیں، پورے طور پر ابھی نجات نہیں پائی ہوتی۔

مگر سَابِقٌ بِالْخَیْرَات وہ ہوتے ہیں کہ اُن سے نیکیاں ہی سرزد ہوتی ہیں اور وہ سب سے بڑھ جاتے ہیں۔ ان کے حرکات و سکنات طبعی طور پر اس قسم کے ہو جاتے ہیں کہ اُن سے افعالِ حسنہ ہی کا صدور ہوتا ہے۔ گویا ان کے نفس امّارہ پر بالکل موت آ جاتی ہے اور وہ مطمئنہ حالت میں ہوتے ہیں۔ ان سے اس طرح پر نیکیاں عمل میں آتی ہیں گویا وہ ایک معمولی امر ہے۔ اس لئے ان کی نظر میں بعض اوقات وہ امر بھی گناہ ہوتا ہے جو اس حد تک دوسرے اس کونیکی ہی سمجھتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی معرفت اور بصیرت بہت بڑھی ہوئی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے جو صوفی کہتے ہیں حَسَنَاتُ الْاَبْرَارِ سَیِّئَاتُ الْمُقَرَّبِیْن۔‘‘

(الحکم جلد9 نمبر 39مورخہ 10؍ نومبر1905ء صفحہ6-5)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 مئی 2021