• 5 مئی, 2024

پھر خلافتِ خامسہ کا دَور ہے۔ اِس میں بھی حسد کی آگ اور مخالفت نے شدت اختیار کر لی۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:۔
اور پھر آگے اپنی تحریر میں اللہ تعالیٰ کی اس دوسری قدرت کے بارے میں فرمایا کہ دوسری مرتبہ اپنی زبردست قدرت ظاہر کرتا ہے۔

آج جماعت احمدیہ کی تاریخ گواہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ فرمایا ہے، جو پیشگوئی فرمائی ہے، جس کا اعلان زمانے کے امام کے ذریعہ سے کروایا وہ ہر آن اور ہر لمحہ ایک نئی شان سے پورا ہو رہا ہے۔ چاہے وہ خلافتِ اولیٰ کا دَور تھا جس میں بیرونی مخالفتوں کے علاوہ اندرونی فتنوں نے بھی سر اُٹھانا شروع کر دیا تھا۔ یا خلافت ثانیہ کا دَور تھا جس میں انتخابِ خلافت سے لے کر تقریباً آخر تک جو خلافتِ ثانیہ کا زمانہ تھا، مختلف فتنے اندرونی طور پر بھی اُٹھتے رہے۔ جماعت کا ایک حصہ علیحدہ بھی ہوا۔ پھر بیرونی مخالفتوں نے بھی شدید حملوں کی صورت اختیار کر لی لیکن جماعت کی ترقی کے قدم نہیں رُکے۔ پھر خلافتِ ثالثہ میں بھی بیرونی حملوں کی شدت اور بعض اندرونی فتنوں نے سر اُٹھایا لیکن جماعت ترقی کرتی چلی گئی۔ اور جماعت کو خلافتِ احمدیہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آگے ہی بڑھاتی رہی۔ پھر خلافتِ رابعہ کا دور آیا تو دشمن نے ایسا بھر پور وار کیا کہ اُس کے خیال میں اُس نے جماعت کو ختم کرنے کے لئے ایسا پکا ہاتھ ڈالا تھا کہ اُس سے بچنا ناممکن تھا، کوئی راہِ فرار نہیں تھی۔ لیکن پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے الفاظ اپنی شان کے ساتھ پورے ہوئے کہ اللہ تعالیٰ دوسری مرتبہ اپنی زبردست قدرت ظاہر کرتا ہے اور ظاہر کرے گا اور وہ ہوئی۔ اور اُس زبردست قدرت نے اُن مخالفین کی خاک اُڑا دی۔

پھر خلافتِ خامسہ کا دَور ہے۔ اِس میں بھی حسد کی آگ اور مخالفت نے شدت اختیار کر لی۔ کمزور اور نہتے احمدیوں پر ظالمانہ حملے کر کے خون کی ایسی ظالمانہ ہولی کھیلی گئی جنہیں دیکھ کر یہ فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ انسانوں کا کام ہے یا جانوروں سے بھی بد تر کسی مخلوق کاکام ہے۔ پھر اندرونی طور پر جماعت کے ہمدرد بن کر جماعت کے اندر افتراق پیدا کرنے کی بھی بعض جگہ کوششیں ہوتی رہیں لیکن اللہ تعالیٰ کے وعدے کے مطابق، اللہ تعالیٰ کی تائید یافتہ خلافت کی زبردست قدرت اس کا مقابلہ کرتی رہی اور کر رہی ہے بلکہ اللہ تعالیٰ ہی اس کا مقابلہ کر رہا ہے۔ میں تو ایک کمزور ناکارہ انسان ہوں۔ میری کوئی حیثیت نہیں لیکن خلافتِ احمدیہ کو اُس خدا کی تائید و نصرت حاصل ہے جو قادر و توانا اور سب طاقتوں کا سرچشمہ ہے۔ اور اُس نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے بھی وعدہ کیا ہے کہ میں زبردست قدرت دکھاؤں گا۔ اور وہ دکھا رہا ہے اور دکھائے گا۔ اور دشمن ہمیشہ اپنی چالاکیوں، اپنی ہوشیاریوں، اپنے حملوں میں خائب و خاسر ہوتا چلا جائے گا اور ہو رہا ہے۔ آج کل دشمن نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتب کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے لئے الیکٹرانک میڈیا، انٹرنیٹ وغیرہ کے جو بھی مختلف ذرائع ہیں، اُن کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ تو خلافت کی رہنمائی میں دنیا کے ہر ملک میں اللہ تعالیٰ نے نوجوانوں کی ایک ایسی فوج حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو عطا فرما دی ہے جو حضرت طلحہ کا کردار ادا کر رہے ہیں اور دشمن کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہیں۔ بلکہ ایسے ایسے جواب دے رہے ہیں کہ بے اختیار اللہ تعالیٰ کی حمد دل میں پیدا ہوتی ہے اور اُس کے وعدوں پر یقین اور ایمان بڑھتا چلا جاتا ہے۔ قدرتِ ثانیہ کے جاری رہنے کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ہمیں تسلی دلاتے ہوئے پھر فرماتے ہیں کہ:
’’سو اے عزیزو! جبکہ قدیم سے سنّت اللہ یہی ہے کہ خدا تعالیٰ دو قدرتیں دکھلاتا ہے تا مخالفوں کی دو جھوٹی خوشیوں کو پامال کر کے دکھلادے۔ سو اب ممکن نہیں ہے کہ خدا تعالیٰ اپنی قدیم سنّت کو ترک کر دیوے۔ اس لئے تم میری اس بات سے جومَیں نے تمہارے پاس بیان کی غمگین مت ہو‘‘ یعنی اپنی وفات کی اطلاع دی تھی ’’اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا۔ اور وہ دوسری قدرت نہیں آسکتی جب تک مَیں نہ جاؤں۔ لیکن مَیں جب جاؤنگا تو پھر خدا اُس دوسری قدرت کو تمہارے لئے بھیج دے گا جو ہمیشہ تمہارے ساتھ رہے گی۔ جیسا کہ خدا تعالیٰ کا براہین احمدیہ میں وعدہ ہے۔ اور وہ وعدہ میری ذات کی نسبت نہیں ہے بلکہ تمہاری نسبت وعدہ ہے جیسا کہ خدا فرماتا ہے کہ مَیں اِس جماعت کو جو تیرے پَیرو ہیں قیامت تک دوسروں پر غلبہ دوں گا۔ سو ضرور ہے کہ تم پر میری جدائی کا دن آوے تا بعد اس کے وہ دن آوے جو دائمی وعدہ کا دن ہے۔ وہ ہمارا خدا وعدوں کا سچّا اور وفادار اور صادق خدا ہے۔ وہ سب کچھ تمہیں دکھلائے گا جس کا اس نے وعدہ فرمایا ہے۔ اگرچہ یہ دن دنیا کے آخری دن ہیں اور بہت بلائیں ہیں جن کے نزول کا وقت ہے پر ضرور ہے کہ یہ دنیا قائم رہے جب تک وہ تمام باتیں پوری نہ ہو جائیں جن کی خدا نے خبر دی‘‘۔

(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلدنمبر20 صفحہ305-306)

پس خلافتِ احمدیہ کا وعدہ دائمی ہے اور بعد میں آنے والوں کے لئے ہے۔ جو نظامِ خلافت سے جڑے رہیں گے، اپنی کامل اطاعت کا اظہار کرتے رہیں گے، خلافت سے اخلاص و وفا کا تعلق رکھیں گے وہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ پورا ہوتا دیکھتے رہیں گے۔ دشمن اور بد فطرت انسانوں کی آنکھیں تو اندھی ہیں جو انہیں خدا تعالیٰ کی تائیدات کے نظارے نظر نہیں آتے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہم تو ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے نظارے دیکھ رہے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے ہماری نسبت جو وعدہ فرمایا ہے اُس کی نئی شان ہمیں ہر روز نظر آتی ہے۔ دشمن کا زیادتی پر اُتر آنا اور نہتوں پر ہتھیاروں سے حملے کرنااس بات کی دلیل ہے کہ دشمن کے پاس دلیل سے مقابلہ کرنے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ اور جماعت احمدیہ کا دلائل سے لوگوں کا منہ بند کرنا اللہ تعالیٰ کے وعدے کے پورا ہونے کی بھی دلیل ہے۔ اُس نے فرمایا کہ میں اس جماعت کو جو تیرے پیرو ہیں قیامت تک دوسروں پر غلبہ دوں گا۔ یہ غلبہ اُن دلائل سے ہے جن کے ردّ کرنے کی کسی مخالف میں طاقت نہیں ہے۔

پھر خلافتِ احمدیہ کا ذکر کرتے ہوئے دوبارہ آپ نے قدرتِ ثانیہ کا آنا بیان فرما کر اس کے قائم ہونے کا طریق بتایا ہے۔ فرمایا کہ:
’’مَیں خدا کی طرف سے ایک قدرت کے رنگ میں ظاہر ہوا اور مَیں خدا کی ایک مجسم قدرت ہوں۔ اور میرے بعد بعض اَور وجود ہوں گے جو دوسری قدرت کا مظہر ہونگے۔ سو تم خدا کی قدرت ثانی کے انتظار میں اکٹھے ہو کر دُعا کرتے رہو۔ اور چاہئے کہ ہر ایک صالحین کی جماعت ہر ایک ملک میں اکٹھے ہو کر دُعا میں لگے رہیں تا دوسری قدرت آسمان سے نازل ہو اور تمہیں دکھاوے کہ تمہارا خدا ایسا قادر خدا ہے۔ اپنی موت کو قریب سمجھو تم نہیں جانتے کہ کس وقت وہ گھڑی آجائیگی‘‘۔ فرمایا ’’اور چاہئے کہ جماعت کے بزرگ جو نفس پاک رکھتے ہیں میرے نام پر میرے بعد لوگوں سے بیعت لیں۔ خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان تمام روحوں کو جو زمین کی متفرق آبادیوں میں آباد ہیں کیا یورپ اور کیا ایشیا۔ ان سب کو جو نیک فطرت رکھتے ہیں توحید کی طرف کھینچے اور اپنے بندوں کو دینِ واحد پر جمع کرے۔ یہی خدا تعالیٰ کا مقصد ہے جس کیلئے مَیں دنیا میں بھیجا گیا۔ سو تم اس مقصد کی پیروی کرو۔ مگر نرمی اور اخلاق اور دُعاؤں پر زور دینے سے۔ اور جب تک کوئی خدا سے رُوح القدس پاکر کھڑا نہ ہو سب میرے بعد مل کر کام کرو‘‘۔

(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلدنمبر20 صفحہ306-307)

(خطبہ جمعہ 27؍ مئی 2011ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 مئی 2021