• 1 اگست, 2025

تقویٰ ایک سچے مومن کی پہچان

ارشادباری تعالیٰ ہے:

یٰۤاَ یُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْااتَّقُوااللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَلَاتَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ

(آل عمران :103)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا ایسا تقویٰ اختیار کرو جیسا اس کے تقویٰ کا حق ہے اور ہر گز نہ مرومگر اس حالت میں کہ تم پورے فرمانبردار بنو۔

متقیوں کے سردار اور رہبر کامل رسول مقبولﷺ فرماتے ہیں: تقویٰ اور پرہیز گاری اختیار کر وتوسب سے بڑے عبادت گزار بن جاؤ گے۔

(ابن ماجہ کتاب الزہد باب الورع و التقویٰ)

حضرت مسیح پاک علیہ السلام فرماتے ہیں: تقویٰ کے معنے ہیں ہر ایک باریک در باریک رگِ گناہ سے بچنا۔ تقویٰ اس کو کہتے ہیں کہ جس امر میں بدی کا شبہ بھی ہو اُس سے بھی کنارہ کرے۔ (تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد1صفحہ411) ’’تقویٰ ایک ایسی چیز ہے کہ جسے یہ حاصل ہو۔ اُسے گویا تمام جہاں کی نعمتیں حاصل ہو گئیں۔ یاد رکھو متقی کبھی کسی کا محتاج نہیں ہوتا بلکہ وہ اُس مقام پر ہوتا ہے کہ جو چاہتا ہے خداتعالیٰ اُس کے لئے اُس کے مانگنے سے پہلے مہیا کر دیتا ہے میں نے ایک دفعہ کشف میں اللہ تعالیٰ کو تَمَثُّل کے طور پر دیکھا میرے گلے میں ہاتھ ڈال کر فرمایا۔ جے توں میرا ہو رہیں سب جَگ تیرا ہو۔ یہ وہ نسخہ ہے جو تمام اَنبیاء و اَولیاء و صُلَحاء کا آزمایا ہوا ہے۔‘‘

(بدر جلد6 نمبر17 مورخہ25 اپریل1907ء ص8)

یہ ایک حقیقت اور ابدی سچائی ہے جسے دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی طاقت جھٹلا نہیں سکتی کہ تقویٰ۔ ایک سچے مومن کی پہچان ہے اور ابتدائے دنیا سے لے کر آج تک پیدا ہونے والے لکھو کھا مومنین کی پہچان تقویٰ ہی تھا۔ہر سچا مومن تقویٰ کا لباس پہنے ہوئے ہی زندگی کے دن گزارتاہے۔ ابن سرین ؒکے متعلق آتا ہے کہ انہوں نے گھی کے چالیس مٹکے خریدے ۔ ان کے غلام نے کسی ایک مٹکے سے چوہا نکالا۔ ابن سیرین ؒ نے پوچھا کہ کس مٹکے سے چوہا نکالا تھا ۔اس نے جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں ۔اس پر ابن سیرین ؒ نے تمام مٹکے انڈیل دیئے۔ (الرسالۃ القیریہ:191) اس خلق میں ابراہیم بن ادہم ؒ کا نمونہ تقویٰ کی تنگ اور کٹھن راہوں پر چلنے والوں کے لئے مشعل راہ ہے آپؓ فرماتے ہیں میں نے بیت المقدس میں ایک رات صخرہ کے نیچے گذاری۔کچھ رات گذرنے کے بعد دو فرشتے اترے ان میں سے ایک نے دوسرے سے پوچھا یہاں کون ہے؟ دوسرے نے جواب دیا ابراہیم بن ادہم پھر کہا یہ وہی شخص ہے جس کے درجات سے اللہ تعالیٰ نے ایک درجہ کم کر دیاہے۔ پہلے فرشتے نے پوچھا کیوں؟ دوسرے نے کہا اس نے بصرہ میں کھجوریں خریدیں اورپھل فروش کی کھجوروں میں سے ایک کھجور اس کی کھجوروں میں جا پڑی ۔اس نے مالک کو واپس نہیں کی۔ابراہیم بن ادہم ؒ فرماتے ہیں کہ میں واپس بصرہ گیا اور اس شخص سے پھر کھجوریں خریدیں اور ایک کھجور اس کی کھجوروں پر گرا کر میں بیت المقدس لوٹ آیا اور صخرہ میں رات گذاری تھوڑی رات گذرنے کے بعد دو فرشتے آسمان سے اترے ۔ایک نے دوسرے سے پوچھا یہاں کون ہے؟ دوسرے نے جواب دیا ابراہیم بن ادہم اور کہا وہی جس کو اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی مرتبہ عطا کر دیا اور جس کا درجہ بلند کر دیا گیا ۔

(الرسالۃ القیریہ:192)

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی منشی اروڑے خان صاحبؓ نے ایک تقویٰ شعار مومن کی طرح نوکری کی۔ ایک دفعہ کسی نے ہنس کر کہا: بابا کبھی رشوت تو نہیں لی تھی؟ منشی صاحب پر ایک خاص قسم کی سنجیدگی جو جوشِ صداقت سے مغلوب تھی طاری ہوئی اور سائل کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ مَیں نے جب تک نوکری کی اورجس طرح اپنے فرض کو ادا کیا ہے اور جس دیانت سے کیاہے اور جو فیصلے کئے ہیں اور جس صداقت اور ایمانداری کے ساتھ کئے ہیں اور پھر جس طرح ہر قسم کی نجاستوں سے اپنے دامن کوبچا یا ہے سب باتیں ایسی ہیں کہ اگر ان سب کو سامنے رکھ کر مَیں اپنے خدا سے دعا کروں تو ایک تیر انداز کا تیر خطا کرسکتاہے لیکن میر ی وہ دعا ہرگز خطا نہیں کرسکتی۔

(روزنامہ الفضل 22ستمبر 2003ء)

اسی طرح حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت منشی عبدالرحمنؓ صاحب کپور تھلوی کو جوانی سے ہی روزنامچہ لکھنے کی عادت تھی۔ایک دن آپ نے یہ دیکھنا چاہا کہ میرے ذمّہ کسی کا قرضہ تو نہیں ہے۔ روزنامچے کی پڑتال کی تو دیکھا کوئی 40سال قبل کا ایک واقعہ درج تھا کہ ایک غیر احمدی سے مل کر ایک معمولی سی تجارت کی تھی اس کے نفع میں سے بروئے حساب 40روپے کے قریب منشی صاحب کے ذمہ نکلتے تھے۔ آپ نے یہ رقم حقدار کے نام بذریعہ منی آرڈر بھجوا دی تا رسید بھی حاصل ہو جائے۔ وہ شخص کپور تھلہ کا رہنے والا تھا۔ اور عجب خان اس کا نام تھا غیر ازجماعت تھا۔ منی آرڈر وصول ہونے کے بعد وہ اپنی مسجد میں گیا اور لوگوں سے کہا تم احمدیوں کو برا تو کہتے ہو لیکن یہ نمونے بھی تو دکھاؤ۔ 40سال کا واقعہ ہے اور خود مجھے بھی یاد نہیں کہ میری کوئی رقم منشی صاحب کے ذمے نکلتی ہے۔

(اصحاب احمد۔ جلد4 صفحہ22)

سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود ؑ فرماتے ہیں : سو اے وے تمام لوگو! جو اپنے تئیں میری جماعت شمار کرتے ہو آسمان پر تم اس وقت میری جماعت شمار کئے جاؤگے جب سچ مچ تقویٰ کی راہوں پر قدم مارو گے …. یقینا یاد رکھو کہ کوئی عمل خدا تک نہیں پہنچ سکتا جو تقویٰ سے خالی ہے (روحانی خزائن جلد19 صفحہ15) چاہئے کہ ہر ایک صبح تمہارے لئے گواہی دے کہ تم نے تقوی سے رات بسر کی اور ہر ایک شام تمہارے لئے گواہی دے کہ تم نے ڈرتے ڈرتے دن بسر کیا۔

(روحانی خزائن جلد19 صفحہ12)

(ایم ۔الف ۔شہزاد)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 مئی 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 مئی 2021