• 17 مئی, 2024

نذرانهِ عقیدت

مرے حضور! مرے پیشوا! مرے آقا!
خدا ہمیش تری عمر کو دراز کرے
تجھے عطاء ہوں عنایات ِربِؔ مالکِ کُل
قدم قدم پہ فتوحات کارساز کرے
لگائیں دیں کو جو چرکیں یہود و نصرانی
وہ زخم تجھ کو دل و جان سے گداز کرے
ہوا ہے سینہ سپر ایک توہی میداں میں
فتح نصیب! خدا تجھ کو سرفراز کرے
جو تاجِ دین مقدر تھا آخریں کے لیے
اسے کمال عطاء آپ شاہ نواز کرے
خزانے قیصر و کسریٰ کے ہوں نصیب ترے
دلوں کی جیت ہو جنگ و جدل سے باز کرے
جو تہہ کو پائے نہ افلاک کی کوئی بھی نظر
وہاں کی سیر تری چشمِ نیم باز کرے
دعا سے تیری فقیروں کو تخت و تاج
نصیب حیاتِ جاوداں پیدا تری نماز کرے
وہ اس کے فیض سے پایا تری دعا نے کمال
’’جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے‘‘
مٹائے نفرتیں اور دے محبتوں کو رواج
یوں انقلاب زمانے کا عہد ساز کرے
عیوب میرے بھی دھل جائیں تیرے گریا سے
کچھ اس طرح سے تومالک سے ’’سازباز‘‘ کرے
کہ دے کہ واسطہ اُسکے حبیب کا اک بار
کچھ التجاء کرے کچھ راز اور نیاز کرے
کبھی جو یاد دلائے وہ مشتِ خاک کی بات
امید ہے کہ خدا اس رِجا پہ ناز کرے
یقیں کی دھونی رمائے ہنوز بیٹھا ہوں
ہوں وہ گدا جو فقط تکیہ نِیاز کرے

(شاہد رضوان ۔ شیفیلڈ یو کے)

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ برطانیہ2021ء، امریکہ میں کس طرح دیکھا گیا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 اگست 2021