• 29 اپریل, 2024

جو اعلیٰ اخلاق دنیا سے غائب ہو گئے ہیں

یہ خُلق ہے جو اللہ والوں کا مہمانوں کے ساتھ ہوتا ہے اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جن کو اللہ تعالیٰ نے تمام نبیوں کا جامع اور افضل الرسل فرمایا ہے ان میں تو یہ خُلق ایسا قائم تھا جس کی مثال نہیں۔ بلکہ زمانہ نبوت سے پہلے بھی آپؐ کا یہ خُلق ایسا تھا کہ دوسروں کو متأثر کیا کرتا تھا۔ چنانچہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر پہلی دفعہ وحی نازل ہوئی اور آپؐ بڑے سخت گھبرائے ہوئے گھر تشریف لائے اور حضرت خدیجہ ؓ سے اس گھبراہٹ کا ذکر کیا تو دیکھیں کیسا جواب تھا۔ روایت میں آتا ہے آپؓ نے عرض کیا کہ اللہ کی قسم! جیسے آپؐ سوچ رہے ہیں ویسے ہرگز نہیں ہو گا۔ اللہ تعالیٰ آپؐ کو کبھی بھی رُسوا نہ کرے گا۔ اللہ کی قسم آپ صلہ رحمی کرتے ہیں، سچی بات کرتے ہیں، دوسروں کے بوجھ اٹھاتے ہیں، ناپید نیکیاں بجا لاتے ہیں، لوگوں کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور آفات سماوی کے نازل ہونے پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔

(بخاری کتاب التفسیر سورۃ اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ…حدیث نمبر4953)

یعنی جو اعلیٰ اخلاق دنیا سے غائب ہو گئے ہیں ان کو آپ ؐ قائم کرتے ہیں جن میں سے ایک مہمان نوازی بھی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کو یہی خُلق تو پسند ہیں۔ تو یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ایسے اخلاق والے انسان کو خداتعالیٰ ضائع کر دے۔ اور جیسا کہ مَیں نے کہا کہ مختلف قسم کی نیکیوں میں سے ایک نیکی مہمان نوازی بھی ہے جو بندے کو اللہ تعالیٰ کا قرب دلانے اور اس کی رضا حاصل کرنے کا باعث بنتی ہے۔

(خطبہ جمعہ 22جولائی 2005ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اگست 2021

اگلا پڑھیں

چھوٹی مگر سبق آموز بات