رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً لَّکَ ۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَ تُبۡ عَلَیۡنَا ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ ﴿۱۲۹﴾
(البقرہ: 129)
ترجمہ:اور اے ہمارے ربّ! ہمیں اپنے دو فرمانبردار بندے بنادے اور ہماری ذریّت میں سے بھی اپنی ایک فرمانبردار اُمّت (پیدا کر دے)۔ اور ہمیں اپنی عبادتوں اور قربانیوں کے طریق سکھا اور ہم پر توبہ قبول کرتے ہوئے جُھک جا۔ یقیناً تُو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔
یہ حضرت ابراہیمؑ علیہ السلام کی قیامِ نماز اور عبادتوں کو زندہ رکھنے کی عظیم الشان پیاری دعا ہے۔
ہمارے پیارے امام سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاس دعا کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں:
پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن کریم میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ دعا بھی بتائی کہ رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً لَّکَ ۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَ تُبۡ عَلَیۡنَا ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ۔ (البقرہ:129) اے ہمارے رب! ہمیں اپنے دو فرمانبردار بندے بنا دے اور ہماری ذریت میں سے بھی ایک فرمانبردار امت پیدا کر دے اور ہمیں اپنی عبادتوں اور قربانیوں کے طریق سکھا اور ہم پر توبہ قبول کرتے ہوئے جھک جا۔ یقینا تو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا اور بار بار رحم کرنے والا ہے۔
تودیکھیں ہمیشہ قیام نماز کوجاری رکھنے اور قائم رکھنے کے لئے، عبادتوں کو زندہ رکھنے کے لئے یہ دعا سکھائی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ایسے گروہ پیدا کرتا چلا جائے جو حقیقت میں عبادت اور قربانیوں کے مقصد اور فلسفے کو سمجھتے ہوئے عبادتیں کرنے والے اور قربانیاں کرنے والے ہوں۔
(خطبہ جمعہ 29؍ ستمبر 2006ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)