• 20 اپریل, 2024

حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کے بارے میں ایک ایمان افروذ واقعہ

ایک اصول سب کے لئے
حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کے بارے میں ایک ایمان افروذ واقعہ

میرے والد مکرم میاں محمد یحییٰ صاحب آف نیلا گنبد لاہور ابن حضرت حاجی میاں محمد موسیؓ صحابی حضرت مسیح موعودؑ بیان کرتے ہیں ۔

میری جوانی کے دنوں میں حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحبؒ (جو بعد میں خلیفۃ المسیح الثالث بنے) صدر مجلس خدام الاحمدیہ تھے۔ آپ اس عہدے پر 1939 ءتا 1949ء یعنی دس سال سے زائد عرصہ متمکن رہے۔ مجلس خدام الاحمدیہ کے سالانہ اجتماعات ہندوپاک کی تقسیم سے پہلے قادیان اور بعد میں ربوہ میں منعقد ہوتے تھے۔ بڑی عمر کے لوگوں کو یاد ہوگا کہ ان اجتماعات میں دینی تقاریر کے علاوہ ورزشی مقابلہ جات بھی ہوتے تھے۔ اجتماع کا دورانیہ تین دن ہوتا تھا جس میں تمام شاملین خدّام اجتماع کی جگہ پر ہی قیام کرتے تھے۔ مکرم والد صاحب نے مجھے بتایا کہ وہ اجتماعات میں شامل ہونے کے لئے ہر سال لاہور سے قادیان جایا کرتے تھے۔ یہ 1945 ء کی بات ہے کہ میری والدہ اور خاکسار محمود احمد ناگی بھی ساتھ قادیان گئے تھے۔ اس وقت میں تقریباً ایک سال کا نومولود بچہ تھا۔شاملین اجتماع اپنے ساتھ موسم کی مناسبت سے بسترا بھی لے کر جاتے تھے۔ خدّام رات کو آرام کے لئے پنڈال میں خود خیمے نصب کرتے۔ خدام اپنے ساتھ بھنے ہوئے چنے اور گڑ بھی ایک تھیلے میں لے جاتے تھے۔ والد صاحب نے بتایا کہ جب وہ قادیان پہنچے تو سیدھا اجتماع کے پنڈال میں چلے گئے ۔ آپ پان کھایا کرتے تھے۔ انہوں نے چاہا کہ سامان رکھنے کے بعد بازار جاکر تین دن کے لئے پان خرید لائیں ۔ جونہی وہ بازار جانے کے لئےبیرونی دروازے پر گئے تو ڈیوٹی والے خدّام نے انہیں باہر جانے سے روک دیا اور کہا کہ صدر مجلس کا حکم ہے کہ جو خادم اجتماع میں آجائے وہ تین دن سے پہلے باہر نہیں جاسکتا۔ والد صاحب نے اصرار کیا کہ وہ اجتماع کے لئے ہی آئے ہیں لیکن اس وقت باہر بازار سے صرف پان خرید کر واپس آجائیں گے۔ قصہ مختصر والد صاحب کو اجازت نہ مل سکی ۔انہوں نے مناسب جانا کہ صدر مجلس سے ملاقات کرکے اجازت لے لیتے ہیں۔ آپ صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحبؒ کے پاس گئے اور اپنی مجبوری بتائی۔ صدر مجلس نےفرمایا کہ قانون سب کے لئے یکساں ہے۔ میں بھی بحیثیت صدر مجلس پنڈال سے تین دن تک باہر نہیں جاسکتا۔ قصہ مختصر والد صاحب کو پنڈال سے باہر جانے کی اجازت نہ ملی۔ صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحبؒ بھی پان کھایا کرتے تھے۔ انہوں نے ابّاجان کو کہا کہ ان کے پاس کچھ پان ہیں جب بھی ضرورت محسوس کریں آکر لے لیں۔ ابّاجان تین دن تک پنڈال سےباہر نہ گئے ۔ اطاعت اور قانون کی پاسداری کی۔ آپ کو پان چبانے کی جب بھی چاہت محسوس ہوئی وہ صدر مجلس سے پان لے آتے۔ وہ بتاتے ہیں کہ صاحبزادہ صاحب پان کی تھیلی مجھے پکڑا دیتے اور وہ اس میں سے پان لے لیتے۔صدر مجلس کا تین دن کا ذخیرہ دوسرے روز ہی ختم ہوگیا۔ اس کے بعد صدر مجلس نےاور نہ ہی آپ نے اجتماع کے اختتام تک کوئی پان کھایا۔

جن قوموں نے دنیا میں انقلاب برپا کرنا ہوتا ہے وہ چھوٹوں اور بڑوں کے لئے ایک ہی قانون بناتی ہیں اور اسپر عمل کرتی ہیں ۔ جماعت احمدیہ عالمگیر اس اصول پر شروع سے لے کر اب تک کاربند ہے ۔ الحمدللہ۔

(ڈاکٹر محمود احمد ناگی۔اوہایوا مریکہ)

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ برطانیہ2021ء، امریکہ میں کس طرح دیکھا گیا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 21 اگست 2021