خلافت کے بنا اپنا نہیں کچھ بھی گزارہ ہے
یہی ظلمات بحروبرمیں اک اپنا سہارا ہے
کوئی ایسا بھی ہے جو دوسروں کے درد میں جاگے
یقیناً ایک بندہ ہے، خلیفہ وہ ہمارا ہے
چلے وہ دشت و صحرا میں تو ان میں پھول کھل اٹھیں
وہی ہے جس نے ہر بگڑی ہوئی شے کو سنوارا ہے
بچاؤ جنگ سے سب کو، یہی پیغام اس کا ہے
اسی میں فائدہ سب کا ہے، ورنہ سب خسارہ ہے
براہِ راست ہے اس کا تعلق عرش والے سے
جو اُس کی مرضی ہوتی ہے وہی اِس کا اشارہ ہے
ہے اس رخ پر فدا قاہر! وہ جس کا نور ر بانی
خدا کو دیکھنا چاہو تو اس کا یہ نظارہ ہے
(حافظ مستنصر احمد قاہر)