• 25 اپریل, 2024

خطبہ جمعہ مؤرخہ 3؍ستمبر 2021ء (بصورت سوال و جواب)

خطبہ جمعہ حضور انور ایّدہ الله مؤرخہ 3؍ستمبر 2021ء
بصورت سوال و جواب

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ کا آغاز کن الفاظ میں فرمایا؟

جواب: گزشتہ دنوں ہمارے ایک بہت ہی پیارے بچّے اور واقفِ زندگی عزیزم سیّد طالع احمد ابن سیّد ہاشم اکبر کی گھانا میں شہادت ہوئی، اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ!

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیّد طالع احمد صاحب کا واقعۂ شہادت کیا بیان فرمایا؟

جواب: 23 اور 24؍ اگست کی درمیانی شب MTA کی ٹیم گھانا کے ناردن ریجن میں ریکارڈنگ کر کے Kumasi آرہی تھی کہ راستہ میں سوا؍ سات بجےکے قریب ڈاکوؤں کی فائرنگ سے یہ جو تین ممبر تھے ٹیم کے اِن میں سے دو،عزیزم سیّد طالع احمد اَور عمر فاروق صاحب زخمی ہو گئے۔ تقریبًا ساڑھے چار گھنٹہ کے بعد، پہلے پولی کلینک میں اِن کی میڈیکل ٹریٹمنٹ ہوئی، اُس کے بعد ٹمالے بڑے اہسپتال لے جا رہے تھے تو راستہ میں سیّد طالع احمد کی وفات ہو گئی۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے UK کے حوالہ سے اِس شہادت کی بابت کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: ایم ٹی اے انٹرنیشنل، دوسرے مُلکوں میں تو شاید بعض شہادتیں ہوئی ہیں، لیکن یہاں کی پہلی شہادت تھی اور واقفینِ نو یُوکے کی بھی میرا خیال ہے کہ شاید پہلی شہادت ہو۔

سوال: سیّد طالع احمد صاحب کا محترمہ امتہ الطیف بیگم صاحبہ اور میر محمد احمد صاحب سے کیا رشتہ ہے؟

جواب: نواسے کا

سوال: شہید کن کے پڑنواسے اور پڑپوتے تھے؟

جواب: حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کے پڑنواسے اَور ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ کے پڑپوتے

سوال: سیّد طالع احمد صاحب کن کے داماد تھے؟

جواب: مرزا غلام قادر صاحب شہید

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے شہید کے تعلیمی کوائف کیا بیان فرمائے؟

جواب: بائیو میڈیکل سائنس میں ڈگری حاصل کی پھر جرنلزم میں ماسٹرز کیا۔

سوال: شہید نے زندگی وقف کب کی نیز مختلف دفاتر میں کام کرنے کے بعد آخر تقرری کہاں ہوئی؟

جواب: 2013ء؍ پریس اور میڈیا

سوال: زندگی وقف کرنے سے قبل شہید اپنی جماعت میں کس لیول پر نیز کون کونسی خدمات بجا لاتے رہے؟

جواب: لوکل لیول پر؍ خدّام الاحمدیہ ہارٹلے پول میں تبلیغ، تعلیم، اشاعت اور اطفال کے شعبوں میں کام کیا۔

سوال: 2016ء میں ایم ٹی اے نیوز میں اپنی مکمل طور پر تقرری سے قبل شہید موصوف کن خدمات کی توفیق پاتے رہے؟

جواب: رِیویو آف ریلیجئنز میں بطور ہیڈانڈیکسنگ اور ٹیلی ایڈیٹنگ، ایم ٹی اے نیوز کے لیئے ڈاکیومنٹریز بنائیں اور مزید تین یا چار ڈاکیومنٹریز پر کام کر رہے تھے، ایڈیٹر طاہر میگزین کے علاوہ شعبۂ اشاعت؍ مجلس خدّام الاحمدیہ میں بھی خدمت بجا لاتے رہے۔

سوال: شہید سیّد طالع احمد نےحضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز کی مصروفیات پر مبنی کونسا مشہور ہفتہ وار پروگرام شروع کیا نیز آخر تک اِس میں خاص دلچسپی سے ایڈیٹنگ وغیرہ بشمول سارا کام کرتے رہے؟

جواب: This Week With Huzoor

سوال: شہید جماعتی رسائل اور میگزین میں مضامین بھی لکھتے رہے، اِس ضِمن میں حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بطور ِ مثال کن کا تذکرہ فرمایا؟

جواب: رِیویو آف ریلیجنئز اور طارق میگزین

سوال: پریس اور میڈیا آفس کے تحت شہید کو بالعموم ویسے بھی نیز بالخصوص کن کی معیّت میں مختلف ممالک کے دوروں کی توفیق ملی؟

جواب: حضرت خلیفۃ المسیحِ الخامس ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز

سوال: عزیزم سیّد طالع احمد صاحب میں کس غرض سے ایک غیر معمولی جوش اور جذبہ ہوتا تھا جس کے لیئے وہ کسی خطرہ کی بھی پرواہ نہیں کرتے تھے؟

جواب: اپنے کام کو ختم کرنے کے لیئے اور صرف ختم کرنے کے لیئے نہیں بلکہ معیار کے مطابق پہنچانے کے لیئے۔

سوال: شہادت سے قبل سیّد طالع احمد صاحب کو کیا فکر لاحق تھی نیز دورانِ آخری سفر آپ نے کونسا کام سر انجام دیا؟

جواب: ریکارڈنگ کی فائلز جو سلاگا سے کر کے لائی گئیں تھیں اور ٹمالے میں کی تھیں وہ کرپٹ نہ ہو جائیں، اِس لیئے سفر میں ہی اُس کو لیپ ٹاپ پر محفوظ کرنے کی بھی کوشش شروع کر دی نیز مہنگا جماعتی سامان ضائع نہ ہو جائے اِس کی بھی ہر وقت فکر رہتی تھی۔

سوال: شہید کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق کونسی چیز جان لیوا ثابت ہوئی؟

جواب: شہید کی کمر میں دائیں طرف گولی لگی تھی اور اندر دَھنس گئی تھی جس کے نتیجہ میں گاڑی میں ہی بہت سارا خون بہہ گیا تھا۔

سوال: عمر فاروق صاحب کے مطابق زخمی ہونے کے بعدجب طالع کا سر اُن کی ران پر تھا تو وہ بار باراُن سے کیا پوچھتے تھے؟

جواب: کیا حضور کو اطلاع ہو گئی ہے ہمارے اِس واقعہ کی، دعا کے لیئے کہہ دیاہے؟

سوال: دورانِ سفرٹمالے ٹیچنگ اہسپتال سیّد طالع احمد صاحب نے ساتھی ٹیم ممبر عمر فاروق صاحب کو کیا کہا نیز اُن کے بیان کے مطابق تھوڑی سی ہوش آتی تو پھر وہی دہراتے اور ایسا کئی مرتبہ ہؤا؟

جواب: Tell Huzoor that I love Him and tell my family that I love them

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیّد طالع احمد صاحب کی شہادت کے واقعہ کی کچھ تفصیل بیان کرنے کے بعد کیا ارشاد فرمایا؟

جواب: ایک ہیرا تھا جو ہم سے جدا ہو گیا! الله تعالیٰ ایسے وفا شعار، خلافت سے اخلاص اور وفا کا تعلّق رکھنے والے اور دین کو دنیا پر مقدّم رکھنے والے جماعت کو عطاء فرماتا رہے۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیّد طالع احمد صاحب کی شہادت کے نقصان کی کیفیّت کیا بیان فرمائی؟

جواب: لیکن اِس کا نقصان ایسا ہے کہ جس نے ہلا کے رکھ دیا ہے۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیّد طالع احمد صاحب کو دیکھ کر نیز اَب تک ہونے والی حیرت کا اظہار کن الفاظ میں بیان فرمایا؟

جواب: اِس دنیاوی ماحول میں پلنے والے بچّے نے اپنے وقف کو سمجھا اور پھر اِسے نبھایا اور ایسا نبھایا کہ اِس کے معیار کو انتہاء تک پہنچا دیا۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے شہید سیّد طالع احمد صاحب کے خلافت سے اخلاص و وفا کے ادراک کے بارہ میں کس طرح سے روشنی ڈالی؟

جواب: خلافت سے وفا اور اخلاص کا ایسا ادراک تھا کہ کم دیکھنے میں آتا ہے بلکہ مَیں کہوں گا کہ ایسا تھا جسے بعض دین کا گہرا علم رکھنے والے بھی نہیں سمجھتے، ایسے لوگوں کا علم اُن میں تکبّر کی بُو پیدا کر دیتا ہے۔ بلکہ مَیں کہوں گا بعض وہ بھی نہیں سمجھتے جن کا خیال ہے کہ ہم خلافت کے مقام اور اِس کے وفا کے معیار کو سمجھتے ہیں۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے شہید سیّد طالع احمد کی خلافت سے وفا کی امتیازی شان کس پیرائے میں بیان فرمائی؟

جواب: اُس نے خلافت سے وفا کی اور ایسی وفا کی کہ اپنے آخری الفاظ میں جبکہ وہ موت و حیات کی حالت میں تھا اُسے خلیفۂ وقت سے پیار اور وفا ہی کا خیال تھا۔ اپنے بچّوں اور فیملی کا سب کو خیال آتا ہے لیکن ہر دفعہ، بار بار، اپنے بچّوں سے، فیملی سے، پہلے یا ساتھ خلیفۂ وقت سے پیار کے اظہار کا شاید ہی کسی کو خیال آتا ہو۔

سوال: شہید نے دو، تین سال قبل جو نظم لکھ کر اپنےدوست کو کسی کو نہ دکھانے کی تلقین پر پاس رکھنے کے لیئے دی تھی، وہ کس بارہ میں تھی نیز آغاز اور اختتام کن جذبات حقیقی سے مزیّن تھا؟

جواب: خلافت سے پیار اور تعلّق ؍ آغاز ’’خلیفۂ وقت سے سب سے زیادہ پیار کرتا ہوں‘‘، اختتام ’’خلیفۂ وقت سے جو مجھے پیار اور محبّت ہے وہ اُنہیں کبھی پتانہیں چلے گی‘‘

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مذکورہ بالا نظم کے تناظر میں شہید موصوف کو مخاطب کر کے کن جذباتِ ا ُلفت ومحبّت سے پُر الفاظِ مبارک میں خراجِ تحسین پیش فرمایا؟

جواب: اے پیارے طالع! مَیں تمہیں بتاتا ہوں کہ تمہارے اِن آخری الفاظ سے پہلے بھی مجھے پتا تھا کہ تمہیں خلافت سے پیار اور محبّت کا تعلّق تھا، تمہارے ہر عمل سے، ہر حرکت و سکون سے، جو تمہارے ہاتھ میں کیمرا ہوتا تھا اور مَیں سامنے ہوتا تھا، تب بھی اور جب تم کیمرے کے علاوہ ملتے تھے، چاہے ذاتی ملاقات ہو یا دفتر کے کام سے، تمہاری آنکھوں کی چمک سے اِس محبّت کا اظہار ہوتا تھا، تمہارے چہرے کی ایک عجیب قسم کی رونق سے اِس محبّت کا اظہار ہوتا تھا، غرض کہ ہر طرح، تمہارے ہر عمل سے یہ لگ رہا ہوتا تھا کہ کس طرح تم اِس محبّت کا اظہار کرو جو تمہیں خلیفۂ وقت سے ہے۔ مجھے شاید ہی کسی میں اِس محبّت کا اظہار نظر آتا ہواور گھر میں مَیں ذکر کر رہا تھا کہ اَب خاندان میں نوجوانوں میں تو مجھے ایسے اظہار کا کسی میں نظر نہیں آتا، دلوں کا حال تو الله تعالیٰ جانتا ہے بلکہ بڑوں میں بھی شاید چند ایک میں ہی ہو۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس حادثہ کی نسبت کیا دعا کی؟

جواب: میری دعا ہے کہ الله تعالیٰ اِس حادثہ کے بعد بہت سے اِس معیار کے پیدا کر دے۔

سوال: یہ واقعہ کب کا ہے کہ حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے شہید موصوف کے متعلّق بیان فرمایا!
’’میرے دائیں طرف آ کر کھڑا ہو گیا، مَیں نہیں جانتا تھا کہ کون کھڑا ہے؟۔۔۔لیکن اِس تیرہ سالہ بچّے نے شاید اُس وقت یہ عہد کیا تھا کہ مَیں وقفِ نو ہوں اور اب مَیں نے خلیفۂ وقت کا مددگار بننا ہے، دستِ راست بننا ہے اور پھر اس نے سالوں بعد اپنی تعلیم مکمل کر کے اِس عہد کو پورا کیا اور نبھایا اور خوب نبھایا، جرنلزم میں بھی اُس نے میرے مشورہ سے داخلہ لیا تھا اور پھر تعلیم مکمل کی اور شہید ہو کر بتا گیا کہ مَیں خلافت کا حقیقی مددگار بنا ہوں۔‘‘

جواب: حضرت خلیفۃ المسیحِ الرّابع رحمہ الله تعالیٰ کی تدفین کے وقت جب حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز مٹّی ڈالنے سے پہلے قبر کے سرہانے کھڑے تھے۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے سیّد طالع احمد صاحب کے حقّ میں کیا گواہی دی؟

جواب: اے پیارے طالع! مَیں گواہی دیتا ہوں کہ یقیناً تم نے اپنے وقف اور عہد کے اعلیٰ ترین معیاروں کو حاصل کر لیا ہے۔

سوال: ’’کس کس طرح وہ خلیفۂ وقت کے کے الفاظ پر عمل کرنےکی کوشش کرتا تھا اُس کا اندازہ اِس سے ہو جاتا ہے۔‘‘

اِس ضِمن میں حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مُربّیان کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں اُنہیں براہِ راست کی گئی کس تاکیدی نصیحت کا ذکر کیا نیز اِس اِرشادکی تعمیل میں شہید موصوف کا عملی نمونہ کیا بیان فرمایا؟

جواب: مُربّیان کو کوشش کرنی چاہیئے کہ ایک گھنٹہ کے قریب تہجّد پڑھا کریں کم و بیش تو عزیز طالع نے بعض مُربّیان کی طرح یہ سوال نہیں کیا کہ گرمی کی چھوٹی راتوں میں کس طرح اتنی جلدی جاگ کر ایک گھنٹہ کے قریب تہجّد پڑھ سکتے ہیں بلکہ اُس نے عمل کرنے کی کوشش کی۔

سوال: خاندان کی عزّت یا جسمانی رشتہ داری سے کوئی مقام نہیں ملتا، اِس ضِمن میں حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حقیقی عزّت کی کیا پُر معارف تصریح بیان فرمائی؟

جواب: اگر کوئی اُن سے عزّت کرتا ہے تو اُن کی دنیا داری کی وجہ سے نہیں ہے اور نہ کبھی ہو گی، حقیقی عزّت اِس میں ہے کہ دین کے خادم ہوں اور دین کو دنیا پر مقدّم کرنے والے ہوں ورنہ دنیا داروں میں تو کڑوڑوں لوگ اِن سے بہتر ہیں مالی لحاظ سے اور جو دنیاوی لحاظ سے بہتر نہیں اُن کے نزدیک بھی اِن کی کوئی عزّت نہیں ہے۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مذکورہ بالا اِرشاد کی روشنی میں خاندان کے اَفراد کو کیا تاکید فرمائی؟

جواب: اِس جانے والے سے نصیحت حاصل کریں اور اخلاص اور وفا میں بڑھیں اور جس طرح اِس وفا کے پیکر نے اپنا عہد نبھایا اور دین کو دنیا پر مقدّم کیا، باقی افرادِ خاندان بھی اِس نمونہ کو دیکھیں اور یہی چیز عزّت دلانے والی اور خدا تعالیٰ کے فضل کو حاصل کرنے والی ہے ورنہ دنیاداری اور دنیاوی خواہشات افرادِ خاندان کو معمولی سی بھی عزّت نہیں دلا سکتیں۔ کسی بزرگ کا بیٹا ہونا یا کسی بزرگ کی بیٹی ہونا کوئی فخر کا مقام نہیں اگر اپنے عمل صحیح نہیں ہیں۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تحریک پر فائیو والیئم کمنٹری پڑھنے کے ضِمن میں شہید کے کس طرز عمل پر آپ ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حیرت کا اظہار فرمایا؟

جواب: میرا خیال تھا کہ چند سال لگائے گا لیکن چند مہینوں کے بعد ہی آ کر اُس نے مجھے بتایا کہ مَیں نے تمام پڑھ لی ہے۔

سوال: یہ کن کا بیان ہے کہ جو کچھ مَیں نے دیکھا اُس کا خلاصہ یہ ہے اِس کا سب کچھ خلافت کے گرد گھومتا تھا؟

جواب: مکرم عامر سفیر صاحِب (ایڈیٹر رِیویو آف ریلیجئنز)

سوال: شہید کی اہلیہ محترمہ صالحہ سَطْوَت احمد صاحبہ کے بیان کے مطابق بچپن میں کن کا ایک واقعہ پڑھ کر کہ مالی معاملات میں اُن سے کیسا سلوک ہوتا تھا، شہید نے فوراً الله تعالیٰ سے دعا کی کہ الله تعالیٰ تو نے مجھے بھی اِسی طرح ٹریٹ کرنا ہے اور اُس کو پکّا یقین تھا کہ الله تعالیٰ نے اُس کی دعا قبول کر لی ہے؟

جواب: حضرت خلیفۃ المسیحِ الاوّل؍ حکیم مولانا نورالدّین صاحبؓ

سوال: شہید موصوف کے بارہ میں مندرجہ ذیل قلبی جذبات کا برمَلا اظہار کن کا ہے کہ ایسا نفس تھا جس کے دل میں کوٹ کوٹ کر الله تعالیٰ نے اپنی محبّت اور اپنے پیاروں کی محبّت بھری ہوئی تھی، ایک ایسا دل تھا کہ بچپن سے ہی رسول اللهﷺ کے نام اور ذکر پر اُس کے معصوم لب لرزتے تھے اور آنکھوں میں آنسو آ جاتے تھے۔۔۔ اُس کی روح رسول اللهﷺ کی محبّت میں 14 سَو سال قبل کی مکّہ اور مدینہ کی گلیوں میں پھرتی تھی اور اِس کا جسم پیکرِ عشق تھا اُس کا اوڑھنا بچھونا، کھانا پینا، سانس لینا سب خلیفۃ المسیح کے لیئے تھا؟

جواب: والد سیّد طالع احمد صاحب ؍ مکرم سیّد ہاشم اکبر احمد صاحب

سوال: ایم ٹی اے کا سب سے کمزور سمجھا جانے والا شعبہ کونسا تھا لیکن شہید موصوف نے اِس کمزوری کو اپنا مشن بنا لیا اور پُر اعتماد ہو کر کہتا تھاکہ ان شاء الله! جب کام مکمل ہو جائے گا تو لوگ اِسے بہت دلچسپی سے دیکھا کریں گے؟

جواب: ایم ٹی اے نیوز

سوال: شہید کا حالیہ دورۂ افریقہ حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کس ہدایت کے تحت نیز اِس دورہ کاپروگرام کیا تھا؟

جواب: شعبہ نیوز نصرت جہاں سکیم کے بارہ میں افریقہ جا کر ایک دستاویزی فلم بنائے؍ پروگرام کے مطابق پہلے گھانا جانا تھا پھر سیرالیون اور پھر گیمبیا۔

سوال: شہید سیّد طالع احمد صاحب حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ پر ایک ڈاکیومنٹری بنا رہے تھے کہ اُن کی پڑپوتی یعنی اِن کی کزن نے اِنہیں کہا کہ ابّا جان والی ڈاکیومنٹری بھی بہت اچھی بنانا، روز روز نہیں بنتی! اِس پر شہید موصوف نے اُسے کیا جواب دیا؟

جواب: میرا نہیں خیال وہ اتنی اچھی ہو گی کیونکہ وہ براہِ راست خلیفہ کے بارہ میں نہیں ہے لیکن الله کرے لوگوں کو پسند آ جائے۔

سوال: حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے شہید سیّد طالع احمد صاحب کے اوصافِ حمیدہ کا اختتام کن الفاظِ مبارک میں فرمایا؟

جواب: آنحضرتﷺ اور حضرت مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کی جسمانی اور روحانی آل ہونے کا حقّ بھی اُس نے ادا کر دیا اور اُس کو بھی الله تعالیٰ نے ایسا لیا کہ آنحضرتﷺ کی آل میں سے تھا تو محرّم کے مہینہ میں اُس کو بھی قربانی کے لیئے چُنا، ایک ہیرا واقفِ زندگی کا تھا جیسا مَیں نے کہا! الله تعالیٰ اُس کےدرجات بلند سے بلند ترکرتا چلا جائے، اُمّید ہے کہ الله تعالیٰ نے اُسے آنحضرتﷺ کے قدموں میں جگہ دی ہو گی۔

(قمر احمد ظفر۔جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 20 اکتوبر 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ