• 19 اپریل, 2024

خلاصہ خطبہ جمعہ فرمودہ 18؍نومبر 2022ء

خلاصہ خطبہ جمعہ

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 18؍نومبر 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آباد ٹلفورڈ یو کے

حضرت ابوبکر صدیق ؓ کتاب نبوتؐ کا ایک اجمالی نسخہ تھے اور آپؓ ارباب فضیلت اور جوانمردوں کے امام تھے اور نبیوں کی سرشت رکھنے والے چیدہ لوگوں میں سے تھے

حضور انور ایدہ الله نے تشہد، تعوذ اور سورۃالفاتحہ کی تلاوت کے بعد ارشاد فرمایا! سیرت حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور واقعات زندگی بیان ہو رہے تھے۔ آنحضرتؐ کی نظر میں جو آپؓ کا مرتبہ تھا اِس بارہ میں پہلے بھی بیان ہو چکا ہے، مزید بھی بیان ہوا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ آنحضرتؐ آپؓ کو اپنا جانشین نامزد کرنا چاہتے تھے بلکہ یہ اشارہ دیا کہ الله تعالیٰ آپؓ ہی کو آپؐ کے بعدخلیفہ اور جانشین بنائے گا۔

حضرت عائشہؓ کے والدین کا عشق رسولؐ اور رسول اکرمؐ کا احترام

حضور انور ایدہ الله نے ارشاد فرمایا! واقعۂ اِفک میں حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کا کردار اور جو آپؓ کے فضائل ہیں اِس کی تفصیل تو پہلے صحابہؓ میں بیان ہو چکی ہے، یہاں صرف ایک مختصر حصہ پیش کرتا ہوں جس سے بخوبی واضح ہو جاتا ہے کہ حضرت عائشہؓ پر اتنا بڑا الزام لگایا گیا گویا ایک پہاڑ ٹوٹ گیا لیکن حضرت عائشہؓ کے والدین کا عشق رسولؐ اور رسول اکرمؐ کا احترام بیٹی کے پیار سے کہیں زیادہ بڑھا ہوا تھا کہ اُنہوں نے اِس سارے عرصہ میں دیر تک اپنی بیٹی کو اِسی حالت میں رہنے دیا کہ جس حالت میں نبیٔ اکرمؐ نے رکھنا مناسب سمجھا، یہاں تک کہ جب ایک مرتبہ حضرت عائشہؓ اپنے والدین کے گھر تشریف لائیں تو حضرت ابوبکرؓ نے اُنہیں اُسی وقت واپس اُن کےگھر بھیج دیا۔

واقعۂ اِفک کے پس پردہ گھناؤنی سازش

واقعۂ اِفک کے تذکرہ میں اِس گھناؤنی سازش اور حضرت ابوبکرؓ کے مناقب بیان کرتے ہوئے حضرت المصلح الموعودؓ نے ایک جگہ بیان فرمایا! ہمیں غور کرنا چاہئے کہ وہ کون کون لوگ تھے جن کو بد نام کرنا منافقوں یا اُن کے سرداروں کے لئے فائدہ مند ہو سکتا تھا اور کن کن لوگوں سے منافق اِس ذریعہ سے اپنی دشمنی نکال سکتے تھے۔ ایک ادنیٰ تدبر سے معلوم ہو سکتا ہے کہ حضرت عائشہؓ پر الزام لگا کر دو شخصوں سے دشمنی نکالی جا سکتی تھی، ایک رسول کریمؐ اور ایک حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کیونکہ ایک کی وہ بیوی اور ایک کی بیٹی تھیں۔ یہ دونوں وجود ایسے تھے کہ اُن کی بدنامی سیاسی یا اقتصادی یا دشمنیوں کے لحاظ سے بعض لوگوں کے لئے فائدہ بخش ہو سکتی تھی یا بعض لوگوں کی اغراض اُن کو بدنام کرنے کے ساتھ وابستہ تھیں ورنہ خود حضرت عائشہ رضی الله عنہا کی بدنامی سے کسی شخص کو کوئی دلچسپی نہ ہو سکتی تھی، زیادہ سے زیادہ آپؓ سے سوتوں کا تعلق ہو سکتا تھا اور یہ خیال ہو سکتا تھا کہ شاید آپؓ کی سوتوں نے آپؓ کو رسول کریمؐ کی نظروں سے گرانے اور اپنی نیک نامی چاہنے کے لئے اِس معاملہ میں کوئی حصہ لیا ہو، مگر تاریخ شاہد ہے کہ آپؓ کی سوتوں نے اِس معاملہ میں کوئی حصہ نہیں لیا۔۔۔پس آپؓ پر الزام یا حضرت رسول کریمؐ سے بُغض کی وجہ سے لگایا گیا یا حضرت ابوبکرؓ سے بُغض کی وجہ سے ایسا کیا گیا۔ رسول کریم صل الله علیہ و سلم کو جو مقام حاصل تھا وہ تو الزام لگانے والے کسی طرح چھین نہیں سکتے تھے، اُنہیں جس بات کا خطرہ تھا وہ یہ تھا کہ آپؐ کے بعد بھی وہ اپنی اغراض کو پورا کرنے سے محروم نہ رہ جائیں، وہ دیکھ رہے تھے کہ آپؐ کے بعد اگر کوئی شخص خلیفہ ہونے کا اہل ہے تو وہ ابوبکرؓ ہی ہے۔ پس اِس خطرہ کو بھانپتے ہوئے اُنہوں نے حضرت عائشہؓ پر الزام لگا دیا تا آپؓ نگاہِ حضرت رسول کریمؐ سے گر جائیں اور اُن کے گر جانے کی وجہ سے حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کو مسلمانوں میں جو مقام حاصل ہے وہ بھی جاتا رہے اور مسلمان آپؓ سے بد ظن ہو کر اِس عقیدت کو ترک کر دیں جو اُنہیں آپؓ سے تھی اور اِس طرح رسول کریمؐ کے بعد حضرت ابوبکرؓ کے خلیفہ ہونے کا دروازہ بالکل بند ہو جائے، جس طرح خلیفہ اوّلؓ کی زندگی میں پیغامیوں کا گروہ مجھ پر اعتراض اور مجھے بد نام کرنے کی کوشش کرتا رہتا تھا۔

خلافت تو نور اِلٰہی کے قائم رکھنے کا ایک ذریعہ ہے

پس یہی وجہ تھی کہ خدا تعالیٰ نے حضرت عائشہؓ پر الزام لگانے کے واقعہ کے معًا بعد خلافت کا بھی ذکر کیا اور فرمایا! خلافت بادشاہت نہیں ہے، وہ تو نور اِلٰہی کے قائم رکھنے کا ایک ذریعہ ہے، اِس لئے اِس کا قیام الله تعالیٰ نے اپنے ہاتھ میں رکھا ہے۔ اِس کا ضائع ہونا تو نور نبوت اور نور اُلوہیت کا ضائع ہونا ہے، پس وہ اِس نور کو ضرور قائم کرے گا اور نبوت کے بعد بادشاہت ہرگز قائم نہیں ہونے دے گااور جسے چاہے گا خلیفہ بنائے گا بلکہ وہ وعدہ کرتا ہے کہ مسلمانوں سے ایک نہیں متعدد لوگوں کو خلافت پر قائم کر کے نور کے زمانہ کو لمبا کر دے گا۔ یہ مضمون ایسا ہے جیساکہ حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل ؓ فرمایا کرتے تھے کہ خلافت کیسری کی دوکان کا سوڈا واٹر نہیں کہ جس کا جی چاہے پی لے، اِسی طرح فرمایا! تم اگر الزام لگانا چاہتے ہو تو بے شک لگاؤ، نہ تم خلافت کو مٹا سکتے ہو نہ ابوبکر کو خلافت سے محروم کر سکتے ہو۔ کیونکہ خلافت ایک نور ہے، وہ نور الله کے ظہور کا ذریعہ ہے ، اِس کو انسان اپنی تدبیروں سے کہاں مٹا سکتا ہے! پھر فرماتا ہے کہ اِس طرح خلافت کا یہ نور چند اور گھروں میں بھی پایا جاتا ہے اور کوئی انسان اپنی کوششوں اور مکروں سے اِس نور کے ظہور کو روک نہیں سکتا۔

یہ وہ حقیقت ہے جو بارگاہ ربّ العزت سے مجھ پر ظاہر ہوئی

حضرت ابوبکرؓ کے انکسار و تواضع کے وصف پر روشنی ڈالتے ہوئے حضور انور ایدہ الله نے فرمایا! حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام، حضرت ابوبکر رضی الله عنہ کے اوصاف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: آپؓ معرفت تامہ رکھنے والے عارف بالله، بڑے حلیم الطبع اور نہایت مہربان فطرت کے مالک تھے اور انکسار اور مسکینی کی وضع میں زندگی بسر کرتے تھے، بہت ہی عفو و درگزر کرنے والے اور مجسم شفقت و رحمت تھے۔ آپؓ اپنی پیشانی کے نور سے پہچانے جاتے تھے، آپؓ کا حضرت اقدس محمد مصطفٰیؐ سے گہرا تعلق تھا اور آپؓ کی روح خیر الورٰیؐ کی روح سے پیوست تھی اور جس نور نے آپؓ کے آقا و مقتداء، محبوب خدا کو ڈھانپاتھا، اُسی نور نے آپؓ کو بھی ڈھانپا ہوا تھا اور آپؓ رسول اللهؐ کے نور کے لطیف سایہ اور آپؐ کے عظیم فیوض کے نیچے چھپے ہوئے تھے اور فہم قرآن اور سیّد الرسل، فخر بنی نوع انسان کی محبّت میں آپؓ تمام لوگوں سے ممتاز تھے اور جب آپؓ پر اُخروی حیات اور الٰہی اسرار منکشف ہوئے تو آپؓ نے تمام دنیاوی تعلقات توڑ دیئےاور جسمانی وابستگیوں کو پرے پھینک دیا اور اپنے آپؓ اپنے محبوب کے رنگ میں رنگین ہو گئے اور واحد مطلوب ہستی کی خاطر ہر مراد کو ترک کر دیا اور تمام جسمانی قُدورتوں سے آپؓ کا نفس پاک ہو گیا اور سچے یگانہ خدا کے رنگ میں رنگین ہو گیا اور ربّ العالمین کی رضا میں گم ہو گیا اور جب سچی الٰہی محبّت آپؓ کے تمام رگ و پے اور دل کی انتہائی گہرائیوں میں اور وجود کے ہر ذرّہ میں جاگزیں ہو گئی اور آپؓ کے افعال و اقوال میں اور برخاست و نشست میں اُس کے انوار ظاہر ہو گئے تو آپؓ صدیق کے نام سے موسوم ہوئے اور آپؓ کو نہایت فراوانی سے ترو تازہ اور گہرا علم تمام عطاء کرنے والوں میں سے بہتر عطاء کرنے والے خدا کی بارگاہ سے عطاء کیا گیا، صدق آپؓ کا ایک راسخ ملکہ اور طبعی خاصہ تھا اور اِسی صدق کے آثار و انوار آپؓ میں اور آپؓ کے ہر قول اور فعل اور حرکت و سکون اور ہَواس و انفاس میں ظاہر ہوئے، آپؓ آسمانوں اور زمینوں کے ربّ کی طرف سے منعم علیہ گروہ میں شامل کئے گئے، آپؓ کتاب نبوتؐ کا ایک اجمالی نسخہ تھے اور آپؓ ارباب فضیلت اور جوانمردوں کے امام تھے اور نبیوں کی سرشت رکھنے والے چیدہ لوگوں میں سے تھے، تُو ہمارے اِس قول کو کسی قسم کا مبالغہ تصور نہ کر اور نہ ہی اِسے نرم رویہ اور چشم پوشی کی قسم سے محمول کر اور نہ ہی اُسے چشمۂ محبّت سے پھوٹنے والا سمجھ بلکہ یہ وہ حقیقت ہے جو بارگاہ ربّ العزت سے مجھ پر ظاہر ہوئی ہے۔۔۔اورآپؓ کا مشرب رب الارباب پر توکّل کرنا اور اسباب کی طرف کم توجہ کرنا تھا اور آپؓ تمام آداب میں ہمارے رسول اور آقاؐ کے بطور ظل کے تھے اور آپؓ کی حضرت خیرالبریّہؐ سے ایک ازلی مناسبت تھی اور یہی وجہ تھی کہ آپؓ کو حضورؐ کے فیض سے پل بھر میں وہ کچھ حاصل ہو گیا جو دوسروں کو لمبے زمانوں اور دُور دراز اقلیموں میں حاصل نہ ہو سکا۔

آنحضرتؐ کے چودہ نجیب ساتھیوں میں شمولیت نیز امارت حج

مزید برآں حضور انور ایدہ الله نے بیا ن فرمایا کہ رسول اللهؐ نے آپؓ کو اپنے چودہ ساتھیوں میں شامل نیز 9 ہجری میں آپؓ کو امیرالحج بنا کر مکہ روانہ فرمایا تھا۔آخر پر عندیہ دیا کہ تذکرۂ حضرت ابوبکرؓ آئندہ بھی ہو گا اِنْ شَآءَ اللّٰهُ۔

خطبۂ ثانیہ سے قبل تین مرحومین کا تذکرۂ خیر

بعد ازاں حضورانور ایدہ الله نے درج ذیل تین مرحومین کا تفصیلی تذکرۂ خیر کیا نیز بعد از نماز جمعۃ المبارک اوّل الذکر مرحوم کی نمازجنازہ حاضر اور مؤخر الذکر مرحومین کی نماز جنازہ غائب بھی پڑھانے کا اعلان فرمایا۔

مکرم محمد داؤد ظفر صاحب مربیٔ سلسلہ رقیم پریس یوکے

16؍ نومبر 2022ء کو بعمر 48 سال وفات پائی، 1998ء میں جامعۃ الاحمدیہ ربوہ سے شاہد کا کورس مکمل کیا اور مربیٔ سلسلہ کے طور پر مختلف جگہوں پر کام کرتے رہے۔ پھر 2001ء میں انگلستان آ گئے اور یہاں رقیم پریس اسلام آباد میں تقرری ہوئی، بڑے شوق سے خدمت بجا لاتے رہے۔ خلافت سے بڑا گہرا عقیدت کا تعلق تھا، موصی کو سعادت عمرہ بھی ملی۔ پسماندگان میں والدین کے علاوہ اہلیہ، تین بیٹے اور بیٹی شامل ہیں۔

رقیہ شمیم بشریٰ صاحبہ اہلیہ کرم الٰہی ظفر صاحب سابق مبلغ اسپین

1932ء؍ قادیان میں پیدا ہوئیں، موصیہ کو الله تعالیٰ کے فضل سے کئی سال تک بطور صدر لجنہ اسپین خدمت کی توفیق ملی۔ اِن کے تین بیٹے، تین بیٹیاں، ایک پوتے واقف نَو اور واقف زندگی عطاء المنعم طارق؍ انچارج سینٹرل اسپینش ڈیسک اور بیٹے بھی دنوں الله تعالیٰ کے فضل سے دین کا کام کرنے والے نیز بڑے بیٹے نائب امیر بھی ہیں۔

محترمہ طاہرہ حنیف صاحبہ اہلیہ صاحبزادہ مرزا حنیف احمد صاحب

گزشتہ دنوں وفات پانے والی موصیہ بڑے عالِم سیّد زین العابدین ولی الله شاہ صاحبؓ کی بیٹی، حضرت المصلح الموعودؓ کی بہو، حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ الله کی ماموں زاد اور حضور انور ایدہ الله کی ممانی تھیں نیز 1936ء؍ قادیان میں پیدا ہوئیں۔ 1972ء سے 1990ء تک لجنہ اِماءِ الله ربوہ میں بطور سیکریٹری اصلاح و ارشاد خدمت کی توفیق پائی، پھر سیرالیون میں بھی اپنے واقف زندگی خاوند کے ساتھ اِنہوں نے کچھ سال وقت گزارا۔ الله تعالیٰ نے آپ کو تین بیٹیوں اور ایک بیٹے سے نوازا۔

(قمر احمد ظفر۔ نمائندہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی