• 6 مئی, 2024

جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے

1993ء میں سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے باذن الٰہی عالمی بیعت کا آغاز فرمایا۔جلسہ سالانہ یو کے میں شرکت کے لئے میرے ساتھ بور کینا فاسو سے مکرم ودراگو محمدی ممبر پارلیمنٹ اور فادا (FADA) سے ایک ممبر پارلیمنٹ تشریف لائے۔ہم خدا کے فضل سے جلسہ سے چند روز قبل لندن پہنچ گئے۔ پہلے روز ہی ہماری آمد کے چند گھنٹے بعد حضور سے ملاقات ہو گئی ۔ملاقات اس قدر پر اثر تھی کہ دونوں اصحاب نے اسی روز بیعت کر لی۔ الحمد للّٰہ

جلسہ کی افتتاحی تقریب میں یہ دونوں دوست اسٹیج پر بیٹھے تھے بڑے سکون سے جلسہ سنا۔ شام کے وقت رہا ئش گاہ پر پہنچتے ہی دونوں نے بڑے جوش میں مجھے اپنے پاس بٹھا کر مجھ سے سوال کیا کہ تم بتاو! حضرت صاحب کے ہاتھ میں کونسا جادو ہے؟ ودراگو محمدی صاحب کہنے لگے ہم سیاسی لوگ ہیں ہم جلسے کرتے ہیں۔جس جگہ ہمیں ایک ہزار حاضری متوقع ہو وہاں کنٹرول کےلئے کم از کم ایک سو پولیس والے آتے ہیں جبکہ یہاں تیس پینتیس ہزار کا مجمع ہے اور کوئی بھی پولیس والا نہیں؟

حضور مسکراتے ہوئے اسٹیج پر تشریف لائے اور بلند آواز سے السلام علیکم ورحمۃ اللہ فرمایا۔ سب لوگوں نے بیک زبان جواب دیا و علیکم السلام ورحمۃ اللہ و بر کاتہ اور پھر نعرے شروع ہو گئے۔حضور کچھ دیر کھڑے مسکراتے رہے۔ کچھ دیر بعد حضورؒ کا دایاں ہاتھ بلند ہونا شروع ہوا جونہی ہاتھ بلند ہوا مکمل خاموشی ہو گئی یوں لگتا تھا جیسےپنڈال میں کوئی ہے ہی نہیں ۔اب بتاو! اگر یہ جادو نہیں تو اور کیا ہے؟

خاکسار نے عرض کیا کہ یہی تو وہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم ہے جس کو زندہ کرنے کے لئے حضرت مسیح موعودؑ کی بعثت ہوئی۔ اب خلافت کے سایہ میں یہی تعلیم اگلی نسلوں کو زندگی دےرہی ہے اور وہی روشنی ہمیں منور کر رہی ہے اور یہی وہ فرق ہے جو آپ لوگوں نے خود مشاہدہ کیا ہے۔ الحمدللّٰہ

(مرسلہ: محمد ادریس شاہد۔فرانس)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 19 نومبر 2022

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالی