جلسہ سالانہ برطانیہ2019ء کے موقع پر حضور انور کی نصائح
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
’’مردوں اور عورتوں دونوں کو اپنى حالتوں مىں پاک تبدىلىاں پىدا کرنے کى ضرورت ہے۔ مردوں کو جب بھى کبھى موقع ملے ىا مىں نے پوچھا کہ تم دنىا مىں اتنے پڑے ہوئے ہو اور دىن کو بھول رہے ہو، بعض عورتىں شکاىت بھى کرتى ہىں تو بعض مردوں کے ىہ جواب ہوتے ہىں کہ ہمارى بىوى کے مطالبات بہت زىادہ ہىں اور اس وجہ سے گھر مىں ہر وقت جھگڑا بھى رہتا ہے۔ تُو تُو میںمیں ہوتى رہتى ہے۔ بچوں پر بھى اس کا بُرا اثر پڑ رہا ہے اس لىے ہمىں زىادہ کام کرنا پڑتا ہے اور اس کام کى وجہ سے، مصروفىت کى وجہ سے ہم عبادت کى طرف، اللہ تعالىٰ کے حق ادا کرنے کى طرف توجہ نہىں دے سکتے۔ اوّل تو ىہ عذر ہى لغو اور فضول ہے کہ وہ خدا تعالىٰ جو رزق دىنے والا ہے اس کا ىہ وعدہ ہے کہ جو مىرى طرف آئے گا مىں اس کو رزق بھى دوں گا۔ کل بھى مىں نے حضرت مسىح موعود علىہ السلام کے اقتباسات پڑھے تھے۔ اس کو اس لىے بھول جائىں اور اس کا حق ادا نہ کرىں کہ ہمارى بىوى کى ڈىمانڈ بہت زىادہ ہے گوىا کہ خدا تعالىٰ کے مقابلے پر بىوى کو لا رہے ہىں۔ اىسے مردوں اور عورتوںکو خدا تعالىٰ کا خوف کرنا چاہىے کہ ىہ سوچ شرک کے برابر ہے۔ اور اگر اىسا شرک کرنا ہے تو پھر اللہ تعالىٰ کى پکڑ سے ڈرىں۔ اور اگر مردوں کا الزام غلط ہے اور مجھے امىد ہے کہ اىسے جواب دىنے والوں کى بىوىوں کى اکثرىت کى ىہ سوچ نہىں ہے جس طرح مرد جواب دىتے ہىں کہ وہ خدا کو بھول کر اپنى بىوىوں کا خىال رکھىں اور جن عورتوں کے بارے مىں واقعى ىہ بات صحىح ہے تو پھر وہ ىاد رکھىں کہ اىک احمدى عورت کا ىہ مقام نہىں ہے۔ احمدى عورت کو تو خدا تعالىٰ کا خوف کرتے ہوئے اس داغ کو اپنے سے دھونا چاہىے۔ عورت اگر چاہے تو اس صحىح ىا غلط الزام کى اصلاح کر سکتى ہے۔ عورت اپنے خاوند کو کہے کہ تم دىن کو چھوڑ کر جو دنىا مجھے کما کر دىنا چاہتے ہو مجھے اس کى ضرورت نہىں ہے۔ واضح کرے کہ ىہ دنىا دار کا کام ہے کہ اىسى باتىں ہوں کہ فلاں رشتے دار کا گھر اىسا ہے تم بھى اىسا گھر بناؤ ىا ہمارے پاس اعلىٰ قسم کى کار ہونى چاہىے ىا مجھے بڑى شرمندگى ہوئى جب مىں نے دىکھا کہ فلاں سہىلى شادى پر بہت اعلىٰ زىور پہن کر آئى ہوئى تھى اور مىرے پاس معمولى زىور تھا ىا فلاں عورت کا خاوند بھى تمہارے جىسا ہى ہے اور وہى کام کرتا ہے لىکن اس کى بىوى تو ڈىزائنر کے کپڑے پہنتى ہے۔ ىہ لوگ جو ىہ سب کچھ کرنے والے ہىں ان کے اندر خدا کا خوف نہىں ہوتا، ان کو غرىب کا درد عموماً نہىں ہوتا اور اىک احمدى عورت ىہ واضح کرے کہ مىں اىسى خود غرض نہىں ہوں، واضح کرے کہ مىرى توجہ تو اللہ تعالىٰ کا حق ادا کرنے کى طرف ہے اور تم اللہ تعالىٰ کا حق ادا کر کے پھر جو تمہارے فرائض اور حقوق ہىں وہ ادا کرو۔ پس ہر عورت کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ ہمیں خدا تعالیٰ کو چھوڑ کر یہ سب کچھ نہیں چاہئے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر تم مجھے بھول گئے، میرے احکامات کو بھول گئے تو اپنی زندگی کی حقیقت کو بھول گئے۔ سمجھتے ہو کہ دنیا کو پا کر ہم نے سب کچھ پا لیا حالانکہ تم نے کچھ بھی حاصل نہیں کیا بلکہ سب کچھ گنوا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے بڑی خوبصورت مثال سے ہمیں سمجھایا ہے۔ فرمایا ہے کہ مال اور اولاد کو فخر کا باعث نہ سمجھو۔ یہ تو صرف ظاہری زینت ہے اس کی مثال اس فصل کی طرح ہے جس کو بارش کا پانی خوب سرسبز کرتا ہے۔ بڑی خوبصورت لہلہاتی ہوئی فصل ہوتی ہے۔ پانی سے اس میں ظاہری طور پر بھی نکھار آتا ہے اور پھر یہ ایک موقعے پر آ کر زرد ہو جاتی ہے۔ اور جب فائدے کا وقت آتا ہے تو اس پر گرم ہوا چلتی ہے اور اسے چورا چورا کر کے ہوا میں بکھیر دیتی ہے۔ انسان ہاتھ ملتا رہ جاتا ہے۔ اس کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آتا۔‘‘
(الفضل انٹرنیشنل 29۔ اکتوبر 2019ء)